" تبدیلی آئی نہیں تبدیلی آ گئی ہے" کیا واقعی؟؟ ایک نظر
اس " تبدیلی" پر ڈالنا بھی اہم ہے۔
اگر صرف وعدوں اور دعووں سے ملک چلتے تو یقیناً پاکستان ایک کامیاب اور
ترقی یافتہ ممالک میں سے ایک ہوتا کیونکہ ہمارے حکمران وعدوں ، دعووں اور
ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے کے ہی ماہر ہیں ۔ سابقہ حکومتوں کی طرح پی ٹی
آئی حکومت نے بھی ملک کی ترقی کے حسیں خواب دکھانے میں کوئی کثر نہ چھوڑی
وزیراعظم عمران خان کے درجنوں وعدے دھرے کے دھرے ہی رہ گئے۔ کپتان کی حکومت
کو 45٪ عرصہ گزرنے کو آیا ہے پر ابھی تک وہ کیئے ہوئے وعدے پورے نہ کر سکے۔
اقتدار سنبھالتے ہی کپتان کا سب سے پہلا دعویٰ
وزیراعظم ہاؤس کو ایک بہترین یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کا تھا ، اس کے ساتھ
ساتھ یہ بھی دعویٰ دیکھنے میں آیا کہ وسیع و عریض گورنر ہاؤسز اور وزرائے
اعلیٰ ہاؤسز کو بھی عوامی پارکس میں تبدیل کیا جائے گا پر ابھی تک کوئی اہم
پیش رفت نہ ہو سکی.سادگی پسند وزیراعظم صرف چند کلومیٹر دور مسافت کے لیئے
بھی ہیلی کاپٹرز کا استعمال کرتے ہیں اور اگر ان سے وجہ دریافت کی جائے تو
پھر کہتے ہیں کہ ہیلی کاپٹر سروس سستی ہے۔ چند منٹ ہیلی کاپٹر پرواز،
سیکورٹی میں استعمال ہونے والی 5 سے 7 گاڑیوں سے بھی کم ایندھن لیتا ہے ۔
اگر ہیلی کاپٹر سروس واقعی اتنی سستی ہے تو خدارا عام شہریوں کیلئے بھی ہی
شروع کروا دیں۔
پاکستان کو سر سبز و شاداب بنانے کے لئے بلین ٹری منصوبے کا آغاز تو کیا
گیا ،پر وہ بھی تکمیل تک پہنچنے میں ناکام رہا ، انکشاف یہ ہوا کہ ایک ارب
سے زیادہ درخت لگانے کا دعویٰ کرنے والے دس کروڑ درخت بھی نہ لگا سکے ،مزدور
کو ساڑھے 15 ہزار روپے کے بجائے صرف 5 ہزار روپے دیئے گئے۔ وزیراعظم عمران
خان کا سب سے بڑا نعرہ "انصاف“ اور ” پولیس کی کارکردگی میں بہتری“ کا تھا
پر ابھی تک کوئی ایسا نظام واضع دکھائی نہیں دیا جو انصاف دلا سکے ۔دیکھا
جائے تو پولیس کی کارکردگی پہلے سے زیادہ لاپرواہ اور خراب دکھائی دیتی ہے
جس کی وجہ سے ہر روز سنگین جرائم میں اضافہ ہوتے دکھائی دیتا ہے۔
پی ٹی آئی اقتدار میں آنے سے قبل بارہا ملک سے کرپشن کے خاتمے اور کرپٹ
سیاستدانوں سے پائی پائی وصول کرنے اور ان کو جیلوں میں ڈالنے کا اعلان
کرتے رہے تھے، یہ حقیقت ہے کہ نیب کی کارروائیوں میں تیزی تو ضرور آئی جو
کہ بہت اچھا اقدام ہے ، پر بعد میں انہیں کاروائیوں کو یکطرفہ کارروائیاں
اور انتقامی سیاست کا نام دیا گیا بلکہ چیئر مین نیب جاوید اقبال نے یہ کہا
تھا اگر حکومتی وزرا اور عہدیداروں کی کاروائی ہوئی تو حکومت کچھ ہی دنوں
میں گر جانی ہے۔ شاید جتنے حکومت کے وعدے کمزور ہیں اتنی ہی حکومت۔
مہنگائی کا خاتمہ آج تک نہ ہوسکا بلکہ اشیاء مہنگی سے مہنگی ہوتی گئی۔ کیا
ابھی تک حکومت کے پاس مہنگائی کو روکنے کے لیے کوئی حل نہیں؟ اسی طرح 50
لاکھ گھر تعمیر کرنے کے جھوٹے وعدے٫ 5 ملین لوگوں کو روزگار دینا ، سرکاری
ہسپتالوں کے لیے ٹاسک فورس بنانا، اور ایسے کئی وعدوں کی لمبی فہرست جو
شاید کبھی ختم نہیں ہونی۔ آخر کب تک ہمارے مستقبل کے ساتھ ایسے ہی کھیلا
جائے گا؟آخر وہ دن کب آئے گا جب ہم اس مہنگائی ، کرپشن اور بےروزگاری کے
رونے سے باہر نکلیں گے ؟ آخر کب یہ خواب حقیقت میں تبدیل ہوتے دکھائی دیں
گے؟ ہم تو ایسی معصوم اور لاچار عوام ہیں جو ایک پلیٹ بریانی کے خاطر اپنا
مستقبل داؤ پر لگا دیتے ہیں۔ شاید ہم ابھی تک یہ جان ہی نہیں سکے کہ ان
سفید پوش چہروں کے پیچھے کالی بھیڑیں ہیں۔۔ |