پہلی تصویر: کتاب
جس کے بارے میں اللہ نے فرمایا:
ذٰلِکَ الۡکِتٰبُ لَا رَیۡبَ ۚ ۖ ۛ فِیۡہ ِۚ ۛ ہُدًی لِّلۡمُتَّقِیۡنَ
اس کتاب ( کے اللہ کی کتاب ہونے ) میں کوئی شک نہیں پرہیزگاروں کو راہ
دکھانے والی ہے ۔
دوسری تصویر: قلم
جس کے بارے میں رب نے فرمایا؛
نٓ وَ الۡقَلَمِ وَ مَا یَسۡطُرُوۡنَ ۙ
ن ، قسم ہے قلم کی اور اس کی جو کچھ کہ وہ لکھتے ہیں ۔
تسیری تصویر: معصوم طالب علم
جن کو اللہ نے ڈائریکٹ حکم دیا:
اِقۡرَاۡ بِاسۡمِ رَبِّکَ الَّذِیۡ خَلَقَ ۚ
پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا ۔
چوتھی مخلوق: قاتل/ دہشت گرد
ان کو بھی اللہ نے مخاطب کیا:
یٰۤاَیُّہَا الۡاِنۡسَانُ مَا غَرَّکَ بِرَبِّکَ الۡکَرِیۡمِ ۙ
اے انسان! تجھے اپنے رب کریم سے کس چیز نے بہکایا؟
سوچ سوچ کر دماغ پھٹنے کو آتا ہے کہ آخر یہ درندہ صفت لوگ قرآن سامنے رکھ
کر اقرا کے حکم پر عمل کرنے والے معصوم بچوں کو کیسے خاک و خون میں ملا
دیتے ہیں؟ معلوم نہیں اللہ کا یہ حکم ان کے سامنے ہے یا نہیں، اگر ہے تو
پھر ان پتھر دلوں کو اللہ کے صریح فرمان سے کس نے بہکایا ہوگا..؟
احباب کیا کہتے ہیں؟
پشاور میں مدرسے کے طلبہ کی شہادت پر لکھی گئی مختصر تحریر
|