کشمیری خانہ بدوشوں کی بے دخلی

 مقبوضہ جموں و کشمیر میں، مودی کی زیرقیادت فاشسٹ قابض حکومت نے بھارتی ہندو انتہا پسندوں کو 30لاکھ سے زیادہ ڈومیسائل اسناد جاری کرنے کے بعدمزید ہندو آبادی کو بسانے کے لئے وادی کے پہلگام، اسلام آباد،جموں کے بھٹنڈی اور دیگر علاقوں میں مسلمانوں کی تعمیرات کو مسمار کرتے ہوئے کشمیری خانہ بدوش آبادی کو بے دخل کرنے کا عمل تیز کر دیا ہے۔منہدم کی گئی تعمیرات جنگلات کے قریب گجر اور بکروال برادری کی ہیں۔ ان میں مکانات، کوٹھے، ڈھوک، بہکیں، جھونپڑیاں اور شیڈز شامل ہیں۔مقبوضہ ریاست کو دہلی کے زیر قبضہ کالونی قرار دینے کے بعد سے مقبوضہ خطے میں بھارت طاقت اور اپنے من مانے ظالمانہ قوانین کے سہاراے مقبوضہ ریاست پر قبضہ جما رہا ہے تا کہ یہاں مسلم آبادی کو اقلیت میں تبدیل کر دیا جائے۔

گوجر اور بکروال برادریوں کے خلاف غیر انسانی بے دخلی کارروائی ریاست کے محکمہ جنگلات کو آلہ کار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے کی جا رہی ہے۔مزید آبادی کو بے دخلی کے نوٹس جاری کئے گئے ہیں ۔بھارتی حکومت کا مسلم دشمن آپریشن ریاست کی 24ہزار کنال زرخیز اراضی سرمایہ کاری کے نام پر بھارتی ہندو سرمایہ کاروں کو دینے کے بعد شروع کیا گیا ہے۔جس زمین اور گھروں سے کشمیر کی اس پسماندہ آبادی کو جبری طور بے دخل کیا جا رہا ہے، یہ ان خانہ بدوشوں کی ہے جو صدیوں سے یہاں مقیم ہیں۔اب جب کہ کشمیر کے بالائی علاقوں میں برفباری بھی شروع ہو چکی ہے تو قابض بھارت کو زرا بھر بھی انسانیت کی فکر نہیں کہ اس سردی کے موسم میں سیکڑوں خانہ بدوش کہاں جائیں گے۔ یہ پہلگام ہی نہیں جہاں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، بلکہ بھٹنڈی اور جموں کے دیگر علاقوں میں جہاں مسلمان رہتے ہیں انہیں نشانہ بنایا جارہا ہے۔ مودی حکومت بقول محبوبہ مفتی کشمیر کے ماحول کو آلودہ کرنا چاہتی ہے۔مودی کشمیر کی زمین اپنے سرمایہ دار دوستوں کے حوالے کرنا چاہتا ہے۔ پہلے ہی کشمیر میں ہزاروں کنال اراضی کو اپنے دوستوں کو دے دیا گیا ہے۔

خانہ بدوش آبادی کی تعمیرات مسمار کرتے وقت قابض حکام نے انہیں زمین خالی کرنے کا بھی حکم دے رہی ہے۔یہ ظلم اور ناانصافی کی انتہا ہے۔بھارت نے ڈومیسائل قانون کے نفاذ کے بعد سے، کشمیر کی مقامی آبادی کو گھروں اور زمینوں سے محروم کیا جا رہا ہے۔کشمیری اپنی سرزمین غیر مقامی ہندو انتہا پسندوں کو نہ دینے کا عزم رکھتے ہیں۔ مگر بھارت کے بے دخلی آپریشن نے ظلم کی نئی داستان رقم کی ہے۔

بھارت نے اسرائیل کے طرز پر یہ آپریشن شروع کیا ہے۔ گجراور بکروال طبقوں سے تعلق رکھنے والوں کو نشانہ بنانے اور جنگلوں میں قائم ان کے کوٹھوں کو بھی منہدم کرنے کے اقدامات اسرائیل طرز کے آپریشن کا آغاز ہو سکتے ہیں۔ اس غیر قانونی اور بلا جواز کارروائی میں ملوث افسران براہ راست نئی دہلی سے احکامات وصول کر رہے ہیں۔ کیوں کہ لیفٹننٹ گورنر ہندو انتہا پسندہی نہیں بلکہ دہلی کا ہی ایجنٹ غیر ریاستی قابض حکمران ہے۔جسے کشمیریوں کا وائسرائے کے طور پر مسلط کیا گیا ہے۔ جموں سے لیکر کشمیر تک گجر، بکروال اور دوسرے پسماندہ طبقوں کے رہائشی ڈھانچوں کو مسمار کرکے بے گھر کرنے کا عمل ابتدا میں سست رفتار تھا جس میں اب شدت لائی گئی ہے۔تا کہ کسی بھی عالمی ردعمل یا انسانی حقوق کی آواز بلند ہونے سے پہلے ہی اس غیر انسانی آپریشن کو مکمل کیا جائے۔ لدر پہلگام میں 11رہائشی ڈھانچوں کو مسمار کیا گیا اور اس منفی درجہ حرارت میں بچوں، خواتین، عمر رسیدہ افرادکو بے گھر کیا گیا۔

پہلگام کے دور دراز علاقوں لدرو، میمل، کھیلن، مورااور رنگوار میں ڈھانچے مسمار کردیئے گئے ہیں۔یہاں ان لوگوں کی بڑی تعداد آباد ہے جو مقبوضہ جموں و کشمیر کی قبائلی برادری سے تعلق رکھتے ہیں اورجو کسی بھی زمین کے مالک نہیں ہیں۔ ان کے لئے ایک ہی آپشن بچا ہے کہ عارضی کچہ مکانات بنائیں اور ان میں رہیں۔موسم گرما کے دوران، یہ خانہ بدوش قبائلی خاص طور پر بکروال اونچی اونچی چراگاہوں میں چلے جاتے ہیں۔ سردیوں کے قریب آتے ہی وہ پیر پنچال کی حدود کو عبور کرکے جموں خطے کی طرف جاتے ہیں اور اگلے چھ مہینوں تک وہاں آباد ہوجاتے ہیں۔ سردیوں کے دوران کشمیر کے جنگلات میں ان کے زیادہ تر ڈھانچے باقی رہ جاتے ہیں۔کئی دہائیوں سے جب کہ ان قبائلی افراد میں سے زیادہ تر خانہ بدوش ہیں، کچھ نے اپنے پورے کنبہ کے ساتھ نقل مکانی کے بجائے کشمیر میں ہی رہنے کا فیصلہ کیا ۔ زیادہ تر گجر اس طرز زندگی کے عادی ہیں اور بنیادی طور پر زراعت اور جانوروں کی پرورش پر انحصار کرتے ہیں۔ان بے گھر خانہ بدوشوں کا کہنا ہے کہ وہ صدیوں سے یہاں آباد ہیں۔اب وہ اس موسم سرما میں کہاں جائیں گے؟ وہ اپنی جگہ کیوں چھوڑیں گے؟ ۔ بھارت کی جانب سے ان کشمیری خانہ بدوشوں کی بے دخلی کا مقصد واضح ہے۔ اس سے پہلے بھارت نے اپنے فوج کو یہ اختیار دے دیا ہے کہ وہ جہاں چاہے قبضے کرے اور جہاں چاہے اپنا کیمپ قائم کرے۔ اس من مانی اور مرضی کے احکامات سے یہ سمجھنا آسان ہو گا کہ اگلے مراحل میں بھارتی فورسز بستیوں پر قابض ہو کر کیمپ اور چھاؤنیاں تعمیر کرنے کے لئے آبادی کی بے دخلی کا آپریشن کر سکتے ہیں۔ دنیا بھارت کے جبر و ظلم پر خاموش ہے۔ سعودی عرب میں جی 20کا سربراہ اجلاس منعقد ہو رہا ہے جس میں بھارت میں شامل ہے۔ عرب حکمران گجرات گینگ کے سربراہ اور مسلمانوں کے قاتل مودی کا ریڈ کارپٹ استقبال کر رہے ہیں، او آئی سی خاموش ہے۔ ملیشیا اور ترکی کو کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کرنے پر تادیبی کارروائی کا سامنا ہے۔ فلسطینیوں کو غلام بنانے اور مسلمانوں کے قتل عام کرنے والے اسرائیل کو تسلیم کرنے پر وہ راضی ہیں۔ جب ان کا ضمیر اس طرح مردہ بن جائے تو کشمیریوں کو کسی احتجاج، مظاہرے، جلسے جلوس، بیانات کے بجائے افغان مجاہدین کے طرز پر جدوجہد کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔ اگر بھارت نے مقبوضہ ریاست سے مسلمانوں کی بے دخلی اور ہندو آبادی کو بسانے کا آپریشن جاری رکھا تو کشمیر میں قتل عام اور تشدد کا نیا سلسلہ تیز ہونے کا خدشہ خارج از امکان نہیں ہو گا۔
 

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 488991 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More