کورونا کی دوسری لہر اور حکومتی ایس او پیز

کورونا وائرس کے حوالہ سے گزشتہ چند ماہ سے ماہرین اور میڈیا کی جانب سے کئے گئے خدشات کہ دوسری لہر پہلی لہر سے کہیں زیادہ افراد کو متاثر کرسکتی ہے،کسی حد تک درست ثابت ہوتی نظر آرہی ہے ،اگر گزشتہ دو ہفتوں کے دوران اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد کو دیکھا جائے توبھارت ، امریکہ ، یورپی ممالک میں متاثرہ افراد کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوچکا ہے یورپ کے کئی ممالک میں ایک مرتبہ پھر لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا ہے تاہم ترقی پذیر ممالک میں حکومتیں کوروناوائرس سے محفوظ رہنے کے لئے ایس او پیز (Standard operating procedure)پر عمل درآمد کروانے میں مصروف ہیں اس وبا کی پہلی لہر اور مکمل لاک ڈاؤن نے یہاں مزید غربت میں اضافہ کیا ہے، ترقی پزیر ممالک دوسرے لاک ڈاؤن کے متحمل نہیں ہو سکتے پاکستان میں کورونا کی دوسری لہر کے حوالہ سے کئے گئے خدشات بھی حکومتی اعداد و شمار کے مطابق درست ثابت ہو رہے ہیں وطن عزیز پاکستان میں موسم سرما کے آغاز سے ہی ملک میں کورونا متاثرین کی تعداد میں ایک دم کئی گنا اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے، تادم تحریر(20نومبرجمعۃ المبارک) پاکستان کے کورونا سے متعلق ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن (این سی او سی) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 2,738 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی جب کہ وائرس سے مزید 36 افراد خالق حقیقی سے جا ملے ،گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے 42,909 ٹیسٹ کیے گئے ہیں، سانچ کے قارئین کرام !حکومت پاکستان نے ایس او پیز بھی جاری کر دیے ہیں ،کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان میں متعدد تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے ہیں تاہم ابھی حکومت نے تمام تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے،سردیوں کے چھٹیوں کو جلدی اور 31جنوری 2021 تک کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جس پر پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی تنظیموں نے فیصلہ کو نہ ماننے کا عندیہ دیا ہے ،ملک بھر میں بڑے اجتماعات پر پابندی عائد کرنے اور سینما گھروں، تھیٹروں اور مزاروں کو مکمل طور پر بند کرنے کی تجویزدی گئی ہے،20 نومبر سے شادی ہالوں سے باہر شادی کی تقریب منعقد کرنے کی اجازت ہو گی جس میں زیادہ سے زیادہ 300 افراد شریک ہو سکیں گے،پاکستان میں اپوزیشن جماعتیں جلسوں پر پابندی کو کسی صورت ماننے پر تیار نہ ہیں ،اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ پابندیاں حکومت مخالف تحریک کو دبانے کے لئے کی جارہی ہیں ،سانچ کے قارئین کرام!راقم الحروف کی خصوصی گفتگو ڈاکٹر افتخار امجد سابق صدر پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن اوکاڑہ/ سابق سینئر نائب صدر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اوکاڑہ سے ہوئی اُنہوں نے کہا کہ گورنمنٹ آف پاکستان، گورنمنٹ آف پنجاب، ضلعی گورنمنٹ ،وزارت صحت، سیکرٹری ہیلتھ ،ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنرسے گزارش ہے کہ شادی ہالوں کے کاروبار پر رحم کیا جائے ان کے ساتھ بڑا اچھا رویہ رکھا جائے یہ شعبہ پہلے ہی بہت نقصان اٹھا چکا ہے اور کرونا وائرس کی پہلی لہر میں شادی ہال ایک ایک کروڑ روپے نقصان اٹھا چکے ہیں اور ساتھ لاکھوں افراد جو اس شعبہ سے منسلک تھے بے روز گار ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے ملک میں غربت اور بے روزگاری بڑھ رہی ہے ایک شادی ہال سے پچاس خاندان پلتے ہیں اور پچاس خاندان اس سے مستفید ہوتے ہیں شادی ہال کے کاروبار سے ملک میں روپے پیسے کا نظام چلتا ہے جس سے ملک کا نظام بھی چلتا ہے شادی ہال سے مختلف شعبہ جات کے لوگوں کا روزگار بھی منسلک ہوتا ہے جن میں گوشت، کریانہ،چاول سبزی والے سرفہرست ہیں شادی ہال بند ہونے سے ان لوگوں کے کاروبار تباہ ہو جائیں گے شادی ہال بند کرنے کی بجائے حکومت ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کروائے ،آئے روز ایس او پیز میں تبدیلی لمحہ فکریہ ہے ،ڈاکٹر افتخار امجد نے کہا کہ حکومت کے پاس کوئی پلاننگ نہیں ہے اگر ان کے پاس پلاننگ نہیں ہے تو کسی سے سیکھ لیں حکومت میں ٹرینڈ بندے لے کر آئیں ، ماہ نومبر میں کھلے آسمان تلے شادی کی تقریبات کس طرح ممکن ہیں؟ دن کے وقت دھوپ اور رات کے وقت موسم کی شدت کے باعث کھلے آسمان تلے بیٹھنا ناممکن ہے ، حکومت کو مشورے دینے والوں نے عوام کو بیمار کرنے کا پروگرام کیوں بنایا ہوا ہے؟ دن کے وقت دھوپ اور شام کے وقت اوس سے بچنے کے لیے شٹرنگ کیے بغیر گزارا نہیں ہے اور ساتھ کھانے میں گرد و غبارسمیت مختلف جراثیم جانے کا خدشہ بھی ہوتا ہے حکومت عوام کو کرونا سے بچاتے بچاتے نمونیا، گیسٹرو اور ہیضہ جیسی مہلک بیماری میں مبتلا کروانا چاہتی ہے اگر یہ مہلک بیماریاں پھیل گئیں تو ہمارا ملک ان بیماریوں کے خلاف کچھ نہیں کر سکے گا کیونکہ ہر تیسرا بندہ اس کا شکار ہو جائے گا،کرونا کے جو نتائج پہلے ہوئے تھے اس میں صرف اﷲ تعالیٰ کا کرم اور ہمارے ملک کی عوام کی قوت برداشت کا زیادہ ہونا ہے نا کہ حکومتی کارکردگی کرونا وائرس کی پاکستان میں شدت کاکم ہونا عوام کی قوت برداشت کا زیادہ ہونا ہے جو کہ اﷲ کا ہمارے ملک کی عوام پر خاص کرم و فضل ہے میری حکومت سے پُر زور اپیل ہے کہ خدارا کرونا کی آڑ میں اس شعبہ کو تباہ و برباد ہونے سے بچایا جائے اس شعبہ کے لوگوں کا گلا نا دبایا جائے اگر ایسا کیا گیا تو ملک میں بے روزگاری بڑھ جائے گی افراتفری بڑھنے کا خدشہ بڑھ جائے گا ، ڈاکٹر افتخار امجد کا کہنا تھا کہ میری گزارش یہ ہے کہ ہر ضلع کے اپنے اپنے ایس او پیز مقرر کیے جائیں شادی ہال میں ہر پچیس فٹ کے بعد چھ بائی چھ کی کھڑکی لگوائی جائے تاکہ ہوا داخل اور خارج ہوسکے ان کھڑکیوں کو پورے فنکشن میں کھلا رکھا جائے گا، کرونا صرف شادی ہالوں سے نہیں پھیلتا اگر کرونا اس طرح پھیلتا ہے تو حکومت اور اپوزیشن نے اپنے جلسے جلوس کس طرح کر لیے ؟الیکشن (گلگت بلتستان )کی کمپین کس طرح ہوئی یعنی کہ انہوں نے اپنے ہی بنائے ہوئے اصولوں کو توڑا جو کہ سراسر جرم ہے جلسے جلوسوں میں بغیر ماسک کے کرونا کیوں نا پھیلا ؟حکومتی وزرا اور رکن اسمبلی کبھی فیس ماسک کا استعما ل نہیں کرتے کرونا وائرس کو روکنے کے لیے ہر ضلع کا ہیلتھ ڈپارٹمنٹ ذمہ داری لے کہ کرونا وائرس کو کس طرح کنٹرول کرنا ہے یہ صرف ڈاکٹر جن میں سی ای او ، ڈی ایچ او شامل ہیں جانتے ہیں، نا کہ کوئی بیوروکریٹ بتا سکتا ہے کہ کرونا کسیے کنٹرول ہوگا انہوں نے کہا کہ میری حکومت سے اپیل ہے کہ ہر ضلع میں کمیٹیاں بنائیں جائیں جو کہ شادی ہالوں کو چیک کریں ،نا کہ اس شعبہ کو بند کر دیا جائے اگر ایسا ہوا تو مزدور لوگ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہوجائیں گے ٭
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Muhammad Mazhar Rasheed
About the Author: Muhammad Mazhar Rasheed Read More Articles by Muhammad Mazhar Rasheed: 88 Articles with 71755 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.