موسم بہت خراب ہو رہا تھابجلی کی کڑک بتا رہی تھی کہ بارش
بہت تیز برسنے والی ہے۔ شادی تو ہال میں تھی مگر دولہے کو بگھی میں جانا
تھا۔پارلر والی ہی اتنی سست تھی ابھی تک دو لوگوں کو تیار نہیں کر سکی تھی
تین لوگ ابھی باقی تھے۔صومی نے سوچا میں خود تیار ہو جاتی ہوں آخر اتنے
کورسز کرنے کا کیا فائدہ؟ مگر بھائی کی شادی تھی وہ بھی سب سے چھوٹے اور
لاڈلے تو سوچا تھا بہت اچھا تیار ہونگی مگر ہمیشہ کی طرح بابا جان نے شور
مچا رکھا تھا جلدی کرو اس وقت تو ان کا شور مچانا بنتا بھی تھا موسم جو
اتنا خراب ہو رہا تھا۔آدھے گھنٹے کی شش و پنج کے بعد اُس نے خود تیار ہونے
کا فیصلہ کرتے ہوئے آبپارہ مارکیٹ کے اس پارلر سے باہر نکلنے کا فیصلہ کیا
چھوٹی بہن تقریباً تیار ہو چکی تھی دونوں نے ٹیکسی لی اور ہوٹل پہنچے جہاں
باراتی رکے ہوئے تھے۔بابا جان کا پارہ اُسے بغیر تیار ہوئے دیکھ کر مزید
چڑھ گیا اور سب کے سامنے اُس کی اچھی خاصی عزت افزائی کر ڈالی۔
وہ آنسو ضبط کرتے ہوئے کمرے میں آکر جلدی جلدی تیار ہونے لگی تبھی چھوٹے
بھائی نے شکوہ کیا کہ آپی آج تو پارلر سے تیار ہوجاتی میری شادی ہے۔ پارلر
ہی گئی تھی اتنی سست بیوٹیشن ہے ابھی تک بڑی بھابھی تک تیار نہیں ہوئی پھر
دونوں چھوٹی بہنیں۔۔۔ خیر میں تو خود بھی اچھا تیار ہو جاتی ہوں وہ جلدی
جلدی میک اپ کرنے لگی سلمان کے چہرے پر کچھ اداسی تھی۔ اب تو یہاں کیوں
کھڑا ہے جا کر تیار کیوں نہیں ہورہا سہرا بندی شروع ہونے والی ہے۔ تیار ہی
ہوں وہ غصّے سے جواب دیتا کمرے سے باہر نکل گیا۔
اس آدھے گھنٹے میں تقریباً ہر باراتی کمرے میں آ کر صومی کو پارلر سے تیار
ہونے کا مشورہ دیتا رہامگر وہ تیزی سے تیار ہوتی رہی اور مزید وقت ضائع
نہیں کیا۔شیشے میں نظر آنے والے عکس نے اُسے مطمعین کر دیا لیکن مسئلہ یہ
تھاکہ جن لوگوں کے دماغ میں پارلر کا بھوت بیٹھا ہوا تھا اُنہیں وہ اچھی ہی
نہیں لگ رہی تھی سونے پر سہاگہ اُس کا مانگ ٹیکہ بھی نہیں مل رہا تھا کسی
کے پاس ایکسٹرا جیولری نہ تھی۔ہیوی جیولری نے سب کی خوبصورتی کو چار چاند
لگا دیئے تھے۔خیر سہرابندی شروع ہوئی شوہر صاحب ہمیشہ کی طرح عین ٹائم پر
دھوکہ دے گئے۔ ضروری کام کی وجہ سے صرف ساس اور دیور ہی فنکشن میں پہنچ
پائے۔اب تو صومی کا ضبط جواب دے گیا بھائی کی شادی میں شوہر شامل نہیں آنسو
رکنے کا نام نہیں لے رہے تھے۔عجیب سی صورتحال بن گئے تھی دلہا بنا بھائی
سمجھ رہا تھا میری باتوں کی وجہ سے باجی پریشان ہو کر رو رہی ہے۔بڑے تایا
کے داماد سمجھ رہے تھے شاید میں جو سہرابندی کر رہا ہوں وہ صومی کو ناگوار
گزر رہی ہے۔ابھی ان باتوں میں ہی سب الجھے موڈ خراب کیے بیٹھے تھے کہ لمبے
سفر اور سردی کی وجہ سے ساس کی طبیعت بگڑنے لگی دیور بولا مجھے تو اسلام
آباد کے راستوں کا علم نہیں اور نہ ہی ڈاکٹر کے بارے میں علم ہے بھلا ہو
چھوٹے بھیا کا جنہوں نے جلدی سے آنٹی کو گاڑی میں بیٹھایا اور کلینک تک
پہنچایا مجبوراً اُسے بھی ساتھ آنا پڑا ایسی حالت میں ساس کو اکیلا کیسے
چھوڑتی اُن کی طبیعت ٹھیک ہوتے ہوتے دو گھنٹے لگ گئے اور وہاں تقریباً
فنکشن ختم ہونے کو آیا بڑی بہن کے موجود نہ ہونے پرسو سو طرح کی باتیں بنی
سب نے اپنے اپنے حصے کا مرچ مصالحہ لگایابہت سے لوگوں نے تو اس راز سے بھی
پردہ اُٹھایا کہ وہ اس رشتے سے ہی خوش نہ تھی امی کے کانوں تک یہ بات پہنچی
تو کہا خدا کا خوف کرو ایسی تو کوئی بات نہیں میری بچی تو ہمیشہ دوسروں کی
خوشی میں خوش ہو جاتی ہے سب کا احساس کرتی ہے۔پھر انہوں نے بڑی بھابھی سے
کال کروائی تو امجد بھائی نے ساری صورتحال سے آگا ہ کیا۔جب تک شادی ہال
پہنچے دلہا دلہن کی رخصتی ہو رہی تھی دلہن رو رہی تھی جبکہ چھوٹابھائی شکوے
بھری نظروں سے اُسے دیکھ رہا تھا۔اُس نے بھی نہایت بے بسی سے اُس کی طرف
دیکھااور آگے بڑھی دلہا دلہن گاڑی میں بیٹھ چکے تھے۔بھائی نے شکوہ کیا میں
ہمیشہ یاد رکھو گا آپی جس طرح آپ نے میری شادی میں بھرپور شرکت کی۔صومی کچھ
کہنا ہی چاہتی تھی کہ دیور نے آواز دی بھابھی امیّ کی طبیعت پھر خراب ہو
رہی ہے ادھر ڈرائیور نے گاڑی آگے بڑھا دی۔وہ ساس کے پاس آئی تو انہیں ڈرپ
لگنے کی وجہ سے الٹان محسوس ہورہا تھا۔تھوڑی دیر میں طبیعت سنبھلی تو لاہور
کی طرف روانہ ہوئے۔بڑے بھائی کی شادی میں وہ خود ناسمجھ تھی دوسرے بھائی کی
شادی میں خود اُس کی بھی شادی تھی اور چھوٹے بھائی کی شادی میں شامل ہوتے
ہوئے بھی وہ ناہونے کے برابر تھی۔
وقت اور رات گزری صبح بابا جان کے سامنے سب صورتحال واضح ہوئی تو سب کی
ناراضگیاں دور ہوئی شکوے شکایتیں ختم ہوئی اور سب کے دل صاف ہو گئے مگر
خوشی کے وہ پل گزر چکے تھے اور اُن میں شامل نہ ہونے کا پچھتاوا رہ گیا
تھا۔سچ ہے چند لمحے کا جذباتی پن ساری زندگی کا پچھتاوا بن جاتا ہے۔
|