للن بہاری مٹھائی کا بڑا سا ڈبہ لے کر کلن بیوپاری کی
خدمت میں حاضر ہوا اور بولا یہ لیجیے لالہ جی منہ میٹھا کیجیے ۔
کلن نے حیرت سے پوچھا بھائی الٹی گنگا کب سے بہنے لگی ۔
للن بولا الٹی گنگا میں نہیں سمجھا؟
یہی کہ پہلے تو ہم سے مٹھائی لے جاتے تھے ۔ اب لاکر ہمیں کو کھلا رہے ہو؟
ارے اس میں کون سی بڑی بات ہے ۔ پہلے آپ سے لے جاکر بچوں کو کھلاتے تھے ۔
اب پارٹی سے لاکر آپ جیسوں کو کھلاتے ہیں۔
تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ کچھ نہیں بدلا؟
جی ہاں ، اس بار خطرہ تو تھا لیکن اب وہ ٹل گیا ہے۔ کم ازکم اگلے ۵ سال
گنگا سیدھے سیدھے بہے گی اس کے بعد دیکھیں گے ۔
ارے للن بہاری اپنے بہارکے اندر تو بیچ میں بھی الٹ پھیر ہوجاتا ہے 2010میں
جو تھا 2013 میں بدل گیا اور 2015 میں جو تھا وہ 2017 میں بدل گیا
جی ہاں آپ کی بات درست ہے ۔ بہت کچھ بدلا مگر اپنے نتیش کمار تھوڑی نہ
بدلے ۔ اقتدار کی باگ ڈور تو انہیں کے ہاتھ میں رہی ۔
ہاں للن تمہاری بات صحیح ہے ۔ جتن رام مانجھی کو سرکار تو ملی لیکن اقتدار
نہیں ملا ۔ بیچارے کٹھ پتلی کی طرح اسٹیج پر آئے اور چلے گئے۔
لالہ جی یہ بتائیے کہ دنیا بھر کی سیاست میں الٹ پھیر ہوتا ہے ہمارے بہار
میں کیوں نہیں ہوپاتا؟
وہ بھیا ایسا ہے کہ نتیش کمار کرسی سے فیویکول لگا کر ایسے چپکے کہ ہٹنے کا
نام ہی نہیں لیتے ۔ ان کی پکڑ میں کمی آتی ہے دلی سے کمل حمایت میں آجاتا
ہے۔
دیکھیے لالہ جی ایسا مت کہیے ۔نتیش کمار جی نے اعلان کردیا ہے کہ یہ ان کا
آخری الیکشن ہے ۔
انہوں نے کہا اور تم نے مان لیا! آج کل سیاستدانوں کی باتیں بھی کوئی
مانتا ہے کیا؟
کوئی مانے یا نہ مانے میں تو مانتا ہوں ۔
ارے بھائی پچھلے پندرہ سالوں میں اتنے سارے وعدے کیے اور پسر گئے پھر بھی
تم مانتے ہو۔
کیا کریں صاحب وہ بھی کرُمی اور ہم بھی کرُمی ۔ اب ایک کرُمی اپنے ہم ذات
کی نہیں تو کیا یادو کی بات مان لے گا؟ آپ بھی کیسی باتیں کرتے ہیں؟
وہ تو ٹھیک ہے ۔ ہم بھی یہی سوچ کر سشیل مودی کے چکر میں کمل پر مہر لگاتے
تھے لیکن افسوس کہ اس وفادار سپاہی کی ہی چھٹی کردی گئی ۔
جی ہاں وہ ہمارے نتیش کمار کے بڑے وفادار تھے اسی لیے کمل والوں نے ان کے
پر کتر دیئے ۔
کیسی باتیں کرتے ہو للن اپنے وزیر اعلیٰ سے وفاداری کوئی جرم ہے کیا؟
جرم تو نہیں ہے اگر نتیش کے پر کترے جائیں تو ان کا وفادار کیسے بچ سکتا
ہے؟ آگے چل کر کسی کو وبھیشن بننے سے بچانے کے لیے یہ ضروری تھا۔
دیکھو للن تم سشیل مودی کو نہیں جانتے ۔ وہ 1995 سے پارٹی کی خدمت کررہا ہے
۔ ایک چوتھائی صدی انہوں نے کام کیا ہے۔
اب چھوڑئیے لالہ جی۔ سنا ہے سشیل کمار کو مرکزی وزیر بنایا جائے گا ۔ تب تو
آپ خوش ہوجائیں گے؟
ارے بھائی کہاں نائب وزیر اعلیٰ کا عہدہ اور کہاں مرکز کی وزارت ؟ وہاں تو
مودی اور شاہ کے سوا کسی کی کوئی اہمیت ہی نہیں ہے۔
اچھا خیر جو ہونا تھا سو ہوچکا ہے لیکن اب اپنے بہار میں تعلیم کی بہار
آئے گی ، نتیش کمار نے وعدہ کیا ہے کہ ۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰
کلن نے بیزار ہوکر کہا اب بس بھی کرو یہ یار تمہارا نتیش کمار ۔ اس کے
دونوں نائب وزیر اعلیٰ تو بارہویں پاس ہیں ۔ کیا تعلیم کی جانب توجہ ہوگی؟
ے لالہ جی یہ تو نتیش کی مجبوری ہے۔ آپ کی بی جے پی نے ان کم پڑھے لکھے
لوگوں کے علاوہ کوئی قابل نہیں ملا تو نتیش کیا کرسکتے ہیں ؟
لیکن تمہیں نہیں معلوم اب تو وزیر تعلیم میوا لال بھی استعفیٰ دے کر جاچکے
ہیں ۔
وہ تو تمہاری بی جے پی کی سازش تھی اس نے میوا لال کا بہانہ بناکر نتیش کو
گھیرا ورنہ بڑے بدعنوان مجرم سرکار میں شامل ہیں۔
دیکھو للن سشیل کے ہٹائے جانے کے بعد اب تم بی جے پی کو میری پارٹی نہ کہو
۔ اب تو میں سنجیدگی سے اسے چھوڑنے پر غور کررہا ہوں ۔
اچھا لیکن ایک بات یاد رکھیے ، نتیش کمار جاتے جاتے ہم جیسے غریبوں کا بھلا
کرکے جائیں گے تاکہ تاریخ میں ان کا نام رہے ۔
جانے بھی دو للن ۔ ان کے جن 15وزراء کی حلف برداری ہوئی ہے وہ سب کے سب
کروڈ پتی ہیں اور ان کی اوسط ملکیت 5 کروڈ سے زیادہ ہے۔
اچھا ! یہ توسفید دھن دولت ہے اس کے ساتھ کالا دھن کتنا ہے کون جانے ؟
دس گنا سمجھ لو ، اس لیے کالادھن کمانے اور چھپانے کے لیے ہی تو لوگ سیاست
کے گندے تالاب میں ڈبکی لگاتے ہیں۔
جی ہاں لالہ جی آپ کی بات درست ہے ہم جیسے لوگوں کو سیاست کے بکھیڑے میں
پڑنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی ۔
وہی تو میں کہہ رہا تھا کہ کہیں امیر کبیر لوگوں نے بھی غریبوں کی خدمت کی
ہے۔ وہ غریبوں سے خدمت لیتے ہیں ۔
خدمت ہی نہیں لیتے بلکہ غریبوں کا استحصال بھی کرتے ہیں۔ میں نے شاید ان سے
غلط توقع وابستہ کرلی ہے؟
کلن بیوپاری نے کہا یہ پہلی سمجھداری کی بات تم نے کہی ہے للن ۔ یہ لوگ
ہمیں خواب دکھا کر بیوقوف بناتے ہیں ۔ ہمارا جذباتی استحصال کرتے ہیں۔
للن بولا چلیے کچھ نہیں تو کم از کم جنگل راج تو نہیں آئے گا ، میں نے
مودی جی سے سنا ہے کہ لالو کا جنگل راج بہت خطرناک تھا ۔
ارے بھائی تم نے تو صرف سنا ہے ہم نے دیکھا ہے ۔ اس وقت وہی سب ہورہا تھا
جو آج کل ہورہا ہے ۔
اچھا تو کیا اس وقت اغواء کی وارداتیں نہیں ہوتی تھیں ؟ چوری چکاری عروج پر
نہیں تھی؟
تھی نا کیوں نہیں تھی ؟ لیکن کیا آج کل بھی جرائم کا بازار گرم نہیں ہے؟
کیا چوری چکاری ختم ہوگئی ہے اور اغواء کی وارادت نہیں ہوتی؟
ہاں ہاں میں نے سنا ہے انتخابی مہم کے دوران حاجی پور کے اندر گلناز خاتون
کو زندہ جلا دیا گیا ۔
اور تمہارے نتیش کمار اسے چھپایا۔ پولس مجرموں کی مدد کررہی ہے۔
جی ہاں لالہ جی یہ سب تو اب بھی جاری ہے پھر وہ جنگل راج والی بات سمجھ میں
نہیں آتی ۔
دیکھو للن ایسا ہے کہ یہ میڈیا والے جس کو مرضی ہو جنگل راج کہہ دیں جو جسے
چاہیں منگل راج قرار دے دیں ۔ ان کو کون روکنے والا ہے؟
لیکن پھر بھی کچھ تو بہتر ہوگا؟ اور آگے چل کر نتیش کمار کی قیادت میں
مزید بہتری آئے گی ۔
پھر وہی نتیش کمار؟ ان 15 وزراء میں سے ۹پر جرائم کے مقدمات ہیں ان میں سے
ایک نتیش پر بھی ہے ۔ اب یہ لوگ جنگل راج کیا ختم کریں گے؟
دیکھیے لالہ جی میں تو آپ کا منہ میٹھا کرانے کے لیے آیا تھا لیکن آپ نے
سارا موڈ چوپٹ کردیا ۔
ہاں بھائی للن کیا بتاوں جب سے ان لوگوں نے ہمارے سشیل مودی کو دودھ سے
مکھی کی طرح نکالا ہے دودھ کی ساری مٹھائی کڑوی ہوگئی ہے۔
لیکن اس میں ہمارے نتیش کمار کا کیا قصور؟
قصور نتیش کمار کا ہو یا نریندر مودی کا جب تک سشیل مودی کو کوئی اچھی
وزارت نہیں مل جاتی میں مٹھائی نہیں کھاوں گا۔
لالہ جی دوسروں کے دکھ میں اپنی جان ہلکان کرنے کے بجائے دیوالی مٹھائی
سمجھ کر کھالیں ۔ بھاڑ میں جائیں نتیش کمار اور سشیل مودی ۔
ایک زور دار قہقہہ لگا کر لالہ کلن بیوپاری نے اپنا منہ کھولا اور للن
بہاری نے لڈو اٹھا کر ان کے منہ میں رکھ دیا اور خوش ہوکر لوٹ گیا۔
|