حیات جاوداں حاصل کرنے والا
پاکستانی سینما کا پہلا مقبول ترین فلمی ہیرو
وحیدمراد
جوآج بھی لاکھوں دلوں میں زندہ ہے!
تحریر: فرید اشرف غازی
فن کی دنیا میں جن فنکاروں نے بہت کم عرصہ میں بے مثال مقبولیت اور
کامیابیاں حاصل کیں ان میں عظیم اداکار وحیدمراد کا نام سرفہرست ہے۔جو
1962میں پاکستانی سینما کی سلور اسکرین پرفلم ’’ہیرا اور پتھر‘‘ کے ذریعے
ایک ہیرو کے روپ میں نمودار ہوا اور اتنا پاپولر ہوا کہ اپنی آخری فلم ’’ہیرو‘‘تک
ایک افسانوی ہیرو کی طرح لاکھوں دلوں پر راج کرتا رہا۔وحیدمراد 1938میں
پیدا ہوا اور 1983 میں اس فانی دنیا سے رخصت ہوگیا ۔یوں اس دنیا میں اس کی
عمر43 سال رہی جبکہ فلمی دنیا میں اس کی بطور ہیرو شاندار انٹری 1962میں
ہوئی اور 1983 میں اس کا انتقال ہوگیا۔اس طرح اس نے فلمی دنیامیں ایک
اداکار کی حیثیت سے صرف 22 سال کام کیا۔لیکن اس کا فلمی دنیا میں گزارا ہوا
یہ عرصہ فلمی دنیا کی تاریخ میں انمٹ نقوش چھو ڑگیا۔
وحیدمراد پاکستانی فلموں کے پہلے ڈانسگ ہیرو اور پہلے سپر اسٹار تھے ان کے
ہئیر اسٹائل ،چال ڈھال،لباس ،لب ولہجے،اداکاری اورخاص طر پر گانوں کی
فلمبندی کو بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی جس کی وجہ سے ان کے اسٹائل کو نہ صر
ف پاکستان بلکہ بھارت میں بھی عام لوگوں اور فلمی دنیا کے نامورسپر اسٹارز
نے کاپی کیااور اس شعبے میں خصوصی مہارت کی وجہ سے ان کے مداحوں کی جانب سے
ان کو’’ ماسٹر آف سونگس پکچرائزیشن ‘‘ کا خطاب دیا گیا جسے فلمی دنیا کے
تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے تکنیک کاروں اور فنکاروں کی جانب سے بھی
تسلیم کیا گیا جو کہ وحیدمراد کا وہ اعزاز ہے جو ان سے آج تک کوئی دوسرا
پاکستانی فنکار نہیں چھین سکا۔ وحیدمراد پاکستان کے وہ واحد فنکار تھے جن
کے مداحوں نے سب سے پہلے ان سے منسوب ایک فین کلب’’آل پاکستان وحیدی کلب‘‘
قائم کیاکسی بھی فنکار کے مداحوں کی جانب سے بنایا گیا یہ پاکستا ن کا پہلا
فین کلب تھا اس سے قبل پاکستان میں ایسی کوئی روایت نہیں تھی ،آل پاکستان
وحیدی کلب کے علاوہ ان کے مداحوں نے آل پاکستان پرنس وحیدی کلب اور آل
پاکستان وحیدمراد آرٹ سرکل جیسی فعال ثقافتی تنظیمیں قائم کیں جنہوں نے
وحیدمراد کے نام اور کام کو زندہ رکھنے کے لیئے نمایاں خدمات انجام
دیں۔وحیدمراد وہ پہلے پاکستانی اداکار تھے جن کے نام پرسب سے پہلے کسی روڈ
کا نام رکھا گیا ،کراچی میں سابقہ مارسٹن روڈ کا نام بدل کر باقاعدہ سرکاری
طور پر ’’وحیدمراد روڈ ‘‘ رکھا گیا۔وحیدمراد وہ واحد پاکستانی اداکار ہیں
جنہوں نے اپنے زمانے کی تقریباًً تمام ہیروئنز کے ساتھ کام کیا بلکہ
وحیدمراد کو یہ منفرد اعزاز بھی حاصل ہے کہ ان کے ساتھ فلموں میں ہیروئن
آنے والی اداکارہ شمیم آراء ،نغمہ اور بہار نے بعد میں کئی فلموں میں
وحیدمراد کی ماں کا کردار بھی اداکیا ۔اداکارہ شمیم آراء نے فلم ’’وقت ‘‘
اور فلم ’’جیواورجینے دو‘‘ میں اور اداکارہ نغمہ نے فلم’’آواز‘‘ میں
وحیدمراد کی ماں کے کردار ادا کیئے۔وحیدمراد پاکستان کا وہ واحد فلمی ہیرو
تھا جس نے کبھی ینگ ٹو اولڈ کردار ادا نہیں کیا وہ کسی فلم میں کسی کا باپ
نہیں بنا وہ فلموں میں ہیرو بن کر آیا تھا اور ایک ہیرو کے طور پرہی اس
فانی دنیا سے رخصت ہوگیابلکہ اس کے ساتھ کام کرنے والے اداکار محمدعلی اور
ندیم کئی فلموں میں وحیدمرادکے بھائی اور باپ بن کرآئے جن میں خاص طور پر
فلم’’آواز‘‘ جس میں اداکار محمدعلی نے وحیدمراد کے باپ کا کردار اداکیا اور
فلم’’جیواور جینے دو‘‘ جس میں اداکار ندیم نے وحیدمراد کے باپ کا کردار
اداکیاجبکہ محمدعلی نے بہت سی فلموں میں وحیدمراد کے بڑے بھائی کا کردار
اداکیا۔وحیدمراد نے یوں تو بہت سے مرد فنکاروں اور فلمی ہیروئینز کے ساتھ
کام کیا لیکن ان کو سب سے زیادہ اداکار محمدعلی اور اداکار ہ رانی کے ساتھ
پسند کیا گیااور ان دونوں فنکاروں کے ساتھ ریلیز ہونے والی وحیدمراد کی
اکثر فلمیں کامیابی سے ہمکنار ہوئیں۔جس دور میں وحیدمراد فلموں میں کام کیا
کرتے تھے اس دور میں کسی بھی نئی اداکارہ کو فلموں میں انٹرو ڈیوس کروانا
ہو تا تو فلمساز اور ہدایتکار ہمیشہ اس اداکارہ کو سب سے پہلے وحیدمراد کے
ساتھ ہی ہیروئن کے طور پر کاسٹ کیا کرتے تھے جیسے اداکارہ انجمن کو فلم
’’وعدے کی زنجیر‘‘ میں وحیدمراد کی ہیروئن بنا کر متعارف کروایا گیا اور
اسی طرح اداکارہ روحی بانو کو فلم ’’ضمیر‘‘ میں وحید مراد کی ہیروئن بنا کر
انٹروڈیوس کروایا گیا ،غیرملکی اداکارہ ثمینہ سنگھ کو فلم ’’ کالا دھندہ
گورے لوگ ‘‘ میں وحیدمراد کی ہیروئن کے کردار میں فلم بینوں سے متعارف
کروایا گیا۔اداکارہ سائرہ کو فلم ’’پھول میرے گلشن کا‘‘ میں وحیدمراد کی
ہیروئن بنا کر متعارف کروایا گیا ،اداکارہ نیلم کوفلم’’بندھن ‘‘ میں
وحیدمراد کی ہیروئن بنا کر منظر عام پر لایا گیا غر ض یہ کہ اس طرح کی کئی
مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں کہ جب بھی کسی اداکارہ کو لولی ووڈ میں پہلی بار
چانس دیا گیا تو اس کے مد مقابل ہیرو کے کردار کے لیئے ہمیشہ وحیدمراد کو
ہی چنا گیا۔وحیدمراد نے تما م فلموں میں بطور ہیرو ہی کام کیالیکن صرف ایک
فلم ’’شیشے کا گھر‘‘ میں انہوں نے اداکار شاہد کے مدمقابل’’ ولن‘‘ کا کردار
ادا کیا۔وحیدمراد کے آخری دور کی فلم’’آہٹ ‘‘ وہ واحد فلم ہے جس میں
وحیدمراد پر کوئی گانا پکچرائز نہیں کیاگیا جبکہ ان کی آخری فلم’’ ہیرو ‘‘
وہ واحد فلم ہے جس میں وحید مراد نے اپنے ایک کردار کو نبھانے کے لیئے اپنے
مشہور زمانہ ہئیر اسٹائل کو تبدیل کرکے بال ماتھے سے اوپر کرکے بنائے۔
وحیدمراد نے اپنی قابلیت،صلاحیت،پرکشش شخصیت اور انفرادیت کی وجہ سے جس تیز
رفتاری کے ساتھ مقبولیت اور کامیابی کے عروج کو چھوا اور فن کی دنیا میں جو
نام اور مقام بنایا وہ پاکستانی سینما میں کوئی اور فنکار آج تک نہ بنا
سکااور آج جبکہ ہم سب اس عظیم فنکار کی 37ویں برسی منا رہے ہیں تویہ دیکھ
کر بڑی حیرت اور تعجب ہوتا ہے کہ پاکستانی فلموں کے آغاز سے لے کر آج تک
بہت سے فلمی ہیروز سلوراسکرین کے پردے پر ستاروں کی طرح جگمگاکر اپنے فن کا
اظہار کرتے رہے ،ان میں سے اکثر نے مقبولیت اور کامیابی بھی حاصل کی لیکن
کوئی بھی فنکار لوگوں کے دلوں میں وحیدمراد جیسا مقام نہ حاصل کرسکا۔
کیوں ؟ آخر کیوں؟ وحیدمراد میں ایسا کیا تھا کہ اس کی شخصیت اور فن کا جادو
آج بھی سر چڑھ کر بول رہا ہے ؟ یہ وہ سوال ہے جس کا جواب تلاش کرنے کے لیے
ہمیں وحیدمراد کی ذاتی اور فلمی زندگی کے ظاہری اور پوشیدہ گوشوں میں
جھانکنا ہوگا ۔وہ کس گھرانے میں پیدا ہوا،گھر کا ماحول کیسا تھا،اس کا بچپن
کیسے اور کہاں گزرا،محلے میں اس کی دوستی اور طرز عمل کس طرح کا تھا۔تعلیم
کن اداروں میں حاصل کی،تعلیمی اداروں میں اس کے دوست احباب کس فطرت کے حامل
تھے ۔جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے وقت اس کی سوچ اور اس کا عمل کیا ظاہر
کرتا تھا۔اس کی شادی کم عمری میں کس ماحول میں ہوئی ۔یہ شادی ارینج تھی یا
لومیرج۔فلمی دنیا میں قدم رکھنے کے بعد ا س کے دوست احباب کون تھے ۔ان کا
آپس میں طرز عمل اور دوستانہ کس قسم کا تھا۔فلمی دنیا میں گزارے ہوئے اس کے
بیس بائیس سال میں اس کے کیرئیر کو کس نے آگے بڑھانے میں اس کا ساتھ دیا او
رکن لوگوں نے اس کی کامیابی کے راستے میں رکاوٹیں ڈالیں،سازشیں کیں ؟ اور
وحیدمراد نے اپنے خلاف کی گئی سازشوں کا کیسے مقابلہ کیا یا ساشیں رچانے
والوں کے ساتھ اس کا برتاؤ کیسا رہا؟ جن لوگوں نے وحیدمراد کے فلمی کیرئیر
کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ان کا انجام کیا ہوا؟ جنہوں نے وحیدمراد
کوفلمی دنیا کے ساشوں سے بچانے کے لیے کوششیں کیں ان کا وحیدمراد نے کیا
جواب دیا۔
وحیدمراد کی ازدوجی زندگی شروع سے آخر تک کیسی گزری؟ گھر میں وحیدمراد کا
رویہ اپنے والدین اور اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ کیسا تھا ؟ نوکروں کے
ساتھ ان کا برتاؤ کیسا ہوتاتھا ؟کیا وہ نمازروزے کا اہتما م کیا کرتے تھے ۔کیا
وہ زکوات ادا کرتے تھے ؟ان کا مذہب کے ساتھ تعلق کس حد تک تھا ۔ کیا وہ
قرآن شریف پڑھا کرتے تھے؟ وہ کس طرح کی کتابیں پڑھا کرتے تھے ۔کیا وہ چھپ
کر لوگوں کی مدد کیا کرتے تھے؟ فلمی دنیا میں اپنے عروج پر پہنچنے کے بعد
ان کا رویہ اپنے مداحوں کے ساتھ کیسا تھا؟
یہ اور اس طرح کے بہت سے سوالات ایسے ہیں جن میں سے اکثر کے جواب تو لوگوں
کے سامنے آچکے ہیں کیوں کہ وحیدمراد کی فلمی زندگی کے ہرگوشے پر اتنا زیادہ
لکھا گیا ہے کہ اب شاید ہی کچھ باتیں ایسی رہ گئی ہوں جن کا علم لوگوں کو
نہ ہواہوالبتہ ان کی ذاتی او ر گھریلو زندگی کے بہت سے پہلو لوگوں کی نظروں
سے اوجھل رہے کہ ذاتی اور گھریلو زندگی کی تفصیلات کا گھر والوں یا اس کے
انتہائی قریبی دوستوں کے علاوہ کسی کو علم نہیں ہوتا۔ وحیدمراد کے حوالے سے
اس طرح کی کچھ باتیں ان کے اہل خانہ کے انٹرویوز یا ان کے قریبی دوستوں کے
ذریعے عام لوگوں تک پہنچی ہیں جن سے ان کی زندگی کے پوشیدہ حصوں کے بارے
میں بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
فن کی دنیامیں ہر زمانے میں نئے فنکار اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کے جوہر
دکھانے آتے ہیں ان میں سے اکثر ناکام ہوکر شوبز کی دنیا چھو ڑ جاتے ہیں
لیکن ان ہی میں سے کچھ لوگ فلمی دنیا کے سپر اسٹا ر بن کر آسمان فلم پر
جگماتے رہتے ہیں۔پاکستان کے نامور فنکاروں کے جھرمٹ میں اگر ہم وحیدمراد کو
آسمان فلم کا چاند قرار دیں تو غلط نہ ہوگاکیوں کہ ستارے تو بنتے اور ٹوٹتے
رہتے ہیں لیکن چاند اپنی جگہ پر ہمیشہ موجود رہتا ہے ۔اور یہ حقیقت ہے کہ
وحیدمراد کی مقبولیت آج بھی تمام پاکستانی فنکاروں سے زیادہ ہے اور ان کے
اس دنیا سے جانے کے بعدجو جگہ خالی ہوئی تھی وہ آج تک کوئی فنکار پر نہ
کرسکا۔راقم الحروف کا ایک شعروحیدمراد کے لیے پیش خدمت ہے ۔
تو آسمان فن کا چاند ہے وحید
تیرے آگے ہر ستارہ ماند ہے وحید
حیات جاوداں حاصل کرنے کا لفظ عام طور پر ان عظیم لوگو ں کے بارے میں کہا
اور لکھا جاتا ہے جنہوں نے اپنے مذہب یا اپنے ملک کے لیئے ایسے ناقابل
فراموش کارنامے انجام دیے ہوں جن کی وجہ سے ان کو کبھی فراموش نہ کیا
جاسکے۔ پاکستان میں بھی مذہب اور ملک وقوم کے حوالے سے ایسی بہت سی شخصیات
ہیں جن کو اپنے کارناموں کی وجہ سے حیات جاوداں حاصل ہوئی اور وہ تاریخ کا
حصہ بن گئے لیکن فلمی دنیا میں وحیدمراد وہ واحد فنکار ہے جس نے حیات
جاوداں حاصل کرکے اپنانام تاریخ کے صفحات میں درج کروانے کا منفر دترین
اعزاز حاصل کیا ۔اور یہ سب جانتے ہیں کہ حیات جاوداں حاصل کرنے والوں میں
کچھ خوبیاں مشترکہ طور پر پائی جاتی ہیں جن میں ان کی قابلیت،صلاحیت ،پرکشش
شخصیت ،انفردایت اور کوئی ایسا کام یا عمل جو ان سے پہلے کسی نے نہ کیا ہو
اور شومئی قسمت سے فلمی دنیا میں یہ خوبیاں وحیدمراد کے حصے میں آئیں یہی
وجہ ہے کہ وحیدمراد کے علاوہ کتنے ہی نامور فلمی ہیرو پاکستانی فلم انڈسڑی
میں آئے ،مقبول ہوئے ،کامیابی بھی حاصل کی لیکن مقبولیت کی وہ معراج نہ
حاصل کرسکے جو وحیدمراد کو ملی ۔اور پھر اگر ہم صرف اپنی فلم انڈسٹری پر ہی
نظر ڈالیں توکتنے ہی نامور فنکار اس دار فانی سے رخصت ہوئے لیکن ان میں سے
کسی کو بھی بعدازمرگ وہ عزت اورشہرت نہ مل سکی کہ اس کا نام وحیدمراد کی
طرح حیات جاوداں حاصل کرنے والے عظیم لوگوں کی فہرست میں شامل ہوتا۔
وحیدمراد کو کوئی عمل کوئی اداتو ایسی تھی جو اﷲ تعالیٰ کو بھاگئی تھی جب
ہی تو انہوں نے وحیدمراد کے لاکھوں مداحوں کو ان کی مغفرت کا ذریعہ بنا دیا
۔جی ہاں! وحیدمراد کے لاکھوں مداح وحیدمراد کی یاد میں صرف تعزیتی اجتماعات
ہی منعقدنہیں کرتے بلکہ ہر سال ان کی برسی کے موقع پر ملک بھر میں اجتماعی
اور انفراد ی طور پر قرآن خوانی کروا کر ان کے ایثال ثواب کے لیے دعائے
مغفرت کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔اور ایک محطاط اندازے کے مطابق وحیدمراد کی
برسی کے موقع پر 23 نومبر کو کئی سوقرآن مجید پڑھ کراس کا ثواب وحیدمراد
مرحوم کو بخشا جاتاہے جوکسی بھی فنکار کے لیے اﷲ تعالیٰ کا دیا ہوا ایک
ایسا تحفہ ہے جس کی وجہ سے اﷲ نے جہ جانے کتنے لوگوں کو وحیدمراد کی بخشش
کا ذریعہ بنارکھاہے۔وحیدمراد کے مداحوں کا قرآن خوانی کے اجتماعات منعقد
کروانا وہ منفرد اورمفید کام ہے جس کی مرنے کے بعد وحیدمراد کو سب سے زیادہ
ضرورت ہے لہذا جب بھی موقع ملے وحیدمراد کے ایثال ثواب کے لیے ایک بار سورہ
فاتحہ (الحمد شریف) اور تین بار قل( قل ہو واﷲ و احد ،ااﷲ ہوصمد)پڑھ لیا
کریں ،اﷲ تعالیٰ بھی خوش ہوگااور آپ کا ہیرو بھی۔اﷲ ہم سب کو اس عمل کی
توفیق عطا فرمائے (آمین)
مذکورہ بالا سطور میں وحیدمراد کی شخصیت کے جن ظاہری اور پوشیدہ پہلوؤں کی
طرف اشارہ کیا گیا ہے ان کی تفصیل بھی بیان کی جاسکتی تھی لیکن میں اپنایہ
تازہ ترین مضمون بہت اختصار کے ساتھ قارئین کی نذر کررہا ہوں ورنہ وحیدمراد
کے بارے میں میرا قلم کچھ لکھنا شروع کرے تو بڑی مشکل سے ہی رکتاہے اوراگر
میں اس موضوع پر لکھتا چلا گیا تو پوری کتاب وجود میں آجائے گی جو کہ ظاہر
ہے کہ کسی کالم یا آرٹیکل میں نہیں سموئی جاسکتی ۔آخر میں دعا ہے کہ اﷲ
تعالیٰ وحیدمراد مرحوم کی مغفرت فرماتے ہوئے انہیں جنت الفردوس میں جگہ
عطافرمائے ۔(آمین)
|