پنڈت للن شاستری نے پروفیسر کلن جوشی سے پوچھا
بھائی یہ ’لو جہاد‘ کیا بلا ہے؟ کچھ سمجھ میں نہیں آیا۔
اوہو پنڈت جی یہ انگریزی اور عربی کا اشتراک ہے ۔ آپ چونکہ نہ عربی جانتے
ہیں اور نہ انگریزی تو آپ کی سمجھ میں کیسے آسکتا ہے؟
جی ہاں اسی لیے تو آپ جیسے گیانی پوروش کی سیوا میں حاضر ہوا ہوں ، اب آپ
ہی اسے سمجھانے کی زحمت فرمائیں ۔
خالص ہندی میںاس کا ترجمہ یوں ہوگا کہ ’ لو‘ کا مطلب پریم اور جہاد کے
معنیٰ سنگھرش۔ اب آپ خود سمجھ لیں ۔
اچھا؟ یہ تو بڑی اچھی بات ہے کہ لوگ سماج میں پریم اور سد بھاونا بڑھانے کے
لیے سنگھرش کریں ۔ آج کل اس کی بہت ضرورت ہے؟
جی ہاں مگر نفرت کے اس ماحول میں محبت کے لیے جدوجہد کرنا جان جوکھم کا کام
ہوگیا ہے ۔
اچھا یہ بتائیے کہ پھر اپنی یوگی سرکار اور ان کی دیکھا دیکھی دوسری
سرکاریں اس کی مخالفت کیوں کررہی ہیں ؟
بھائی یوگی جی تو برہمچاری ہیں اس لیے وہ پریم کا مطلب ہی نہیں جانتے ۔
لیکن سنگھرش کرنا تو خوب جانتے ہیں؟
میں نہیں مانتا کیونکہ جب ان پر آزمائش آتی ہے تو وہ اس کا مقابلہ کرنے
کے بجائے بچوں کی طرح بلک بلک کر رونے لگتے ہیں ۔
جی ہاں ایوان پارلیمان میں ان کی رونے والی ویڈیو میں نے دیکھی ہے لیکن اس
کا لو جہاد نامی تیتر بٹیر سے کیا تعلق ؟
ہاں اب آپ نے صحیح کہا یہ تیتر بٹیر نہیں بلکہ طوطا مینا کی پریم کہانی
ہے۔
تو اس میں کیا حرج ہے تیتر بٹیر سے عشق کرے یا طوطا مینا سے پیار کرے۔ اس
سے ہمیں کیا فرق پڑتا ہے؟
آپ کو نہیں پڑتا لیکن یوگی جی اور ان جیسے لوگوں کو اس سے حسد ہوتا ہے ۔
ارے بھائی بغض و حسد کا یہ علاج تھوڑی نا ہے کہ آپ ان پرندوں کے خلاف
قانونی کارروائی کرنے لگیں ؟
ہاں یہ علاج تو نہیں ہے لیکن اگر کوئی بیمار رہنا ہی چاہتا ہوتو وہ علاج
کرانے کے بجائے یہ سب کرتا رہتا ہے ؟
نہیں پروفیسر صاحب آپ کوئی بات چھپا رہے ہیں ورنہ اتنے آسان سے مسئلہ پر
قانون سازی نہیں ہوسکتی ۔
دیکھیے شاستری جی اگر طوطا اور مینا ہم مذہب ہوں تو اس پر کوئی اعتراض نہیں
کرتا لیکن اگر ان کا مذہب مختلف ہو تو وہ ’لوجہاد‘ ہوجاتا ہے۔
کیا مطلب اگر لڑکی مسلمان ہو لڑکا ہندو ہو تو انہیں شادی کرنے سے یہ لوگ
روک دیں گے ۔
جی ہاں اگر وہ لڑکا شادی کے بعد مسلمان ہوجائے تو اسےسزا دی جائے گی کیونکہ
یہ’ لو جہاد‘ ہے۔
اور اگر لڑکی ہندو بن جائے تو کیا ہوگا؟
تب تو وہ پریم یدھ ہوگا ۔ اس پر کسی کو کیا عتراض ہوسکتا ہے۔
اچھا سمجھ گیا! یعنی رام راج میں کیول پریم یدھ کی گنجائش ہے ۔
جی ہاں پنڈت جی آپ بالکل درست سمجھے۔
لیکن اگر لڑکا مسلمان اور لڑکی ہندو ہو تو کیا ہوگا ؟
تب بھی اگر لڑکا سناتن دھرم سویکار کرلے تو وہ پریم مہا یدھ کہلائے گا اور
اس لڑکے کو انعام و اکرام سے نوازہ جائے گا ۔
یہ عجیب بات ہے یدھ تو لڑکی نے جیتا اور انعام لڑکے کو ملے گا ۔
اوہو پنڈت جی آپ بھی بال کی کھال نکالنے لگتے ہیں ۔ دونوں پتی پتنی ہیں
ایک دوسرے سے پریم کرتے ہیں اس لیے ایک ہی بات ہے۔
اچھا اگر لڑکی مسلمان ہوجائے تو کیا ہوگا ؟
اوہو اسی کے لیے تو یہ سارا چکر چل رہا ہے ۔ وہ’ لوجہادِ اکبر‘ ہے ؟
اچھا لیکن مجھے تو دونوں میں کوئی فرق نہیں لگتا کیونکہ واسنا میں لپت (ہوس
کے مارے) ان نوجوان جوڑوں کا دین دھرم سے کیا لینا دینا؟
پنڈت جی آپ نہیں جانتے مسلمان لڑکے سازش کے تحت دھر م پریورتن کے لیے
ہماری بھولی بھالی لڑکیوں کو بہلا پھسلا کر شادی کرلیتے ہیں۔
لیکن پروفیسر صاحب جب لڑکا یا لڑکی ہندو بن جائے تو یہ سازش کہاں چلی جاتی
ہے؟
ارے بھائی ہندو بنانے کے لیے سازش کی کیا ضرورت؟ وہ تو انسان ویسے ہی بن
جاتا ہے؟
ویسے ہی بن جاتا ہے والی بات سمجھ میں نہیں آئی پروفیسر صاحب ۔کیا یہ بے
وقوف بن جانے جیسی کوئی شئے ہے؟
بھئی ہندو تو ہر کوئی ہے جو ایک خدا پر ایمان لائے یا کئی خداوں کومانے یا
سارےخداوں کا انکار کردے ۔ اپنے یہاں سب چلتا ہے۔
ہاں سمجھ گیا چونکہ اسلام میں یہ سب نہیں چلتا اس لیے سارا جھگڑا ہے ۔
جی ہاں لیکن آپ کہہ رہے تھے کہ ہماری بھولی بھالی لڑکیاں ؟ کیا واقعی وہ
اتنی بھولی بھالی ہوتی ہیں ؟
ارے بھائی سب نہیں ہوتیں لیکن جو ہوتی ہیں وہ پھنس جاتی ہیں ۔
اچھا لیکن ہمارے شاطر نوجوان ان بھولی بھالی لڑکیوں کو اپنے جال میں کیوں
نہیں پھنسا پاتے؟
اوہو پنڈت جی ہمارے لڑکے بھی بھولے بھالے ہوتے ہیں اس لیے انہیں دقت پیش
آتی ہے ۔
یار کمال ہے اپنے لڑکوں کو تیز طرار لڑکیاں پھنسانے میں مشکل نہیں پیش آتی
اور بھولی بھالی کے آگے وہ بے بس ہوجاتے ہیں۔
دیکھیے پنڈت جی اتنے مشکل سوالات کا جواب میرے جیسا سیدھا سادہ پروفیسر
نہیں دے سکتا ۔
اچھا تو پھر مجھے ان سوالات کا جواب کون دے گا؟
میراخیال ہے ان پیچیدہ سوالات کا جواب یوگی جی کے علاوہ کوئی نہیں دے سکتا
۔
آپ بھی بہت عمدہ مذاق کرتے ہیں پروفیسر صاحب ۔
کیوں اس میں مذاق کی کیا بات ہے؟
ارے بھائی آپ ہی نے تو کہا تھا کہ یوگی جی نہ’ لو‘ جانتے ہیں اور نہ’
جہاد‘ ؟ اور اب مجھے ٹالنے کے لیے انہیں کے پاس بھیج رہے ہیں ۔
جی ہاں بھول گیا تھا ۔ آپ ایسا کریں کہ ریکھا شرما سے رابطہ کریں ان کے
پاس اس سوال کا جواب مل جائے گا ۔
کیا! اداکارہ ریکھا نے اس عمر میں کسی شرما جی سے بیاہ رچا لیا ؟
اوہو شاستری جی اس عمر میں بھی آپ کے خیالوں میں وہی ریکھا بسی ہوئی ہے۔
میں خواتین کے قومی کمیشن کی سربراہ ریکھا شرما کی بات کررہا تھا۔
ہاں یاد آیا ۔ انہوں نے مہاراشٹر کے گورنر کوشیاری سے ملاقات کرکے بڑھتے
ہوئے لوجہاد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
جی ہاں شاستری جی وہی ریکھا شرما لیکن ان کو نہیں معلوم کہ گورنر تو صرف
دستخط کرتے ہیں ، قانون سازی نہیں کرسکتے۔
آپ نے پھر مذاق کیا پروفیسر صاحب ۔ اب وہ بیچاری ادھو ٹھاکرے سے تو مل
نہیں سکتی تھی اس لیے کوشیاری سے ملاقات کرکے لوٹ آئیں ۔
کیوں شاستری جی ، آپ کیا سمجھتے ہیں انہیں وزیر اعلیٰ سے ڈر لگتا ہے ؟
نہیں ایسی بات نہیں وہ پڑھا لکھا آدمی ہے ۔ وہ انہیں کمیشن کا آر ٹی آئی
جواب دکھا دیتا کہ وہاں تو لو جہاد کے اعدادوشمار ہی نہیں رکھے جاتے۔
ارے بھائی جھوٹ موٹ الزام تراشی کے لیے اعدادوشمار کی کیا ضرورت ؟ بس جو من
میں آیا بول دیا ۔
جی ہاں پروفیسر صاحب لیکن یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ ا چانک کورونا کے
درمیان میں لو جہاد کی وباء کیوں پھوٹ پڑی ۔
دیکھیے پنڈت جی کورونا کی پہلی لہر آئی تو ان لوگوں نے ’ہیٹ
جماعت(تبلیغی)‘ مہم چلا دی اور دوسری لہر کے آتے ہی ’لوجہاد ‘ کا بکھیڑا
کھڑا کردیا ۔
لیکن پروفیسر صاحب یہ لوگ اپنی ذمہ داری ادا کرنے بجائے ان فضول کے کاموں
میں کیوں الجھ جاتے ہیں؟
پنڈت جی یہ نااہل لوگ جھوٹ اور مکاری کی مدد سے اقتدار قابض تو ہو گئے لیکن
ان میں کام کرنے کی صلا حیت نہیں ہے۰۰۰۰۰۰
اوہو اب سمجھا ۔ اسی لیے عوام کا دھیان بھٹکانے کے لیے یہ شوشے چھوڑے جاتے
ہیں۔
جی ہاں ورنہ لوگ پوچھیں گے کہ وہ کیا کررہے ہیں ؟ اس لیے لوگوں کو فضول
مسائل میں الجھائے رکھنا پڑتا ہے۔
آپ نے ٹھیک فرمایا پروفیسر صاحب ۔ کیجریوال اور ادھو جیسے لوگ اپنا کام
کررہے ہیں اس لیے انہیں اس ڈرامہ بازی کی ضرورت ہی نہیں پڑتی ۔
دیکھیے پنڈت للن شاستری جی اب آپ کا’ لوجہاد‘ والا مسئلہ تو حل ہوگیا اور
میری کلاس کا وقت بھی ہو گیا اس لیے مجھے اجازت دیجیے ۔
ٹھیک ہے پروفیسر صاحب بہت بہت شکریہ ۔
|