تعلیم یافتہ عوام استحصالیوں کی موت ہیں

حکمران ‘ جاگیردار‘ سیاستدان اور جرنیل عوام کو تعلیم سے دور رکھنا چاہتے ہیں
حکومت نے بجٹ میں تعلیم کو یکسر نظر انداز کرکے استحصال کی روایت برقراررکھی

یہ ایک حقیقت ہے کہ حکومت نے انتہائی مشکل ترین حالات میں بجٹ پیش کیا ہے مگر اس کے باوجود دفاعی بجٹ میں کیا جانے والا 10فیصد اضافہ تو اس لحاظ سے قبول کیا جاسکتا ہے کہ پاکستان اس وقت بدترین دہشت گردی کا شکار ہے اور اسے دہشت گردی سے نمٹنے کےلئے دفاعی اداروں کو مزید منظم ومضبوط اور جدید سازوسامان سے آراستہ بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ان کی دفاعی صلاحیتوں میں مزید اضافہ کیا جاسکے مگرمشکلات کے باوجود حکومت نے سرکاری اخراجات میں کمی کرنے کی بجائے وزارت داخلہ کے لئے 50 ارب کی خطیر رقم رکھنے کے ساتھ ساتھ ارکان پارلیمنٹ کے لئے ترقیاتی کاموں کی خاطر33 ارب روپے مختص کرنا اور وزیر اعظم سیکرٹریٹ کے اخراجات کے لئے بھی سات کروڑ کی اضافی رقم رکھنا کسی بھی طور قومی مفاد میں نہیں ہے کیونکہ موجودہ حالات میں ضرورت اس امر کی تھی کہ پاکستان کو دہشت گردی سے نجات دلانے اور مدرسہ کلچر کے خاتمے کیلئے تعلیم وشعور کے فروغ پر توجہ دی جاتی اور تعلیم عام کرنے کے ساتھ ساتھ ‘ ہر بچے کو تعلیم و وظیفے کی فراہمی اور سرکاری اسکولوں کی حالت و تعلیمی معیار بہتر بنانے کو یقینی بنایا جاتا اور اس مقصد کیلئے تعلیمی بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا جاتا مگر تعلیم کے شعبہ میں گزشتہ بجٹ کے مقابلے میں صرف50 لاکھ کا اضافہ کیا گیا اور یوں تعلیم کیلئے مختص شدہ رقم39 ارب ہوگئی جبکہ تعلیم کو عام کرنے اور پڑھے لکھے پاکستان کے لئے کم از کم 150 ارب روپے کی ضرورت ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ تعلیم کا فروغ حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے اور لگتا ہے کہ جاگیردارانہ نظام کے تابع حکومت ملک میں جہالت بونا اور جہالت ہی کاٹنا چاہتی ہے مگر اس وقت سب سے زیادہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ حکومت میں شامل اپنے آپ کو عوام کی نمائندہ کہلانے والی جماعتوں ‘اپوزیشن نمائندوں اور پنجاب میں تعلیم کو فروغ دینے کا واویلا مچانے والی مسلم لیگ (ن) نے بھی بجٹ کے دیگر نکات و معاملات پر تو اعتراض کیا مگر کسی نے بھی تعلیمی بجٹ میں اصافے کا کوئی مطالبہ شاید اسلئے نہیں کیا کہ پڑھا لکھا اور با شعور آدمی سوچ سمجھ کر ووٹ دے گا اور ووٹ سمجھداری سے دیا گیا تو اس ملک میں انقلابی تبدیلی آجائے گی اور ان کی سیاسی دکانداری بند ہوجائے گی اسلئے تبدیلی یا انقلاب اس ملک پر قابض استحصالیوں کے مفاد میں نہیں ہے اور وہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پاکستانی عوام کی غالب اکثریت کو جاہل اور ان پڑھ رکھانا چاہتے ہیں ! جن لوگوں نے اقتدار میں آنا ہوتا ہے وہ بخوبی جانتے ہیں کہ اگر پاکستان باشعور ہوگیا تو ان کی دال نہیں گلے گی‘ یہی وجہ ہے کہ جاگیردار‘ وڈیرے اور چوہدری وملک کبھی اپنے گاﺅں میں اسکول نہیں کھلنے دیتے تھے کیونکہ پڑھا لکھا پاکستان ہمارے سیاستدانوں اور جرنیلوں کے مفاد میں نہیں ہے۔
Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 194 Articles with 147151 views The Visiograph Design Studio Provide the Service of Printing, Publishing, Advertising, Designing, Visualizing, Editing, Script Writing, Video Recordin.. View More