سید ابو الااعلیٰ مودودیؒ نے انسانوں کو بھولا ہوا سبق
یاد کرایا کہ اﷲ تعالیٰ نے اُنہیں اپنی کائنات کے ایک حصہ زمین پر اپنا
خلیفہ بنا کر بھیجا ہے۔ خلیفہ کا کام اﷲ کے احکامات پر خود عمل کرنا اور
پھر انسانوں کو اس پر عمل کرنے کی دعوت دینا ہے۔ لہٰذا ہر مسلمان اور ہر
مسلم حکومت مشنری ہے ۔انسانوں میں جن لوگوں نے اﷲ کے پیغمبروںؑ کی دعوت
تسلیم کر کے مسلمان بننا پسند کیا، ان پر اﷲ تعالیٰ نے مذید شہادتِ حق کا
فریضہ عائد کیا۔ رسول ؐاﷲ کی حدیث کا مفہوم ہے کہ مسلمان ایک جسم کی طرح
ہیں۔ جسم کے کسی حصہ کو تکلیف بھی ہوتی ہے تو سارا جسم تکلیف محسوس کرتا ہے۔
سید مودودیؒ نے جماعت اسلامی کے کارکنوں کو اسی کام کی دعوت دی گئی ہے۔
لہٰذا دنیا میں جہاں کہیں بھی مسلمانوں پر ظلم ہوا جماعت اسلامی ان کی پشتی
بان بن کر کھڑی ہو گئی۔کیا اس سے بڑھ کر اور کیا کوئی قربانی ہو سکتی ہے؟
اگر کشمیر کی بات کی جائے توکشمیر تقسیم ہند کے بین الالقوامی طور پر تسلیم
شدہ فارمولے کے تحت پاکستان کا حصہ ہے۔ اسی لیے بانی پاکستان قائد اعظمؒ کے
مطابق کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ بھارت نے ناجائز طور پر اپنی فوجوں کے
ذریعہ کشمیر پر قبضہ کر لیا۔کشمیر پر پاک بھارت جنگیں ہوئی۔ گلگت بلتستان
مقامی جائدین نے آزاد کر لیا۔ موجودہ آزاد کشمیرکی تیس سو میل لمبی اورتین
میل چوڑی پٹی کو کشمیر کے ریٹائرڈ فوجیوں قبائلیوں اور پاکستاستان کی فوج
نے آزاد کریا۔مجائدین سری نگر تک پہنچنے والے تھے۔ بھارت کے وزیر اعظم
جواہرلال نیرو اقوام متحدہ گیا۔ کہا کہ امن قائم ہونے کے بعد کشمیریوں کو
حق ِخود ارادیت دے گا۔اقوام متحدہ نے کشمیر کے دونوں اطراف اپنے فوجی مبصر
تعینات کیے۔ اقوام متحدہ نے رائے شماری کے لیے درجنوں قرارادادیں بھی پاس
کیں۔ مگر بعد میں بھارت اپنے وعدے سے مکر گیا۔کشمیری اُس وقت سے بھارت کے
خلاف لڑ رہے ہیں ۔ وہ پاکستان کے ساتھ ملنا چاہتے ہیں۔ پاکستان کا یوم
آزادی ہر سال مناتے ہیں۔ بھارت کے یوم آزادی پر یوم سیاہ مناتے ہیں۔آئے روز
بھارتی فوج کشمیریوں کو شہید کر رہی ہے۔ کشمیری اپنے نوجوانوں کی لاشیں
پاکستان کے سبز ہلالی جھنڈے میں لپیٹ کر دفناتے ہیں۔ بھارت نے نو لاکھ فوج
کشمیریوں پر مسلط کی ہوئی ہے۔بھارت کی ظالم فوج نے لاکھوں کشمیریوں کو قتل
کر دیا ہے۔ ہزاروں کشمیری خواتین سے اجتماہی آبروریزی کی۔ہزاروں کشمیریوں
کو غائب کر دیا۔ درجنوں اجتماہی قبریں دریافت ہوئیں۔ہزاروں کشمیری نوجوانوں
کوبھارت کی جیلوں میں بند کیا ہوا ہے۔ہزاروں کشمیریوں نوجوانوں کو قید کے
دوران زہر آلود کھانے کھلا کر آپائچ کرکے آزاد کیا، تاکہ وہ نشان عبرت بن
جائیں اور کشمیری آزادی کی نعمت سے دسبردار ہوجائیں۔ بھارت نے کشمیریوں کی
کھربوں کی پراپرٹیوں کو گن پاؤدڑ چھڑک کر خاکستر کر دیا،جس میں مکان،
دکانیں، پھلوں اور اناج کے کھیت شامل ہیں۔ان کے بزرگوں کے مزاروں کو جلا
دیا گیا۔ اگر دادیوں کی تلاش میں گھروں کا محاصرہ کیا جاتا ہے۔ محاصروں کے
دوران عزت ما آب خواتین سے چھیڑ چھاڑ کی جاتی ہے ۔گھروں سے قیمتی سامان لوٹ
لیا جاتا ہے۔ نوجوانوں کو پکڑ کر لے جاتے ہیں۔ پھر جعلی انکاؤنٹر کے بہانے
ان نوجوانوں کو شہید کر کے ان کی لاشوں کو ویرانوں میں پھینک دیا جاتا ہے۔
ان کے لواحقین ان کے جنازوں میں لاکھوں کی تعداد میں شریک ہوتے ہیں۔ ان پر
گولیاں چلائی جاتیں ہیں۔ ممنوعہ بیلٹ گنوں سے فائر کر کے چھروں سے کشمیریوں
کو اندھا کیا جاتا ہے۔احتجاج کرنے والے کشمیری بھارتی فوجیوں پر پتھر
پھینکتے ہیں ۔ فوجی اپنی گاڑیوں کے بونٹ پر کسی کشمیری نوجوان کو باندھ
دیتے ہیں۔ تاکہ پتھر بھارت سورماؤں پرنہ پڑیں بلکہ کشمیری نوجوان پر ہی
پڑیں ۔احتجاج کرنے والی اسکول کالج کی بچیوں کی سزا کے طور پر چوٹیاں کاٹی
جاتی ہیں۔ اقوام متحدہ کے قانون کے مطابق کسی بھی مظلوم قوم کو اپنی آزادی
کے لیے مسلح جد جہد کرنے کی اجازت ہے۔بھارتی فوجیوں کی سفاکانیت اور مظالم
کے خلاف مسلح جد وجہد کے لیے جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے نوجوانوں نے
اپنی تنظیم حزب المجائدین بنائی۔ جو سفاک بھارتی فوجیوں کے خلاف آج تک
آزادی کشمیر کی جنگ لڑتی رہی ہے۔ جماعت اسلامی کے۹۰ سالہ بزرگ رہنما سید
علی گیلانی سیاسی محاذ حریت کانفرنس کے صدر کے طور پر کشمیریوں کی آزادی کے
لیے کوششیں کرتے رہے ہیں۔ اس بزرگ کی آدھی زندگی بھارت کی جیلوں میں گزری
ہے۔ بھارت نے جماعت اسلامی پر پابندی لگا کر اس کے تعلیمی اداروں اور فلاحی
اداروں پر قبضہ کر لیا ہے۔بھارت نے جماعت اسلامی مقبوضہ کے لیڈروں اور
کاکنوں کو آزادی کی تحریک چلانے پر سزا کے طور پر ان کی کھربوں کی
پراپرٹیوں کو خصوصی طور پرنظر آتش کیا ۔بھارتی مظالم کی وجہ سے کشمیری ہجرت
کر کے آزاد کشمیر آئے۔ جماعت اسلامی آزاد کشمیر اورجماعت اسلامی پاکستان نے
ان کی آباد کاری میں مدد کیں۔ کشمیر مسئلہ کو اُجاگر کرنے کے لیے پاکستان
میں سیکڑوں جلسے ،جلوس ،ریلیاں، مذاکرے اور سیمینار کرائے۔ ۵ ؍ اگست ۲۰۱۹ء
جب بھارت نے کشمیر کے لیے بھارت کے آئین میں خصوصی دفعات ۳۷۰؍ اور ۳۵؍اے کو
غیر آئینی اور غیر اخلاقی طور پر ختم کرکے کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کر
کے بھارت میں ضم کر لیا تو جماعت اسلامی نے اس پر شدید رد عمل ظاہرکیا۔
پورے پاکستان میں جلسے، جلوس اور ریلیاں منعقد کیں۔ قاضی حسین احمد مرحوم
سابق امیر جماعت اسلامی نے پوری دنیا میں مسئلہ کشمیر کو اُجاگر کیا۔ جماعت
اسلامی کے مطابق آزادی کشمیر تکمیل پاکستان کا ایجنڈا ہے۔ کشمیر پاکستان کی
شہ رگ ہے۔جماعت اسلامی پاکستان کشمیر کے مظلوم عوام سے وعدہ کرتی ہے۔ جماعت
کے کئی کارکن جہاد کشمیر میں شہید ہوئے۔ جب تک انہیں آزادی نہیں ملتی،
کشمیر کی آزادی کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے کے لیے اب بھی تیار
ہیں۔
فلسطین میں مسلمانوں کا قبلہ اوّل م مسجد اقصیٰ ہے۔ تاریخی طور پر فلسطین
مسلمانوں کا وطن ہے۔علامہ شیخ محمد اقبال ؒشاعر اسلام نے یہودیوں کے فلسطین
پر حق کو چلینج کرتے ہوئے کیا خوب کہا تھا کہ:۔
ہے خاکِ فلسطین پہ یہودی کا اگر حق
ہسپانیہ پر حق نہیں کیوں اہل عرب کا
ہسپانیہ پر عرب مسلمانوں نے آٹھ سو سال حکومت کی تھی۔ اب وہ عیسائیوں کے
قبضے میں ہے۔ یہودیوں نے فلسطینیوں کے وطن پربرطانیہ اور امریکہ کی مدد سے
ظالمانہ، بلفور معاہدے کے تحت ۱۹۴۸ء سے قبضہ کیا ہوا ہے۔ بانیِ پاکستان،
قائد اعظم نے بھی فلسطینیوں کی مدد کا اعلان کیا تھا۔ یہودی فلسطینیوں کا
وطن چھین کر اور انہیں ان کے گھروں سے بے دخل کر کے اپنی بستیاں آباد کر
رہا ہے۔ مسلمانوں کے مقدس شہر یوروشلم کو اپنا دارالخلافہ بنا چکا ہے۔
مسلمانوں کے قبلہ اوّل مسجد اقصیٰ کو گرا کر ہیکل سلیمانی بنانے پر کام کر
رہا ہے۔ غزہ کے محسور مسلمانوں کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر دیا
ہے۔ فلسطینیوں کے مہاجر کیمپوں پر بمباری کر کے انہیں موت کی وادی میں ڈال
چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے فلطینیوں کے حق میں پاس شدہ درجوں قراداروں کو یک
سر مسترد کر چکا ہے۔ دنیا اسرائیل کوامریکا کی ناجائز اولاد کہتے ہیں۔
اسرائیل اپنے قومی ترانہ میں اعلانیہ کہتا ہے کہ ارد گرد کی مسلمان قوموں
کو تباہ برباد کر اپنے سلطنت کو پھیلائے گا۔اسرائیل کا قومی ترانہ دہشت
گردی کی زندہ مثال ہے۔ فلسطینیوں کر دنیا پھر میں تتر بتر کر دیا ہے۔
جماعت اسلامی نے ہمیشہ فلسطین کے مسلمانوں کے لیے آواز اُٹھائی۔دنیا کے
ہرپلیٹ فارم پر فلسطین کے کاز کو اُجاگر کیا۔جماعت اسلامی نے فلسطین کے حق
میں پاکستان کے کئی شہروں میں کئی دفعہ جلسے ،جلوس ، ریلیاں اور خاص کر
ملین مارچ کا انتظام کیا۔غزہ کی ناکہ بندی پر مظاہرے کیے۔ جماعت اسلامی
مسئلہ فلسطین اُجاگر کرنے کے لیے اردو زبان میں ماہانا رسالے نکارتیہے۔
ملین مارچ میں فلسطین کے مرکزی لیڈر وں نے برائے راست وڈیو لنک سے خطاب بھی
کیا۔ اور جماعت اسلامی کا شکریہ ادا کیا۔باقی انشاء اﷲ آیندہ۔ |