30نومبر1967کوپاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین
شہیدذوالفقارعلی بھٹونے پی پی پی کی بنیادرکھی اس وقت ایسی جماعتیں بھی
تھیں جوپاکستان بنانے میں بھی پیش پیش رہی تھیں اوراان پارٹیوں نے
ذوالفقارعلی بھٹوکوشمولیت کی دوعت دی اگرشہیدبھٹوان میں سے کسی جماعت میں
شامل ہوجاتے تو انہیں کوئی اچھی پوزیشن بھی مل جاتی مگران کی جوسوچ تھی
اورجوانہوں نے پاکستانی قوم کیلئے کرناتھاوہ کوئی اورپارٹی کرہی نہیں سکتی
تھی وہ غریبوں مزدوروں کے دکھ درد سمجھتے تھے اسی وجہ سے انہوں نے نعرہ
لگایا روٹی ،کپڑاورمکان یعنی ہرعام وخاص کی یہی پہلی ضروریات ہیں
شہیدبھٹوکے منشورکے چارنکات تھے اسلام ہمارادین ہے،جمہوریت ہماری سیاست ہے
،سوشلزم ہماری سیاست ہے اورعوام طاقت کاسرچشمہ ہے یہی منشورلے کے وہ چلتے
گئے اورکارواں چلتاگیااورانہوں نے وزیراعظم بن کے ثابت کردیاکہ ملک کی سب
سے بڑی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی ہے ایسے ہی عوام دوست لیڈرکے گھرشیردل
بیٹی پیداہوئی اورانہوں نے باپ کی طرح پاکستانی عوام کاماں کی طرح خیال
رکھاکیونکہ انہوں نے اپنے باپ کے ساتھ رہ کرسیاست کے گرسیکھے تھے اسی لیے
بے نظیربھٹوشہیدنے بھی ظالم اورجابرحکمرانوں کے آگے جھکنانہیں سیکھاایسے
ظالم لوگ ہمارے معاشرے میں تب سے ہیں شہیدذوالفقارعلی بھٹوکی شہادت کے
بعدباپ کامنہ تک نہ دیکھنے دیاابھی ذوالفقارعلی بھٹوکاکفن میلابھی نہ
ہواہوگاکہ ایک اورقیامت ٹوٹ پڑی اورشاہنوازبھٹوکوموت کی
نیندسلادیاگیاقیدبند،کوڑے،ریاستی تشدد،منفقانہ رویے،حاسدانہ چالیں ،پھانسیاں
اورجلاوطنیاں وہ کون سی چالیں ہیں جوبھٹوخاندان اورپاکستان پیپلزپارٹی کے
ساتھ نہ کھیلی گئی ہوں ۔سیاسی منافقین نے محترمہ بے نظیربھٹوکوجلاوطن
توکیاگیامگران کی محبت عوام کے دلوں میں ختم کرنے میں ناکامیاب ہوئے ۔اسی
لیے توہ تمام تردھمکیوں،اورخطرت کے باوجود 18اکتوبر2007کوپاکستان واپس
آگئیں اوران کے استقبال کیلئے ایک نہیں دونہیں ہزارنہیں اور لاکھ بھی نہیں
بلکہ پوراملک امڈآیاشہرقائداستقبالی نعروں سے گونج رہاتھاہرطرف بھٹوزندہ ہے
کے نعرے ان کی خوشی اورجوش آج بھی یادہے اورمنظرٹھہرساگیاہے جب وہ لیاقت
باغ کے وسیع وعریض میدان میں عوام کے ٹھاٹھیں مارتے سمندرسے خطاب کررہی
تھیں اوران کی بات آج بھی کانوں سے جانے کانام نہیں لے رہی ان کے الفاظ یوں
تھے’ وہ نہیں جانتے،وہ نہیں جانتے ‘زندہ ہے بھٹوزندہ ہے وہ اپنی مسکراہٹ سے
وطن عزیز کے لوگوں کویقین دلاناچاہتی تھی کہ اب خوشیوں کے دن آرہے ہیں وہ
بے بس وکس عوام کواپناہونے کااحساس دلارہی تھیں کسان جوملک کی ریڑھ کی ہڈی
ہیں انہیں بتاناچاہتی تھی کہ اب کمزوری کے نہیں مظبوطی کے دن آگئے ہیں
پاکستان پیپلز پارٹی کی نوجوان قیادت کوفتح مندی کی منزل دکھارہی تھیں وہ
اپنے ہاتھ کوہوامیں لہراکے دہشت گردوں کوللکاررہی تھیں کہ وہ سوات میں
جھنڈالگائیں گی۔ہماراملک خطرے میں ہے تودشمن یہ نہ بھولے کہ ہم ایٹمی طاقت
ہیں ہم اپنے ملک کواپنی جان کے آخری قطرے تک حفاظت کریں گے اوروہ اپنی
تقریر ختم کی اورجلسے کی کامیابی پرخوش ومسروردکھائی دے رہی تھیں وہ
مسکراتے اورکھلکھلاتے چہرے کارخ عوام کی طرف کیااورہمیشہ کی طرح والہانہ
اندازمیں اپنی عوام کوالوداع کہا۔کئی سال بیت چکے ہیں آج بھی لوگ ماتم کناں
ہیں ہرشخص کی آنکھ اوردل میں فرش عزا بچھاہواہے ۔
27دسمبرکاوہ دن میری آنکھوں سے اوجھل ہونے کانام نہیں لیتا جب ماں کی طرح
پیارکرنے والی اپنی عوام کو الواداع اورپیاردے رہی تھی اوربزرگوں کیلئے
اٹھکیلیاں کرتی بچی نامعلوم سمت سے آنی والی گولیوں کے ساتھ گاڑی میں گری
اوراپنے چاہنے والوں کوروتاچھوڑگئی اس کے بعدموت کارقص،چیخیں ،آہیں
اورسسکیاں ہمارے لیے چھوڑگئیں بے نظیرکوشہیدکرنے والے ملک دشمن یہ سوچتے
ہیں کہ وہ مرگئی ارے نہیں نہیں تم نے سنانہیں کہ شہیدمرتے نے بلکہ زندہ ہیں
بے نظیربھی اب ہردل میں رہتی ہے جیسے کہتے ہیں ناں تم کتنے بھٹوماروگے
ہرگھرسے بھٹونکلے گایہی نعرہ سچ ہوگیاہے اب ہردل میں بے نظیربستی ہے
اورمادی پیکرسے آزادبھٹوکی روح آج بھی اس دنیامیں راج کرتی ہے عوام سے محبت
کرنے والے بھٹوخاندان کے چارسپوت گڑھی خدابخش میں دفن ہیں جہاں
27دسمبرکولوگ پہنچ کے اپنی محبت کی یاددہانی کراتے ہیں اورظالم
وجابرحکمرانوں کویاددلاتے ہیں کہ آج بھی بھٹوزندہ ہے ۔انہیں معلوم
تھاکیونکہ انہں دھمکیاں دی گئیں مگروہ اپنی عوام سے کئے وعدے کے مطابق اپنے
باپ شہیدذوالفقارعلی بھٹوکے مشن کوآگے بڑھانے کیلئے سارے خطروں کوپشت پیچھے
ڈال کے جلسے میں پہنچی وہ وطن عزیزکو بحرانوں سے نکالناچاہتی تھیں مگرقاتل
نے 27دسمبر2007کو آپ کونشانے پرجالیااورآپ گاڑی میں جاگری جس سے آپکی سیاست
کے 35سال توپاکستان پرقربان ہوئے اس کے ساتھ آپ نے اپنی زندگی بھی اس ملک
کیلئے قربان کرکے اپنے باباکے پہلومیں ہمیشہ کیلئے سوگئی اب پاکستان
پیپلزپارٹی کی قیادت بلاول بھٹوکے ہاتھ میں ہے اورجیالے بلاول
بھٹوکوپاکستان کاوزیراعظم دیکھناچاہتے ہیں کیونکہ بلاول بھٹوکے ہاتھوں میں
ہے جوکارکن دوست اوراپنے نظریات پرفولادی عزم کے ساتھ ڈٹ جانے والی شخصیات
کے طورپرمشہورہیں پاکستان پیپلزپارٹی کی سیاست عوام کی سیاست ہے اورپاکستان
پیپلزپارٹی کااقتدارعوام کی امانت ہے جوعوام ہی کی ترقی اورخوشحالی کاضامن
ہے امیدہے بلاول بھٹواپنے ناناجان اوراپنی امی جان بے نظیربھٹوشہیدکے کی
طرح عوام کی فلاح وبہبود کیلئے جدوجہدکرتے رہیں گے کیونکہ بلاول بھٹوکی
صورت میں ہمیں مدبرسیاسی رہنمامل چکاہے جن کی دوراندیشی اوفیصلہ سازی نے
ہمیشہ ملک میں جمہورت کومضبوط کیا اب وہ دن بہت قریب ہے جب بلاول
بھٹواسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیرمملکت ہوں گے۔
|