پھر خالی ہاتھ واپسی؟

 ایک سال پہلے جب مولانا فضل الرحمن کا آزادی مارچ دھرنے میں تبدیل ہوگیا تو سیاسی مبصرین نے برملا کہہ دیا تھا مولانا ٹھس ہوگئے ہیں وہ تو پہلے ہی کہہ رہے تھے کہ آزادی مارچ کی ٹائمنگ درست نہیں اور مقاصد بھی واضح نہیں ،یہ دھرنے کے مقاصدتو سیاسی تھے لیکن شرکاء غیرسیاسی، ۔پھر آسمان نامہربان ہونے سے اسلام آباد میں بارش اور تیز ہوائیں چلنے کے باعث سردی کی شدت میں اضافہ ہو گیا جس کی وجہ سے دھرنے کے شرکاء کی مشکلات میں اضافہ بھی ہوا اور کئی عارضی خیمے بھی تیز ہواؤں کی وجہ سے اڑ گئے۔ وزیراعظم عمران خان نے سی ڈی اے کو ہدایت کی ہے کہ فوراً دھرنے کے مقام کا دورہ کر کے بارش اور بدلتے موسم کے باعث شرکاء کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے۔ لیکن انہوں نے ماضی سے سبق حاصل کرنے کی بجائے عمران خان حکومت سے آڈھا لگائے رکھا کیونکہ ان کے پاس یہی ایک طریقہ بچا تھا کہ وہ سیاست میں زندہ رہ سکیں مولانا فضل الرحمن نے بارہا موجودہ حکومت کو ناجائزقرار دیا ہے اب PDMکے پلیٹ فارم سے عمران خان کے خلاف اعلان جنگ کررکھا ہے شکرہے انہوں نے پی ٹی آئی حکومت کیخلاف جہادکا فتویٰ نہیں دیدیا ویسے یہ عجیب بات نہیں لگتی جس حکومت کو وہ ناجائزقرار دے رہے ہیں اسی حکومت میں ان کے بھائی،بیٹے اور پارٹی رہنما لاکھوں روپے اعزازیہ اور مراعات لے رہے ہیں اسے منافقت کی بدترین مثال ہی کہاجاسکتاہے کہ اسی جعلی،حرام اور ناجائز اسمبلیوں کی بنیادپر بذات بقلم خود وہ صدارتی الیکشن بھی لڑچکے ہیں بہرحال PDMکے پلیٹ فارم سے 11جماعتوں کے اتحاد نے پورے ملک میں سیاسی جل تھل بپل کرنے کی پوری کوشش کی ہے لیکن حالات بتاتے ہیں ماضی کی طرح اس بارپھرمولانا کی واپسی خالی ہاتھ ہوگی کیونکہ محض مدارس کے طلبا کسی سیاسی تحریک کو کامیابی سے ہمکنارکرنے کیلئے کافی نہیں ہوتے حقیقت تو یہی ہے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن جلسوں کی ناکامی سے دلبرداشتہ ہوکر مایوس ہوگئے ہیں اس ماحول میں مولانا فضل الرحمن نیب کے سمندرمیں ڈوبنے والوں کو تنکے کا سہارا ہیں آج مذہبی کارڈ پنکچر اور نواززرداری کا بیانیہ زمین بوس ہوچکاہیہ حالات کا تقاضاہے مولانا خود فریبی سے نکلیں، عوام کو تنگ نہ کریں کیونکہ عام انتخابات میں ریجیکٹ ہونے والے جتھے کی صورت حقیقی عوامی مینڈیٹ کی توہین اور جمہوری نظام پر حملہ آور ہوکرجمہوریت کی بساط پر اپنی من مرضی کرناچاہتے ہیں جو انتہائی خطرناک ہے جبکہ محترمہ مریم نواز جس انداز میں فوج کو کھلم کھلاکی مداخلت کی دعوت دے رہی ہیں وہ کسی جمہوری پارٹی کے شیان ِ شان نہیں ہے بارہا عسکری ترجمان کہہ چکے ہیں کہ دھرنا یا جلسے جلوس سیاسی سرگرمیاں ہیں دھرنے کافی عرصہ سے ہو رہے ہیں جن سے فوج کا کوئی لینا دینا نہیں۔ ایسے الزامات کے بارے میں پہلے بھی مناسب انداز میں جواب دئیے گئے ہیں۔ فوج ملکی دفاع اور سلامتی کے امور دیکھ رہی ہے۔ یہ صورتحال ہمیں اجازت نہیں دیتی ہم اس نوعیت کی باتوں میں ملوث ہوں۔ یہ ایک جمہوری اور سیاسی سرگرمی ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کے دائرہ کار میں یہ معاملہ آتا ہے وہ اسے کیسے لے کر چلتے ہیں۔ فوج بطور ادارہ، اس معاملہ میں کسی طور ملوث نہیں ہے۔ فوج نے بطور ادارہ 2014 کے دھرنے میں بھی اس وقت کی منتخب حکومت کا ساتھ دیا تھا اور سکیورٹی کیلئے دئیے گئے تمام ٹاسک پورے کئے۔ فوج حکومت کے احکامات پر عمل کرتی ہے۔ الیکشن میں فوج کو نہیں ہونا چاہیے؟ ا الیکشن سے فوج کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ قدرتی آفات ہوں یا الیکشن، فوج صرف اس وقت آتی ہے جب دستور میں دئیے گئے طریقہ کار کے تحت سول انتظامیہ کی مدد کیلئے اسے طلب کیا جاتا ہے۔ آرمی چیف اپنی ملاقاتوں کے دوران کم ازکم دو موقع پر یہ رائے دے چکے ہیں کی ایسی تجاویز لائی جائیں، یا پولیس کی استعداد بڑھا لی جائے جس کے تحت الیکشن میں فوج کا کردار صفر ہو جائے۔ مولانا فضل الرحمن ، مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور قوم پرست جماعتیں مختلف نظریات پرمشتمل ہیں انہیں یہ تو سوچنا چاہیے کہPDMکااتحاد زیادہ دیرتک قائم نہیں رہ سکتا کیونکہ میاں نوازشریف،آصف زرداری، میاں شہبازشریف،مولانافضل الرحمن یاقوم پرست پارٹیوں کے اپنے اپنے مسائل ہیں وہ اس حدتک ساتھ دے سکتے تھے جہاں ان کے مفادات متاثرنہ ہوں پھر یہ بھی پیش ِ نظر رکھنے کی ضرورت تھیJUI-Fایک علاقائی جماعت ہے سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں ان کے پاس کوئی خاص سیاسی قوت نہیں ہے آجاکر خیبرپی کے ہی ہے جہاں کبھی ماضی میں ان کی حکومت تھی لیکن عمران خان کیPTIنے یہ راج سنگھاس بھی چھین لیاہے جس سے مولانا کا رہاسہا بھرم بھی ختم ہوگیا انہیں سوچناہوگا اب کیا بنے گا؟ کیونکہ عمران خان کو جلسے جلوسوں سے کبھی گھرنہیں بھیجاجاسکتا ا ب مولاناکو یقین کرلیناچاہیے کہ اس بارپھر ان کی واپسی خالی ہاتھ ہوگی۔
 

Ilyas Mohammad Hussain
About the Author: Ilyas Mohammad Hussain Read More Articles by Ilyas Mohammad Hussain: 474 Articles with 399192 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.