سازشیں

جیسا کہ میں نے اپنے پچھلے کالم میں نامنہاد انسانی حقوق کے ترجمانوں اور ممالک کا بھرپور انداز میں ذکر کیا۔ اس میں ان تمام ممالک کی ہر طرح کی کارروائیوں کی نشاندہی کی۔ بالکل اسی کو اگر ہم آگے لیے چلیں تو ہمیں اس بات سے بخوبی آگاہی ہو جائے گی کہ ان تمام غیر مسلم ممالک نے کبھی بھی مسلمانوں کے لئے کوئی فائدہ نہیں سوچا۔ یہ ہمیشہ سازشیں کرتے رہے اور ہماری پیٹھ میں خنجر گھونپتے رہے۔ آخر وہ فائدہ سوچیں بھی کیوں ہمارے اپنے حکمران کہاں سوچتے ہیں؟ ہر طرف سے ان پر بدعنوانی وغیرہ کے دھبے لگے ہوئے ہیں. چھوڑیئے انہوں نے تو ایسے ہی رہنا ہے۔

کچھ ایام قبل سے پاکستان کے اندر اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں۔ مبشر لقمان اور کامران خان بالکل فرنٹ پر ہیں۔ انہیں پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط بنانے کے لیے بہتر راستہ اسرائیل کو تسلیم کرنا نظر آرہا ہے۔ عرب ممالک بھی وقت کے ساتھ ساتھ اسرائیل کو تسلیم کرتے جا رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم اور شاہ سلمان کی ملاقات بھی ہوئی جسے عمومی طور پر سعودی عرب نے پوشیدہ رکھا۔ مگر اسے چھپا نہ سکا اور حتیٰ کہ ملاقات کی تفصیلات تک سامنے آ گئیں۔ میرے خیال میں اس وقت پاکستانی عوام دوسرے مسلمانوں یعنی کہ عرب ممالک کی طرح اتنے بےحس اور لاپرواہ نہیں ہو گئے کہ وہ اپنے مسلمان بھائیوں کے فلسطین میں بہاہے جانے والے خون پر سمجھوتا کرکے اپنی معیشت کے چکر میں یہودیوں کے غاصبانہ ملک کو آسانی سے تسلیم کرلیں۔ عوام جانتے ہیں کہ ان کے ان بھائیوں کا خون کتنا قیمتی ہے۔ دنیا ٹس سے مس ہو جائے پر پاکستان میں جب تک ایک بھی غیرت مند مسلمان زندہ ہے ایسا کبھی نہیں ہو سکتا۔ ہمیں فخر ہے کہ ہمارے پاسپورٹ پر واضح لکھا ہوا ہے کہ یہ اسرائیل کے علاوہ تمام ممالک کے لیے ہے۔ ہمارا سب سے اہم مقصد دنیا میں موجود تمام مظلومین کا ساتھ دینا اور اتحاد بین المسلمین ہے، مگر اب سعودیہ کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو دیکھ کر قدر مشکل لگ رہا ہے۔

آج مسلمانوں کی حالت یہ ہے کہ وہ مسلم ممالک سے دوستی پر اسرائیل اور دیگر غیر مسلم ممالک کے ساتھ دوستی کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔ صرف دنیاوی لالچ کی خاطر یہ مسلمان ممالک دوسرے غیر مسلم ممالک کے ساتھ طرح طرح کی تجارت کر رہے ہیں۔ مسلمانوں خصوصاً عرب مسلمانوں کو اس بات کو جاننا ہوگا کہ یہودی کبھی بھی ان کے دوست نہیں ہوسکتے ہیں اور یہ آگے بھی ان کے خلاف طرح طرح کی سازشیں کریں گے۔ ان کا بنیادی مقصد دین اسلام کو مٹانا ہے اور اس سلسلے میں دشمن کا سب سے اہم نشانہ آج ہمارے نوجوان ہیں۔ دشمن چاہتا ہے کہ آج کے مسلم نوجوان کو طرح طرح کی برائیوں میں مبتلا کر دیا جائے تاکہ جو نظام ہم ان کے لیے دن بدن راج کر رہے ہیں وہ اس پر عمل پیرا ہوتا چلا جائے اور ان کی نسلوں میں سے اسلام دن بدن مٹتا چلا جائے۔ ان کے افکار و نظریات کو دن بدن محدود کر دیا جائے۔ان کو ہر طرح سے پستی کی جانب دھکیلا جائے اور اس مقصد کو پورا کرنے کے لئے دشمن ہر طرح کا حربہ استعمال کر رہا ہے۔ ان سب کے پیچھے صرف اور صرف عالمِ اسلام کو نقصان پہنچانا اہم ترین مقصد ہے۔ آج جن لوگوں نے اسرائیل کو قبول کرنے کی باتیں کیں ان کا اہم مقصد پاکستان میں بسنے والے مسلمانوں کو چیک کرنا تھا کہ ان کی کیا رائے ہے؟

آج کے مسلم نوجوان کو سوچنا چاہیے کہ امت مسلمہ کس طرف جارہی ہے۔ اسے اپنا نہیں عالمِ اسلام تک کا سوچنا چاہیے۔ اسے پھر سے دنیا پر مسلمانوں کی سربراہی کے بارے غور و فکر اور سب سے اہم بات یہ کہ امریکہ اور اسرائیل کی سازشوں کو سمجھنا اور ان کا مقابلہ کرنا چاہیے۔

 

Arbaz Raza Bhutta
About the Author: Arbaz Raza Bhutta Read More Articles by Arbaz Raza Bhutta: 14 Articles with 20465 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.