بادشاہی میں فقیری

 فقیروں اور درویشوں کا رہن سہن وہ نہیں ہے جو ان لفظوں پر غور کرنے سے ہمارے دلوں میں ایک نقش اترتا ہے فقیر وہ بھی ہیں جو مطلوب انقلابی خادم رضوی کی شکل میں ہمیں دکھائی دیتے ہیں۔زمانہ ان جانے والوں کو برسوں روئے گا ۔ابھی پتہ چلا شہزاد راٹھور کے بھائی اس جہاں سے منہ موڑ گئے۔حفیظ بٹ کا جنازہ آج پڑھا ہے سرفراز دو روز پہلے اﷲ کو پیارے ہو گئے-

لگتا ہے دسمبر مرنے کا موسم ہے دائیں سے خبر آتی ہے فلاں فوت ہو گیا اور کبھی بائیؓ سے سندیسہ آتا ہے کہ فلاں چلا گیا ادھر اوورسیز دوستوں کا سنتا ہوں کہ فلاں دوست اﷲ کو پیارا ہو گیا۔ساتھیو چل لاؤ کا دور ہے پچھلے دنوں مطلوب انقلابی اس دنیا سے چلے گئے سوچتا ہوں اپنی طویل زندگی میں میں نے تو یہی سنا کہ جانے والے کے ساتھ کوئی نہیں جاتا لیکن آپ حیران ہوں گ کہ پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے نائب صدر سابق وزیر کشمیر کے جنازے میں تین افراد اﷲ کو پیارے ہو گئے سارے ہی جوان تھے ۔کیا بندہ تھا اس دن دوستوں سے بات ہو رہی تھی کہ کریدا جائے کہ ایک بندے کے جانے کے ساتھ یہ تین کیسے چلے گئے؟میرا ذاتی خیال ہے لوگ اس پر سوچیں کہ آخر اس کے پاس کیا تھا کہ لوگ اس پر فدا ہو گئے ہزاروں کا جنازہ تھا میں نے آزاد کشمیر میں ایک جنازہ اور دیکھا تھا وہ صاحبزادہ اسحق ظفر کا تھا اور دوسرا بڑا جنازہ مطلوب انقلابی کا تھا ۔میرے دوستوں میں تھے ان سے ایک مدت سے یاد اﷲ تھی گجر قوم کے فرزند میں اﷲ نے بے پناہ خوبیاں دے رکھی تھیں ۔ان سے جڑی یادیں پہلے ایک کالم میں لکھ چکا ہوں دھنہ گاؤں میں گزرے چار پانچ گھنٹے باقی اس تھوڑی سی زندگی میں کبھی بھلا نہ پاؤں گا برادر ضمیر بجاڑ نے بہت خیال رکھا لطیف اکبر چودھری یاسین محمود تبسم حنیف کھٹانہ سے ملا ۔جس گھر ان کی میت لائی گئی میں وہاں عابد گجر کے ساتھ پہلے ہی پہنچ گیا تھا پوٹھہ سینسہ سے قدیر گجر ساتھ ہو لئے تھے واپس پر نمبر دار اصغر کے ڈیرے پر رکے۔اس سفر میں ایک ہی چیز میرے ذہن میں بسی رہی اور وہ یہ تھی کہ سیاست دان ہو تو ایسا ہو ۔

میں نے چودھری اعظم کی زبانی جدہ میں سنا تھا کہ دنیا دے وچ رکھ فقیرا ایسا بیہن کھلون جیوندا رئے تے ہنسن کھیڈن ٹر جاویں تے لوکی رون

سچ پوچھئے میرے ذہن سے وہ منظر نہیں ہٹتے میں ایک ماں کو دیکھ رہا ہوں جو اونچی منڈیر سے لمبے لمبے ہاتھ کر کے بین کر رہی تھی یہ نہ تو اس کی رشتے دار تھی نہ اس کی قوم برادری کی تھی وہ علاقے کی ماں تھی جو اپنے علاقے کے ایک ہیرے کے کھونے پر بڑی اونچی آواز میں رو رہی تھی ۔پھر ایک نیٹ پے تصویر دیکھی ماں اپنے بچے کی قبر پر نوحہ خوان ہے۔سب نے جانا ہے سب ہی چلے جائیں گے لیکن حقیقت یہ ہے کہ جنازے بتاتے ہیں کہ بندہ کیسا تھا ۔مجھے بڑے لوگوں سے ملنے کا موقع ملا ہے اور بہت سے لوگوں کو الوداع کرنے کا تجربہ بھی حاصل ہوا ہے لیکن فرزندہ کشمیر مطلوب کا اس دنیا سے جانا کبھی نہ بھلا پاؤں گا ۔میں کئی دنوں سے انہی کاموں میں مصروف ہوں کسی کی شادی اور کسی کا جنازہ ہم سیاست دانوں کا یہ روز کا کام ہے ۔جانے والے دنیا سے پردہ کر جاتے ہیں وہ منوں مٹی تلے گم ہو جاتے ہیں لیکن یہ بات یاد رکھئے دنیا اسی کو یاد کرتی ہے جو اچھا وقت گزار جاتے ہیں
ہیں لوگ جہاں میں وہی اچھے آتے ہیں جو کام دوسروں کے

زندگی میں پہلی بار اپنے سیاست دان ہونے پر فخر ہوا ۔اور یہ فخر ان بڑے لوگوں کے جنازوں نے سکھایا ۔سیاست سنت الہی ہے آپ لوگوں کا کام کرتے ہو لوگوں کی مشکلات میں ان کے مدد گار بنتے ہو اس سے اﷲ راضی ہوتا ہے۔نیکی کرنا اور ﷲ کرنا یہ بڑی بات ہے

میں سمجھتا ہوں سیاست دانوں کو بدنام کیا گیا ہے۔اﷲ کے پیارے نبی اکرم محمد ﷺ نے فرمایا کہ راستے سے پتھر ہٹانا ثواب کا کام ہے اور وہ لوگ جو راستے بناتے ہیں سڑکیں بناتے ہیں اسکول مسجد تعمیر کراتے ہیں کیا میرا اﷲ انہیں نہیں چاہے گا ان سے محبت نہیں کرے گا۔کسی غریب کا شناختی کارڈ کسی کی نوکری کسی کی جائز کام میں سفارش کیا میرا رب اس پر انعام نہیں کرے گا؟

سچ پوچھئے یہ اﷲ کی دین ہوتی ہے حضرت علی رض کا قول ہے کہ وہ شخص خوش نصیب ہے جس کے دروازے پر لوگ اپنی حاجات کو لے کر آئیں ۔

اور یہ دروازہ یہ گھر یہ ڈیرہ سیاست دان کا ہی ہوتا ہے۔میں کئی بار اپنے دوستوں سے ملنے جاتا ہوں لیڈر ہیں ان کے ڈیروں پر جاؤ تو ایسا لگتا ہے کسی میلے میں آ گئے ہیں ۔یہ اﷲ کا اکرام اور انعام نہیں کہ لوگوں کی آپ ضرورت ہیں ۔لوگ اسی سے پیار کرتے ہیں جس پر اﷲ کا خاص کرم ہو۔دنیا کے ہر شعبے میں اچھے برے لوگ ہوتے ہیں سیاست دان ہوں عالم دین ہو آپ کو اچھے برے سب جگہ مل جائیں گے کیا آپ نے دیکھا کہ بر صغیر پاک و ہند کی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ مولانا خادم حسین رضوی کا تھا کیوں؟اس لئے کہ وہ سچا عاشق رسولﷺ تھا ۔آپ نے مینار پاکستان کو دیکھا ہو گا لوگ تو پی ٹی آئی کے جلسے میں بھی بہت تھے لیکن اس جنازے میں بندے کے اوپر بندہ چڑھا ہوا تھا جلسے میں کرسیاں تھیں ۔حضرت امام احمد بن حنبل نے کیا خوب کہا تھا کہ ہمارے جنازے حق کا فیصلہ کریں گے۔مطلوب انقالبی کو دیکھیں اور حضرت مولانا خادم حسین رضوی کو بھی۔چلیں میں آپ کو کسی الجھن میں نہیں ڈالتا ایک ہی چیز ہے فقر،درویشی۔یہ درویشی جس میں آ گئی وہ فلاح پا گیا میں نے خادم رضوی جیسا ایک اور درویش بھی دیکھا ہے جس کا نام با با حیدر زمان تھا لوگ اس پر بھی فدا تھے۔آپ جائیں جا کر مولانا رضوی کا گھر تو دیکھیں ۔کیا مولانا خادم کے لاکھوں چاہنے والے انہیں اچھا گھر نہیں لے کے دے سکتے تھے۔دے سکتے تھے آپ نے عالیشان گھروں والے عالم دین بھی دیکھے ہوں گے لیکن اﷲ والوں کے لئے یہ چھوٹے گھر جنت کے حصول کا ذریعہ بنتے ہیں ۔رضوی کا جنازہ یہ پیغام دے گیا کہ عشق رسول میں ڈوبے ہوئے لوگ دنیا میں بھی عزت پاتے ہیں وہاں آخرت میں تو سرکار ہاتھوں کو واء کئے استقبال کریں گے ان کا ایک جملہ کیا جملہ تھا جس میں کسی پولیس والے نے انہیں دھکہ دیتے ہوئے کہا کہ تم عشق مصطفی کے ٹھیکے دار وہ جس کے جواب میں اس دیسی شخص نے کہا ٹھیکے دار تو نہیں پہرے دار ضرور ہوں
واہ علامہ عطاء اﷲ شاہ بخاری یاد آ گئے جج نے کہا تم توہین عدالت کر رہے ہو جواب دیا ادھر توہین رسالت ہو رہی اور تمہیں اپنی توہین کی پڑی ہوئی ہے ۔ثابت ہوئے اﷲ کے بندے ہر دور میں پیدا ہوتے ہیں ان میں ایک چیز مشترکہ ہوتی ہے اور وہ ہے فقیری
گر سکھا دیں گے پاد شاہی کے ہم فقیروں سے دوستی کر لو

لوگ پوچھتے ہیں سیاست میں آنا ہے رہنا ہے سیاست کرنی ہے تو پیسہ چاہئے مجھے تو یہ سبق ان عشاقان رسولﷺ اور عوامی خدمت گاروں کی موت اور ان کے جنازوں نے یہ سکھایا ہے پیسہ ضرور اہم چیز ہے لیکن پیسہ سب کچھ نہیں ۔لوگ ترسیں گے اس قسم کی موت کو میں نے مطلوب انقلابی کو سی ایم ایچ میں دیکھا کہ کس طرح لوگ اسے دیکھنے آئے اور ہسپتال کے باہر کیا ہجوم تھا ۔

موت کا دن ہر ایک کے لئے متعین ہے لیکن ایک ایسی موت بھی ہوتی ہے کہ لوگ محسوس ہی نہیں کرتے کہ کون گیا۔

اﷲ کے بندے درویش فقیر ضروری نہیں تارک دنیا بنے نظر آئیں اچھے لوگ سیاست میں کاروبار میں نوکری میں مضدوری کرتے ہوئے بھی رب ذوالاجلال کو راضی کر لیتے ہیں ۔

پاکستان کی سیاست میں پیسے کا چلن کچھ عرصے سے ہوا ورنہ ہمارے سامنے قائد ملت شہید لیاقت علی خان کی مثال موجود ہے کرنال پانی پت کے ناب تھے اور جب اس دنیا سے گئے تو خالی ہاتھ تھے ۔سیاست دانوں کا یہ قبیلہ معراج محمد خان،میاں طفیل جیسے درویشوں سے خالی نہیں ہے۔یہ لوگ ضروری نہیں کہ آپ کی حزب میں ہوں آپ کی مخالف پارٹی میں بھی ہو سکتے ہیں

اﷲ پاک سب جانے والوں کو جنت میں جگہ دے ابھی کینڈہ میں منصور سے بات ہو رہی تھی اس کا بھائی دس سال گردے کی بیماری کا شکار ہو کر اس دنیا سے گیا ہے سردار منصور کہہ رہا تھا انکل گردے کے عطیات پاکستان میں کیوں نہیں قبول کئے جاتے کتنے لوگ اس دنیا سے چلے گئے ہیں انہیں ٹرانسپلانٹ کی سہولت نہیں ملتی قوانین بہت سخت ہیں آواز اٹھائیں ۔اس پر سوچنا ہو گا۔دکھوں کے اس موسم میں میری رب ذوالجلال سے دعا ہے کہ اﷲ پاک آسانیاں فرامئے جو لوگ اس جہاں سے چلے گئے ہیں اﷲ پاک انہیں قبر میں میں آرام دے۔سب مریضوں کو صحت کاملہ عطا فرمائے۔فقیروں اور درویشوں کا رہن سہن وہ نہیں ہے جو ان لفظوں پر غور کرنے سے ہمارے دلوں میں ایک نقش اترتا ہے فقیر وہ بھی ہیں جو مطلوب انقلابی خادم رضوی کی شکل میں ہمیں دکھائی دیتے ہیں۔زمانہ ان جانے والوں کو برسوں روئے گا ۔
 

Engr Iftikhar Ahmed Chaudhry
About the Author: Engr Iftikhar Ahmed Chaudhry Read More Articles by Engr Iftikhar Ahmed Chaudhry: 418 Articles with 323626 views I am almost 60 years of old but enrgetic Pakistani who wish to see Pakistan on top Naya Pakistan is my dream for that i am struggling for years with I.. View More