’’کہانی‘‘ دو بچیوں کے مقبوضہ کشمیر جانے کی

اس سال کے الوداع ہوتے چھ دسمبر اتوار کے روز اچانک بھارت کے زیر قبضہ پونچھ سے سوشل میڈیا پر یہ خبر گردش کرنا شروع ہوئی کہ پاکستان کے زیر انتظام پونچھ ضلع سے ہی تعلق رکھنے والی دو بہنوں لائبہ زبیر، ثنا زبیر، کو بھارتی فورسز نے حراست میں لے لیا ہے ساتھ ہی ا س خبر کی تصدیق بھارتی حکام نے بھی کر دی سوشل میڈیا کا فائدہ ہے یا جدید ٹیکنالوجی کا کہ خبر عام ہوگئی اور معصوم بچیاں ’’لا پتہ‘‘ ہونے سے بچ گئیں قسمت ایسی مہربان کہ کچھ ہی دیر میں بھارتی حکام اور اسلام آباد کے مابین ’’رابطہ‘‘ بھی ہوگیا اور ایک اُمید پیدا ہو چلی کہ بچیاں واپس اپنے ورثاء کو مل جائیں گی چوبیس گھنٹوں کے اندر ہی یہ ’’انہونی‘‘ بھی ہوئی کہ بچیاں واپس ورثاء کو مل گئیں میرے مادروطن جموں کشمیر کو تقسیم کرنے والی عبوری منحوس خونی لکیر جو میرے ضلع پونچھ کو بھی پاک وہند کے درمیان تقسیم کرتی ہے پر واقع Centeral Gate چکندہ باغ تتیری نوٹ پر مقبوضہ پونچھ کے حکام نے آزاد پونچھ کے حکام کے حوالے کیا اور اُنھیں تحفے تحائف کے ساتھ واپس کیا آج وہ بچیاں واپس اپنی ماں کے پاس ہیں لیکن میرے اندر کا کھوجی اور رپورٹر اس سارے عرصہ میں اس خبر کی کھوج میں لگا رہا کہ آخر سترہ اور تیرا سال کی ثناء اور لائبہ کو کس وجہ سے گرفتار ہو نا پڑا دو بچیاں آخر کیوں خونی لکیر عبور کر کے اپنے ہی وطن کے دوسرا حصہ میں گئیں جہاں بھارتی فورسز بھاری بھراسلحہ کے ساتھ موجود ہیں جب زرا سی معلومات لیں تو دل خون کے آنسو رہ پڑا ان بچیوں کا دادا خواجہ عبدالخالق گنائی 47 میں جب جموں کشمیر تقسیم ہوا تو مقبوضہ پونچھ سے آکر عباسپور شہر رہنے لگا جہاں آج کل آزاد کشمیر کے وزیر حکومت چوہدری یاسین گلشن کے گھر کے ساتھ اس خاندان کا دو کمروں پر مشتمل کچا گھر ہے۔ اُس کے گھر جو بیٹا پیدا ہوا جو قصائی کا کام کرتاتھا وہ پچھلے سال انتقال کر گیا اب اس کا بیٹا کسی اور قصائی کے ساتھ helperبن کر گھر کا خرچ چلانے کی ناکام کوشش کررہا ہے ثناء، اور لائبہ اُس گھرانے کی دو یتیم بیٹیاں رہ گئیں جو دونوں پڑھتی ہیں دونوں کے گھر کا خرچ اور تعلیم مسئلہ بن گئی ہمارے گھروں کی طرح اس گھر میں بھی لڑائی جھگڑا کُر کُر رہنے لگی وہ دونوں مایوس ہوگئیں اُن کے ذہن سے سوچا کہ کیوں نہ اپنے دادا کہ ہاں چلا جائے شاہد وہاں رشتہ دار ایسے ہوں جو دو وقت کی روٹی اور قلم کتاب دے کر طعنے نہ ماریں اس انجانے خواب میں وہ سیز فائر لائن عبور کر کے مقبوضہ پونچھ چلی گئیں۔ اُن کی ’’واپسی‘‘ سے بھی مسئلہ میرے نزدیک حل نہیں بس ایک صورت ہے کہ عباسپور کے منتخب ممبر اسمبلی یاسین گلشن فلور ملوں کے مالک مرتضی خان، سابق مشیر امجد یوسف، سابق وزیر عبدالقیوم نیازی، اور پجارو گروپ کے سربراہ امجد علی خان آپس میں یہ طے کر لیں کہ پانچوں مل کر ہر ماہ دس ہزار روپے فی کس اس گھرانہ کو دیں تاکہ ان کی تعلیم اور گھر کا خرچ چلتا رہے اس گھر میں پھر لڑائی جھگڑا نہ ہو آئندہ روٹی اور کتاب قلم کا مسئلہ نہ بنے یہ پانچوں وہ لوگ ہیں جو اس گھر میں جا کر لائبہ اور ثنا ء کے دادا عبدالخالق گنائی اور مرحوم باپ سے ووٹ مانگتے بھی رہے اور لیتے بھی رہے کیا ان کا اتنا بھی حق نہیں۔ چلو ایک '' بہانا '' ہی سہی مگر دونوں بہنیں جو حقیقت میں مادروطن جموں کشمیر کی بیٹیاں ہیں ''مبارک ''کی مستحق ہیں کہ دونوں خونی لکیر کو پاؤں تلے روند کر دھرتی ماں کے اس حصہ کی زیارت کرآئی ہیں اور ہم کتنے بدبخت ہیں جو عمر خضر پانے کے باوجود مقبول بٹ کے نام لیو ا ہوتے بھی اس لکیر کو پاؤں تلے نہ روند سکے اور پونچھ سے سری نگر تک اپنے وطن کا آج تک نظارہ بھی نہ کرسکے اس کے برعکس ساتویں کلاس اور فرسٹ ائیر میں پڑھنے والی بہنیں لائبہ زبیر اور ثناء زبیر اک بہانے سے ہی سہی مادروطن کا نظارہ کرآئیں کیاعباس پور کے حلقہ سے الیکشن لڑنے کی تیاری کرنے والے امجد یوسف مرتضی علی یسین گلشن قیوم نیازی اورامجد علی خان ان کے ساتھ بھارتی حکام جیسا محبت بھرا سلوک کر پائیں گے اُنہوں نے ان کو کھانا کھلا کر تحائف دے کر ایسے رخصت کیا رات پونچھ سٹی سے۔خواتین پولیس بلا کر ان کی نگرانی میں ایک گیسٹ ہاوس میں قیام کروایاکرونا ٹیسٹ بھی کروایا جس کی توقع نہ تھی مجبور ہو کر ان بچیوں نے بھی تعریف کی عباس پور کے یہ زعماء دس ہزارروپے فی کس کے حساب سے اگر ماہانہ پچاس ہزار روپے ان کو دیتے رہیں اور اس گھرانہ کے دو کچے کمرروں پر مشتمل مکان کو اگر فاروق حیدر،مسعود خان،سرکاری خزانہ سے اگر چار کمروں پرمشتمل پختہ مکان بنوا دیں تو یہ عمل ہی بھارتی سلوک کا ''جواب ''ہوگا اگرحکمران کشمیر اور سول سوسائٹی سارے مل کر بھی اس چار رکنی خاندان کا بوجھ ہلکا نہیں کرسکتے تو پھرہم سے بڑا منافق کوئی نہیں۔۔۔۔۔۔
 

Asif Ashraf
About the Author: Asif Ashraf Read More Articles by Asif Ashraf: 32 Articles with 19562 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.