جئے جوان۔جئے کسان۔جئے مسلمان!!!

پچھلے18 دنوں سے ملک کے کسان مرکزی حکومت کے اُن کالے قوانین کے خلاف احتجاج کررہے ہیں جو مرکزی حکومت نے کسانوںکے فائدے کا حوالہ دیکر نافذکیاہے۔کسانوں کا کہنا ہے کہ اب تک جو قانون ملک میں رائج کئے گئے تھے وہی بہتر ہیں اور کسانوںکے فائدے کے نام پر جو قانون بی جے پی نے بنائے ہیں وہ سراسر ایسٹ انڈیا کمپنی کے قوانین کی طرح ہیں۔جی ہاں ،آزادی سے پہلے ملک میں ایسٹ انڈیا کمپنی کا راج تھااور یہ کمپنی اپنی سہولت کے مطابق برٹش حکومت کو کہہ کر قوانین بنوایا کرتی تھی،جس سے صرف ایسٹ انڈیا کمپنی کو فائدہ ہوتا تھا اور ا س فائدے کا ایک حصہ برٹش حکمرانوں کو پہنچتا تھا۔اب ملک میں ایسٹ انڈیا کمپنی تو نہیں رہی،البتہ رئلائنس انڈیا کمپنی اور ادھانی انڈیا کمپنی کام کررہی ہے جسے فائدے پہنچانے کیلئے وزیر اعظم نریندرمودی پوری ایمانداری کے ساتھ کام کررہے ہیں۔عام لوگ سمجھ رہے ہیں کہ جو احتجاجات ملک میں ہورہے ہیں وہ براہ راست کسانوں اور حکومت کے درمیان ہونےو الی رنجش ہے،اس لئے عام لوگوںکی مداخلت ضروری نہیں ہے۔لیکن اس پورے احتجاج کاجائزہ لیاجائے تو یہ بات واضح اور صاف ہے کہ ملک میں بسے ہوئے ہر شخص کیلئے کسانوں کا احتجاج معنی خیز ہے۔ہاں اُن لوگوںکیلئے یہ قانون اہمیت نہیں رکھتا جو ملک کی مرکزی حکومت کے دلال اور غلام ہیں۔سال2019 کے دسمبر میں جب ملک کے اقلیتی و پسماندہ طبقات کے لوگ این آ ر سی،سی اے اے اور این پی آر کی مخالفت میں احتجاج کررہے تھے تو کسانوں کا بہت بڑا حصہ خاص طور سے سکھوں کا گروہ مسلمانوںکی تائید میں سڑکوں پر اترآیاتھا،آج پھر یہی حالات پلٹ آئے ہیں،لیکن اس دفعہ کسان سڑکوں پر ہیںاور اقلیتی اپنے اپنے گھروںمیں ہیں۔ایسا نہیں ہے کہ این آر سی اور سی اےاے کا خطرہ نہیں منڈلارہاہے،اب کی بار این آر سی و سی اےاے کی لہر اٹھ کھڑی ہوتی ہے تو بالکل اٹم بم کی مانند ایک ہی جھٹکے میں سب کچھ تباہ کر لے جائیگی۔ایسے میں جب کسان اپنے حق کی باڑلگا رہے ہیں تو اسی باڑمیں اسی باڑکے ساتھ ساتھ این آر سی کی مخالفت میں بھی باڑ لگائی جائے تو یقیناً کافی کچھ مدد مل پائیگی۔اُس وقت سنگھیوںکو یہ کہنے کاموقع نہیں ملے گا کہ مسلمانوںکو پاکستان سے پیسے مل رہے ہیں۔اگر وہ کہہ بھی لیں تو کوئی فرق نہیں پڑنے والا،کیونکہ کسانوں کے اس احتجاج کو پہلے ہی ان سنگھیوںنےیہ کہہ کر بدنام کیاہے کہ احتجاجی کسانوں کو چین اور پاکستان سے پیسے مل رہے ہیں۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ اگر کسانوں کے حق کیلئے آواز اٹھانے والے کسان چین سےاور این آر سی و این پی آر کی مخالفت میںآواز اٹھانے والے مسلمان اگر پاکستان سے پیسے لے رہیں تو ملک میں افراتفری کا ماحول پیدا کرنے اور فاشزم کو بڑھاوادینے کیلئے کیا سنگھ پریواراسرائیل سے پیسے لے رہاہے؟۔اس وقت اقلیتوں کو ہرگز بھی پیچھے مڑ کر دیکھنے کی ضرورت نہیں بلکہ کسانوں کے ساتھ ساتھ یا کسانوں سے آگے نکل کر ملک کی فاشسٹ حکومت کے خلاف کمر بستہ ہونے کی ضرورت ہے۔اب مسلم تنظیموں کو کمربستہ ہونا چاہیے،یہ نہ سمجھ لیں کہ مودی و یوگی اور امیت شاہ جیسے جمہوریت کے دشمن عناصر مسلمانوں کو سکون سے بیٹھنے دینگے،اب تو وہ کسانوں کی سبز شالوںکے خوف سے مسلمانوںکے خلاف آوازا ٹھانے سے گریز کررہے ہیں،اسی خوف کے سہارے اقلیتی جمہوریت کی جنگ کو جیت سکتے ہیں۔

 

Muddasir Ahmed
About the Author: Muddasir Ahmed Read More Articles by Muddasir Ahmed: 269 Articles with 175788 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.