پیارے دوستوں! محبِّ صادق کی ایک علامت یہ ہے کہ رات کو
اسے نیند نہیں آتی ،وہ رات میں اٹھ اٹھ کر اپنے محبوب کو یاد کرکے روتا ہے
۔ یہ عشقِ مجازی کے متوالوں کا حال ہے جومحبت حقیقی میں مبتلا ہو ، وہ کس
طرح سے رات بھر مزے سے اپنے نرم وگرم بستر پر مزے پر سوسکتا ہے؟اگر ہم اہل
اللہ کی حالاتِ زندگی کا مطالعہ کریں تودیگر متعدد اوصاف کے ساتھ ساتھ اس
وصف میں بھی وہ سب شریک نظر آتے ہیں جسے قرآن نے بیان کیا : وَالَّذِیۡنَ
یَبِیۡتُوۡنَ لِرَبِّہِمْ سُجَّدًا وَّ قِیٰمًا(الفرقان:۶۶)
اور وہ جو رات کاٹتے ہیں اپنے رب کے لئے سجدے اور قیام میں۔
ہم یہاں بالخصوص سردی میں عبادت الہی کی فضیلت کے تحت کچھ کلام کریں گے
فنقول وباللہ التوفیق
حضرت عبد اللہ بن مسعودرضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے:رسول اللہ ﷺ نے
فرمایا : آگاہ ہو جاؤ! بلاشبہ دو شخصوں کو دیکھ کر اللہ تعالی خوش
ہوتاہے،ایک وہ شخص جو سرد رات میں اپنے بستر اپنی چادراور اپنے لحاف کو
چھوڑ کر اپنے گھر والوں کے درمیان سے نکل کر اٹھتاہے ،وضو کرتا ہے پھر نماز
کے لئے کھڑا ہوجاتا ہے تو اللہ تعالی فرشتوں سےفرماتا ہے :میرے بندے کواس
عمل پر کس چیز نے ابھارا ہے؟ فرشتے عرض کرتے ہیں :اے ہمارے ربّ!تیری بارگاہ
سے ثواب حاصل کرنے کی امید اور تیرے عذاب کےخوف نے ۔ اللہ تعالی فرماتا
ہے:میں تم کوگواہ بناتا ہوں کہ جس چیز کی اس نے امیدکی ہے میں نے وہ چیز اس
کو عطا کردی اور جس چیز سے یہ ڈر رہا ہے میں نے اسے اس (عذاب)سے امن دےدیا
ہے۔دوسرا وہ شخص جومجاہدین کی جماعت میں ہو پس وہ جانتا ہو کہ میدان جنگ سے
بھاگنے میں اس پر کیا گناہ ہے اور وہ اس ثواب کا بھی علم رکھتا ہو جو اللہ
کے پاس ہے پس وہ قتال کرتا ہے یہاں تک کہ شہید ہوجاتا ہےتو اللہ تعالی
فرشتوں سے فرماتاہے : میرے بندے کواس عمل پر کس چیز نے ابھارا ہے؟ فرشتے
عرض کرتے ہیں :اے ہمارے ربّ!تیری بارگاہ سے ثواب حاصل کرنے کی امید اور
تیرے عذاب کےخوف نے ۔ اللہ تعالی فرماتا ہے:میں تم کوگواہ بناتا ہوں کہ جس
چیز کی اس نے امیدکی ہے میں نے وہ چیز اس کو عطا کردی اور جس چیز سے یہ ڈر
رہا ہے میں نے اسے اس (عذاب)سے امن دےدیا ہے۔(المعجم الکبیر:باب العین ،من
اسمہ مسعود ،رقم:۸۵۳۲،ج:۹،ص:۹۶)
موسم سرما کی راتوں میں قیام کی فضیلت کی وجہ :علامہ ابن رجب حنبلی متوفی
۷۹۵ھ لکھتے ہیں: موسم سرما کی راتوں میں قیام کرنا ،موسم گرما میں روزہ
رکھنے کے برابر ہے۔ اسی وجہ سے بوقتِ وفات حضرت معاذ نے روتے ہوئے کہاتھا
:میں سخت گرمی کی دوپہر میں روزہ رکھنے کے اجر اور ٹھٹرتی راتوں میں قیام
اللیل کے چھوٹ جانےاور ذکر اللہ کے حلقوں میں حاصل علما ءکی صحبت چھوٹ جانے
پر رو رہا ہوں ۔
حضرتِ سیِّدُنامعضدرضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: اگر تین چیزیں نہ ہوتیں
تو مجھے اپنے شہد کی مکھی ہونے کی بھی پروا نہیں ہوتی(۱)…(بحالتِ روزہ )
گرمیوں کی دوپہرمیں پیاس (برداشت کرنا)(۲)…سردیوں کی لمبی راتوں (میں قیام
کرنا) اور (۳)…نماز تہجد میں کتاب اللہ کی لذت۔
سردی کی راتوں میں قیام کرنا نفس پر دو وجہ سےشاق ہے،پہلی وجہ یہ ہے کہ سخت
سردی میں بستر کو چھوڑ کر قیام کرنے میں نفس کو تکلیف ہوتی ہے ۔اور داؤد بن
رشید نے فرمایا :میرا ایک بھائی سخت سر د رات میں اپنی معمول کی عبادت کے
لیے اٹھا ،اس کے جسم پر دو پرانی چادریں تھیں پس سردی کی شدت سےبے حال ہو
کر وہ رو نے لگا تو اُسے ہاتف نے ندا کی :ہم نے تمہیں قیام میں لگا دیا
اپنے دیگر بندوں کو سلا دیا،ہمارے اس انعام کے باوجود تم رو رہے ہو !
اور دوسری وجہ یہ ہےکہ سخت سردی میں ٹھنڈے پانی سے کامل وضو کرنے سے نفس کو
تکلیف ہو تی ہے اور سخت سردی میں ٹھنڈے پانی سے وضو کرنا یہ افضل اعمال میں
سے ہے جیسا کہ صحیح مسلم کی حدیث میں ہے : نبی کریمﷺنے فرمایا:کیا میں
تمہاری رہنمائی ایسے عمل کی طرف نہ کروں جس کےسبب اللہ تعالی گناہوں کو
معاف کردیتا ہے اور درجات بلند کرتا ہے؟صحابہ کرام نے عرض کیا : یارسول
اللہﷺ! ضروربتلائیے!آپﷺنے فرمایا: (سردی وغیرہ کی)مشقت اور ناگواری کے
باوجود کامل وضو کرنا ، ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا اور
مساجد کی طرف کثرت سے قدم بڑھا نا ، پس یہی رباط(یعنی اپنے نفس کو اللہ کی
اِطاعت میں روکنا)ہے۔(لطائف المعارف،المجلس الثالث فی ذکر فصل
الشتاء،ص:۳۲۷)
سردی میں وضو کی فضیلت:حضرت علی کرّم اللہ وجہہ سے روایت ہے : رسول اللہ
ﷺنے فرمایا :جس نے سخت سردی میں کامل وضوکیا اُس کے لیے دُگنااجر ہے
۔(المعجم الاوسط،باب المیم،من اسمہ محمد،رقم:۵۳۶۶، ج:۵،ص:۱۷۹)
بھلائی کی چھ خصلتیں:حضرت ابومالک اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے :
رسول اللہ ﷺنے فرمایا :بھلائی کی چھ خصلتیں ہیں:اللہ کے دشمنوں کے ساتھ
تلوارسے جہاد کرنا،گرم دن میں روزہ رکھنا،مصیبت کے وقت اچھا صبر کرنا،حق
پرہونے کے باوجود تمہاراجھگڑا نہ کرنا،اَبرآلود دن میں نماز جلدی پڑھ
لینااور سردی کے دنوں میں ا چھی طرح وضو کرنا۔(شعب الایمان:فضل
الوضو،۲۵۰۰،ج:۴،ص:۲۶۹)
اگلے پچھلے تمام(صغیرہ)گناہوں کی بخشش:حضرت حُمران رضی اللہ تعالی عنہ سے
روایت ہے : حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے سردی کی ٹھنڈی رات میں وضو کا
پانی منگوایا،اُن کااِرادہ نماز کیلئے جانے کا تھا میں اُن کیلئے پانی لایا
،اُنہوں نے اپنے چہرے اور ہاتھوں کو دھویاتو میں نے کہا:یہ آپ کو کافی
ہےآپ نے کامل وضو کرلیا ہے(احتیاط کریں)کہ سخت سردی ہے،تو فرمایا کہ میں نے
رسول اللہ ﷺکو فرماتے سنا ہے: جو بندہ بھی کامل وضو کرتا ہے اللہ تعالیٰ
اُس کے اگلے پچھلے تمام(صغیرہ)گناہ بخش دیتا ہے۔(مسند البزار،مسند عثمان بن
عفان ،رقم:۴۲۲،ج:۲،ص:۷۵)
سردی میں غسلِ جنابت کی فضیلت:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے
ہیں:تین چیزیں ایمان میں سے ہیں : (۱)کسی شخص کو ٹھنڈی رات میں احتلام
ہوجائے پس وہ کھڑا ہو اور غسل کرلے ،اُس کے اس عمل کو اللہ کے علاوہ کوئی
دیکھنے والا نہ ہو۔(۲) گرم دن میں روزہ رکھنا۔(۳ کسی شخص کا بیابان میں
نماز پڑھنا کہ اللہ کے علاوہ اسے دیکھنے والا کوئی نہ ہو۔(شعب الایمان:باب
القول في زيادة الإيمان ونقصانه،رقم:۵۱،ج:۱،ص:۱۵۲)
ہمت والا کام:حضرت ابو طالب محمد بن علی بن عطیہ حارثی متوفی ۳۸۶ھ۔فرماتے
ہیں :سردی کے موسم میں کامل وضو کرنا یہ دین کے ہمت والے کاموں میں سے ہے
۔بعض اسلاف نے فرمایا :مسلمان کا سردی میں ٹھنڈے پانی سے وضو کرنا راہبوں
کی تمام عبادت کے برابر ہے۔ لیکن وضو میں حد سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے اور
وہ یوں کہ اعضا کو تین سے زیادہ بار دھوئے کہ اس کی ممانعت ہے ۔ (قوت
القلوب:ج:۲،ص:۱۵۱)
اللہ تعالی ہمیں سردی کی شدّت پر صبر کرتے ہوئےمزید ذوق وشوق کے ساتھ عبادت
کرنے کی توفیق عطا کرے ! آمین
|