سردی عبادت کا موسم

سردی میں اسلاف کی عبادت

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں : یعنی :سردی کا موسم عبادت کرنے والے کے لیے غنیمت ہے۔(مصنف ابن ابی شیبۃ،کتاب الزھد ،کلام عمر بن الخطاب ،رقم:۳۴۴۶۸،ج:۸،ص:۱۵۱)
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے :نبی کریمﷺنے فرمایا :اَلشِّتَاءُ رَبِيْعُ الْمُؤمِنِ۔
یعنی :مسلمان کے لیےسردی بہار کا موسم ہے۔(المسند للامام احمد ، مسند ابی سعید الخدری،رقم:۱۱۷۱۶،ج:۱۸،ص:۲۴۵)

علامہ ابن رجب حنبلی متوفی ۷۹۵ھ۔فرماتے ہیں :مسلمان کے لیےسردی بہار کا موسم ہےکہ اس میں مومن اطاعت کے باغات میں چرتا ہےاورعبادات کے میدانوں کی سیر کرتا ہے اورسردی میں بآسانی کیے جانے والےاعمال صالحہ کے باغات میں اس کادل خوش ہو رہا ہوتا ہے۔جس طرح بہار کے موسم میں سبزہ ہی سبزہ ہوجاتا ہے اور جانور چراگا ہوں میں چرتے ہیں اور فربہ ہو جاتے ہیں اور یوں چوپایوں کے جسم کی اصلاح ہوتی ہے پس اسی طرح سردی کے موسم میں عبادات کو اللہ تعالی مسلمان کے لیے آسان کردیتا ہے اس سے اس کے دین کی اصلاح ہوتی ہے حضرت ابوہریرہ نے فرمایا:کیا میں تم لوگوں کی رہنمائی ٹھنڈی غنیمت کی طرف نہ کروں ؟لوگوں نے عرض کیا: کیوں نہیں !تو آپ نے فرمایا: سردیوں میں روزے رکھنا۔(لطائف المعارف، ص:۳۲۶)

دوسری حدیث میں مزید وضاحت ہے،فرمایا: مسلمان کے لیے سردی بہار کا موسم ہے،اس کے دن چھوٹے ہوتے ہیں تو وہ روزہ رکھتا ہے اور راتیں لمبی ہوتی ہیں جس میں وہ قیام کرتا ہے۔(السنن الکبریٰ للبیہقی، رقم:۸۴۵۶،ج:۴،ص:۴۸۹)

حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی متوفی ۱۳۹۱ھ۔لکھتے ہیں :سردی کے موسم میں روزہ رکھنے میں تکلیف بہت کم ہے اور اصل روزے کا ثواب پورا ہےجیسا کہ دورانِ جہاد دشمن بغیر مقابلہ بھاگ جائے اوربغیر مشقت مسلمانوں کو غنیمت مل جائے۔سردی کا موسم بھی ہو تو غازی بلا تکلیف ثواب اور غنیمت لے آتا ہےسردی کے رمضان کا بھی یہی حال ہےخیال رہے کہ یہ اصلِ ثواب میں گفتگو ہے ورنہ گرمی کے روزوں میں زیادہ مشقت کا ثواب بھی ملے گا اسی لیے حضرت علی مرتضیٰ فرماتے ہیں کہ مجھے تین چیزیں بڑی پیاری ہیں:مہمان کی خدمت،گرمی کے روزے،تلوار سے جہاد۔(مرآۃ المناجیح :ج:۳،ص:۲۹۳)

سردی میں دل نرم ہوجاتے ہیں :حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے :رسول اللہ ﷺنےفرمایا : سردیوں میں بنی آدم کے دل نَرم ہوتے ہیں اِس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کومٹی سے پیدا کیا اور مٹی سردیوں میں نَرم ہوجاتی ہے۔ ( حلیۃ الاولیاء:ج:۲،ص:۲۱۶)

علّامہ مناوی المتوفى:۱۰۳۱ھ۔مذکورہ حدیث کے تحت فرماتے ہیں :انسانوں کے دل اپنی اصل یعنی مٹی کے سردی میں نرم ہو نےکی وجہ سے نرم ہو جاتے ہیں ،اور دلوں کے نرم ہونے سے مراد ان کاسردیوں میں عبادت کے لیے زیادہ تابع ہونا ہے،اس حدیث کے عموم سے کفار کے دل اور ہروہ دل خارج ہے جس پر سخت دلی کی مہر ہو کیونکہ یہ عوارض انہیں اپنی اصل(نرم ہونے) کی طرف لوٹنے سے روک دیتے ہیں ۔(فیض القدیر، ج:۴،ص:۶۸۷)

پانی سردی میں گرم اور گرمی میں سرد:ایک طویل حدیث ہےجس میں رسول اللہ ﷺ سے مختلف امور سے متعلق سوالات کیے گئے من جملہ ان میں سے ایک سوال یہ تھا کہ پانی سردی میں گرم اور گرمی میں سرد کیوں ہوتا ہے ؟رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :سردی میں رات کے طویل ہونے کے سبب سورج کا ٹہرنا طویل ہوتا ہے پس اس وجہ سے پانی گرم ہو جاتا ہے ۔اور جب موسم گرما ہوتا ہے تو سورج کا ٹہرنا کم ہو جاتا ہے اس وجہ سے پانی ٹھنڈا ہوتاہے۔(المعجم الاوسط، رقم:۷۷۳۱ ، ج:۵،ص:۳۹۶)

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کا عمل :حضرت ابوبکر بن حفص بیان کرتے ہیں : مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ گرمی کے موسم میں روزہ رکھا کرتے تھے اور سردی میں روزے نہیں رکھتے تھے ۔(کنزالعمال، رقم:۳۵۶۸۶،ج:۶،ص:۲۳۶)

گرمی میں روزہ رکھنا چونکہ نفس پر شاق ہوتا ہے اور بمطابقِ حدیث:افضل عمل وہ ہے جس میں مشقت زیادہ ہو ۔

اور گرمی میں روزہ رکھنے میں زیادہ مشقت ہوتی ہے اس لیے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ خصوصیت کے ساتھ گرمی میں روزے رکھا کرتے تھے ۔

سردی کا روزہ :حضرت عامر بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے مَروی ہے کہ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا:سردی کے موسم میں روزہ رکھنا ٹھنڈی غنیمت ہے۔(سنن الترمذی ،رقم:۷۹۷،ج:۳،ص:۱۵۳)

سردی میں ایک ولی کی صدا:جب سردی آتی تو حضرت عبید بن عمیررضی اللہ تعالی عنہ فرمایا کرتے :اے اہلِ قرآن! تمہاری نمازوں کے لیے رات لمبی ہو گئی اور تمہارے روزوں کے لیے دن چھوٹے ہو گئے پس تم (موسمِ سرما کو )غنیمت جانو !)مصنف ابن ابی شیبۃ، رقم:۹۷۴۳،ج:۲،ص:۳۴۴)

ایک دوسری روایت میں ہے :جب سردی آتی تو حضرتِ سیِّدُنا عبید بن عمیررضی اللہ تعالی عنہ فرمایا کرتے :اے اہلِ قرآن! تمہاری تلاوت کےلئے تمہاری رات طویل ہوگئی ہے تو تم قرآن کی تلاوت کرو!اورتمہارے روزوں کے لیے دن چھوٹا ہوگیاتو روزے رکھو!(لطائف المعارف ،ص:۳۲۷)

سردی کی آمد مرحبا!حضرتِ ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا:سردی کی آمد مرحبا!اس میں برکت نازل ہوتی ہے رات قیام کے لیے لمبی ہو جاتی ہے اور دن روزہ رکھنے کے لیے چھوٹا ہو جاتا ہے ۔(لطائف المعارف:المجلس الثالث فی ذکر فصل الشتاء،ص:۳۲۷)

اللہ پاک! ہمیں بھی عبادت کے اس موسم میں شب کو طویل قیام کرنے اور دن میں باکثرت روزے رکھنے کی توفیق عطا فر مائے!
٠٣١٧٠٢٦٣٣٢٠
 

Mufti Imran Madani
About the Author: Mufti Imran Madani Read More Articles by Mufti Imran Madani: 51 Articles with 52617 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.