انّا ۔۔اپّا ۔۔کی سیاست

کرناٹک میں کانگریس وبی جے پی کے علاوہ اگر کوئی سیاسی جماعت اپنی خاص شناخت رکھتی ہے تو وہ ہے جنتادل سیکولر(جے ڈی ایس) جسے کچھ لوگ واقعی میں سیکولر مانتے ہیں،لیکن جہاں تک جنتا دل سیکولر کا سوال ہے وہ وقتاًفوقتاً بی جے پی کا ساتھ دیتی رہی ہے اور بعض موقعوں پر بی جے پی کے ساتھ ہوئی ہے۔کرناٹک میں اگر بی جے پی کو حکومت بنانے کاموقع دینے میں کوئی اہم کردار نبھائے ہیں تو وہ ہیں جے ڈی ایس کےلیڈرکمارسوامی ،جنہوںنے2008 میں یڈی یورپا کو ساتھ میں لیکرحکومت بنائی تھی۔جیسے ہی ریاست میں جے ڈی ایس وبی جے پی کی حکومت قائم ہوئی اس کے بعد سے لوگ جے ڈی ایس کو فرقہ پرست پارٹی شمار کرنے لگے۔لیکن مسلمانوں کی کم ظرفی سمجھیں یا بے وقوفی جو اکثر کمارسوامی اور دیوے گوڈاکی کٹھی میٹھی باتوںمیں آجاتے ہیں اور کمیونل سے سیکولر بنانے میں دیر ہی نہیں کرتے،ملک میں اس وقت بی جے پی مرکز میں حکومت کررہی ہے تو ایسے میں سیکولر پارٹیاں متحد ہوکر فرقہ پرست پارٹیوں کے ہر دائو کو پچھاڑتی ہیں تو یقیناً فرقہ پرست پارٹیاں کمزور ہوسکتی ہیں۔لیکن بد قسمتی یہ ہے کہ جے ڈی ایس سربراہ کرسی ،عہدے اور تحفظ کی خاطر بی جے پی سے پنگا مولنا نہیں چاہتے اور سادے الفاظ میں ایسی تعریف کردیتے ہیںکہ جس سے سانپ بھی مرجائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔جے ڈی ایس کے کمارسوامی اکثر گرگٹ کی طرح رنگ بدلتے ہیں،ایسا نہیں ہے کہ وہ بی جے پی کی دوغلی پالیسیوں سے ناواقف ہیں بلکہ وہ بی جے پی کو کانگریس سے زیادہ جانتے ہیںاور بی جے پی کے ساتھ طویل عرصے تک رہے ہیں،لیکن اقتدارکی ہوس ایسی ہے کہ وہ کبھی بھی کہیں بھی کسی سے بھی ہاتھ ملاسکتے ہیں۔چونکہ جے ڈی ایس سے مسلمان بھی کافی قریب رہے ہیں،وہ اگر کمارسوامی کی دوغلی پالیسیوں کی مخالفت کرتے ہیں تو یقیناً اس سے مسلمانوں کو فائدہ پہنچے گا۔مگرمسلمان کمارانا اور دیوے گوڈا کو حد سے زیادہ ترجیح دینے لگے ہیں جس کی وجہ سے وہاںملّی و سیکولر معاملات کاحل درست نہیں ہوپارہاہے۔دیکھا جاتاہے کہ کچھ لوگ کمارسوامی کو کمارانا یعنی بھائی اور دیوے گوڈاکو اپا یعنی باپ کہہ کر مخاطب ہوتے ہیں۔سوال یہ ہے کہ کیا اپا او رانا مسلمانوںکے جذبات کے ساتھ کھیلتے رہیںگے اور مسلمان یوں ہی کٹ پتلیوںکی طرح ناچتے رہیں گے۔مسلمانوں کو ہوش سے کام لینا ہوگا،اکثر دیکھا گیاہے کہ شخصیت پرستی میںآکر مسلمان اپنا نقصان کر بیٹھتے ہیں۔


 

Muddasir Ahmed
About the Author: Muddasir Ahmed Read More Articles by Muddasir Ahmed: 269 Articles with 175803 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.