کتاب : سود کی تباہ کاریاں
مؤلف : مولانا محمد شارب ضیا رضوی مصباحی
صفحات : 67
اشاعت : ۱۴۴۰ھ/۲۰۱۸ء
ناشر : ارکان مسجد ومدرسہ شام پور مین روڈ بنگلور
تبصرہ نگار : محمد ساجد رضا مصباحی
سود نہ صرف یہ کہ اسلامی شریعت میں حرام ہے بلکہ یہ انسانی معاشرہ کی معاشی
تباہی کا ذریعہ بھی ہے۔ سودی کاروبار اور سود سے وابستہ ہر پیشہ انسان کو
دنیا وآخرت کی تباہی کے ایسے دہا نے پر لے جاتاہے جہاں سے واپسی بہت مشکل
ہو تی ہے ۔ سود کے جراثیم نے نہ جانے کتنے خاندانوں کو تباہ وبر باد کر دیا
، کتنی کمپنیوں کا دیوالہ نکال دیا، سود کی نحوستوں سے نہ جا نےکتنے معاشی
منصوبے پیوند خاک ہو گئے ،افسوس کی بات یہ ہے کہ مسلم سماج بھی اس وبا میں
پوری طرح گرفتار ہے ، ویسے بھی عمومامسلم معاشرہ معاشی عدم استحکام کے
مسائل سے دوچار رہتاہیے، لیکن سودی لین دین کے عام ہو نے کی وجہ سے
مسلمانوں کی معاشی تباہی کے حوالے سے رہی سہی کسر بھی پوری ہوگئی ہے ۔
زیر تبصرہ کتاب ’’ سود کی تباہ کاریاں ‘‘ نوجوان عالم دین اور بے باک خطیب
حضرت مولانا شارب ضیا رضوی مصباحی کی تازہ تالیف ہے ، جس میں انہوں نے سود
کی تباہ کاریوں کو بڑے سلیقے سے بیان فرمایاہے۔مولف موصوف الجامعۃ الاشرفیہ
کے فارغ التحصیل ، بنگلور کے ایک معیاری درس گاہ کے موقر استاذ اور سہ ماہی
پیغام مصطفیٰ کے رکن خاص ہیں ۔جو اپنی گوناگوں صلاحیتوں اوراور بلند اخلاقی
کی وجہ سے اپنے حلقے میں ہر دل عزیز ہیں ۔
کتاب کے ابتدائی صفحات حضرت مفتی ذوالفقار علی رشیدی مصباحی بانی جامعۃ
الزہرا للبنات ناظر پور پران نگر اتر دیناج پور، حضرت مولانا غلام مختار
قادری بانی ومہہتم جامعہ قادریہ مدینۃ العلوم بنگلور، حضرت مفتی شعیب عالم
نعیمی ،حضرت مفتی محمد عارف حسین قادری مصباحی اور خود مولف کی تقدیم ،
تقریظ اور دعائیہ کلمات سے مزین ہیں ۔
اصل کتاب کا آغاز ص: ۱۴ ؍ سے ہو تا ہے،آغاز بحث میں مولف نے سود کی تعریف
،سود کی قسمیں ، سود کی حر مت کی علت وغیرہ پر روشنی ڈالی ہے ، یہ ساری
بحثیں دلائل سے مزین اور فقہی عبارات کے حوالو میں جکڑی ہو ئی ہیں ۔
مؤلف محترم نے اپنے اس رسالے میں سود کی حر مت وقباحت کے حوالے سے
متعددقرانی آیات اور کثیر احادیث نقل کر کے سود کے مضر اثرات کو واضح کر
نے کی کام یاب کوشش کی ہےاورسودخوری کے بھیا نک نتائج موثرانداز میں پیش
کیے ہیں ۔
اس گراں قدر تالیف میں مولف نے ہندوستانی کفار سے زیادتی کے ساتھ لین دین
کو بھی موضوع سخن بنایا ہے، اس ضمن میں دارالحرب اور دار الاسلام کی بحث
بھی چھیڑ دی گئی ہے اور ہندوستان کے حوالے سے جمہور فقہاے اہل سنت کے موقف
یعنی ہندوستا ن کے دارالاسلام ہو نے کی وضاحت کی عبارات فقہاکی روشنی میں
کی گئی ہے ۔ موصوف لکھتے ہیں :
’’ دارالاسلام کی تعریف اور دارالاسلام کے دارالحرب ہو نے کے شرائط کی
روشنی میں یہ حقیقت مہر نیم روز کی طرح روشن ہو گئی کہ بحمدہ تعالیٰ آج
بھی ہندوستان دارالاسلام ہے ، محض احکام شرک کے جاری ہو نے کی وجہ سے
دارالحرب نہیں ہو سکتا‘‘۔[سود کی تباہ کاریاں ، ص:۵۶]
اس رسالے میں سود کے حوالے سے چند جدیداور نوپید مسائل کے احکام بھی شامل
ہیں جو کتاب کی افادیت کو دوبالا کرتے ہیں ، مثلا:
چیک کی خرید وفروخت کا حکم ۔لون لینا کیساہے؟۔مریض ریفر کر نے کے عوض اجرت
لینا کیسا ہے؟۔سر کاری ملازمین کی تنخواہ سے جو رقم کٹ جاتی ہے اس کا حکم۔
فکس ڈپوزٹ کی دوگنی رقم لینا کیسا ہے؟ پکے مکان کی تعمیر یا شادی بیاہ کے
لیے لون لینا کیسا ہے؟۔ وغیرہ
مجموعی طور پر رسالہ مفید اور کار آمد ہے ، مصروفیت کے اس دور میں لوگوں
کے پاس ضخیم کتابوں کے مطالعہ کا وقت نہیں ہو تا اور نہ ہی عام لوگ بڑی
کتابوں سے ضرورت کے مسائل تلا ش کر نے پر قادر ہو تے ہیں ، ایسے میں اصلاح
کی غرض سے اس طرح کے رسائل مرتب کر کے زیادہ سے زیادہ افراد تک پہنچانا بہت
ضروری ہے ۔ اللہ تعالیٰ مولف اور ناشر کو جزاے خیر عطا فر مائے ۔ آمین ۔
|