اپنے بچوں کو آنے والے دور کیلئے تیار کریں!

اپنے بچوں کو آنے والے دور کیلئے تیار کریں!
اسکول اب طویل عرصے تک شاید بند رہیں۔
اب بچوں کو طویل عرصے تک ماں باپ کی نگرانی میں گھروں میں ہی رہنا ہے۔
اپنے بچوں کو آنے والے دور کے لیے تیار کریں...!
جسمانی طور پر بھی ذہنی طور پر بھی اور روحانی طور پر بھی...!
ان کو اردو انگریزی اور عربی لازمی طور پر سکھائیں، اسلامی تاریخ اور تہذیب کے بارے میں مکمل آگاہ کریں...!
اپنے بچوں کو لازماً ہنر سکھائیں، کوئی نہ کوئی ہاتھ کا کام جو ان کو مصروف بھی رکھے اور جس سے آنے والے وقت میں یہ کارامد ہو سکیں۔
سلطان عبدالحمید کارپینٹر تھے، لکڑی سے بنایا ہوا ان کا فرنیچر آج بھی محفوظ ہے۔
سلطان سلیمان زیورات بناتے تھے...
اورنگزیب بادشاہ قرآن کریم لکھتےتھے...!
اپنے بچوں کی جسمانی اور ذہنی طور پر لازماً ایسی تربیت کریں کہ مشکل اور نامساعد حالات میں وہ برداشت کرنے کے قابل ہوں، جس طرح بواۓ سکاوٹ یا کیڈٹ کی تربیت ہوتی ہے، جنگل میں خیمہ لگانا، آگ جلانا، کھانے پکانا، شکار کرنا اور ہتھیار چلانا۔
آج کل ہمارے بچے بہت آرام طلب اور نازک ہو چکے ہیں، ماضی میں ہمارا تمام تر تعلیمی نظام بچوں کو دین اور ادب کے ساتھ ہنر بھی سکھاتا تھا، تمام مسلمان اپنے ہاتھوں میں مخصوص ہنر رکھتے تھے اور ہاتھ سے کام کرتے تھے...
کوئی لوہے کا کام جانتا تو کوئی لکڑی کا، کوئی کپڑا بناتا تو کوئی چمڑے کا، کوئی مرغبانی کرتا تو کوئی گلہ بانی یا کاشتکاری...!
آگے آنے والا دور مشکلات اور جنگوں کا دور ہے، اپنے بچوں کو اس کے لئے تیار کریں۔
اب ڈگریاں ہاتھ میں لے کر کالج سے نکل کر نوکریاں تلاش کرنے کا دور ختم ہوگیا۔
بہت سے لوگ ابھی بھی یہ سمجھ رہے ہیں کہ دنیا دوبارہ پرانی ڈگر پر واپس چلی جائے گی، آپ ہوش میں آ جائیں دنیا بدل گئی ہے، اب دنیا دوبارہ اس ڈگر پہ کبھی نہیں لوٹے گی۔
اب ہم دجالی دنیا میں قدم رکھ چکے ہیں، ایک کرونا نے ہی کیسا گھما دیا ہے۔
آگے کے فتنے اس سے بھی مزید سخت ہونگے، اور یہ کوئی فرضی بات نہیں، ایک تو سب حالات آنکھوں کے سامنے ہیں، اور مزید ان سب حالات کی خبر افضل الرسل سرکار دو عالم نبی محترم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دی ہوئی ہے کہ یہ سب ہو کر رہے گا، اب بچے گا وہی جو چوکنا ہو گا، دانشمندی اور ایمان و عمل کو اختیار کرے گا۔
اس لئے ایمانی،، جسمانی،، روحانی،، اعصابی مضبوطی بہت ضروری ہے، اگر زندہ رہنا ہے اور ان تمام فتنوں سے بچنا ہے تو اب ذرا جاگ جائیں...!

 

محمد جواد احمد
About the Author: محمد جواد احمد Read More Articles by محمد جواد احمد: 20 Articles with 16665 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.