کیا یہ ہیں لیڈر؟

صبح صبح واٹس ایپ پر السلام وعلیکم،جمعہ کے دن جمعہ مبارک،سورہ کہف کاآڈیو،اس کے اُس کے برتھ ڈے کے دن مبارکبادیاں،فیس بک پر بھولے بسرے دن،ٹویئٹر پر اپنوںکی ہی ٹانگ کھینچنا،فیس بک پر اپنے پرانے لیڈروں کے ساتھ بتائے دنوںکی تصاویر شیئر کرنا،کسی جلسہ یا تقریب میں گل پوشی یا شال پوشی مانگ کرنا،اخبارات میں شائع ہونے والی خبروںمیں کسی کانام چھوٹ جائے توغصہ کرنا، فسادات کے موقعوں پر ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہراناہی آج کل کی قیادت کی شناخت ہوچکی ہے اور یہی کاموں کو انجام دینے والے اپنے آپ کو لیڈر کہلواتے ہیں،یہ ایک کیٹگیری کے لوگ ہیں۔دوسری کیٹگیری میںآنے والے لوگوںکی تصویر اس طرح سے ہے،الیکشن کے موقعوں پر اپنے آپ کو مائناریٹی لیڈر کہلوانا،الیکشن میں اگر کوئی مسلمان الیکشن لڑنا چاہے تو اُسے بی جے پی کا ایجنٹ قرار دینا،الیکشن میں ملنےو الے پیسے حاصل کرنے کیلئے اپنے آپ کو اقلیتوں یا مسلمانوں کا لیڈر کہلوانا،جمعہ اور میت کی نمازمیں بھی ٹوپی نہ پہننے والے الیکشن کے اسیٹج پر ٹوپی پہن کر بیٹھنا،الیکشن کے سیزن کیلئے خاص مخملی ٹوپی خریدنا،مسلمانوںکے نام سے لئے ہوئے پیسوں کو بانٹنے کا دعویٰ کرتے ہوئے اپنی تجوری میںمحفوظ کرلینااور الیکشن کے پہلے دن عین موقع پر اپنا موبائل سویچ آف کرلینے والے لوگ اپنے آپ کو لیڈر کہلواتے ہیں۔تیسری کیٹگیری کی لیڈرشپ کچھ اس طرح سے ہے۔ہر الیکشن میں اپنے لئے ٹکٹ کیلئے مطالبہ کرنے والاکبھی کسی کیلئے ووٹرشناختی کارڈبنا کر بھی نہ دیا ہو وہ ،اپنی جیب سے کسی کیلئے ایک روپیہ خرچ نہ کرنے والاوہ،الیکشن میں ٹکٹ حاصل کرنے کیلئے مسلکوںکو راتوں کورات بدلنے والا،درگاہ،اولیاء اور مسجدوں کو سیاست کا اکھاڑا بنانے والاتیسری کیٹگیری کا لیڈرہے۔سب سے آخرمیں وہ کیٹگیری بھی ہے جو سیاست کیلئے کسی بھی حد تک جاتے ہیں۔ملت کی مائوں وبہنوںکا سودا کرنا،مسجدوںکے اماموںکودکھا کر پیسے وصول کرنا،چند جُبوں و عمامہ کو بتا کر قوم کا ریٹ بننے والے، گلی گلی کی مسجد کا حساب بتا کر اسے اپنے ماتحت کرنےو الے،اپنی ضرورتوں کو پورا کرنے کیلئے مندروں،گرجا گھروں اور گردواروںمیں ماتھا ٹیکنے والے لوگ مسلمانوںکے لیڈر کہلوانا پسند کرتے ہیں۔سوچئے کہ کیا یہ لوگ ہی مسلمانوںکے رہبر ،لیڈر وقائد ہیں،اگر نہیں ہیں تو کیونکر مسلمان ایسے لوگوںکو بڑھاوا دیتے ہیں۔آخر کیا وجہ ہے کہ مسلمانوں میں اس قدرگمراہی بڑھتی جارہی ہے کہ وہ حق اورباطل کی شناخت کرنے میںناکام ہوچکے ہیں۔ہر بار یہی کہتے ہیںکہ مسلمانوں کاکوئی لیڈرنہیں ہے،لیکن جن کو لیڈر بنانے کی آپ سوچ رہے ہیں وہ ضمیر فروش انسانوںمیں سے ہوتے ہیں،جب تک آپ نام کے بجائے سوچ وفکراچھی رکھنے والے لوگوں کا انتخاب نہیں کرتے اُس وقت ملت اسلامیہ خسارے میںرہے گی۔جب ہمارے سامنے ایک مسلمان نما شخص کھڑ کر آپ کو قسمیں وعدے کروالے تو آپ ایسے لوگوں کو ووٹ دینے کیلئے فیصلہ کرلیتے ہیں۔سوچئے کہ نبی کریمﷺکے دورمیں بھی ایمان لانے کا دعویٰ کرنےو الے کچھ پیٹھ پیچھے اسلام کی برائی کرتے اور مسلمانوںکے درمیان ہی رہ کر مسلمانوںکو نقصان پہنچاتے تھے۔یہ لوگ بھی قسمیں کھایاکرتے تھے اور وعدے بھی کیا کرتے تھے،مگر وقت آنے پر مسلمانوں کاساتھ چھوڑ دیتے تھے،یہی لوگ منافقین ہیں،آج ہمارے پاس بھی کئی سارے غدار ہیںاور منافق بھی ہیں۔سیاستدانوں کاچولہ اُڑے ہوئے گھومتے ضرورہیں لیکن مسلمانوںکیلئے کچھ کرتے نہیں ہیں۔آج ہندوستان کے مسلمان صرف دلتوں سے بدترنہیں ہیں بلکہ یہاں کی تمام قوموں سےبدتر ہیں،اس کی رپورٹ خود مرکزی حکومت نے دی ہے۔سوال یہ ہے کہ آخر کب تک مسلمان رونا روتے رہیں گے؟۔ہمیں مندرجہ بالاچار کیٹگیری کےمسلمانوں کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ایسے قائدین کی ضرورت ہے جو حق اور نہ حق دونوں ہی موقعوں پر صحیح فیصلہ لینے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔
 

Muddasir Ahmed
About the Author: Muddasir Ahmed Read More Articles by Muddasir Ahmed: 269 Articles with 175878 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.