اسمبلی ، پارلیمانی اوربلدیاتی انتخابات کیلئے ابھی دوسال
سے زیادہ عرصہ باقی ہے، ان ایام میں جہاں سیاسی پارٹیاں ابھی کسی بھی طرح
کی تیاری نہیں کررہے ہیں لیکن مسلم سماج سے تعلق رکھنے والے قبل از
انتخابات ہی الیکشن کی تیاریاں کررہے ہیں، یہ تیاریاں الیکشن میں کھڑے ہونے
کیلئے نہیں بلکہ اپنی اکثریت بتاکر سیاسی پارٹیوں کو اپنی طرف مائل کرنے
کیلئے ہورہی ہیں۔ الیکشن میں اگر کوئی قوم پرسستی قیمت پر بکتی ہے تو وہ
مسلمانوں کی ہے۔کیونکہ ہر ایک سیاستدان ، امیدواراور عام مسلمان یہ جانتا
ہے کہ مسلمان اپنے ووٹ کا سودہ کرتا ہے تو وہ ایک بریانی اور500 روپئے کے
نوٹ سے ہے۔ اس ووٹوں کی فروخت کیلئے کوئی غیر آکر سودے بازی نہیں کرتے
بلکہ وہ لوگ سودے بازی کیلئے اپنے آپ کو لیڈربتاتے ہیں جن کا تعلق ملت
اسلامیہ سے ہے اوریہ لوگ باقاعدہ طور پر اعلان کرتے ہیں کہ ہم لیڈرہیں
ہمارے قوم کے تعلق سے کوئی فیصلہ کرناہوتو ہم سے رجوع کریں، جسطرح منڈیوں
میں دال چاول اورسبزیوں کی قیمت طئے کرنے کیلئے دلالوں کو منعقد کرتے ہیں،
اسی طرح سے آج امت مسلمہ کی قیمت طئے کرنے کیلئے کچھ دلال قسم کے لوگ
سرگرم ہوجاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ مسجدوں سے چپک جاتے ہیںاوروہاں کے
نمائندے بن کرالیکشن کے ایام میں پوری قوم کے قیمت باندھنے لگتے ہیں، لوگ
سمجھنے لگتے ہیں کہ یہ سوشیل ورکر ہیں اورقوم کا دردلیکر آواز اٹھانے
والوںمیں سے ہیں ، لیکن حقیقت میں یہ لوگ قوم کے نام پر دلالی کرتے ہیں۔
حالانکہ یہ دلالی کھلے عام نہیں ہوتی بلکہ پس پردہ ہونے لگتی ہے۔ مسلمان ان
لوگوں پر بھروسہ نہیں کرتےجو ملت اسلامیہ کیلئے کچھ کرنے کی خواہش رکھتے
ہیں، بلکہ ان لوگوں کو مسلمانوں کے قائد بنانے کی کوشش کرتے ہیں جو وقتا ً
فوقتاًاپنی ضروریات کو پوراکرنے، پولیس میں اپنی پہچان اثرورسوخ بنانے
کیلئے امت مسلمہ کے دلال بن جاتے ہیں۔ آج جبکہ پورے ہندوستان میں مسلم
قیادت کی کمی دیکھی جارہی ہے، وہیں ملک کے ہر کونے میں کچھ میر صادق،
میرجعفر اورارتغرل کے دور کے میر سعادالدین کوپیک جیسے لوگ مل جاتے ہیں،جس
کی وجہ سے پورے ملک میں مسلم قیادت ٹوٹنے لگی ہے۔ جب کوئی قوم کا دلال
قیادت کے نام پر آگے آجاتا ہے تو لوگ اسکی سچائی کو جاننے کے باوجود اسے
یہ کہہ کر اپنا لیڈرماننے کی کوشش کرتے ہیں کہ چلو وہ دلال ہواتو کیا ہوا
ہماراکام تو کررہا ہے۔ لیکن بساوقات یہی دلال نما شخصیات پولیس اورسرکاری
ایجنسیوں کی دلالی کرکے مسلمانوں کو ہی پھانسنے کی کوشش کرتے ہیںاوران میں
سے چند ایک کو بھاری رقم کے عوظ میں رہا کرتے ہیں۔مسلمان چند سکوں پر بکنے
والی قوم ہوچکی ہےحالانکہ لوگ انہیں اپنا پیشوا مانتے ہیں لیکن پس پردہ یہ
لوگ کیسے گل کھلاتے ہیں اسکا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ قوم کے دلالوں کی طاقت
اسی وقت ٹو ٹ سکتی ہے جب قوم ایسے لوگوں کو نظرانداز کریں اوران دلالوں کی
حقیقت کو منظرعام پر لے آئیں۔ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ امت کی قیادت
کیلئے صرف اورصرف نیک اورصالح لوگ ہی آگے آئیںایسا ممکن بھی نہیں ہے، جس
وقت گلی گلی میںشور ہے کہ ہمارا لیڈر چور ہے ایسے میں شریفوں سے قیادت کی
امیدکرنا بے کار ہے۔ہاں!ہم اتنا ضرورکہیں گے کہ ہمارے قائد پوری طرح سے
ڈاکو، زانی اورقوم کے دلال نہ سہی بلکہ چھوٹے موٹے چور سامنے آئیں تو
انہیں اڈجسٹ کرلیں گے، لیکن پورے کے پورے ہی چور نکلیں تو کیسے اڈجسٹ
ہوپائےگا۔ یقین جانئے کہ ہم جو کہہ رہے ہیں وہ صدفیصددرست ہے کئی لوگ
تنظیمیں وادارے بنانے پر اڑے ہوئے ہیں اورانکا ایک ہی مقصد ہے کہ یہ لوگ ان
تنظیموں واداروں کے ذریعہ آنے والے دنوں میں فائدہ اٹھاسکیں، یہ فائدہ کسی
بھی طرح کا ہوسکتا ہے ۔سچ میں آج اُمت کو کچھ ایسے رہبروں کی ضرورت ہے جو
ان رہزنوں سے بچاسکیں، حالانکہ تعلیم یافتہ طبقہ اس بات کا اعتراف کرتا ہے
کہ آج امت مسلمہ کو چند نااہل لوگ اپنے قبضے میں کئے ہوئے ہیں، مدرسوں پر،
مسجدوں پر تنظیموں پر بے ایمانوں ، مکاروں اورجھوٹوں کا راج چل رہا ہے۔
لیکن ان جاہلوں، مکاروں اورجھوٹوں سے مقابلہ کرنے کیلئے خداترس لوگ آگے
نہیں آتے ، جسکی وجہ سے ایسے نااہل لوگ قابل ہورہے ہیں۔
|