|
|
ایلینا ایک ایسی بیماری میں مبتلا عورت ہے جو کہ چہرے
یاد نہیں رکھ سکتی ہے یہاں تک کہ وہ اپنے بچوں کے چہرے بھی بھول جاتی ہے
اور ان کی شناخت نہیں کر سکتی ہے- وہ اپنے شوہر کو بھی نہیں پہچانتی ہے اور
ہر بار اس کو اپنا تعارف نئے سرے سے کروانا پڑتا ہے- اس کی بیماری کی نوعیت
اس حد تک شدید ہے کہ وہ اپنی تصویر دیکھ کر بھی خود کو نہیں پہچان سکتی ہے
اس کی اس بیماری کا نام پروسو پیگنوشیا ہے- |
|
ایلینا کا یہ کہنا ہے کہ 29 سال کی عمر تک وہ اپنے آپ کو
یہ باور کرواتی رہی کہ وہ کسی بیماری میں مبتلا نہیں ہے اس کی بیماری کی
شناخت صرف ایک سال قبل ہوئی ہے جب کہ اس سے قبل بچپن ہی سے وہ لوگوں کو اور
ان کے چہروں کو یاد نہیں رکھ پاتی تھی- اس حوالے سے اس نے جب بھی اپنے والد
سے بات کرنے کی کوشش کی انہوں نے اس کی بات پر کبھی توجہ نہیں دی بلکہ وہ
ہمیشہ یہی کہتے تھے کہ تم دھیان سے یاد رکھنے کی کوشش کیا کرو بدقسمتی سے
اس وقت گوگل بھی نہ تھا جہاں سے اس کی اس بیماری کا کوئي سراغ مل سکتا- |
|
ایلینا کا کہنا تھا کہ وہ اپنی اس بیماری کو لے کر بہت
پریشان ہوتی تھی اور اس کا یہ ماننا تھا کہ وہ دنیا کی واحد انسان ہے جس کے
ساتھ یہ مسئلہ ہے- مگر اب وہ یہ جان گئی ہے کہ وہ اکیلی نہیں ہے بلکہ دنیا
کے اور بھی افراد ہیں جو اس بیماری میں مبتلا ہیں- اس حوالے سے ایک واقعے
کو یاد کرتے ہوئے ایلینا کا کہنا تھا کہ 16 سال کی عمر میں جب وہ ایک پکنک
پر گئيں تو ان کو وہاں ان کی بچپن کی کلاس فیلوز ملیں جنہوں نے ہر ممکن
کوشش کی کہ ایلینا ان کو پہچان جائے مگر ایلینا ان لڑکیوں کو کسی صورت بھی
یاد نہ کر پائیں- یہاں تک کہ ایلینا کی والدہ بھی ان لڑکیوں کو پہچان گئیں
جو ایلینا کے ساتھ پڑھتی تھیں مگر ایلینا کو ان کی شکلیں بالکل بھی یاد نہ
آئيں- |
|
|
|
ایلینا کا یہ کہنا تھا کہ اپنا چہرہ یاد رکھنے کے لیے
انہوں نے چہرے پر موجود ایک تل کی شناخت رکھ لی تھی جس کو دیکھ کر وہ اپنا
چہرہ پہچان جاتی تھیں- ایلینا کا یہ کہنا ہے کہ جب تک سامنے والا میری
نظروں میں رہتا ہے میں اس کا چہرہ دیکھ سکتی ہوں تب تک اس کی شناخت میرے
اندر رہتی ہے مگر جیسے ہی اس کا چہرہ میری آنکھوں سے اوجھل ہوتا ہے اس بندے
کی شناخت کے لیے اس کا چہرہ میری یاداشت سے غائب ہو جاتا ہے- |
|
مگر اب ایلینا نے لوگوں کو یاد رکھنے کے لیے ان کے حوالے
سے مختلف چیزوں کو یاد رکھنا شروع کر دیا ہے وہ لوگوں کو ان کے چہرے کے
بجائے ان کی آواز سے یاد رکھنے لگی ہیں- ایلینا کا ایک پانچ سالہ بیٹا بھی
ہے جس کو ہر روز صبح اسکول بھیجتے ہوئے وہ اس کو اس کے کپڑوں کی مدد سے یاد
رکھتی ہیں- جب اسکول سے اپنے بیٹے کو لینے جاتی ہیں تو وہ اپنے بیٹے کو اس
کے بستے سے پہچانتی ہیں- |
|
بیٹے کی پیدائش کے بعد ان کو اس بات کا خدشہ تھا کہ وہ
اپنے بیٹے کے بجائے کہیں کسی اور بچے کو نہ لے لیں- اس حوالے سے ایلینا بعض
اوقات خود کو خوش قسمت بھی مانتی ہیں کہ ان کے اندر کسی بھی فرد کے لیے
کوئی منفی یاد موجود نہیں ہے- وہ لوگوں کے چہروں کی طرح ان کی بری یادوں سے
بھی جلد چھٹکارہ پا لیتی ہیں- |
|
|
|
ایلینا کا تعلق روس سے ہے اور اپنی اس بیماری کے متعلق
ان کا یہ کہنا ہے کہ یہ ایک موروثي بیماری ہے جو کہ صرف دو فی صد افراد میں
ہوتی ہے- یہ ایک لاعلاج بیماری ہے اور مختلف افراد میں اس بیماری کے مختلف
درجات اور شدت ہوتی ہے- مگر اس کے علاج کے لیے کسی قسم کی دوا کے بجائے
مختلف ٹیکنیک کی ضرورت ہوتی ہے جس کے ذریعے یادداشت کو بہتر بنایا جا سکتا
ہے- |