سال 2020کا اختتام ہے 25دسمبر کوبابائے قوم قائد اعظم
محمد علی جناح کا یوم پیدائش منایا گیا یہ وہ ہستی ہے جن کی قیادت میں ایک
ناقابل یقین کام ہوا جنہوں نے پاکستان جیسا ناقابل تسخیر ملک بنا ڈالا اور
دوسری طرف مسلم لیگ ن والے بھی اسی دن اپنے قائد میاں نواز شریف کی سالگرہ
کا کیک کاٹتے ہیں دونوں شخصیات ناقابل فراموش ہیں ایک وہ جنہوں نے ملک
بنایا اور دوسرا وہ شخص جنہوں نے ملک کے وسائل پر ڈاکے ڈالے بودی پہلوان
سائیکلوں والے کے بیٹے اسحاق ڈار کے ساتھ ملکر لوٹ مار کے نئے نئے طریقے
دریافت کیے ملک کومقروض کرکے عوام کو کنگال کیااپنے بچوں کے لیے لندن میں
سمیت دنیا بھر میں جائیدادیں بنا ڈالی اور غریب عوام کو اپنے ہی ملک میں
جھونپڑی کی جگہ سے بھی محروم رکھا پاکستان کو برباد کرنے والوں کو بھی یاد
رکھا جائیگا اسی دن ن لیگ کی طرف سے پہلے 10پرسنٹ اور پرپھر 100پرسنٹ کا
خطاب ملنے والے جناب زرداری صاحب کے صاحبزادے بلاول بھٹو زرداری بھی بیان
بازی میں کسی سے پیچھے نہیں رہے قائد اعظم کی روح ہم سے سوال پوچھتی ہوگی
کہ قربانیاں دینے والوں کی راحت کے لیے پاکستان بنایا تھا مگر ابھی تک انکی
قربانیاں ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی کبھی روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ
لگا کر انہی چیزوں سے عوام کو دور کردیا جاتا ہے تو کبھی ووٹ کو عزت دو کا
نعرہ لگا کر ووٹروں کو پاؤں تلے روند دیا جاتا ہے کب بنے گا وہ پاکستان
جسکا خواب علامہ اقبال نے دیکھا تھا اور پھر جسکی بنیادوں میں ماؤں،بہنوں ،بچوں
،جوانوں اور بزرگوں کالہوشامل ہوا انکے خون سے غداری کرنے والوں نے عوام کا
خون بھی چوس لیا73سال کے بعد ہم آج وہیں کھڑے ہیں جہاں سے آغاز سفر ہوا تھا
25دسمبر کو ہمارے سیاسی رہنماؤں نے کیا کیا فرمایا وہ زرا مختصرا پڑھ لیں
اسکے بعد میں اپنے محبوب شعرامنیر نیازی اور پروین شاکر کے بارے میں کچھ
لکھوں گا جنکی 26دسمبر کو برسی ہے۔ صدرمملکت عارف علوی نے برصغیرکے
مسلمانوں کیلئے الگ وطن حاصل کرنے پرقائداعظم کوخراج تحسین پیش کرتے ہوئے
کہا کہ ایسی ریاست کی تعمیرچاہتے ہیں جہاں تمام شہریوں کوترقی کے یکساں
مواقع میسرہوں پاکستان کوخوشحال بنانے کیلئے آج قائداعظم کے نظریات پرعمل
کرنیکاعہدکرتے ہیں، قائداعظم پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے بڑے حامی تھے
جبکہ مقبوضہ جموں وکشمیرکے عوام 7دہائیوں سے ریاستی دہشتگردی کاشکارہیں،
بھارت نے ایک سال سے زائدعرصے سے وادی میں مکمل لاک ڈاون کررکھاہے۔
وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ قائداعظم کی ولولہ انگیز قیادت
میں مسلمانوں کے لئے آزاد وطن کاخواب حقیقت میں بدلا،قائداعظم جیسے
مدبرصدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں، کوئی لالچ اور خوف قائد اعظم محمد علی جناح
کو اپنے عظیم مقصد سے نہ ہٹا سکا محمد علی جناح کو حقیقی معنوں میں فلاحی
ریاست بنانا چاہتے تھے۔ تحمل،برداشت،رواداری اوریکساں انصاف پر مبنی معاشرے
کا قیام قائد اعظم کا خواب تھا۔۔تاہم بد قسمتی سے قائد کے پاکستان کی منزل
ابھی نہیں ملی وزیراعظم عمران خان قائد اعظم محمد علی جناح کے خوابوں کو
عملی شکل دینے کے لئے جدوجہد کررہے ہیں۔انشا اﷲ عوام کے تعاون سے قائد اعظم
کے ویژن کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان کو فلاحی ریاست
بنائیں گے۔ گورنر پنجاب چودھری محمد سرورنے بانی پاکستان کے یوم پیدائش پر
سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو حکومت کیساتھ ملکر چلنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا
کہ تمام جماعتوں کو ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ایک پیج پر آنا
چاہیے ۔ ملک دشمنوں کے سہولت کاروں کو بھی ہر صورت ناکام بنایا جائیگا ۔
ملک دشمن طاقتوں کو متفقہ پیغام جانا چاہیے ہم سب ایک ہیں ۔ دنیا کی کوئی
طاقت پاکستان کیخلاف اپنی سازش میں کامیاب نہیں ہوسکتی ۔22کروڑ پاکستانی
ملکی دفاع کے تحفظ کیلئے افواج پاکستان کیساتھ ہے ۔ ملکی سالمیت کے تحفظ
کیلئے قائد کے افکار اتحاد، ایمان اور تنظیم پرعمل کر نا اور اپنی صفوں میں
اتحاد اور فروعی اختلافات کو پس پشت ڈالناہو گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات شبلی
فراز نے کہا ہے کہ قائداعظم نے وقت کے سامراج کو اپنے تدبر اور ثابت قدمی
سے شکست دی، عمران خان ان کے تصورات کی روشنی میں پاکستان کو جدید، اسلامی،
فلاحی ریاست بنانے کا عزم کیے ہوئے ہیں قائد اعظم نے مسلمانانِ برصغیر کے
خوابوں کو تعبیر دی، آپ کی مخلصانہ قیادت نے مسلمانوں کو نیاولولہ، امنگ
اور عزم عطا کیا۔ قائد اعظم اور علامہ اقبال ہمارے آئیڈیل ہیں ہم نئے
پاکستان کو قائد کے افکار سیہی سنوارنا چاہتے ہیں، اﷲ تعالی کے فضل و کرم
سے نیا پاکستان قائداعظم کے خواب کی تعبیر بنے گا۔ وزیر جیل خانہ جات پنجاب
فیاض الحسن چوہان نے یوم قائد اورکرسمس کے موقع پر کہا ہے کہ قائد کے
فرمودات کی روشنی میں اقلیتوں سے یکجہتی کی تجدید کا دن ہے اور ہمارے قومی
جھنڈے میں سفید رنگ کی حرمت سب کے لیے مقدم ہے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا
کہنا تھا کہ ہمارا عزم وطنِ عزیز میں بانی پاکستان کے افکار کے مطابق انصاف
کی بالادستی قائم کرنا ہے فرمانِ قائد "انصاف اور مساوات رہنما اصول ہیں۔
ان اصولوں پرعمل پیرا ہوکر ہم پاکستان کو دنیا کی عظیم قوم بنا سکتے ہیں
تحریک انصاف کی حکومت وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان کو فلاحی
ریاست بنانے کے مشن پرعمل پیرا ہے حکومت کا عزم ہے کہ تمام شہریوں کو رِنگ
و نسل، قومیتی امتیاز سے بالاتر ہوکر مساوی حقوق کی فراہمی یقینی بنائی
جائے، انشا اﷲ وہ وقت دور نہیں جب پاکستان قائداعظم کے خوابوں کی عملی
تعبیر ہوگا۔ بلاول بھٹو زرداری نے بھی قائداعظم محمد علی جناح کے 145 ویں
یوم پیدائش پر انہیں پرامن و جمہوری جدوجہد کے ذریعے متحدہ ہندستان کے
مسلمانوں کے لیے الگ ملک بنانے پر خراج عقیدت پیش کیاجبکہ آرمی چیف جنرل
قمر جاوید باجوہ یوم قائد پر اپنے پیغام میں کہا کہ دنیا کی کوئی قوت
پاکستان کوختم نہیں کرسکتی ایمان، اتحاد، نظم و ضبط ہمیشہ ہمارے بنیادی
اصول رہے قوم قائد کی امید، جرات اور اعتماد کے پیغام پر عمل پیرا ہے۔۔آج
26دسمبر ہے اور اسی دن میرے پسندیدہ شاعروں منیر نیازی اور پروین شاکر کی
برسی ہے۔ ’’ ہمیشہ دیر کردیتا ہوں‘‘ کا شکوہ کرتے شاعری میں جداگانہ اسلوب
رکھنے والے اردو اور پنجابی زبان کے معروف شاعر منیر نیازی کو دنیا سے منہ
موڑے14برس بیت گئے۔منیر نیازی مشرقی پنجاب کے ضلع ہوشیار پور کے ایک گاؤں
میں 1927 میں پیدا ہوئے، قیام پاکستان کے بعد وہ لاہور آگئے۔یہاں وہ کئی
اخبارات و ریڈیو اور بعد میں ٹیلیویڑن سے وابستہ رہے۔ وہ بیک وقت شاعر،
ادیب اور صحافی تھے۔وہ اردو اور پنجابی دونوں زبانوں میں شاعری کرتے تھے۔
اردو میں ان کے 13 شعری مجموعے شائع ہوئے۔ جن میں 'تیز ہوا اور تنہا پھول'
'جنگل میں دھنک' 'دشمنوں کے درمیان شام' 'سفید دن کی ہوا''سیاہ شب کا سمندر'
'ماہ منیر' 'چھ رنگین دروازے' 'آغاز زمستاں' اور دیگر شامل ہیں۔اس کے
علاکلیات منیر کی بھی اشاعت ہوئی جس میں ان کا مکمل کلام شامل ہے، پنجابی
میں بھی ان کے تین شعری مجموعے شائع ہوئے۔ منیر نیازی کا 26دسمبر 2006 کو
لاہور میں انتقال ہوا تھا اسی طرح میری پسندیدہ شاعرہ پروین شاکرکو بھی ہم
سے جدا ہوئے 26 برس بیت گئے وہ اپنے خوبصورت اشعار کے ذریعے چمن اردومیں
ہمیشہ مہکتی رہیں گی۔اردو ادب کے منفرد لہجے کی حامل پروین شاکر 24نومبر
1952ء کو کراچی میں ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ اردو ادب کی منفرد
لہجے کی شاعرہ ہونے کی وجہ سے بہت کم عرصے میں اندرون اور بیرون ملک بے
پناہ شہرت حاصل ہوگئی، انہیں پرائڈ آف پرفارمنس اور آدم جی ایوارڈز سے بھی
نوازا گیا ۔26دسمبر 1994 ء کو شعروں کی مہک بکھیرنے والی شاعرہ اسلام آباد
میں ایک ٹریفک حادثے میں شاعری کی دنیا کو سونا کرکے ہمیشہ کیلئے چلی گئیں
اﷲ تعالی انہیں اور ان جیسے سبھی پھولوں کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا
فرمائے ۔آمین ۔ |