82 سالہ انوار شاہ پیپلز پارٹی
کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کے دور زندگی میں پیپلز پارٹی لیاری کراچی کے
سیکریٹری بھی رہ چکے ہیں اور ان ہی کی زندگی میں جب انہیں بھٹو کے بارے میں
کچھ غیبی اشارے ملے تو انہوں نے پیپلز پارٹی سے استعفٰی دیدیا ویسے تو وہ
بھارت کی مشہور ادکارہ مرحومہ نرگس کے تایہ زاد بھائی ہیں اس طرح اداکار
سنجے دت کے ماموں بھی لیکن وہ ابھی درویشوں والی زندگی گزار رہے ہیں کراچی
کے قدیم دینی گھرانے سے تعلق کی بنا ءپر وہ بھی بچپن ہی سے دین سے بہت قریب
رہے , اپنے ماں باپ کی اکلوتی اولاد تھے والدہ کا انتقال ان کی نوعمری ہی
میں ہوگیا تھا جب کہ ان کے والد کو نامعلوم افراد نے 1957/58میں اغواءکرلیا
تھا جس کی وجہ شاہ صاحب ان کی جائداد بتاتے ہیں والد کے اغواء کے بعد شاہ
صاحب خود بھی کم عمری کے باعث خوفزدہ ہوکر صدر کراچی 73 ڈپو لین کی ایک
مربع ایکڑ رقبے کی کوٹھی چھوڑ کر اپنی جان کو بچانے کے لیئے نکل گئے یہ اس
زمانے کی بات ہے جب کراچی صدر ، سولجر بازار سول لائن اور کھارادر میٹھادر
تک محدود تھا والد کے اغواءکے بعد شاہ صاحب کی عالیشان زندگی تبدیل ہونا
شروع ہوگئی اور غربت نے ان کو گھیرنا اور خطرناک افراد نے ڈرانا شروع کردیا
1977 میں شاہ صاحب دوبارہ اپنی حویلی میں واپس آگئے لیکن والد کو اغواء
کرنے اور نہ جانے انہیں غائب کردینے والوں یا ان کی طرح کے دیگر ظالموں نے
شاہ صاحب کا بھی پیچھا نہیں چھوڑا جس کے نتیجے میں یہ ہوا کہ شاہ صاحب کو
خوف نے ہمیشہ کے لیئے حویلی چھوڑنے پر مجبور کردیا مفلسی کی وجہ سے انہیں
اپنی شادی کا بھی خیال نہیں رہا وہ کئی دن تک بھوکے رہتے لیکن کبھی کسی کے
سامنے اس کا اظہار بھی نہ کرتے ماں باپ کی دینی تربیت نے ان کو یہ سیکھا
دیا تھا کہ اپنا دکھ درد صرف اللہ کے سامنے بیان کرنا چاہیئے وہ راتیں تارے
گننے کے بجائے اللہ کے ذکر میں گزارتے آج بھی ان کا یہ ہی معمول ہے اللہ کا
ذکر زبان پر ہر وقت رہنے اور رات کی تنہائی میں” اللہ سے باتیں “ کرنے کے
باعث اللہ تعالیٰ نے انہیں ایسی صلاحیت سے نوازہ ہے کہ وہ آنے والی آفات سے
پیشگی باخبر ہوجاتے ہیں اور لوگوں کو توبہ اور استغفار کرنے کا مشورہ دیتے
ہیں خاص لوگوں کو ان کے بارے میں آنے والی خوشخبری اور مصیبت سے بھی آگاہ
کردیتے ہیں ان کے حلیے سے کوئی بھی انہیں دم دورد اور اللہ والا نہیں مان
سکتا ، شاہ صاحب کہتے ہیں میں تو یہ ہی چاہتا ہوں کے میرے بارے لوگوں کا نہ
ہی پتہ چلے تو اچھا ہے کیونکہ میں تو کچھ بھی نہیں ہوں لیکن اللہ کی بہت
مہربانیاں اور کرم نوازیاں میرے ساتھ ہے اور وہ ہی سب کے ساتھ رہنی چاہیئے
۔
انوار شاہ کے بارے پڑھتے ہوئے کچھ لوگ ضرور یہ سوچ رہے ہونگے کہ آخر اس
تحریر کا مقصد کیا ہے اس تحریر کا مقصد نہ تو شاہ صاحب کی تعریف کرنا اور
نہ ہی ان کو متعارف کرانا ہے بلکہ اصل مقصد صرف یہ ہے کہ وہ باتیں لوگوں کے
سامنے رکھنا جو شاہ صاحب نے ایک صحافی کی حیثیت سے مجھے بتائی وہ باتیں
ہمارے ملک کے مستقبل کے بارے میں ہیں یہ صرف باتیں ہی نہیں بلکہ عام افرد
کے لیئے انکشافات ہیں لیکن ان باتوں کے ذکر سے قبل میں مزید کچھ شاہ صاحب
کے بارے میں بتانا چاہوں گا۔
انوار شاہ (شاہ صاحب ) عرف سائیں بابا کراچی کے علاقے عزیزآباد کے بھنگوریہ
گوٹھ میں گزشتہ23 سال سے تنہا رہ رہے ہیں لیکن انہیں کوئی دیکھ کر یہ نہیں
کہہ سکتا کہ وہ ایک انتہائی غریب اور مسکین شخص ہیں کسی کو نہیں معلوم کہ
وہ اتنی لمبی زندگی کیسے گزار رہے ہیں ان کی آمدنی کیا ہے، وہ کیا کھاتے
ہیں اور کیا پیتے ہیں ایک کمرے کے گھر میں رہتے ہیں تو اس کا کرایہ کہاں سے
ادا کرتے ہیں ، کئی کئی روز تک بھوکے رہنے کا انہیں اتنا تجربہ ہے کہ ایک
آدہ دن خالی پیٹ رہنا ان کے لیئے کوئی بات ہی نہیں ہے لیکن اس کے باوجود وہ
اپنی خاندانی شان و شوکت کو بحال رکھے ہوئے ہیں وہ کالے رنگ کی پینٹ اور
سفید شرٹ میں اس طرح ملبوس رہتے ہیں جیسے کوئی ریٹائرڈ بیورو کریٹ ہوں،
کوئی انہیں دیکھ کر ان کی ذاتی حیثیت کا اندازہ ہی نہیں لگا سکتا اور وہ
خود اپنی پریشانی کسی کو بھی بتانا پسند نہیں کرتے ، پانچ وقت کے نمازی ہیں
اور ہیمشہ با وضو رہتے ہیں، راتیں اللہ کی عبادت میں گزارتے ہیں روزانہ فجر
کی نماز کے
بعد تلاوت قرآن پاک کرتے ہیں اور اللہ کے ناموں کا ورد کرتے ہیں یقیناً یہ
ہی وجہ ہوگی کہ اللہ نے ان میں ایسی صلاحیت پیدا کردی ہے کہ آنے والے
واقعات کا پہلے ہی علم ہوجاتا ہے انہیں جاننے والے ہر شخص کی ان کے لیئے
دعا رہتی ہے کہ اللہ انہیں ہمیشہ خوش اور صحتمند رکھے آمین۔
شاہ صاحب کا کہنا ہے کہ ملک میں کچھ عرصے بعد اللہ کے حکم سے حیرت انگیز
اور خوشگوار تبدیلیاں رونماءہونا شروع ہوجائیں گی اور یہ تبدیلیاں مفاد
پرست سیاست دانوں اور تاجروں کے لیئے نقصان دہ ہوگی لیکن عام افراد آنے
والی تبدیلیوں سے بہت خوش ہونگے لیکن اس سے قبل تھوڑے عرصے کے لیئے حالات
مزید مگر بہت خراب ہونگے خوف خدا رکھنے والے ان حالات سے مزید اللہ کے قریب
ہوجائیں گے انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں جہاں معاشرتی برائی میں اضافہ
ہوا ہے وہیں پر اللہ کو یاد کرنے اور صرف اسی کی عبادت کرنے والوں کی تعداد
میں بھی چند سالوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں اللہ کی
مہربانیاں بھی اس ملک پر ہیں انہوں نے یہ بھی حیرت انگیز انکشاف کیا ہے کہ
آصف زرداری اب اپنی صدارتی ذمہ داریوں سے جان چھڑانا چاہتے ہیں لیکن انہیں
خوف ہے کہ ایسا کرنے سے کچھ ان کے ساتھ غلط ہوجائے گا یہ ان کا شیطانی
وسوسہ ہے۔ شاہ صاحب کہتے ہیں کہ ملک میں ایک شخصیت جو ابھی ظاہر نہیں ہوئی
ہے وہ انقلاب لائے گی اور یہ ہی انقلاب عوامی امنگوں کے مطابق ہوگا اس
انقلاب کو اللہ کی رضا حاصل ہوگی۔
میں شاہ صاحب کی ان باتوں کو سنکر صرف یہ ہی کہہ سکا کہ شاہ صاحب غیب کا
علم تو صرف اللہ کو ہے اور میری خواہش اور دعا ہے کہ جو بھی مثبت بات آپ
کہہ رہے ہیں اللہ کرے وہ سب پوری ہوجائے آمین ، میرے اس جملے پر شاہ صاحب
مسکرائے اور کہنے لگے کہ یہ سب کچھ دعاؤں کے نتیجے ہی میں ہونے والا ہے۔ |