" چاچا 420 "

یکم جنوری کو جب میں تمہارے ہاں آیا تھا تو خالی ہاتھ نہیں آیا تھا ، تمہارے لیے ایک سوغات بھی ساتھ لایا تھا ۔ اچھا تو نہیں لگ رہا تھا کہ تم لوگ جو اس بار ہمیشہ سے زیادہ اشتیاق کے ساتھ میرا انتظار کر رہے تھے اور میرے ساتھ ایک بہت خوشگوار اور یادگار وقت بِتانا چاہتے تھے تو میں تمہاری خوشیوں اور خوابوں کو خاک میں ملادوں ۔ مگر میں بھی مجبور تھا اور ساتھ ہی بہت بااصول بھی ۔ تمہارے لیے جو تحفہ میرے پاس تھا وہ میں نے بلاامتیاز سب میں برابر تقسیم کیا کیونکہ میں خود بھی چار پر برابر تقسیم ہو جاتا ہوں ۔ بس پھر میں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ کوئی ایرا نہ غیرا ، غریب دیکھا نہ امیر پڑھا لکھا دیکھا نہ ان پڑھ ، غرض پاور دیکھی نہ پاورٹی لہٰذا چہار سو میری دھوم مچی میری سوغات نے بھی دھوم مچائی ۔ اوہ! غلط کہہ گیا میں ، بھئی اینٹ سے اینٹ بجائی اور جابجا صف ماتم بچھائی ۔ مجھ چار سو بیس کے باعث کتنے ہی دلوں کے ٹکڑے ہوئے تیس ۔ کوئی سر کا تاج تھا میں نے اسے تمہارے گلے کا ہار بنا دیا ۔ تم مجھے جتنا مرضی منحوس کھڑوس کہہ لو سال دو ہزار خبیث کہہ لو تمہارا حق بنتا ہے آخر میں نے بھی تو ایک سے بڑھ کر ایک پچیس تیس مار خان کو ناکوں چنے چبوائے ۔ اسی وجہ سے تو اب تک ڈھانپ کے پھرتے ہیں ۔ کس کس کو مجبور نہیں کیا میں نے منہ چھپانے پر؟ بولتے کیوں نہیں میرے ناحق میں ، اچار پڑ گئے مرتبان میں کیا؟ بھائی دیکھو! جو دوسروں کے لیے گڑھا کھودتا ہے وہ خود بھی اس میں گرتا ہے اور دو ہاتھیوں کی لڑائی میں نقصان گدھوں کا ہوتا ہے ۔ کبھی کبھی سزا انہیں بھی ملتی ہے جو شریک جرم ہی نہیں ہوتے ۔

اب بہت کچھ تم سے چھین کے اور تمہیں سبق سکھا کے کچھ بگاڑ کے کچھ سدھار کے میرے تو رخصت ہونے کا وقت آن پہنچا ہے مگر اپنی جو نشانی تمہارے پاس چھوڑے جا رہا ہوں وہ آسانی سے تمہاری جان نہیں چھوڑنے والی ۔ آج شام میں چلا جاؤں گا ہمیشہ کے لیے پھر کبھی لوٹ کر نہ آنے کے لیے مگر تم مجھے کبھی بھی بھلا نہیں سکو گے ۔ بس جب تک جیو گے مجھے یاد کر کر کے مرو گے ۔ خدا حافظ ۔

 

Rana Tabassum Pasha(Daur)
About the Author: Rana Tabassum Pasha(Daur) Read More Articles by Rana Tabassum Pasha(Daur): 226 Articles with 1693238 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.