یہ ہماراقومی المیہ ہے کہ ہم قیامِ پاکستان سے لیکرآج تک
امریکاکوآسودۂ ومطمئن رکھنے میں مصروف رہے اورہرکاوش اور ہرمرحلہ پرہم
قومی عزتِ نفس اورملکی مفادات کومجروح کرتے چلے گئے۔اس عاقبت نااندیش
طرزِفکروعمل نے ہمارے جسدِ قومی کوزخموں سے چورچورکردیاہے ۔ پوری قوم
بیزاراورپریشان ہے کہ ہماری قیادت ہرآئے دن قومی سلامتی کاسودہ کرتی رہی
اورامریکاہمیشہ اپنے مفادات کیلئے ہمیں استعمال کرکے ہمیں ہی سزادینے میں
مصروف رہا۔تجربات اورمشاہدات اس حقیقت کے غمازہیں کہ امریکااورپاکستان کے
طرزِفکراورطرزِعمل میں کوئی یگانگت نہیں ہے۔ہاں،بھارت،اسرائیل اورامریکا
کاابلیسی اتحادِ ثلاثہ اورمثلث اپنے فکرو عمل میں ایک ہی نہج پرہے۔امریکا
کی حریص فکرہرجہت کی عصبیت میں محصور، اپنی سرشت اورجبلت کے فساد میں ملوث
ہے۔
اس کے کردارکی موجودہ تاریخ ناگاساکی اورہیروشیماسے لیکرکئی ممالک میں خون
آشامی سے فطرت کے خدوخال کوگدلا کرتی ہوئی عراق اور افغانستان میں اپنے
ابلیسی رقص میں انتہاء کوپہنچ کرمنہ تڑواکرواپس لوٹی ہے۔لاکھوں انسان اس
رقصِ شیطانی میں روندے گئے اورکھربوں ڈالرکی املاک تباہ وبربادہوگئیں
ہیں،اورسب سے بڑاستم یہ ہے کہ امریکاشکست کی رسوائی کے بعداپنے
پیچھےایساذہنی انتشارچھوڑجاتاہے کہ کہیں فرقہ واریت کے ذریعے،کہیں لسانیت
کے ذریعے اورکہیں صوبائیت کے ذریعے ایک قوم منقسم ہوکرآپس میں دست وگریباں
ہوجاتی ہے۔یادرہے کہ ایران کے حالیہ انتخابات کے نتائج کو سبوتاژ کرنے
کیلئے امریکا نے 40 کروڑ ڈالر خرچ کئے لیکن ایرانی حکمرانوں اورقوم نے
امریکاکی ساری امیدوں کوخاک میں ملادیالیکن آج بھی امریکاکامیڈیاجوبائیڈن
کے ایران کے بارے میں پابندیاں نرم کرنے کے عندیہ کوتنقیدکانشانہ بنانے میں
اپنے تمام تروسائل دن رات بروئے کارلارہاہے۔
اس وقت پورے کرۂ ارض پرامریکاکا ہدف صرف مسلم ممالک ہیں سابق صدربش نے
عراق اورافغانستان میں اپنی یورش کو”کروسیڈ”کانام دیکرامریکاکی فکری کیفیت
کوآشکارکردیاتھااوروہی پالیسی آج بھی موجود ہے۔ان کے جانے کے بعدآنے
والےصدرکو ہمارے لکھاری باراک حسین اوبامالکھتے رہے حالانکہ اس شخص نے دینِ
اسلام سے روگردانی کے مظاہر میں اپنے پیش روکوبھی مات دے دی تھی۔بدقسمتی
سےاسلامی ممالک نےتوقعات وابستہ کرلیں کہ یہ مسلم ممالک کے الجھے مسائل کے
حل میں معاون ثابت ہوگا،اس نے قصرسفیدمیں پہنچ کرعالم اسلام کوبراہِ راست
خطاب کرنے کیلئے قاہرہ کاانتخاب کیا۔قرآنِ عظیم کے حوالے سے کہاکہ ایک
انسان کاقتل پوری انسانیت کاقتل ہے لیکن اس کے دورِ حکومت میں اپنے جاری
کردہ احکامات بنی نوع انسان کی ہلاکت کا باعث بنتے رہے۔پاکستان کے قبائلی
اوربندوبستی علاقوں میں اس کے شرکی یلغارکے باعث 35 لاکھ سے کہیں زیادہ
افراد اپنے ہی وطن میں بے خانماں کرکےپاکستان کومعاشی ومعاشرتی بحرانوں میں
مبتلاکردیا اورجاتے ہوئے وزیرستان کوجنگی دلدل بناکرپاکستان کوکربناک
آزمائش میں مبتلاکردیاجس کودرست کرنے کیلئے ہماری بہادرسپاہ نے اپنی جانوں
کی لازوال قربانیاں دیکراسے قابومیں کیالیکن اب بھی کبھی کبھاروہ زمین
ہمارے جوان خون کا قصاص طلب کرتی رہتی ہے جبکہ دنیاجانتی ہے کہ نائن الیون
کے بعد پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن ریاست کی بناءپر126/ارب
ڈالرزکانقصان اٹھایا۔2001ء سے2020ء تک پاکستاان میں 19ہزار130واقعات
میں80ہزارجانوں کی بھاری قیمت بھی اداکی۔
امریکا،اسرائیل اوربھارت نے ایجنڈے کی تکمیل کیلئے اربوں ڈالر کے عوض اپنی
ہمارے بعض گمراہ قبائلی افرادکی قبائلی غیرت وحمیت کوخریدکرافغانستان میں
اپنی آغوش میں محفوظ پناہ گاہیں اورتربیت کے ساتھ ساتھ فراوانی کےساتھ
جدیداسلحے سے لیس کرکے پاکستان کی سلامتی کونشانے پررکھاہواہے جس کیلئے
پاکستان کو بھاری اخراجات کابوجھ اٹھاکربرسوں سے پرامن سرحدکوباڑلگاکرمحفوظ
کرنا پڑ گیا۔امریکاکوافغانستان سےنکلنے کیلئے جب دوبارہ پاکستان کی ضرورت
پڑی تو پاکستان نے اپنے تمام وسائل استعمال کرتے ہوئے فریقین کومذاکرات کی
میزپربٹھا کرامریکاکوایک مرتبہ پھررسوائی سے محفوظ کرکے باعزت واپسی
کاراستہ مہیاکرنے میں اپنا مثبت کرداراداکیالیکن کیاوجہ ہے کہ پاکستان اس
کے جواب میں امریکا سے افغانستان میں بھارت کے تخریبی اڈوں کوختم نہیں
کرواسکا؟اورآج بھی دوست نمادشمن پاکستان کی سلامتی ،بقاءاوراستحکام کے خلاف
مخصوص ایجنڈے پرکام کررہے ہیں۔
میں کئی باربڑی ذمہ داری کے ساتھ ان خدشات کااظہارکرچکاہوں کہ بھارت اپنے
اکھنڈبھارت کے خواب کی تکمیل کیلئے پاکستان کوانتہائی نقصان پہنچانے کے
منصوبے پر عمل پیراہے اورسی پیک کے خلاف امریکاکی آشیرآبادپرکھلے عام
تخریبی کاروائیوں میں مصروف ہے۔پچھلے دنوں آئِی ایس پی آرنے مضبوط شواہدکے
ساتھ بھارت کے مکروہ چہرے کوننگاکرتے ہوئےاقوام عالم کوڈوزئیرفراہم کئے ہیں
جس میں بتایاگیاکہ کس طرح بھارت دہشتگردوں کے تربیتی مراکزکی پشت پناہی کر
رہاہے،دہشتگردوں کے 66 تربیتی مراکز افغانستان اور21بھارت میں کام کررہے
ہیں۔بھارتی کرنل راجیش نے4باردہشتگردوں سے افغان سفارتخانے میں ملاقات
کی،بھارت نے30 داعش دہشت گردوں کوپاکستان منتقل کیا،بھارت کالعدم تنظیموں
میں اربوں روپے تقسیم کررہاہے،راکی طرف سے ٹی ٹی پی کی معاونت کے ثبوت بھی
ہیں،دہشتگردتنظیموں کومختلف ذرائع سے رقوم فراہم کی جا رہی ہیں۔بلوچستان
میں انتشارکیلئے23.5ملین ڈالرجھونک چکاہے،بھارت نے قندھارمیں دہشتگردوں کے
کیمپ کیلئے30ملین ڈالرز لگائے، سٹاک ایکس چینج حملے میں بھارتی باردو،خودکش
جیکٹس استعمال ہوئیں۔سی پیک کوسبوتاژکرنا بھارت کاواضح پلان ہے،اس کیلئے
اپنی ایجنسیزمیں خصوصی سیل بنارکھاہے،اس سیل کامینڈیٹ سی پیک منصوبوں میں
خلل ڈالناہے،اب تک بھارت اس سیل کو80ارب روپے دےچکاہے،تاہم سی پیک منصوبوں
کی حفاظت کیلئے افواج پاکستان کے جوان شب وروزبھارتی سازشوں کیلئےتیارہیں۔
ہم جانتے ہیں کہ پاکستان سنگین بحران اورمخدوش حالات سے گزررہاہے۔امریکانے
ایٹمی اثاثوں کے نام پرجونفسیاتی جنگ چھیڑرکھی ہے،اس سے وہ ابھی تک پیچھے
نہیں ہٹاحالانکہ اگرکسی ملک میں مخالف تحریکوں کے باعث ا یٹمی اثاثوں پر
قبضہ یقینی ہے توپھربھارت اوراسرائیل کے ایٹمی اثاثے بھی انتہائی غیرمحفوظ
ہیں کیونکہ بھارت میں دودرجن سے زائد علیحدگی پسند مسلح مزاحمتی تحریکیں
اوراسرائیل میں حماس اورحزب اللہ جیسی انتہائی مزاحمتی تحریکیں موجود ہیں۔
ساری دنیاجانتی ہے کہ بھارت میں علیحدگی کی جودودرجن سے زائد تحریکیں فعال
ہیں،ہرروزکئی درجن افراداس کا شکارہورہے ہیں لیکن امریکاسمیت کسی یورپی ملک
کو کوئی تحفظات نہیں۔حقیقت یہ ہے کہ پاکستان ایک مسلم ملک ہے،اس کاایٹمی
قوت ہونا عصبیت زدہ قوموں کوگوارہ نہیں ہے۔ضرورت اس امرکی ہے کہ ہماری
سیاسی قیادت بین الاقوامی سازشوں کو سمجھے اور سیاسی سوجھ بوجھ کےذریعے
اپنے گھرکے حالات کوبہتربنانے کیلئے ایسی حکمتِ عملی وضع کرے کہ سانپ بھی
مر جائے اورلاٹھی بھی بچ جائے۔نرم خوئی،رواداری اورعفو درگزرکے ذریعے اس
بحران سے نکلنے کی تدبیراختیارکی جائے۔مل کر ان بیرونی سازشوں کا قلع قمع
کیاجاسکتاہے۔
|