بلین ٹری منصوبہ،دعوے اور حقائق

آڈیٹرجنرل کی ایک رپورٹ منظر عام پرآئی ہے جس میں بلین ٹری پراجیکٹ میں کرپشن کی ایک داستان رقم ہے ۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق بلین ٹری منصوبے میں 5بلین کی کرپشن ہوئی ہے ۔یہ میر ی رپورٹ نہیں ہے یہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ ہے۔ بلین ٹری پراجیکٹ میں 5بلین کی کرپشن کیسے کی گئی۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے جہاں اور بہت سے پراجیکٹ شروع کرنے کے اعلانات کیے ان میں سے ایک پراجیکٹ (بلین ٹری منصوبہ ) بھی ہے ۔اس پراجیکٹ میں گورنمنٹ نے بلین ٹری لگانے کا دعوا کیا تھا ۔جب سے یہ پراجیکٹ شروع ہو ا،اس وقت سے ہی اس پراجیکٹ میں کرپشن کی بو محسوس ہونے لگی ۔کیوں کہ کرپشن صرف کِک بیک یا کمیشن لینا ہی نہیں بلکہ کسی بھی ادارے میں نان پروفیشنل کی تعیناتی اصل میں سب سے بڑی کرپشن ہے ۔اس پراجیکٹ میں بھی تعینات سٹاف پر شروع دن سے یہ الزام تھا کہ یہ بغیر فیزیبلٹی رپورٹ تیار کیے کام کر رہے ہیں اور ان کو اس کام کے متعلق کوئی بھی تجربہ نہیں ہے۔جب بھی اس پر کسی حکومتی عہدیدار سے بات ہوئی تو وہ اکثر جواب دینے سے قاصر رہے،اور کوئی تسلی نخش جواب نہیں دے پائے۔اس میں مختلف خبریں گردش کرتی رہیں،جیسا کہ ،خزانے سے 15000روپے وصول کیے جارہے ہیں اور ورکر کو 5500روپے دیے جا رہے ہیں۔اس بارے میں ایک پروگرام میں جب وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا ،شوکت یوسفزئی سے پوچھا گیا تو شوکت یوسفزئی نے بتایا کے ،ہم تسلیم کرتے ہیں کہ اس پروجیکٹ میں ہم سے کچھ غلطیاں ہوئی ہیں ۔اور ہم نے 100کے قریب ان افراد کو فارغ کر دیا ہے جو کرپشن میں ملوث تھے ،جن میں گریڈ 19تک کے افسران بھی شامل ہیں۔
گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان صاحب نے عالمی یوم انسداد بد عنوانی کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ،کرپشن کی حوصلہ شکی ضروری ہے،عوام ساتھ دیں۔بدعنوانی ملک کے لیے خطرہ ہے،حکومت کرپٹ عناصر کا گھیراتنگ کر رہی ہے،سرکاری اداروں سمیت ہر ایک کو اپنی اپنی سطح پر کردار ادا کرنا ہو گا۔اس میںکوئی شک نہیں یہ بات بلکل درست ہے ،لیکن یہ کرنا کس نے ہے۔یہ حکومت وقت نے کرنا ہے جناب اور حکومت وقت کے قول و فعل میں کتنا تضاد ہے،یہ دعوے کچھ کرتے ہیں اور حقیت کچھ اور ہی سامنے آتی ہے۔ہر آنے والا دن کرپشن کی نئی روداد لے کر آتا ہے۔

آڈیٹرجنرل کی ایک رپورٹ منظر عام پرآئی ہے جس میں بلین ٹری پراجیکٹ میں کرپشن کی ایک داستان رقم ہے ۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق بلین ٹری منصوبے میں 5بلین کی کرپشن ہوئی ہے ۔یہ میر ی رپورٹ نہیں ہے یہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ ہے۔ بلین ٹری پراجیکٹ میں 5بلین کی کرپشن کیسے کی گئی۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق14 ارب کا یہ منصوبہ 19ارب میں مکمل کیا گیا۔کلورزبند، مہنگے پودے خریدنے سے خزانے کو 40 کروڑ کا نقصان ہوا۔تاخیر کے لیے پی سی ون میں تبدیلی کی گئی اور تعداد پوری کرنے کے لیے سفیدے کے پودے لگانے کا بھی انکشاف کیا گیا ہے ۔بلین ٹری سونامی منصوبے میں کروڑوں روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ 1468کلوزر میں سے 516کو بند کرنے سے خزانے کو 10کروڑ 84لاکھ روپے کا نقصان ہو ا ہے۔جو پودا 9روپے کا تھا وہ پرائیویٹ نرسری سے 9روپے کا پودا16.63روپے میں خریدا گیا ۔آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مہنگے پودے خرید نے سے قومی خزانے کو 29کروڑ 92لاکھ روپے کا ٹیکا لگا ہے،پی سی ون میں تبدیلی کر کے4سالہ منصوبی 6سال میں مکمل کیا گیا ،پودوں کی تعداد پوری کرنے کے لیے مقررہ 10فیصد کی بجائے 44فیصد سفیدے کے پودے لگائے گئے،منصوبے کے فیز 2کے لیے کسی قسم کی کوئی فزیبلٹی رپورٹ تیار نہیں کی گئی،منصوبے کے لیے تقسیم کیے گئے بیچوں کی کسی قسم کی سر ٹیفکیشن نہیں کی گئی۔

خدا کے لیے اس ملک کے ساتھ رحم کریں یہ ملک ہمارا ہے ،یہ ملک ہے تو ہم ہیں ۔یہ ملک کس لیے بنا تھا اور ہم اس کے ساتھ کیا کر رہے ہیں۔قائد اعظم ایک بار ٹرین میں سفر کر رہے تھے دوران سفر جب ٹکٹ چیک کرنے والا آیا تو ٹرین کے اسی ڈبے میں ایک معمر خاتون بھی بیٹھی تھی ،جب ٹکٹ چیکر نے اس عورت کو ٹکٹ چیک کرانے کو کہا تو اس عورت نے کہا کہ بیٹا میرے پاس ٹکٹ نہیں ہے،اور میرے پاس ٹکٹ لینے کے پیسے بھی نہیں ہیں،یہ سن کر ٹکٹ چیکر نے کہا کہ اماں ٹکٹ تو لینا ہو گا ،اگر آپ ٹکٹ نہیں لیں گیں تو ٹرین کیسیچلے گی اور اگر ٹرین نہیں چلے گی تو ملک کیسے آگے چلے گا ،یہ کہہ کر اس ٹکٹ چیکر نے اپنی جیب سے ٹکٹ کے پیسے نکالے اور ٹکٹ کاٹ کر اس عورت کو دے دیا ۔قائد اعظم فرماتے ہیں کہ یہ ہیں ہمارے اصل اور گمنام ہیرو۔آج سے ہمیں کسی پارٹی یا کسی فرقے سے بالاتر ہو کر سوچنا ہو گا کہ ہم ملک کے ساتھ کیاکر رہے ہیں۔کبھی کوئی پارٹی تو کبھی کوئی جس کو بھی موقع ملتا ہے وہ دعوے ملک کو سنوانے کے کرتے ہیں لیکن ہر بار ملک کو لوٹا جاتا ہے اور ان کو ہر بار ہم سپورٹ کر کے دوبارہ پھر موقع دے دیتے ہیں۔جناب وزیر اعظم عمران خان صاحب نے دعوے تو کرپشن ختم کرنے کے کیے تھے اور اب ایک سے بڑھ کر ایک کرپشن سامنے آرہی ہے۔اب دیکھتے ہیں کہ کیا عمران خان صاحب اس پر کیا ایکشن لیتے ہیں ،اس بار کوئی کاروائی بھی ہو گئی یا اس بار بھی محض کمیشن اور انکوائری کا نام دے کر اس معاملے کو بھی ،چینی رپورٹ کی طرح فائل بند کر دیا جائے گا یا اس معاملے کی مکمل تحقیقات کر کے کرپشن کرنے والے سے یہ رقم واپس کر کے خزانے میں جمع کروئی جائے گئی۔ہمارے ملک میں جب بھیکوئی کرپشن سامنے آتی ہے تو اس پر ،کمیٹی بنا کر یہ اعلان کر دیا جاتا ہے کہ کمیٹی تحقیقات کر رہی ہے،جب وہ اپنی رپورٹ دے گی تو اس پر فوری عمل درآمد کیا جائے گا اور پھر کمیٹی کی رپورٹ آتے آتے وہ کمیٹی ممبرز ہی غائب ہو جاتے ہیں اور نہ پھر وہ رپورٹ آتی ہے اورنہ ہی اس پر کوئی عمل درآمد ہوتا ہے اس دوران ہوتا یہ ہے کہ کئی اور انکشافات سامنے آتے ہیں اور پہلے والے سرد خانے کی زینت بن جاتے ہیں یہ عمل دوہرایا جاتا ہے۔یہاں تک کے دوسری گورنمنٹ آ جاتی ہے اور پھر نئے اسکینڈلزشروح ہو جاتے ہیں۔اب پتا نہیں کب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
 

Muhammad Riaz
About the Author: Muhammad Riaz Read More Articles by Muhammad Riaz: 16 Articles with 14636 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.