کراچی کے خوبصورت ساحل

کراچی کے خوبصورت ساحل
تحریر: شبیر ابن عادل
بحیرہئ عرب کے ساحل پر واقع ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کی ساحلی پٹی اٹھارہ کلومیٹر طویل ہے اور اس کے خوبصورت سنہرے ساحل دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ یہاں بہت سی ساحلی تفریح گاہیں ہیں، جہاں لوگ ہزاروں کی تعداد میں تفریح کی غرض سے آتے ہیں۔ ان میں کلفٹن، سی ویو، دودریا، پورٹ گرانڈ، کیماڑی، منوڑاکا جزیرہ، چرنا کا جزیرہ، ہاکس بے، سینڈز پٹ، پیراڈائز پوائنٹ، فرنچ بیچ، کیپ مونٹ اور بہت سے علاقے شامل ہیں۔
کلفٹن کی تفریح گاہ بہت قدیم ہے، حالیہ برسوں میں وہاں سی ویوپر بہت سی سہولتیں فراہم کی گئیں۔ اسی علاقے میں ساحل پر بہت خوبصورت شاپنگ سینٹر تعمیر کیا گیا، جہاں دکانوں کے علاوہ دفاتر بھی ہیں۔ بیچ پارک اور باغ ابن قاسم کی تعمیر کے علاوہ حضرت عبداللہ شاہ غازی ؒ کے مزار کو بھی خوبصورت بنایا گیا۔شام کو خاص طور پر گرمیوں میں نہ صرف کراچی کے شہری، بلکہ ملک کے دیگر علاقوں سے آنے والے لوگ خاص طور پر سمندر کو دیکھنے آتے ہیں۔سمندر میں نہاتے ہیں، اونٹ اور گھوڑوں کی سواری کے علاوہ تین پہیوں والی موٹر سائیکل پر گھومتے ہیں۔ چھولے، دہی بڑے، گول گپے اور سافٹ ڈرنگ کے مزے لوٹتے ہیں اور ساحل سے دور سمندر میں بہت فاصلے پر نظر آنے والے جہاز دیکھتے ہیں۔ شام ہوتے ہی سرچ لائٹیں سمندر کو مزید دلکش بنادیتی ہیں۔اسی علاقے میں جہانگیر کوٹھاری پریڈ کی بھی ترئین و آرائش کرکے اسے اس کی اصل شکل میں بحال کیا گیا۔
ڈی ایچ گولف کلب سے آگے دنیا کی بہترین تعمیراتی اداروں نے اپارٹمنٹس کی تعمیر شروع کی اور اسی علاقے میں "دو دریا" کے نام سے ایک نئی تفریح گاہ وجود میں آئی، جہاں ساحل کے ساتھ پچاس ساٹھ خوبصورت اور دلکش ریستوران ہیں۔ جن کی اصل خوبصورتی یہ ہے کہ وہاں جاکر یوں لگتا ہے کہ گویا کسی بحری جہاز میں بیٹھے ہیں، سمندر کی لہریں ریستوران سے ٹکراتی ہیں اور رات کو سرچ لائٹوں سے اسے مزید خوبصورت بنادیا جاتا ہے۔ اسی علاقے میں ایک مقام Devil's Point بھی ہے، جہاں شہر کے ہنگاموں سے دور سمندر اور غروب آفتاب کا نظارہ کیا جاسکتا ہے۔
ایم اے جناح روڈ کے اختتام پر اور نیٹی جیٹی پل سے کچھ پہلے پورٹ گرانڈ کے نام سے ایک نئی تفریح گاہ چند برس قبل وجود میں آئی۔جہاں مزیدار کھانوں کے علاوہ ساحل کا دلکش نظارہ بہت پرلطف ہوتا ہے۔
وہیں کچھ دور آگے جانے کے بعد کراچی کی بندرگاہ آتی ہے، جس کے قریب کراچی کی قدیم تفریح گاہ کیماڑی ہے۔ جہاں لوگ لانچ پر سمندر کی سیر کرنے جاتے ہیں۔ بہت سے سمندر کا چکر لگا کر ساحل پر واپس آجاتے ہیں اور کچھ لوگ منوڑا کے جزیرے پر تفریح کرتے ہیں۔ جہاں تھوڑی بہت تفریحی سہولتیں بھی ہیں۔ چاندنی راتوں میں کچھ من چلے لانچ کرائے پر لے کر سمندر میں ڈنر کا لطف اٹھاتے ہیں۔ یہ سہولت دو دریا کے بعض ریستورانوں میں بھی میسر ہے۔
منوڑا کے علاوہ کراچی کے کئی اور جزائربھی ہیں، جن میں بابا بھٹ، بڈو، بنڈل، شمس پیر اور چرنا قابل ذکر ہیں۔ دیگر جزائر تو ماہی گیروں کی بستیاں ہیں، مگر چرنا کے جزیرے پر لوگ تفریح کی غرض سے جاتے ہیں۔ جہاں اصل تفریح اسکوبا ڈائیونگ، اسنارکلنگ اور چٹان سے سمندر میں چھلانگ لگانے کی ہے۔ اس تفریح سے مرد حضرات کے علاوہ خواتین بھی لطف اندوز ہوتی ہیں۔ کیونکہ اس جزیرے کے اطراف میں سمندر خاصا پرسکون ہے،اور طوفانی موجیں نہیں اٹھتیں۔اس کے علاوہ وہاں غار ہیں، جو عام لوگوں کی نظروں سے پوشیدہ ہیں اور وہاں ماہرین کی نگرانی میں جایا جاسکتا ہے۔لوگ پانی کے اندر جاکر فوٹو گرافی کرتے ہیں اور اپنی سیلفی بناتے ہیں۔ وہاں جدید طرز کی موٹر بوٹ پرتفریح کی سہولت بھی میسر ہے۔ ہاکس بے کے قریب مبارک ولیج سے لوگ کشتیوں میں چرنا کے جزیرے میں جاتے ہیں۔
سینڈزپٹ، ہاکس بے اور پیرا ڈائز پوائنٹ کے ساحلوں پر پانی شفاف ہے اور ریت سنہری۔ اس کے علاوہ وہاں ہر قسم کی hutsکرائے پر ملتی ہیں۔ ان ساحلوں کو سبز کچھوؤں کے ساحل بھی کہا جاتا ہے، اور حکومت ان کے تحفظ کے لئے ان علاقوں میں کام بھی کررہی ہے۔ لوگ خاص طور پر تعطیلات کے دنوں میں ان ساحلوں پر ہزاروں کی تعداد میں تفریح کی غرض سے جاتے ہیں۔ وہاں البتہ کھانے پینے کی سہولتیں کم ہیں، اس لئے لوگ کھانے پینے کا سامان اپنے ساتھ لے کر جاتے ہیں۔ بہت تھوڑے لوگ hutsکرائے پر لیتے ہیں، جبکہ زیادہ تر ساحلوں کے کنارے دریاں بچھا کر پکنک منا لیتے ہیں۔ پیراڈائز پوائنٹ کی خاص بات اس کی قدرتی محراب نما چٹان ہے۔
حب ریور اور گڈانی کے ساحل کے قریب کیپ ماؤنٹ واقع ہے، جہاں خوبصورت ساحل کے علاوہ انگریزوں کے دور کا 1914میں تعمیر کیا گیا، لائیٹ ہاؤس ہے۔ جو ایک زمانے میں جہازوں کی رہنمائی کیا کرتا تھا۔
فرنچ بیچ ہاکس بے اور پیراڈائز پوائنٹ کے درمیان واقع ہے۔ علاقے کے لوگ اسے حاجی اسماعیل گوٹھ کہتے ہیں۔ ایک چار دیواری میں سو کے قریب huts ہیں، جو کرائے پر دی جاتی ہیں۔ اس کا ساحل پتھریلا ہے، مگر پانی بے حد شفاف اور آلودگی سے پاک ہے۔ اور اسکوبا ڈائیونگ اور سرفنگ کے لئے آئیڈیل ہے۔ اسی علاقے میں توشن بیچ ہے، وہاں صرف چند hutsہیں، کیونکہ چٹانوں کی وجہ سے وہاں زیادہ جگہ نہیں۔ کراچی کی ساحلی پٹی کا آخری پوائنٹ نتھیا گلی بیچ ہے، جو دراصل نیول بیس ہے اور وہاں ہر ایک کا داخلہ ممکن نہیں۔ وہاں خصوصی اجازت نامہ لینے کے بعد ہی جاسکتے ہیں۔
کراچی کے ساحلوں پر واقع تفریح گاہوں کی خوبصورتی ارباب اختیار کی عدم توجہی کی بناء پر ماند پڑتی جارہی ہے۔ ان میں سرفہرست سمندری آلودگی کا مسئلہ ہے، کراچی کے ہزاروں ٹن فضلے کو روزانہ لیاری ندی اور ملیر ندی کے راستے ٹریٹمنٹ کے بغیر سمندر میں بہادیا جاتا ہے اور بھی طریقوں سے سمندر گندا کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ خوبصورت ساحل کے ہوتے ہوئے بہت سی تفریح گاہوں پر سہولتوں میں اضافہ کیا جاسکتا ہے، جس کی بدولت نہ صرف ملکی بلکہ غیرملکی سیاح بھی یہاں آسکتے ہیں۔ ان میں پیراگلائیڈنگ، جدید قسم کی موٹر بوٹ، خوردونوش کی سہولتیں اور دیگر شامل ہیں۔


بہرحال کراچی کی تفریح گاہوں پر لوگ بڑی تعداد میں آتے ہیں اور مصروف زندگی اور اس کی تلخیوں میں سے چند لمحے سکون اور مسرت کے تلاش کرتے ہیں۔ تاکہ ایک بار پھر زندگی کی دوڑ میں شریک ہوجائیں۔
====================

shabbir Ibne Adil
About the Author: shabbir Ibne Adil Read More Articles by shabbir Ibne Adil: 108 Articles with 128358 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.