انسانی تاریخ کا سب سے بڑا عطیہ
(shabbir Ibne Adil, karachi)
فیس بک کے سربراہ نے اپنی بیٹی کی سالگرہ پر انسانی تاریخ کا سب سے بڑا عطیہ دیا تھا |
|
شبیر ابن عادل میکس دنیا کی پہلی بچی ہے، جس کی پیدائش پر اس کے والد نے 45ارب ڈالر صدقہ کردئیے، یہ کسی بچی کی پیدائش پر انسانی تاریخ کا سب سے بڑا عطیہ، سب سے بڑا صدقہ ہے۔ یہ بچی کون ہے؟ اس کے والدین کو ن ہیں اور 45ارب ڈالر کا یہ عطیہ کیوں دیا گیا؟ یہ بھی ایک دلچسپ داستان ہے، یہ داستان سن 2004 میں شروع ہوئی۔ سن 2004میں ہارورڈ یونیورسٹی کے ایک کمرے میں تین نوجوان رہتے تھے، مارک ان تینوں میں نالائق، سست اور شرمیلا تھا، یہ اُس وقت بمشکل انیس برس کا تھا، وہ 1984میں نیویارک کے ایک گاؤں میں پیدا ہوا، والد دندان ساز تھا، یہ خاندان کا چوتھا بچہ تھا، تین بہنیں اس کے علاوہ تھیں۔ اسکول میں نالائق اور غبی تھا، وہ سن 2002میں ہارورڈ یونیورسٹی پہنچ گیا، کمپیوٹر پروگرامنگ اس کا جنون تھا، مارک نے سن 2004کے شروع میں اپنے گندے کمرے میں بیٹھ کر ویب سائیٹ ڈومین خریدی، سوشل نیٹ ورک کی ویب سائیٹ ڈیزائن کی اور چارفروری 2004کو فیس بک ڈاٹ کام کے نام سے یہ ویب سائیٹ لانچ کردی گئی۔ اس ویب سائیٹ کا مقصد ہارورڈ یونیورسٹی کے طلبہ کے درمیان آن لائن رابطے پیدا کرنا تھا۔ مارک نے ویب سائیٹ کیلئے تمام ڈیٹا طلبہ کے پروفائل، ان کی تصویریں اور پتے یونیورسٹی کے ڈیٹا بینک سے لئے گئے۔ ویب سائیٹ جوں ہی انتظامیہ کے علم میں آئی، اس نے ہیکنگ کا الزام لگا کر مارک کو نوٹس جاری کردیالیکن مارک پیچھے نہ ہٹا، اس کے پاس اُس وقت صرف ایک ہزار ڈالر تھے، اس نے اتنی ہی رقم اپنے ایک کلاس فیلو سیورن سے لی اور ویب سائیٹ مزید بہتر بنانا شروع کردی۔ فیس بک یونیورسٹی کے طلبہ کے لئے دلچسپ تجربہ ثابت ہوئی، چارد ن میں ساڑھے چھ سو طلبہ نے فیس بک جوائن کرلی۔ یہ تعداد تین ہفتوں میں چھ ہزار تک پہنچ گئی۔ ۵۲/فروری کو کولمبیا یونیورسٹی کے طلبہ بھی فیس بک جوائن کرنے لگے، اگلے ہی دن اسٹین فورڈ یونیورسٹی کے طلبہ بھی فیس بک پر آئے اور ۸۲/ فروری کو ییل یونیورسٹی بھی مارک کی اس اچھوتی سائیٹ پر نظر آنے لگی۔ مارچ میں اس کے رکن طلبہ کی تعداد تیس ہزار تک جاپہنچی، مارک کو اب ویب سائیٹ ہینڈل کرنے کے لئے اسٹاف کی ضرورت تھی، جیب خالی تھی اور کاروبار مشکل۔ چنانچہ مارک نے مجبوراً اپنے روم میٹ ڈسٹن موسکو وٹز کو پانچ فیصد شئیر دے کر ساتھ ملالیا۔ موسکو وٹز اُس وقت یہ نہیں جانتا تھا، وہ ہاں جو اس نے ہنستے ہنستے کردی تھی، مستقبل میں اسے کروڑ پتی بھی بنا دے گی اور وہ پوری دنیا میں مشہور بھی ہوجائے گا۔ مارک نے مارچ کے مہینے میں فیس بک پر اشتہارات کا سلسلہ بھی شروع کردیا، پہلے مہینے کی کمائی ساڑھے چارسو ڈالر تھی، کمپنی میں اپریل میں دس ہزار ڈالر کی مزید سرمایہ کاری ہوئی، اس سرمایہ کاری نے فیس بک کو چھ ماہ میں امریکہ کی 34یونیورسٹیوں کے ایک لاکھ طلبہ تک پہنچا دیا اور یہ وہ کامیابی تھی، جس نے مارک پر ہارورڈ یونیورسٹی کے دروازے بند کردئیے، وہ ہارورڈ سے نکلا اور سیدھا سلیکان ویلی پہنچ گیا اور مارک سے مارک زکر برگ ہوگیا۔ مارک زکر برگ نے پوری دنیا کو حیران کردیا، فیس بک کی مالیت صرف چارماہ میں دس ملین ڈالر ہوچکی تھی لیکن مارک نے اپنی کمپنی فروخت کرنے سے انکار کردیا۔ سن 2005کی گرمیوں میں جب فیس بک کے استعمال کرنے والوں کی تعداد دولاکھ ہوئی تو پے پال کمپنی کے شریک بانی پیٹر تھیل نے فیس بک میں پانچ لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کردی، اس سرمایہ کاری سے فیس بک استعمال کرنے والوں کی تعداد پانچ لاکھ تک جاپہنچی اور پھر اس کے بعد مارک نے پیچھے مڑ کر نہ دیکھا۔ فیس بک اس وقت دنیا کی مقبول ترین سوشل میڈیا ویب سائیٹ ہے۔ |