خون زندگی کی علامت ہے یہ مسلسل بنتا ہے اسے مصنوئی طریقے
سے تیار نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی اسکا کوئی متبادل ہے سائنس کی ترقی کے
بعد جسم کے کسی بھی اعضاء کی منتقلی ممکن ہے لیکن خون کی منتقلی نایاب اور
منفرد ہے ۔"انتہائی محفوظ طریقے سے ایک شخص کا خون کسی دوسرے شخص کو منتقل
کرنا انتقال خون کہلاتا "ہے ۔خون جسم کا اہم جزو ہے جس کے بغیر زندگی کا
تصور ممکن نہیں ۔
رچرڈ لوور نے 1667 میں ایک بادشاہ لوئس کو ایک بھیڑ کا خون لگایا مگر ناکام
رہا بادشاہ کو کالا پیشاب آنے لگا اور رچرڈ لور کو گرفتار کر لیا گیا ۔ان
ناکامیوں کے پیش نظر پوپ نے 1678 میں منتقلی خون پر پابندی لگا دی ۔
ڈیڑھ سو سال بعد 1818 میں جیمز بلنڈیل نے کامیابی کے ساتھ ایک شخص کا خون
دوسرے میں منتقل کیا ۔كارل لینڈ اسٹینر نے 1900 میں اے ۔بی ۔او بلڈ گروپ
دریافت کئے جس کے بعد منتقلی خون آسان ہو گیا ۔بنیادی طور پر خون کے چار
گروپ ہیں اے ۔بی ۔اے بی ۔او 1932 میں روس کےشہرلبنن گراڈ میں بلڈ بینک قائم
ہوا ۔1943 میں لیوٹیٹ نے خون کو محفوظ رکھنے والا مکسچر دریافت کیا ۔یہ خون
کو ٹیسٹ کرنے والا اہم نظام ہے مریض کے خون کا قطرہ اینٹی سیرا سے چیک کرتے
ہیں اگر گروپ خون دینے والے سے میچ ہو جائے تو کراس میچ کے بعد خون منتقل
کیا جاتا ہے بہت سے افراد مختلف بیماریوں کے سبب منتقلی خون کے عمل سے
گزرتے ہیں جسے تھلیسیمیا ،حادثات ،آپریشنز ،اور زچگی وغیرہ موجودہ دور میں
مکمل خون بہت کم صو رتوں میں چڑھایا جاتا ہے ورنہ مریض کو خون کا وہی حصہ
منتقل کیا جاتا ہے جسکی اسے ضرو رت ہو ۔پاکستان میں بہت سے بلڈ بینک موجود
ہیں جہاں رضاکارانہ طور پر خون کے عطیات لئے جاتے ہیں اور خون لینے سے پہلے
اس بات کی تسلی کی جاتی ہے کہ عطیہ کرنے والے کی عمر کم سے کم اٹھار ہ سال
ہو ،جسمانی طور پر کمزور نہ ہو ،ھمیگلوبن ١٢گرام ہو ،ذیابطیس کا شکار نہ ہو
،بلڈ پریشر نبض کی رفتار جسم کا درجہ حرا رت نارمل ہو ۔نشہ آ ور ادویات کا
استعمال کرنے والوں کا خون نہیں لیا جاتا ۔انتقال خون کے کچھ فوائد بھی ہیں
۔مثلا کولیسٹرول نارمل رہتا ہے ،دل کے امراض میں کمی ہوتی ہے ،قوت مدافعت
کو تحریک ملتی ہے خون عطیہ کرنے والے بھی مٹاپے اور جلدی بیماریوں سے محفوظ
رہتے ہیں ۔اگر خون عطیہ کرنے کے رحجان کو فروغ دیا جائے تو کئی انسانی
زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں ۔اللّه تعالیٰ نے سورۂ المایده میں فرمایا !
"اور جس نے ایک انسان کو بچا لیا ،اس نے گویا تمام انسانوں کو بچا لیا "۔
|