اس وقت ملک میں مہنگائی،غربت اوربیروزگاری سے تنگ ہرشخص
وزیراعظم عمران خان اوراس کی حکومت سے جان چھڑانے اورنجات پانے کی دعائیں
مانگ رہاہے۔۔کئی توآسمان کی طرف ہاتھ اٹھاکراپنے رب سے یہاں تک فریادکررہے
ہیں کہ یااﷲ کل نہیں آج ہی ان حکمرانوں سے ہماری جان چھڑادے ۔۔اب سوال یہ
ہے کہ اگرسچ میں اس حکومت اورعمران خان سے ان ہاتھ اورجھولیاں پھیلانے
والوں کی جان چھوٹ گئی تو پھر کیاہوگا۔۔؟کیاوزیراعظم عمران خان اوراس کی اس
تاریخی حکومت سے جان چھوٹنے کے بعدمہنگائی،غربت اوربیروزگاری سمیت ملک وقوم
کے یہ دیگرمسائل پھرحل ہوجائیں گے۔۔؟کیاعمران خان کے جانے سے یہ مصائب
ومشکلات ذرہ بھی کوئی کم اورغم والم کے یہ سیاہ بادل ہمیشہ کیلئے چھٹ جائیں
گے۔۔؟کیااس حکومت کی رخصتی کے بعدملک میں معیشت کاپہیہ جام اوررکنے کی
بجائے آگے دوڑے گا۔۔؟کیاعمران خان کاسایہ اٹھنے کے بعدغریبوں کے یہ دن اور
حالات واقعی بدل جائیں گے۔۔؟اس جیسے ایک دونہیں بہت سارے سوالات ایسے ہیں
کہ جن کے جوابات ہمارے پاس کیا۔۔؟ وزیراعظم عمران خان سے جان چھڑانے
اورنجات پانے کے لئے ہروقت دعائیں مانگنے والوں کے پاس بھی یقینناً نہیں
ہوں گے۔ا س ملک میں سیاسی محلوں وراہداریوں کے ساتھ مساجد،مدارس،خانقاہوں
اوردرگاہوں پربرسراقتدارحکمرانوں سے نجات کی دعائیں تومانگی جاتی ہیں لیکن
سیاسی پنڈتوں سے لیکرسیاسی آستانوں پردعائیں مانگنے والے نیم ملاؤں تک کسی
کویہ نہیں پتہ ہوتاکہ اقتدارسے اس ،،دولہے،،کی رخصتی کے بعدبارات پھرکس کی
آئیگی۔۔؟اگرٹھنڈے دل ودماغ سے سوچااورانصاف کی نظروں سے دیکھاجائے توہماری
اکثرزندگیاں ایسی ہی دعاؤں میں گزرگئیں۔ہم شائددنیاکی وہ واحداورعجیب مخلوق
ہے جوآنے والوں کیلئے دعاؤں پردعائیں مانگنے کے ساتھ پھرانہی سے جان چھڑانے
اورنجات کیلئے بھی نہ صرف منتیں مانگتے ہیں بلکہ دیگوں پردیگیں بھی چڑھاتے
ہیں۔۔ سترسال سے اس ملک میں یہی کچھ ہورہاہے۔ہاتھ الٹے اورجھولیاں
پھیلاپھیلاکرجن کوہم نے بددعائیں دیں ۔۔جن سے جان چھڑانے کیلئے ہم راتوں
کوآہ وزاریاں کرتے رہے۔۔ تاریخ گواہ ہے کہ انہی سیاستدانوں کی کامیابی کے
لئے ہم نے ایک دونہیں ہزاربارپھررب کے حضوردعائیں بھی مانگیں۔۔صدرایوب خان
سے لیکرمیاں نوازشریف تک ہم نے کس حکمران اورلیڈرکیلئے منتیں نہیں
مانگیں۔۔؟پھراسی صدرایوب سے لیکرنوازشریف اورآصف زرداری تک کس حکمران
اورلیڈرسے جان چھڑانے کے لئے ہم نے کالے بکرے ذبح نہیں کئے۔۔؟آج جس عمران
خان کے لئے ہم نے اپنے ہاتھ الٹے اورمنہ آسمان کی طرف کرلئے ہیں کل تک اسی
عمران خان کے لئے کیا ہمارے یہی الٹے ہاتھ سیدھے اورلبوں پردعائیں ہی
دعائیں نہیں تھیں۔۔؟لیکن محض ڈھائی سال میں روایت کے مطابق عمران خان کے
لئے ہمارے ہاتھ الٹے اوردعاؤں کی بجائے بددعاؤں کاسلسلہ شروع ہوگیا۔۔ہم یہ
نہیں کہتے کہ اس حکومت سے اس ملک وقوم کی جان نہ چھوٹے۔ہم توکہتے ہیں کہ کل
نہیں آج ہی ایسے حکمرانوں سے ہماری جان چھوٹے مگرسوال یہ ہے کہ ،،یہ نہیں
وہ،،اور،،وہ نہیں یہ،،کایہ کھیل آخرکب تک اس ملک میں جاری رہے گا۔۔؟کل تک
جس ن لیگ اورپیپلزپارٹی کوچورگروہ کانام دے کران سے پناہ اورنجات کی دعائیں
مانگی جاتی تھیں ۔۔جن کوکبھی چوراورکبھی ڈاکوکہاگیا۔۔کہیں اسی ن لیگ
اورپیپلزپارٹی کوپھرسے اقتدارمیں لانے کیلئے عمران خان سے جان چھڑانے کے
لئے دعائیں تونہیں مانگی جارہیں۔۔؟کیونکہ عمران خان کی حکومت ختم ہونے کے
بعدہمارے پاس مسلم لیگ ن یاپیپلزپارٹی یہ دوہی آپشن باقی رہتے ہیں۔وزیراعظم
عمران خان اگراقتدارمیں نہ رہے توپھرسابق صدرآصف علی زرداری کاکوئی جانشین
ملک وقوم پرمسلط ہوگایاپھرسابق وزیراعظم نوازشریف کاکوئی وارث بادشاہی کے
مزے لوٹے گا۔۔کہیں ہم پھرسے نوازشریف اورآصف علی زرداری کے وارثین
کواقتدارمیں لانے کیلئے گنڈے اورتعویزتونہیں کررہے۔۔؟عمرانی حکومت سے نجات
کیلئے دعامانگنے سے پہلے ایک منٹ کے لئے ہمیں ٹھنڈے دل ودماغ سے اس بارے
میں ضرورسوچناچاہیئے۔۔خشک روٹی کوکھانے سے وہ لوگ انکارکرتے ہیں جن کے پاس
بریانی کی کوئی پلیٹ ہو۔۔کیاہمارے پاس عمران خان سے بہترکوئی آپشن ہے۔۔؟ایک
منٹ کیلئے فرض کرلیتے ہیں کہ کسی نے وزیراعظم عمران خان کی حکومت کاتختہ
الٹ دیا۔۔یاعمران خان نے اسمبلیاں تحلیل کیں ۔۔یاپھرکپتان نے وزرات عظمیٰ
سے استعفیٰ دے کرہماری جان چھوڑہی دی۔۔پھرآگے کیاہوگا۔۔؟کیاعمران خان کے
اقتدارسے اترنے کے بعدکسی کسان کابیٹاملک کاوزیراعظم بن جائے گا۔۔؟کیاکسی
مزدور۔۔کسی ریڑھی بان۔۔کسی سبزی فروش۔۔کسی مستری۔۔کسی چائے اورچھولے بیچنے
والے غریب کویااس کے کسی بیٹے کواقتدارکامالک بنادیاجائے گا۔۔؟کیاعمران خان
کے ہٹنے سے کسی مسجدکے امام اورکسی مدرسے کے قاری ومولاناکوملک وقوم
کارہبرورہنماء اورامیرالمومنین مان لیاجائے گا۔۔؟کیاپی ٹی آئی حکومت ختم
ہونے کے بعدسترسال سے اس ملک اورقوم کودونوں ہاتھوں سے لوٹنے والے
جاگیردار۔۔سرمایہ دار۔۔خان ۔۔نواب۔۔چوہدری۔۔رئیس۔۔سرداراوروڈیرے پھرایم این
اے اورایم پی اے نہیں بنیں گے۔۔؟کیانئی حکومت میں پھرچوروں
کووزیراورمشیرنہیں بنایاجائے گا۔۔؟یہ وہ سوالات ہیں جن کے جوابات اس ملک کے
بچے بچے کومعلوم ہیں۔۔سرسے پکڑویاپاؤں سے ۔۔بات ایک ہی ہے۔۔خان گئے
توکونساغریب اقتدارمیں آجائے گا۔۔؟یابلاول آئیں گے یامریم نوازآئیں
گی۔۔باالفرض یہ دونوں نہ بھی آئے تو شوکت عزیزکی طرح کوئی
امپورٹڈاورایکسپورٹ کی مد میں آجائے گایالایاجائے گا۔۔لیکن یہ بات کنفرم
سوفیصدکنفرم ہے کہ سترسال میں کسی غریب کاکوئی بیٹانہ اقتدارمیں آیااورنہ
ہی آئندہ سترسال تک کسی کسان۔۔ مزدور۔۔ ریڑھی بان۔۔ سبزی فروش۔۔ مستری
اورموچی کاکوئی بیٹااقتدارمیں آئے گا۔۔وزرات عظمیٰ کی کرسی پرعمران خان
ہوں۔۔نوازشریف ہوں۔۔آصف زرداری ہوں یاپھربلاول اورمریم ۔۔ہمارے لئے یہ سب
برابراورسارے ایک جیسے ہی ہیں۔۔یہ سب ہمارے آزمائے ہوئے ہیں۔۔بس چلنے پران
میں سے ہرایک نے اپنی اصلیت ہمیں ضروردکھائی۔۔کسی نے ہمیں چوکرکھلائے توکسی
نے جانوروں کوکھلایاجانے والا آٹاہمیں تھمایا۔۔کسی نے چینی کیلئے ہمیں
لائنوں میں لگایاتوکسی نے سستاراشن کے پیچھے دوڑایا۔۔کسی نے روٹی
۔۔کپڑااورمکان کے نام پرہمیں بہکایاتوکسی نے لنگرخانوں اورمسافرخانوں کے
ذریعے ہمارے دلوں کوبہلایا۔۔چھوڑاہمیں کسی نے نہیں۔۔جتناجس کاوس اوربس
چلااتنااس نے ہمیں رلایااورتڑپایا۔۔سترسال پہلے بھی غریب رورہاتھااورآج بھی
غریب رورہاہے۔۔نوازشریف اورزرداری کی حکومت میں بھی غریب کل کی فکردل میں
لئے سوتاتھااورآج اس نام نہادریاست مدینہ کے امیرالمومنین کے دورمیں بھی
غریب کل کی فکرلئے شب گزاررہاہے۔۔اس ملک میں نہ کل غریب کاکوئی خیرخواہ
تھااورنہ آج غریب کاکوئی ہمدردہے۔۔نوازشریف ہے۔۔زرداری ہے۔۔عمران خان
ہے۔۔مولانافضل الرحمن ہے۔۔سراج الحق ہے یاپھربلاول اورمریم۔۔ان سب کواپنی
پڑی ہوئی ہے۔۔نہ کل ان کوکسی غریب کی کوئی فکرتھی اورنہ آج ان کوکسی غریب
اورمزدورکاکوئی خیال ہے۔۔یہ سب ایک ہی باغ اورکھیت کی مولیاں
ہیں۔۔مسنداقتدارپران کے چہرے اورشکلیں بدلنے سے کچھ نہیں ہوگا۔۔غریبوں
کواپناآج اورکل بدلنے کے لئے اس ملک کایہ فرسودہ اورطبقاتی نظام
بدلناہوگا۔۔جب تک ملک میں یہ سرمایہ دارانہ اورجاگیردارانہ نظام ہے تب تک
اس ملک کاوزیراعظم اورحکمران عمران خان ہوں یانوازشریف۔۔زرداری ہوں
یاپھربلاول اورمریم۔۔غریبوں کے یہ حالات اسی طرح جوں کے توں رہیں گے کیونکہ
غریبوں کے حالات بدلنے کیلئے عمران خان۔۔نوازشریف۔۔زرداری ۔۔فضل الرحمن
۔۔سراج الحق ۔۔بلاول اورمریم کے چہرے نہیں بلکہ اس ملک کایہ پورانظام
بدلناہوگا۔
|