اسلام ایک عظیم اور مقدس ترین دین ہے اور اسکے خلاف
دشمنانِ اسلام ابتدائی سے زہرافشانی کرتے رہے ہیں ، اعلان نبوت ﷺ کے بعد سے
ہی کفار و مشرکین نے مسلمانوں کو سخت اذیتیں دینا شروع کیں اور یہ سلسلہ اب
بھی جاری ہے۔ گذشتہ دنوں یونان کے بشپ ایرونیموس نے اسلام اور مسلمانوں کے
خلاف زہر افشانی کی ہے۔ بشپ نے ’’اسلام ایک سیاسی پارٹی اور مسلمان جنگجو
انسان ہیں‘‘ جیسے الفاظ کا استعمال کیا جس کے خلاف ترکی نے شدید ردّعمل کا
اظہار کرتے ہوئے یونانی بشپ کی مذمت کی اور ترکی وزارتِ خارجہ کی جانب سے
جاری کردہ تحریری بیان میں کہا ہیکہ اسلام مختلف ادیان اور تہذیبوں کے باہم
مل جل کر زندگی گزارنے کو یقینی بنانے والا، تحمل و مرحمت کی بنیادوں پر
استوار اور امن کا حامل دین ہے۔ترک وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہیکہ
اس وقت پوری دنیا کورونا وائرس کی وجہ سے مشکل حالات کا سامنا کررہی ہے ،ان
حالات میں کہ جب ہر ایک کو دوطرفہ شکل میں احترام و تحمل کی فضاء تشکیل
دینے کی کوشش کرنا چاہیے ہمارے مقدس دین کے خلاف زبان درازی افسوسناک حرکت
ہے۔ یہ بات بھی واضح کی گئی کہ دینی شخصیات کا امن کی خدمت کرنے کے بجائے
معاشرے میں نفاق بونے کیلئے اس نوعیت کے غیر مستند بیانا ت کا استعمال کرنا
عبرت انگیز امر ہے۔ بشپ کے اس اسلام مخالف بیانات نہ صرف دشمنی اور تشدد پر
مبنی ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اسلاموفوبیا کے خوفناک درجے کی بھی عکاسی
کررہے ہیں۔ مزید کہا گیا کہ یورپ میں بڑھتی ہوئی نسل پرستی، اسلام اور غیر
ملکیوں کے خلاف دشمنی کی وجہ بھی اصل میں اس نوعیت کا شیطانی طرزفکر ہے۔اور
ایک ایسے دور میں جب یونان کے ساتھ تحقیقی مذاکرات کی تیاریاں کی جارہی ہیں
بشپ کی طرف سے ایسا تحریکی بیان پُر معنی ہے اور مذاکراتی عمل کی بیخ کنی
کیلئے ایک افسوسناک قدم کی حیثیت رکھتا ہے۔ اب دیکھنا ہیکہ یونان کی حکومت
ترکی کی جانب سے مذمتی بیان جاری کئے جانے کے بعد بشپ ایرونیموس کے خلاف
کسی قسم کی کارروائی بھی کرتی ہے یا خاموشی اختیار کرتی ہے۔ ترکی کی جانب
سے دیئے گئے مذمتی بیان کے بعد عالمِ اسلام کے دیگر ممالک کو بھی چاہیے کہ
وہ بھی یونان کے بشپ کے خلاف مذمتی بیانات جاری کریں تاکہ آئندہ اس قسم کے
زہریلے الفاظ جو اسلام کے خلاف ہیں استعمال کرنے سے گریز کریں۔
ترکی دنیا میں توازن کا تعین کرنے کی پوزیشن میں ۰۰۰ رجب طیب اردغان
ترکی کی معیشت کو مضبوط و مستحکم بنانے کیلئے اور عالمی سطح پر مسلمانوں کے
رہنما کی حیثیت سے جانے جانے والے صدر ترک رجب طیب اردغان نے استنبول کے
قصرِ واحد الدین سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہیکہ ترکی اس وقت اپنے خطے اور دنیا
میں توازن کا تعین کرنے کی پوزیشن حاصل کرچکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ
ہمیشہ مزید آگے بڑھیں گے، زیادہ خدمت کرینگے ، اور ہمیشہ بڑے منصوبے کا
آغاز کرتے رہینگے۔ اردغان کا کہنا ہیکہ انہوں نے ترکی کی سفارتکاری سے لے
کر سلامتی تک کے شعبوں میں بڑے پیمانے پر ترقی کی ہے اور اپنے اہداف کو
حاصل کرنے کیلئے کرتے رہنے کے عزم کا ارادہ ظاہر کیا۔ انہوں نے اس عزم کا
اظہارکرتے ہوئے کہاکہ’’ معیشت اور قانون میں جو اصلاحی اقدامات اٹھائینگے
اس کے بارے میں ہماری تیاریوں کو عوام سے آگاہ کرنے کا وقت آن پہنچا ہے،
اور اصلاحات کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں بھی کسی مناسب وقت
میں عوام سے آگاہ کیا جائے گا۔
مشرقِ وسطیٰ میں غیر ملکیوں کے لئے روزگار کے مواقع تنگ ہوتے جارہے ہیں۰۰۰
رزق کا دینے والا اﷲ رب العزت ہے اور وہی انسانوں کو ذرائع روزگار فراہم
کرتاہے ۔اقتدار کسی کے بھی ہاتھ میں ہو ، اﷲ تعالیٰ کی مرضی و منشاء کے
بغیر کوئی بھی کسی کو بھی اسکے روزگار سے ہٹا نہیں سکتا۔ مشرقِ وسطیٰ کے
حکمراں بھی اپنے شہریوں کی بیروزگاری کو دیکھتے ہوئے مختلف شعبوں میں
روزگار سے مربوط کرنے کیلئے سخت قوانین نافذ کئے ہیں جس کے تحت غیر ملکیوں
کو مختلف شعبوں سے ہٹا دیا جارہاہے یا وہاں پر کمی کی جارہی ہے۔ سعودی عرب
سے لاکھوں کی تعداد میں لوگ پچھلے چند برسوں کے دوران اپنے اپنے ملک واپس
ہوچکے ہیں اور یہ سلسلہ ابھی جاری ہے۔ مشرقِ وسطیٰ میں غیر ملکیوں کی جگہ
مقامی شہریوں کو روزگار سے مربوط کرنے کا سلسلہ گذشتے چند برسوں سے تیزی سے
جاری ہے۔ لاکھوں ہندو پاک ، بنگلہ دیشی اور دیگر ممالک کے غیر ملکی اپنے
اپنے ممالک کو واپس لوٹ چکے ہیں اور یہ سلسلہ ابھی جاری ہے۔سعودی ذرائع
ابلاغ کے مطابق سعودی شاہی حکومت کئی شعبوں میں مقامی شہریوں کا تقرر کرچکی
ہے ، ہوا بازی کے شعبے میں بھی سعودائزاشن کا سلسلہ جاری ہے ۔ سعودی عربین
ایئر لائنز(السعودیہ) میں 85فیصد ملازم سعودی ہوگئے ہیں ۔ سعودی افرادی قوت
کے ماہر ہشام السلیمانی نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ہوا بازی کے شعبے میں
سعودائزیشن کا سلسلہ جاری ہے ۔ ہواز بازی کے شعبے میں سعودئزایشن کا ہدف یہ
ہے کہ محکمہ شہری ہوا بازی اور فضائی کمپنیوں میں 25ہزار سے 45ہزار تک
ملازم سعودی ہوں۔وزارت محنت کی جانب سے خواتین کے ملبوسات اور آرائشی اشیا
ء فروخت کرنے والی دکانوں پر سعودی خواتین کو ملازم رکھنے کی ہدایت ہے۔
مذکورہ شعبوں میں مردوں کو یا غیر ملکی خواتین کو روزگار فراہم کرنا خلاف
قانون ہے اور خلاف ورزی کی صورت میں وزارتِ محنت و افرادی قوت کی جانب سے
فوری کارروائی کرتے ہوئے جرمانہ بھی عائد کیا جاتاہے۔ سعودی عرب میں ٹیکسی
ڈرائیو کیلئے بھی صد فیصد سعودائزیشن پر عمل کیا جارہا ہے، وزارتِ افرادی
قوت و سماجی بہبود آبادی کی جانب سے اکاؤنٹنگ کے شعبے میں 30فیصد سعودئزیشن
کے لئے گذشتہ سال ڈسمبر کے اواخر میں پانچ ماہ کی ڈیڈ لائن مقرر کردی گئی ۔
اسی طرح دیگر شعبوں میں بھی سختی کے ساتھ غیر ملکیوں کی جگہ مقامی شہریوں
کو روزگار سے منسلک کرنے کی کوششیں جاری ہیں اور جو ادارے یا کمپنیاں لیبر
قانون کے مطابق عمل نہیں کرتے انکے خلاف کارروائیاں عمل میں لائی جاتی ہیں۔
کویت میں بھی سرکاری و خانگی ادارے حکومتی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے غیر
ملکی کارکنوں کی تعدادکم کررہے ہیں ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق گذشتہ تین ماہ
کے دوران 83ہزار574غیر ملکیوں نے کویتی لیبر مارکیٹ کو خیر باد کہہ
دیا۔امکان ہے کہ اس سال کے ختم تک غیر ملکیوں کی بڑی تعداد کویت چھوڑ کر
جاچکی ہونگی۔ کویت میں غیر ملکیوں کی جگہ کویتی شہریوں کا تقرر عمل میں
لایا جارہا ہے۔جن شعبوں نے سب سے زیادہ معاہدے ختم کئے ہیں ان میں صحت و
تعلیم ہے جبکہ کویتی ایئر لائن اور بیکری کے علاوہ پبلک ٹرانسپورٹ کے شعبے
سے بھی غیر ملکیوں کو نکالا گیا ہے۔ گذشتہ تین ماہ کے دوران 7385گھویلو
ملازمین کے بھی معاہدے ختم کئے جاچکے ہیں۔
عراق پھر ایک مرتبہ دہل اٹھا۰۰۰
عراق گذشتہ تین دہائیوں کے دوران جن خطرناک حالات سے گزر چکا ہے شاید اسے
دنیا کبھی بھول نہ پائے گی۔ امریکہ کی قیادت میں اتحادی ممالک نے جس طرح
صدام حسین کو اقتدار سے ہٹانے کیلئے جس طرح عراق کو تباہ و برباد کردیا تھا
جس میں لاکھوں افراد ہلاک یا زخمی ہوگئے تھے ۔عراق کی معیشت تباہ و برباد
ہوگئی اور آج بھی عراق سنبھلنے نہ پایا۔ صدام حسین پر الزامات عائد کرکے
حملے کئے گئے لیکن بعد میں جو رپورٹس منظر عام پر آئیں اس سے واضح ہوگیا کہ
صداق حسین پر بہتان لگایا گیا تھا کیونکہ عراق کے پاس ایسے کوئی خطرناک
ہتھیار نہیں نکلے۔صدام حسین کو گرفتار کرکے مقدمات چلائے گئے اور آخر کاراس
مردمجاہد کو پھانسی پر چڑھادیا گیا ۔ حالات آہستہ آہستہ کچھ سنبھل رہے تھے
کہ پھر ایک مرتبہ جمعرات 21؍ جنوری کے روز خودکش حملہ آوروں نے ماضی کی
خطرناک یادیں تازہ کردیں۔تفصیلات کے مطابقعراق کے دارالحکومت بغداد میں
ہونے والے دو خودکش حملوں میں 30افراد ہلاک ہوگئے۔بتایا جاتا ہے کہ گذشتہ
تین سالوں میں ہونے والا یہ سب سے خوفناک حملہ ہے۔ عراقی دارالحکومت کے
تیران اسکوائر میں سکینڈ ہینڈ کپڑوں کی ایک بڑی مارکیٹ میں ہونے والے اس
حملے میں 28افراد ہلاک اور 73زخمی بتائے جاتے ہیں ۔ عراقی وزات داخلہ کے
بیان کے مطابق بتایا جاتا ہیکہ پہلا خودکش حملہ آور بیماری کا بہانہ بناکر
مارکیٹ میں داخل ہونے والے ایک شخص نے کیا جولوگوں کو اپنی جانب متوجہ کیا
ہوا تھااور جیسے ہی لوگ اس کے گرد جمع ہوئے اس نے خود کو دھماکے سے اڑا
لیا۔ اسی اثناء جب لوگ زخمیوں کے آس پاس جمع تھے تو دوسرے حملہ آور نے بھی
خود کوبم دھماکے سے اڑا لیا ۔ بتایا جاتا ہیکہ جمعرات کو بغداد میں ہونے
والا یہ حملہ جنوری 2018کے بعد سب سے خونریز واقعہ ہے ۔واضح رہے کہ یہ حملہ
ایک ایسے وقت کیا گیا جب عراق میں انتخابات کی تیاری جاری ہے۔
ہندوستانی افواج عالمی سطح پر چوتھے نمبرپر
سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق عالمی ادرہ گلوبل پاور نے ایک رپورٹ شائع کی جس
میں دنیا کے طاقتور ترین افواج میں پہلے نمبر پر امریکی افواج کو بتایا ہے
جبکہ دوسرے نمبر پر روس اور تیسرے نمبرپر چینی افواج ہے۔ ہمارے ملک
ہندوستان کی افواج کا نمبر چوتھا ہے۔پڑوسی ملک پاکستانی کی افواج اسلامی
ممالک میں پہلی اور عالمی سطح پر دسویں نمبر پر ہے۔ دنیا کی طاقتور ترین
افواج میں سعودی عرب کی افواج 17ویں نمبر پر ہے جبکہ عرب ممالک کی سطح پر
مصر کے بعد دوسری اور مشرقِ وسطیٰ کی سطح پر چوتھے نمبر پر ہے۔
اقوام متحدہ کے واجبات کی عدم ادائیگی پرایران کو ووٹنگ کا حق نہیں ہونا
چاہیے ۰۰۰ سکریٹری جنرل
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہیکہ افریقہ کے 9ممبران
اور ایران نے اقوام متحدہ کے آپریٹنگ بجٹ کے واجبات ادا نہیں کئے ہیں اور
اس پر اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق انہیں ووٹنگ کا حق نہیں ہونا چاہیے۔
سکریٹری جنرل انتونیوگوتریس کی جانب سے لکھے گئے ایک خط میں انہوں جنرل
اسمبلی کے صدر وولکان بوزکر کو کم از کم رقم کا ذکر کیا ہے جس کی ادائیگی
پر مذکورہ ممالک ووٹنگ کا حق رکھ سکتے ہیں۔ واجبات کی ادائیگی نہ کرنے والے
ممالک میں سرفہرست ایران کا نام ہے جس کے ذمہ ایک کروڑ 62لاکھ 51ہزار
298ڈالر واجب الادا ہیں۔ جبکہ صومالیہ کے ذمہ 14,لاکھ 43ہزار 640ڈالرڈ
کوموروس کے ذمہ 8لاکھ 71ہزار632، ساؤٹومے و پرنسپے کے ذمہ 8لاکھ 29ہزار
888، لیبیا کے ذمہ 7لاکھ 5ہزار 391، کانگو کے ذمہ 90ہزار 844، زمبابوے کے
ذمہ 81ہزار 770، جنوبی سوڈان کے ذمہ 22ہزار 804اور نائجر کے ذمہ 6ہزار
733ڈالر واجب الادا ہیں۔ بتایاجاتا ہیکہ اقوام متحدہ کا چارٹر 193ارکان پر
مشتمل جنرل اسمبلی کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ ان حالات کا تعین کریں جن کی
وجہ سے مذکورہ ملک ادائیگی نہ کرسکا اور وہ حالات ممبر ملک کے قابو سے باہر
تھے۔ ایسی صورت میں مذکورہ ملک ادائیگی کے بغیر بھی ووٹ کا حق استعمال
کرسکتا ہے۔
نواز شریف کی تمام جائیدادیں قرق
پاکستان میں کرپشن اور دیگر معاملات میں سابق صدر آصف زرداری اورسابق وزیر
اعظم میاں نواز شریف و کئی اہم شخصیات کے خلاف مقدمات چل ہیں ۔گذشتہ دنوں
سابق پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کی جائیداد قرقی کی رپورٹ جاری کی گئی
جس میں نیب نے نواز شریف کی ملکیت زرعی زمین، مختلف کمپنیوں میں شیئرز اور
گاڑیوں کو قرق کردیا ہے۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق احتساب عدالت لاہور
میں جنگ جیو گروپ کے مالک میر شکیل کے خلاف غیر قانونی پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس
کی سماعت کی، عدلیہ نے میر شکیل پر فردجرم عائد کرنے کیلئے 28؍ جنوری کی
تاریخ مقرر کی ہے۔ نیب تفتیشی افسر عابد حسین کے مطابق میر شکیل کے شریک
ملزم سابق میں تین مرتبہ پاکستان کے وزیر اعظم رہے نواز شریف کی جائیداد
قرقی کی رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایاکہ عدالتی حکم کی تعمیل میں
نواز شریف کی پاکستان میں موجود تمام جائیدادیں قرق کرلی ہیں، اس سے متعلق
محکموں کی رپوٹ بھی منسلک کردی ہے۔بتایاجاتاہے کہ نواز شریف کے حدیبیہ پیپر
سمیت تین مختلف کمپنیوں میں 8لاکھ 82ہزار سے زائد شیئرز ہیں ، نواز شریف کی
لاہور مختلف موضع جات میں1547کنال سے زائد زرعی اراضی ہے۔ نیب رپورٹ کے
مطابق نواز شریف کی ملکیت میں 4بیش قیمت گاڑیاں ہیں، لینڈ کروزر، مرسیڈز
سمیت دو ٹریکٹر بھی انکے اثاثوں میں شامل ہیں۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر
شریک ملزم ہمایوں فیض رسول کو بھی طلب کرلیا ہے ،نیب ریفرنس میں میر شکیل ،
نواز شریف، سابق ڈی جی ایل ڈی اے ہمایوں فیض رسول اور بشیر احمد کو مجرم
قرار دیا گیا ہے جبکہ طلبی کے باوجود پیش نہ ہونے پر نواز شریف کو اشتہاری
قرار دیا جاچکا ہے۔ واضح رہے کہ نواز شریف ان دنوں اپنے علاج کے سلسلہ میں
لندن میں مقیم ہیں۔
کورونا کی وجہ متحدہ عرب امارات کا اسرائیل کو ویزہ فری معطل
متحدہ عرب امارات نے کورونا کی وجہ سے اسرائیل سے طے پانے والے ویزا فری
معاہدے کو معطل کردیا ہے ۔ یکم؍ جولائی تک یہی فیصلہ نافذ العمل رہے گا، اس
پر اسرائیل کی وزارت خارجہ نے کہا کہ اس معطلی کی وجہ سے امارات جانے والے
اسرائیلی شہریوں کو ویزا حاصل کرنا ہوگا۔ خلیج ٹائمز کے مابق متحدہ عرب
امارات کی وزارت خارجہ نے بھی اسرائیل جانے والے اماراتی شہریوں کیلئے سفر
کی ضروریات کے بارے میں آگاہ کیا ہے اور اسرائیل کو اس کیٹگری سے نکال دیا
ہے جس میں لکھا تھا کہ ’ویزہ کی ضرورت نہیں‘، امارات کا مزید کہنا ہیکہ یکم
؍ جولائی تک صورتحال کو دیکھا جائے گا جس کے بعد ویزا فری معاہدے پر دوبارہ
عملدآمد کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ہوگا۔ واضح رہے کہ اسرائیل میں تیسرا لاک
ڈاؤن جاری ہے اور کورونا کے بڑھتے کیسز کو دیکھتے ہوئے لاک ڈاؤن میں مزید
اضافے کا امکان ہے۔ متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ ویزا فری معاہدے
کی گذشتہ ہفتوں توثیق کی تھی اور اس پر تیس دن کے اندر عمل در آمد ہوناتھا۔
|