کون لائے گا انقلاب؟

ہمارے پیارے ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ معمول بن چکا ہے ،رشوت کلچر پروان چڑھ رہا ہے میرٹ کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، کرپشن اور بدامنی کا دور دورہ ہے، عوامی امنگوں اور خواہشات کو دبایا جا رہا ہے اور ان کا استحصال کیا جا رہا ہے ،بے روزگاری روز بروز بڑھتی جا رہی ہے، جعل سازی کو فروغ حاصل ہے،غریب عوام کو بنیادی سہولیات تک میسر نہیں ہیں ،سفارشی کلچر عام ہو چکا ہے جوں جوں وقت گزرتا جا رہا ہے ظلم و ستم میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے،غریب عوام ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں ،دہشت گردی کی نام نہاد جنگ ہم پر مسلط ہو چکی ہے،خود کشیوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ،موت کے ہرکارے سربازار موت تقسیم کرتے پھر رہے ہیں ،سٹریٹ کرائم بڑھ چکے ہیں ،لوٹ مار کے بازار گرم ہیں ،پاکستان کی غریب عوام کی گردن کو آئی ۔ایم ۔ایف کے شکنجے میں جکڑ دیا گیا ہے،پاکستان کا غریب طبقہ بھوک سے ایڑیاں رگڑ رہا ہے اور غریب سے غریب تر ہوتا جا رہا ہے اس کی نسبت امراءپہلے سے زیادہ امیر ہوتے جا رہے ہیں ،طبقاتی تفریق بڑھ چکی ہے ،سچ کو دبایا جا رہا ہے جھوٹ اور فراڈ ہماری زندگی کا حصہ بن چکا ہے ،ملک میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے جس سے عوام ڈپریشن کا شکار ہیں ،گیس کا بحران،اشیاءخوردونوش کا بحران اور پٹرول بحران کے ساتھ ساتھ قیادت کا فقدان بھی ہے یہاں موروثی سیاست پروان چڑھ رہی ہے۔

ان دگرگوں اور خراب حالات میں اگر کوئی انقلاب یا تبدیلی کی بات کرتا ہے تو ہمیں وہ انسان بھی اچھا لگتا ہے اورتبدیلی کی باتیں بھی بڑے غور سے سنتے ہیں لیکن یہاں پر عجیب صورتحال ہے کہ انقلاب کے لئے غریبوں میں ہمت نہیں ،مڈل کلاس طبقے کے پاس فرصت نہیں اور امراءکو اس کی ضرورت نہیں ہے اگر دیکھا جائے تو مثبت تبدیلی کی باتیں ہر کسی کو اچھی لگتی ہیں اور اکثریت تبدیلی کی حامی بھی ہے لیکن وہ دیکھ رہے ہیں ایسے لیڈر اور مسیحا کی طرف جو انہیں تبدیل کرے گا جو اس کرپشن زدہ نظام کو تبدیل کرے گا،جو امن و امان قائم کرے گا،جو ہمارے اسلاف کی طرح اپنی رعایا کی خبر گیری کیا کرے گا،جو سادگی کو شعار بناتے ہوئے وڈیرہ شاہی اور وی۔آئی۔پی کلچر کا خاتمہ کرے گا ،جو طبقاتی تفریق کو مٹائے گا،لیکن ایسا لیڈر اور مسیحا کہاں ہے جو ہمارے زخموں پر مرہم رکھے اورایسا مسیحا کہاں سے ملے گا؟؟؟تو اس کا جواب یہ ہے کہ ایسا مسیحا ہمارے اندر موجود ہے اس کے لئے ہمیں خود کو تبدیل کرنا پڑے گا اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کرنا پڑے گا جب ہم خود ٹھیک ہو جائیں گے تو ہمارے ارد گرد کا معاشرہ اور ماحول خود بخود بہتر ہو جائے گا کیونکہ جیسے عوام ہوں گے ویسے حکمران ہوں گے
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیںبدلی
نہ ہو خیال جسے خود آپ اپنی حالت بدلنے کا

جب ہم تبدیل ہونے کا مصمم عزم کر لیں گے تو مجھے امید اور قوی یقین ہے کہ وہ دن پھر دور نہیں جس کے بارے کبھی فیض احمد فیض نے کہا تھا
ہم دیکھیں گے ،
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے
جو لوح ازل پہ لکھا ہے
لازم ہے کہ ہم دیکھیں گے
جب ظلم وستم کے کوہ گراں روئی کی طرح اڑ جائیں گے
ہم محکوموں کے پاﺅں تلے جب یہ دھرتی دھڑ دھڑ دھڑکے گی
اوراہل حکم کے سر اوپر جب بجلی کڑ کڑکڑکے گی
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
AbdulMajid Malik
About the Author: AbdulMajid Malik Read More Articles by AbdulMajid Malik: 171 Articles with 186760 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.