للن اور کلن کا بجٹ

کلن سوامی کو نئی ٹھاٹ باٹ کے ساتھ آتے دیکھ کر للن شاہ نے کہا اوہو آج ادھر کیسے بھول پڑے؟
کلن ہنس کر بولا گھبرانے کی ضرورت نہیں میں تیرے ایریا میں دھندا کرنے کے لیے نہیں اپنی چاچی سے ملنے آیا ہوں ۔
للن بولا یار تیرا حلیہ دیکھ کر تو ایسا لگتا ہے کہ تو نے دھندا بدل دیا ہے۔
کیسی باتیں کرتے ہو للن ۔ اتنا آرام دہ اور منافع بخش کاروبار بھلا کون بدل سکتا ہے؟
میں سمجھا نہیں کلن ۔ کاروبار تو سبھی منافع بخش ہوتے ہیں لیکن پھر بھی لوگ ان کو بدلتے ہیں۔
جی ہاں لیکن یہ تبدیلی اسی وقت ہوتی ہے جب کسی میں گھاٹا ہونے لگے یا کسی کو بہت زیادہ کمانے کا موقع مل جائے ۔
وہی تو میں کہہ رہا تھا کہ کوئی لاٹری و اٹری تو نہیں لگ گئی ؟
کلن بولا نہیں بھائی وہ اپنے نصیب میں کہا ں ؟
اچھا یہ بتا کہ تیرے ہاتھ میںاخبار کیا کررہا ہے ؟
ارے بھائی یہ ہاتھی کے دانت ہیں ۔اپنے گاہکوں کو متاثر کرنے کے لیے پرانا اخبار لپیٹ کر رکھ لیتا ہوں ۔یہ کون دیکھتا ہے کہ کب کا ہے؟
ہاں یار میں نے بھی سوچا کہ آج کا ہوگا ۔ ویسے بھی کل بجٹ آیا ہے اس لیے آج ہر کوئی اس امید میں اخبار دیکھ رہا ہے کہ اس کو کیا ملے گا؟
احمق لوگ بجٹ سے یہ امید لگاتے ہیں کہ ان کو کچھ ملے گا حالانکہ وہ تو ان کی جیب پر ڈاکہ ڈالنے کے لیے کی جانے والی مشق ہوتی ہے۔
للن نے کہا جی ہاں لیکن کل میں ٹیلی ویژن پر دیکھ رہا تھا حکومت نے کئی ساری سہولتوں کا اعلان کیا ہے ؟
سہولت ! کیسی سہولت ؟ میں نہیں سمجھا ؟
ارے بھائی کیا تم نے نہیں سنا کہ اب ۷۵ سال سے زیادہ عمر والوں کو ٹیکس ریٹرن بھرنے کی ضرورت نہیں ہوگی ۔
اس میں کون سی بڑی بات ہے ۔ اگر ٹیکس بھرنے سے سہولت دے دی گئی ہوتی تب تو کوئی بات تھی۔
ارے بھائی ریٹرن ہی نہیں بھریں گے تو ٹیکس کیسے جمع ہوگا؟
دیکھو للن، عام طور پر ۷۵ سال کے بعد یا تو پنشن ملتی ہے یا بنک کے فکسڈ ڈیپازٹ کا سود ۔ اس میں سے پہلے ہی ٹیکس کاٹ لیا جائے گا بات ختم۔
یار لوگ بچوں کو لالی پاپ دیتے ہیں اس سرکار نے تو بوڑھوں کو لالی پاپ تھما دیا۔
ہاں بھائی سرکار کے لیے بچہ اور بوڑھا ایک جیسا ہی ہے ۔ ان لوگوں کو جو بھی ملے اس کو بکرا بناکر ذبح کردیتے ہیں ۔
للن نے پوچھا کہ یار چھوٹ نہیں دیتے تو اس کا شور کیوں کیا جاتا ہے ؟
بیوقوف بنانے کے لیے یہ کھیل چلتا ہے پرانی ۴ پابندیوں کو اٹھا کر ۹ نئی پابندیاں لگا دی جاتی ہیں اور عوام کو بہلایا پھسلایا جاتا ہے ۔
یاراگر ایسا ہے تو میری سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر یہ پابندیاں لگائی کیوں جاتی ہیں؟
ارے بھائی یہی تو بجٹ ہے کچھ لگا دو اور کچھ ہٹا لو لیکن یاد رکھو ہر سال چھوٹ کے مقابلے میں پابندیوں کے اندر کچھ نہ کچھ اضافہ ہی ہوتا ہے۔
للن نے کہا خیر اپنے کو کیا فرق پڑتا ہے اپنا بزنس تو صدا بہار ہے۔
کیسی باتیں کرتے ہو للن ۔ اپنی تقدیر میں بہار کہاں ؟ ہم لوگ تو ہمیشہ سے خزاں رسیدہ ہیں اور ہمیشہ اسی حالت میں رہیں گے ۔
اچھا سچ سچ بتاو کہ ہمارے دھندے پر اس بجٹ وجٹ کا کوئی اثر ہوتاہے؟
جی ہاں یہ بات درست ہے کہ ہمارے کاروبار پر کوئی خاص اثرنہیں ہوتا کیونکہ جب لوگ خوشحال ہوتے ہیں تو ہمیں خوشی خوشی دیتے ہیں ۔
اور جب وہ بدحالی کا شکار ہوتے ہیں تب تو اس سے نکلنے کے لیے اور زیادہ دیتے ہیں ۔
کلن بولا اسی لیے تو میں کہہ رہا تھا کہ ہمارے یہاں مندی نہیں آتی ۔
چلو مان گئے لیکن یہ جو تم نے حلیہ بنارکھا ہے کیا اس میں تو لوگ کچھ دینے کے بجائے تم سے مانگنے کے لیے آجاتے ہوں گے؟
جی ہاں کچھ ناسمجھ کبھی کبھار ایسا کردیتے ہیں لیکن بہت کم ۔ ہماری برادری تو ایک نظر میں تاڑ لیتی ہے کہ بندہ دینے والا ہے یا نہیں؟
ہاں بھائی یہ تجربے کی بات ہے۔ ویسے دوکاندار گاہک دیکھتے ہی پہچان لیتا ہے کہ خریدنے کے لیے آیا ہے صرف بھاو معلوم کررہا ہے؟
یار تمہاری اس بات سے کل ٹیلیویژن پر بجٹ کے بارے میں سنتے ہوئے میرے دل میں جنم لینے والی ایک خواہش یاد آگئی۔
للن نے چہک کر پوچھا ، اچھا مجھے بھی بتاو کہ نرملا سیتا رامن کے بجٹ نے تمہارے دل میں کون سی خواہش کو جنم دیا؟
وہ اینکر بتا رہا تھا کہ سرکار اپنے بہت سارے کارخانے فروخت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔ میں نے سوچا کہ اگر میرے پاس پیسے ہوتے تو ۰۰۰
تم بھی کوئی خرید لیتے کیوں ؟ ارے احمق سرکار وہی کاروبار بیچتی ہے جو خسارے میں ہو ۔
نہیں ایسا نہیں ہے ۔ یہ حکومت تو بی پی سی ایل جیسی منافع کمانے والی کمپنی کو بھی بیچنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
للن نے حیرت سے پوچھا ۔ اچھا ! وہ کیوں ؟
یہ بھی کوئی سوال ہے؟ اپنے دوستوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے اور کیوں؟
ارے بھائی ہم نے ووٹ دے کر ان حکمرانوں کو اقتدار کی کرسی پر فائز کیا ہےاس لیےسرمایہ داروں کے بجائے اسے عوام کا بھلا کرنا چاہیے۔
وہ تو ٹھیک ہے لیکن یہ بھی تو سوچوکہ ہم نے اسے ووٹ کیوں دیا ؟
ہاں یار یہ بات تو ابھی تک میری سمجھ میں نہیں آئی کہ ہر محاذ پر ناکام سرکار کو عوام نے پھر سے منتخب کیوں کر دیا؟
وہ تشہیر کا جادو تھا ۔ ہمیں جیسا خوشنما بناکر دکھایا گیا ویسا ہی دلفریب نظر آیا اور ہم نے اپنے ووٹ نچھاور کردیئے۔ لیکن اس کا نجکاری سے کیا تعلق؟
للن نے کہا تمہارے خیال میں خوشنما بناکر دکھانے کی فریب کاری مفت میں کی گئی تھی ؟
اچھا تو کیا اس کے پیسے دیئے گئے؟
جی ہاں ، جن لوگوں سے قرض لے کر وہ رقم خرچ کی گئی اب انہیں کو سرکاری کمپنی بیچی جارہی ہے تاکہ آئندہ بھی چندہ ملتا رہے۔
کلن بولا اچھا اب سمجھا ۔ تب تو مجھے کوئی خسارے والی کمپنی مثلاًائیر انڈیا کو خریدنے کے بارے میں سوچنا چاہیے تھا ۔
یار کلن یہ مت سوچو کہ خسارے والی کمپنی مفت میں مل جائے گی ۔ اس کو خریدنے کی بھی بڑی قیمت چکانی پڑتی ہے۔
یہ بات سمجھ میں نہیں آئی ۔ اس کمپنی کے ساتھ تو حکومت کو مزید سہولت دینی چاہیے۔
ارے بھائی ان گھاٹا کرنے والی کمپنیوں کا بھی زبردست اثاثہ ہے ۔ وہ سب مفت میں تھوڑی نا مل جائے گا۔ اس کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔
لیکن یار پھر بھی سوچنے والی بات یہ ہے کہ اگر سرکار اس کا خسارہ برداشت نہیں کرسکتی تو کوئی سرمایہ دار اسے کیسے سنبھال پائے گا ؟
دیکھو کلن یہ بات صرف اخبار ہاتھ میں لے کر گھومنے سے سمجھ میں نہیں آتی ۔ اس کے لیے دماغ استعمال کرنا پڑتا ہے ۔
یار للن چلو مان لیا کہ میرے سرمیں گوبر بھرا ہے اب تم ہی بتا دو کہ یہ کیا چکر ہے ؟
میں نے تو سنا ہے کہ جس کمپنی کو فروخت کرنا ہوتا ہے اس کو سرکار پہلے جان بوجھ کر خسارے میں ڈالتی ہے ۔
یہ کیسے ممکن ہے، بھیا کہ کسی منافع کمانے والی کمپنی کو گھاٹے میں ڈال دیا جائے؟
اچھا یہ بتاو کہ تم نے اگر گائے کو چارہ دینا بند کردیا تو وہ کیا وہ لاغر و دبلی نہیں ہوگی ؟
ہاں سو تو ہوگا لیکن اس کا کیا فائدہ؟
اس کے بعد اسے اونے پونے بیچنے کا جواز مل جاتا ہے۔
ہاں سمجھ گیا اور خریدنے کے بعد سرمایہ دار اس کو چارہ پانی دینے لگتا ہے اور وہ پھر سے دودھ دینے لگتی ہے۔
جی ہاں یہ پرانا کھیل ہے جو نرسمھا راو کے زمانے سے چل رہا ہے ۔ مودی جی نے اس کی رفتار بڑھا دی ہے۔
للن بولا یار بجٹ کو چھوڑو یہ بتاو کہ اس شاندار لباس میں تم بھیککیسے مانگتے ہو ۔ ہمارا تو دن بھر میں گلا سوکھ جاتا ہے۔
بھائی دیکھو ہم دونوں میں پرچون اور تھوک کے بیوپار کا فرق ہے۔ تم دس لوگوں سے جو کماتے ہو وہ میں ایک سے کمالیتا ہوں ۔
یہ کیسے ممکن ہے ۔ آج کل تو لوگ پانچ روپیہ بھی دے دیتے ہیں ۔
اچھا پانچ روپیہ ؟ اس مہنگائی کے دور میں اس سے کیا ہوتا ہے ؟؟ اسے تو ان کمینوں کے منہ پردے مارنا چاہیے۔
یار وہ تو مشکل ہے لیکن کل میں نے ایک سے کہہ دیا کہ اب یہ سکہ نہیں چلتا ۔
اچھا تو وہ کیا بولا ؟
وہ کچھ کہے بغیر سکہ میرے ہاتھ سے لے کر آگے بڑھ گیا، لیکن یہ بتاو کہ تم تھوک کا بیوپار کیسے کرتے ہو؟
یار یہ تو کرکے دکھانا پڑے گا ۔ اگر تم اجازت دو میں سامنے سے آنے والے شکار پر جال پھینکوں ؟
ارے بھائی وہ مہا کنجوس سیٹھ جمن مل ہے میں نے تو اس سے مانگنا چھوڑ دیا ہے۔
میں دیکھتا ہوں یہ کہہ کر کلن نے جمن سے کہا سیٹھ جی میں پڑھا لکھا گریجویٹ ہوں ۔
جمن نے جواب دیا تو میں کیا کروں ؟ میرے پاس کوئی ملازمت نہیں ہے۔
سیٹھ جی میں نوکری کرتا ہوں لیکن آج مجھے آپ کی مدد درکار ہے۔
میں بھکاریوں کی مدد نہیں کرتا ۔
میں بھکاری نہیں ہوں ۔ میری بچی کا ایکسیڈنٹ ہوگیا ہے۔ آپریشن کے ۱۰ ہزار میں صرف ۵۰۰ روپئے کم پڑ ر ہے ہیں ۔
تو میں کیا کروں ؟
آپ میری مدد کریں ۔ یہ دیکھیے یہ اسپتال کی چٹھی ہے۔ میں آپ کو ساڑھے نو ہزار دیتا ہوں آپ دس ہزار جمع کردیں ۔
جمن نے کہا میرے پاس اس کی فرصت نہیں ۔ یہ پانچ سو لو اور اپنی بیٹی کا علاج کراو۔ جمن مل ۵ سو کا نوٹ پکڑا کر چل دیئے ۔
للن بولا یار کمال ہوگیا جو شخص پانچ روپیہ نہیں دیتا اس کو بیوقوف بناکر تم نے پانچ سو روپیہ اینٹھ لیا ۔ یہ فن کس سے سیکھا؟
سرکار سے ۔ وہ بھی تو یہی کرتی ہے بیوقوف بناکر ہم سے ہمارا ووٹ اینٹھ لیتی ہے۔
اچھا تب تو کل سے میں بھی جنٹلمین بھکاری بن جاوں گا۔
لیکن اس کے لیے تمہیں اپنا علاقہ بدلنا ہوگا ۔ اس ایریا کے لوگ تمہیں پہچان گئے ہیں اس لیے جھانسے میں نہیں آئیں گے۔
ہاں یار یہ بھی ضروری ہے۔ یہ آئیڈیا تم نے کس نے سجھایا ؟
سیاسی رہنماوں نے۔ ان کو بھی جب لوگ پہچان لیتے ہیں تو وہ اپنا حلقۂ انتخاب بدل دیتے ہیں ۔
جی ہاں کبھی کبھار پارٹی اور پرچم بھی بدلنا پڑتا ہے ۔ میں بھی اپنا سب کچھ بدل کر نئے علاقے سے روزی کماوں گا ۔
کلن بولا ٹھیک ہے دوست میری نیک خواہشات تمہارے ساتھ ہیں ۔
للن نے شکریہ ادا کیا اور پوچھا یار اب تم ہی بتاو کہ اب اس علاقہ سے نکل کر نوٹ مانگنے کے لیے کہاں جاوں ؟
للن بولا تم چہرے سے سادھو لگتے ہو بھیس بدل کر کاشی پہنچ جا و ۔ میرا خیال ہے جلد ہی تمہارے اچھے دن آجائیں گے ۔
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2045 Articles with 1231928 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.