واضح رہے کہ کراچی اور بلوچستان کے بعد اب بھارت کا
تازہ نشانہ گلگت بلتستان ہے جہاں وہ مکروہ چالیں چل رہا ہے اور یہاں کے بعض
گمراہ عناصر پیسوں کے لالچ میں بھارت کی شہ پر وطن عزیز کے خلاف بھارتی
بیانیے کو دنیا میں پھیلا کر وہاں کی رائے عامہ کو گمراہ کرتے ہیں۔ اس
صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے مبصرین نے کہا ہے کہ بی ایل اے ہو یا ایم کیو
ایم لندن، پی ٹی ایم ہو یا آزاد گلگت بلتستان کا نعرہ لگانے والے گمراہ
عناصر ،ان سب بھارت کے ایجنٹوں کو راہ راست پر لانے کے لیے ہر قانونی طریقہ
سختی سے اپنانا پڑے گا۔ ورنہ یہ آستین کے سانپ ہماری غفلت اور نرمی خوئی سے
فائدہ ہی اٹھاتے آئے ہیں۔سنجیدہ حلقوں نے اس معاملے کی تفصیلات بیان کر تے
ہوئے کہا ہے کہ ففتھ جنریشن وار کی بات ہو یا پاکستان کے خلاف منظم انداز
میں چلائی جانے والی مہم، وطن عزیز کو اندرونی طور پر کمزور کرنے اور
بیرونی دنیا میں پاکستان کی ساکھ کو خراب کرنے میں پاکستان دشمن طاقتیں
متحد ہیں۔ اس مہم میں سرغنے کا کردار بھارت ادا کر رہا ہے۔ وقت گزرنے کے
ساتھ ساتھ یہ حقیقت آشکار ہوتی جا رہی ہے کہ بھارت ناصرف کشمیری مسلمانوں
کے حقوق غصب کیے بیٹھا ہے بلکہ وہ پوری شدت کے ساتھ پاکستان کے خلاف سازشیں
کرنے میں بھی مصروف ہے۔ اس سلسلے میں تازہ ترین انکشاف گلگت بلتستان کے
نوجوان مہدی شاہ رضوی نے کیا ہے۔ گلگت بلتستان کے اس نوجوان نے وطن مخالف
بیانیے کیلئے استعمال ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے بھارتی سازشوں کو بے نقاب
کر دیا ہے۔ یوں کلبھوشن یادیو اور کراچی سے گرفتار ہونے والے جاسوسوں کے
ساتھ ساتھ بھارت کے تمام مہرے بے نقاب ہو رہے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے
اداروں نے گذشتہ چند ماہ کے دوران کراچی سے بھارت کی خفیہ ایجنسی را کے لیے
کام کرنے والوں کو بھی گرفتار کیا ہے۔ اب گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے
نوجوان مہدی شاہ رضوی کا یہ اعتراف کہ اسے ہندوستان کی پراکسیز پاکستان
مخالف بیانیے کیلئے استعمال کر رہی تھیں ہماری آنکھیں کھولنے کے لیے کافی
ہونا چاہیے۔ مہدی شاہ کا یہ کہنا کہ وہ اکیلا نہیں بلکہ بہت سے نوجوانوں کو
مالی معاونت کے لالچ میں پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف استعمال کیا
جاتا ہے۔ اس سے بھی زیادہ حیران کن انکشاف یہ ہے کہ گرفتار دہشتگرد کو
اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس سیشن کے دوران افواج پاکستان کے خلاف بولنے کے
لیے سکرپٹ کا فراہم کیا جانا ہے۔ مہدی شاہ رضوی نے یہ اعتراف بھی کیا کہ
انٹرنیشنل فورمز، مافیاز کے اکسانے اور لالچ پر ہی ان کے والد حیدر شاہ
رضوی نے بھی پاکستان مخالف بیانیہ اختیار کیااور پاکستان کے خلاف ان سازشوں
میں سکاٹ لینڈ سے ڈاکٹر امجد ایوب مرزا بہت متحرک کردار ادا کرتا رہا ہے ۔
جبکہ گلگت بلتستان کے لوگوں کو بہکانے اور پاکستان مخالف بیانیے اپنانے کے
لیے انگلینڈ سے سجاد راجہ (سربراہ نیشنل ایوکلیٹی پارٹی) شوکت کشمیری
(سربراہ یونائیٹڈ کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی) بھی بہت متحرک ہیں۔ جبکہ
اندرونی طور پر گلگت بلتستان سے ایڈووکیٹ محبوب آفاق بلاور، شبیر معیار،
غیاص الدین، نجف علی، آصف ناجی، قمر نجمی، یورپ سے سجاد راجہ، شوکت کشمیری،
علی شان، مشتاق کامریڈ، امجد ایوب اور حبیب اﷲ جیسے کرداروں کی پاکستان
مخالف ایجنڈے کو فروغ دینے میں معاونت کا انکشاف کر کے مہدی شاہ نے عالمی
سازشوں کو بے نقاب کر کے رکھ دیا ہے۔ اس معاملے کی مزید تفصیلات کا جائزہ
لیتے ماہرین نے کہا ہے کہ پاکستان مخالف افراد کے اکسانے پر یہ فرد بہکاوے
میں آگیا اور اس نے پاکستان کے مخالفوں کے کیمپ میں شمولیت اختیار کر کے
فرانس میں سیاسی پناہ کی درخواست دی۔ مہدی شاہ کے مطابق اٹلی میں امجد مرزا
نے گلگت بلتستان کو انڈیا کا حصہ قرار دیتے ہوئے اشتعال دلا کر اسے پاکستان
کے خلاف مظاہرے کرنے پر اکسایا۔ صرف یہی نہیں بلکہ امجد ایوب مرزا نے پیسے
دے کر یہ یقین بھی دلایا کہ انڈیا ہمارے ساتھ کھڑا ہے۔ مبینہ دہشتگرد کو
لالچ دے کر پاکستان کے خلاف یورپ (اٹلی) میں پاکستانی سفارتخانے کے باہر
احتجاج پر مجبور کیا گیا۔ اٹلی سے جاری شدہ اس احتجاج کی ویڈیوز میں فوج
اور اداروں کے خلاف تمام سکرپٹ لکھ کر دیا گیا اور پھر اسے سوشل میڈیا پر
وائرل بھی کیا گیا۔ اس تمام عرصے کے دوران بقول گرفتار دہشت گرد کے مجھے
اقوام متحدہ میں نمائندگی کا لالچ دے کر کہا گیا کہ مناسب وقت پر بھارتی
وزیراعظم نریندرا مودی سے ملاقات بھی کروائی جائے گی ۔ یہ فرد پاکستان کے
خلاف آن لائن کانفرنسوں کا حصہ بھی بنتا رہا۔ اس شخص کے مطابق گلگت بلتستان
میں پاکستان اور افواجِ پاکستان مخالف مظاہروں کیلئے سجاد راجہ نے بھرپور
مالی معاونت کا یقین دلاتے ہوئے گذشتہ برس بائیس اکتوبر کو شگر، کھرمنگ،
خپلو اور سکردو سے بسوں میں لوگوں کو لانے کا منصوبہ بھی تیار کیا ۔ مگر
گلگت بلتستان میں حکومت نے احتجاج کی درخواست کو مسترد کر دیا اور غیاث
الدین وغیرہ کو نظر بند کردیا ۔ گرفتار دہشتگرد کے مطابق اسے کہا گیا کہ
لوگوں کے ریلیز کے لئے فرانس میں کال دو اور پاکستانی سفارتخانے کے باہر
پاکستان جھنڈ ا اور پاسپورٹ کو جلا دو۔ مہدی شاہ نے اعتراف کیا ہے کہ شوکت
کشمیری، سنگِ سیرنگ حسن اور وجاہت حسن خان ''را'' کیلئے کام کرتے ہیں۔ امجد
ایوب مرزا، سجاد راجہ، شوکت کشمیری بھی بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' کے ایجنٹ
ہیں اور بھارت کی طرف سے ملنے والے بھاری فنڈز پر گلگت بلتستان اور کشمیری
قوم کو گمراہ کر کے پاکستان کے خلاف ورغلاتے ہیں۔ گرفتار گروہ کے رکن نے
مزید انکشاف کیا کہ سٹوڈنٹ تنظیم بلتستان سٹوڈنٹس فیڈریشن (BSF) میں
پاکستانی اداروں اورFWOکے خلاف سٹوڈنٹس کی ذہن سازی کی جاتی ہے اور یہ
بھارت کے اشارے پر ریاست کے خلاف باقاعدہ مہم چلاتے ہیں۔ اس مہم میں آصف
ناجی اور قمر نجمی شامل ہیں۔ غیر جانبدار ماہرین کے مطابق گلگت بلتستان اور
کشمیر کے تمام نام نہاد قوم پرست اصل میں مفاد پرست ہیں اور کسی کو لوگوں
کا درد نہیں ہے۔ یہ تمام ایجنٹس پیسوں کے لیے کام کرتے ہیں۔ مہدی شاہ کا
کہنا تھا کہ ان حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے میں نیشنل ایکولٹی پارٹی سے لا
تعلقی کا اعلان کرتا ہوں کیونکہ یہ سب ملک دشمن اور بھارتی خفیہ ایجنسی
''را'' سے فنڈنگ لے کر سادہ لوح اور معصوم نوجوانوں کو گمراہ کر تے
ہیں۔سنجیدہ حلقوں کے مطابق را کی دہشتگردی کے اتنے ٹھوس شواہد سامنے آنے کے
بعد امید کی جانی چاہیے کہ یو این اور دیگر متعلقہ ادارے اپنے انسانی اور
قانونی فرائص ادا کرئیں گے
|