اِک بات کہوں سد پارہ!

آج بروز جمعہ مؤرخہ 12 فروری کو تمہیں لاپتہ ہوئے پورا ایک ہفتہ بیت چکا ہے ۔ اور ایک ہفتہ پہلے تک میں نے کبھی تمہارا نام تک نہیں سنا تھا تمہارے کارنامے تو رہے ایک طرف ۔ مگر برف پوش پہاڑ کی بلند ترین چوٹی پر تمہاری اچانک ہی گمشدگی اور رابطہ منقطع ہو جانے کی خبر اور ساتھ ہی تمہاری پچھلی زندگی اور اس میں انجام دیئے جانے والے کار ہائے نمایاں کی تفصیلات نے دیس تو کیا پوری دنیا کے کونے کونے میں بسے ہر پاکستانی کو تمہارا پتہ کرا دیا ۔ پچھلا پورا ہفتہ تم دیس کی سب سے زیادہ مشہور و مقبول اور ساتھ ہی متنازعہ شخصیت رہے ۔ متنازعہ ایسے کہ کچھ لوگوں کے نزدیک تم نے خود کشی کی ہے مع اپنے ساتھیوں کے ۔ کہ تم آٹھ ہزار میٹر سے زائد بلندی کو آکسیجن کے بغیر سر کرنے کا عزم لے کر روانہ ہوئے ۔ اگر تم کامیاب ہو کر واپس آ جاتے تو یقیناً ایک ریکارڈ بنتا اور تاریخ میں اپنا نام لکھوانے کے لیے کچھ الگ تو کرنا ہی پڑتا ہے کچھ کر کے دکھانا ہوتا ہے ۔ ایک غریب خاکروب بغیر کسی حفاظتی ساز و سامان کے محض ایک لنگوٹ باندھے سیوریج لائن یا مین ہول میں اتر جاتا ہے تو کبھی کوئی نہیں کہتا کہ یہ خودکشی کرنے جا رہا ہے ۔ مگر تم آکسیجن کے بغیر چلے گئے تو کافی لوگوں نے کہا کہ یہ خودکشی کے مترادف ہے ۔ تمہیں جان کر افسوس تو ہو گا کہ یہاں یہ تک کہا جا رہا ہے کہ تم بدیسی گوروں کے ساتھ بطور ہیلپر یا پورٹر گئے ۔ اور تمہیں اپنی فیملی کی پرواہ کیے بغیر خود کو خطرے میں ڈالنے کی کیا ضرورت تھی؟ ایک اکیلا کمانے والا ہو اور وہ بھی محنت مزدوری کر کے تو اسے ایسے شوق پالنا زیبا نہیں ۔ یعنی کسی غریب کو حق نہیں کہ وہ دنیا کو کچھ کر کے دکھائے اور نام کمائے اس کا حق صرف طبقہء اشرافیہ کو ہے ۔

چلو یہ بھی کیا کم ہے کہ اپنی غربت اور پسماندگی کے باوجود تم نے دنیا کی بلند ترین چودہ پہاڑی چوٹیوں میں سے آٹھ کو سر کر لیا تھا چاہے کسی بھی حیثیت میں ۔ مگر کچھ لوگوں کو کسی غریب کا کچھ کر کے دکھا دینا بھی ہضم نہیں ہوتا ۔ وہ کبھی اعتراف نہیں کریں گے کہ یہ کتنی بڑی بات ہے مگر یقین رکھو کہ تمہیں سراہنے والوں کی تعداد بھی کچھ کم نہیں ہے ۔ تمہیں ڈھونڈنے پر جو وسائل صرف ہو رہے ہیں تو اس میں تمہارے دو ساتھیوں کی تلاش کا بھی حصہ ہے مگر رونا تمہارے اکیلے کا رویا جا رہا ہے ۔ خیر تادم تحریر تمہاری کوئی خبر نہیں ملی ہے بلکہ معلوم ہؤا ہے کہ موسم کے مزید ناسازگار ہونے کی بناء پر تلاش و تحقیق کا کام موقوف کر دیا گیا ہے ۔ بظاہر تو یہی لگتا ہے کہ تم بلندیوں کو سر کرنے کے جنون میں کچھ زیادہ ہی آگے نکل گئے ہو بہت اوپر چلے گئے ہو ۔ تم جہاں کہیں بھی ہو تمہیں اللہ کی رضا اور پناہ نصیب ہو تم پر رحمتوں کا نزول ہو ۔ اب شاید کبھی لوٹ کر نہ آنے والے اے کوہ پیما! تیرے عشق نے تجھ کو مارا ۔ اے برف زاروں کے مسافر! فلک بوس بلندیوں کے مکیں! تجھے اہل زمیں کا سلام پہنچے ۔

Rana Tabassum Pasha(Daur)
About the Author: Rana Tabassum Pasha(Daur) Read More Articles by Rana Tabassum Pasha(Daur): 230 Articles with 1856769 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.