ہم ایک دن ضرورترقی کریں گے

کہتے ہیں کہ بستیاں تہذیب کے کرینوں سے نمو پاتی ہیں،قومیں قانون کی پاسداری میں معتبر ٹھہرتی ہیں اور ملک آئین کی سربلندی سے آبرومند ٹھہرتے ہیں،صرف یہی فرق انسانو ں کی آبادیوں کو جنگلوں سے ممتاز بنا تا ہے،جہاں زور آور لوگ آئین کو جیب کی گھڑی اور قانون کو ہاتھ کی چھڑی بنالیں اور پوری قوم کو بیچ بازارمیں برہنہ کرکے35برس تک ان پر کوڑے برساتے رہیں تو پھر اس قوم پر افسوس کے سوا کچھ نہیں کیا جا سکتا ،قومیں ہمیشہ بیدار طبیعتوں سے اُڑان بھرتی ہیں،سستی اور کاہلی کا شکار قوم کبھی ترقی کی منازل طے نہیں کرسکتی ۔

اس وقت پاکستان دنیا کی وہ قوم ہے، جو محنت اور خود تخلیقی کے کاموں پر یقین رکھتی ہے،ہمارے اندر قدرت کی طرف سے یہ صلاحیتAbility رکھ دی گئی ہے کہ ہم تاحیات غلامی کو برداشت نہیں کر سکتے ،ہم بھوک ،پیاس اور تنگدستی تو برداشت کر لیتے ہیں لیکن ایک نہ ایک خود سے اپنے پاﺅں پر ضرور کھڑے ہوتے ہیں،پاکستان دنیا کی وہ سرزمین ہے جہاں اللہ تعالیٰ نے اپنے بے پناہ مادی ذخائر رکھ دئیے ہیں، گزشتہ دنوں” ڈاکٹر ثمر مبارک “کا ایک انٹرویو دیکھنے کا موقع ملاجس میں انہوں نے فرمایاتھاکہ” ہمارے پاس ”تھر پارکر “کے مقام پر تقریبا 175بلین ٹن کوئلے کے ذخائر ہیں ،جن سے ہم اگلے پانچ سو سال تک 50,000میگاواٹ سالانہ کے حساب سے بجلی اور ڈیزل پیدا کر سکتے ہیں،ساتھ میں کوئلہ کے جلنے سے ہماری پولوشن میں بھی اضافہ نہیں ہوگایعنی خطرے کی کوئی بات نہیں ہے،اس سے ظاہر ہو تا ہے کہ اگلے پانچ سو سال تک ہم بجلی وافر مقدار میں بناسکتے ہیں،ہمارے پاس بلوچستان کے علاقے ”ریکودیک “کے مقام پر سونا دریافت ہوا ہے،خدا کی اس رحمت کا یہ منظر کہ سونا پتھروں کے اوپر واضح نظر آرہا ہے لیکن ابھی تک حکومت نے اس کے لیے کوئی کاروائی نہیں کی تاکہ اس کو نکالا جاسکے،اسی طرح پاکستان سالانہ ایک کروڑ 20 لاکھ گانٹھ کپاس پیدا کرتا ہے اگر اس تعداد کو سالانہ دو کروڑ تک پہنچا دیا جائے تو پاکستان IMFکے قرضوں سے نجات پا لے گا،اس وقت ہمارے پاس دنیا کی تمام نعمتیں موجود ہیں ،تمام ضروریات ہم اپنے گھر میں بیٹھ کر پوری کر سکتے ہیں،ہم اگر محنت کرکے انسان دوست بن جائیں تو سب کچھ ہمارے پاس آسکتا ہے لیکن ہمارے ادارے ،ہمارے حکمران ،ہماری عوام ہڈحرام بن چکے ہیں،اخلاقیات کا جنازہ اُٹھ چکا ہے،ہماری نئی جنریشن کے پاس کوئی ویژین ہی نہیں ہے،وہ دَر دَر کی ٹھوکریں کھارہی ہے،ہمارے امیرترین لوگ ملکی دولت دیارغیرمیںجمع کر چکے ہیںلیکن ہمت مت ہارئیے ان سب مسائل کے باوجود ہم ایک دن ضرور ترقی کریں گے۔

کیوں کہ ان تمام مسائل کے باوجود ہمارے لیےخدا پر اُمید اورخود احتسابی عدالت کا راستہ کھلا ہے ،آج ہمارے عدالتی نظام میں کافی بیدار پیدا ہورہی ہے،ہمارے میڈیا نے عوام میں بیداری کی نئی لہر پیدا کردی ہے،اس نے انڈیا کی طرف سے اُٹھنے والے فضول سوالوں کا ایسا جواب دیا ہے کہ آج انڈین حکمران بھی پاکستان میڈیا سے خوف کھارہے ہیں،انڈین عوام،میڈیا اور حکومت نے ثانیہ مرزا اور شعیب ملک کی شادی ،ورلڈکپ کے سیمی فائنل اورانڈیا کو مطلوب دہشت گرد افراد کی غلط لسٹ فراہم کرنے پر بخوبی اندازہ لگا لیا ہے کہ اب ہم پاکستانی حکومت کو تو دھوکہ دے سکتے ہیں لیکن پاکستان میڈیا سے چھپنا بہت مشکل ہے،اس وقت ہمارے عوام کو جو کام کرنا ہے وہ یہ ہے ہم ہرقسم کی مثبت تبدیلی کی دل کھول کر حمایت کریں،فوج ،سیکورٹی اداروں ،سیاست دانوں اور باقی کرپٹ افسران کے خلاف اِحتساب کے بارے میں ہمیشہ آواز اُٹھاتے رہیں کیوں کہ ان لوگوں نے ہمیں اُلو بنا رکھا ہے،ہمارے دلوں پر فوج نے جو خوف تاری کر رکھا ہے وہ سب فضول ہے کیوں کہ جو فوج ایبٹ آباد میں امریکی آپریشن پر کچھ نہیں کرسکتی ،جو GHQ جیسے اپنے گھر کی حفاظت نہیں کرسکتی ، جوبحریہ اپنے مہران بیس کی حفاظت نہیں کرسکتی ،جوISIدنیا کی نمبر ون ایجنسی ہونے کے باوجود عین ٹائم پر آکربے بس ہوجاتی ہے،توایسی فوج ایسی ISIایسی بحریہ ایسے سیاست دانوں کے بارے میں اس وقت کیا توقع رکھی جا سکتی ہے جب اللہ نا کرے کسی نے ہمارے ایٹمی پلانٹ پر حملہ کردیاتو؟ اس کامطلب تویہ ہے کہ یہ لوگ صرف تنخواہیں سمیٹنے کے لیے بیٹھے ہیں، ہمیں فوج اور ISIکے بجٹ کو پارلیمنٹ میں لانے کے لیے آواز بلند کرنی ہوگی،ہماری عدالتوں کو جہاں کہیں فوج یا کسی دوسرے سیکورٹی ادارے کے ہاتھوں کسی غریب اور بے قصور شہری کے قتل کی شکایات ملیں بغیر کسی تاخیر کے سخت ایکشن لینا ہوگا کیوں کہ یہ لوگ دشمن کے خلاف لڑنے کی بجائے اپنی عوام کو مارنے پر تلے ہوئے ہیں، اب آکر عوام کو سمجھ آیا کہ آج تک ہم پر اِتنی مشکلات کیوں آئیں کیوں کہ ہمارے ادارے ہی ضمیر فروش بن کر اپنی فرض شناسی سے غافل ہوچکے تھے،جب کبھی کسی نے ان کے خلاف آواز اُٹھانے کی کوشش کی توانہوں نے اس کو گھر سے اُٹھا کر غائب کردیا ،جو لوگ اپنے گھر اور اپنے سامان کی حفاظت نہیں کرسکتے ان کو اتنے لمبے لمبے بجٹ سے فضول میں پالنے کا کیا فائدہ ؟۔ اس طرح تو یہ لوگ ایک دن ملک کو ہی ختم کردیں گے۔

”پرویز مشرف “عوام کے ساتھ کتنا مخلص تھا اس کا اندازہ آپ کو ایٹمی پاکستان کے خالق ڈاکٹر عبد القدیر خان کے ساتھ بدسلوکی، چیف جسٹس کی معزولی، اغوا شدہ پاکستانیوں کی رداد ، لال مسجد کی سرخ دیواروں،وزیرستان ،سوات ،کوئٹہ اور دوسرے بیسوں علاقوں کے غریب لوگوں کے قتل عام سے لگا جا سکتا ہے،وہ اس قدر بزدل انسان تھا کہ امریکہ کی ایک ہی کال پر ”ہم تمہیں پتھر کے دور میں پہنچا دیں گے“ ڈھیر ہو گیا،وہ دن ایک بہادر فوجی کی پسپائی کا دن تھا،جس نے ہمیں ایک نا ختم ہونے والی جنگ کا والی بنا دیا ،قارئین کرام!ہم عام حالات میں جلد امپریسImpress ہوجاتے ہیں آج ہمیں اس عادت کو بدلنا ہوگا،ہمیں الیکشن کے دوران نئے آنے والے اچھے لوگوں کے حق میں ووٹ ڈال کرکرپٹ اور بد کردار لوگوں کو فارغ کرنا ہوگا،اگرآج ہم صرف ووٹ ڈالنے کی اہمیت کو ہی سمجھ جائیں اورمناسب لوگوں کو ووٹ ڈالیں تو ہمیں ترقی کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا ۔

کہتے ہیں کہ قوموں کامورال بلند ہونے میں ان کی بلند سوچ کا اہم کردار ہوتا ہے،جو قوم بلند سوچ اور دور اندیشی کی محور ہوتی ہے وہ ایک دن ضروری ترقی کرجاتی ہے،آج ہم کس مقام پر کھڑے ہیں؟دنیا میں ہماری کیا اہمت ہے؟ہم کس سوچ کے مالک ہیں ؟ہمیں آج اس کا تجزیہ کرنا ہوگا، ہمارے اندرجہاں جہاں کمزوریاں پائی جاتی ہیں،ہمیں ان کا سدِباب کرناہوگا تاکہ مستقبل میں ہم مفید تبدیلی لا سکیں اور ترقی کر سکیں۔
Salman Ahmed Khan
About the Author: Salman Ahmed Khan Read More Articles by Salman Ahmed Khan: 10 Articles with 7627 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.