جس وقت یہ سطور لکھی جا رہی ہیں ڈسکہ اور وزیر آباد
میں سیاسی جنگ اپنے نکتہ ء عروج پر پہنچ چکی ہے ، وزیر آباد میں مسلم لیگ ن
کی امیدوار بیگم طلعت شوکت منظور چیمہ ناتجربہ کار خاتون ہونے کے باوجود ن
لیگی راہنماؤں اور کارکنوں کے ہمراہ اپنی انتخابی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں
اسی طرح کا معاملہ مرحوم ظاہرے شاہ کی صاحبزادی سید ہ نوشین کاہے پوری مسلم
لیگ ن انہیں سپورٹ کرنے کے لئے ڈسکہ میں موجود ہے ،جبکہ دوسری جانب چوہدری
اسجد ملہی اور چوہدری یوسف ارائیں کے ساتھ مہم میں پی ٹی آئی قیادت اور
کارکن جوش وخروش کے ساتھ شریک ہیں یہاں البتہ سرکاری مشینری کے استعمال اور
بے پناہ وسائل خرچ کرنے کا شور مچا ہوا ہے اوردونوں حلقو ں میں اپوزیشن
جماعت مسلم لیگ ن کے راہنماؤں اور کارکنوں کی جانب سے مسلسل صدائے احتجاج
بلند ہو رہی ہے اور پولیس افسران کے تبادلوں سے شروع ہونے والی مبینہ پری
پول رگنگ اب ہر جلسے اور میٹنگ کا موضو ع بنی ہوئی ہے بدنام زمانہ ڈی ایس
پی ڈسکہ ذوالفقار ورک اور جانبداری میں ہر حد پھلانگنے والے ڈی ایس پی وزیر
آباد رانا اسلام کی تقرری سے حکومت کو سوائے سبکی کے کچھ اور حاصل نہیں ہوا
تھانہ موترہ کے ایس ایچ او بدر منیر کی امیدوار خاتون نوشین ظاہرے شاہ کو
ہراساں کرنے کی کوشش نے بھی حکومت کی نیک نامی میں اضافہ نہیں کیا پولیس کے
ذریعے اپوزیشن راہنماؤں کو ڈرانے اور انکے خلاف ایف آئی آرز کا اندراج کسی
بھی صورت میں قابل تحسین عمل نہیں کہا جاسکتا ن لیگی قیادت کے مطابق
انتخابی حلقوں میں حکومت کی جانب سے فنڈز اور ترقیاتی کاموں کا بہت بڑا
پیکیج بھی جھونک دیا گیا ہے جو پی ٹی آئی کے امیدواروں کی مرضی اور منشاء
سے خرچ ہو رہا ہے ، وزیر آباد سے ملنے والی مصدقہ اطلاعات کے مطا بق
میونسپل کمیٹی کے ملازمین دن رات گلیوں نالیوں کی تعمیر وصفائی کے معاملات
سے لے کر حکومتی امیدوار کی مہم کے لئے بینرز اور پینافلیکسز تک لگانے
کاکام بھی انجا م دے رہے ہیں ،یہ اس سیاسی جماعت کی حکومت کا حال ہے جو
تبدیلی کے نام پر اقتدار میں آ ئی تھی اور جسکی قیادت روایتی سیاستدانوں کو
تنقید کانشانہ بناتے تھکتی نہیں تھی اس ساری صورتحال میں وزیر آباد کے چیمہ
برادران الیکشن کمیشن کی توجہ سی پی او سرفراز فلکی اورانکے ماتحت افسران
کی مبینہ کارروائیوں کی جانب دلانے کی بھرپور کوشش کرر ہے ہیں چیف الیکشن
کمشنر کے نام اپنے ایک حالیہ خط میں ایم این اے ڈاکٹر نثار احمد چیمہ نے سی
پی او گوجرانوالہ اور ڈی ایس پی رانا اسلام کی مبینہ جانبداری کا معاملہ
اٹھاتے ہوئے لکھا ہے کہ پولیس کا کام الیکشن میں غیرجانبدار رہ کر امن
وامان کا قیام یقینی بنانا ہے لیکن پولیس ضمنی الیکشن میں فریق بن کر کھلم
کھلا حکومتی امیدوار کی مہم چلا رہی ہے بھروکی چیمہ میں پولیس کی موجودگی
میں حکومتی امیدوار کے حامی فائرنگ کرتے رہے لیکن پولیس خاموش تماشائی بنی
رہی ڈاکٹرنثار چیمہ نے مزید لکھا ہے کہ ہمارے مرکزی دفترکے باہر ایک راہنما
کے گن مین کو گاڑی میں سے نکال کر گرفتار کیا گیا اسکے پاس لائسنسی اسلحہ
تھا واقعہ کے عینی شاہدین میں شامل سابق سینئر آرمی آفیسر بریگیڈئر (ر)بابر
نے تھانہ سٹی جا کر افسران کو بتایا کہ گرفتار کیا گیا گن مین گاڑی کے اندر
بیٹھا ہوا تھا اور اسلحہ بھی لائسنسی ہے لیکن پولیس افسران نے اپنی مجبوری
کا کہہ کر اسلحہ کی نمائش کا جھوٹا کیس رجسٹرڈ کر لیا ، ڈاکٹرنثار احمد
چیمہ نے اسی قسم کے مزید واقعات کا ذکر کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر سے سی
پی او اور ڈی ایس پی رانا اسلام کو فوری طور پر ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے ،
پولیس کے ذریعے الیکشن مہم میں مخالفین کو پریشان کرنا ماضی کی سیاست کا
منفی اور ناخوشگوار پہلو رہا ہے جسے وقت گزرنے کے ساتھ اب تک قصہ ء ماضی بن
جانا چاہئے تھا مگر بد قسمتی سے ایسا نہیں ہوا ، تبدیلی والی جماعت نے خود
اپنے بنیادی نظریئے پر کمپرومائز کیا اور 22سالہ’’ جدوجہد‘‘ کے بعد عمران
خان نے’’ الیکٹ ایبلز‘‘ کے نام پر’’ سیاسی سوداگروں‘‘ کے لئے پی ٹی آئی کے
دروازے کھولے جنہیں ایسے ’’سیاسی نابالغان‘‘ کی حمایت بھی حاصل تھی جو
عمران خان اور انکی ٹیم سے آسمان کے تارے توڑ لانے کی امیدیں باندھ بیٹھے
تھے ،سیاست میں پیسے کے ذریعے آگے بڑھنے والوں کا راستہ روکنے کا نعرہ
لگانے والوں کی اپنی پارٹی میں پیسے کا بے شمار عمل دخل نظر آیا اور پھروہ
الیکشن آیا جب سب سے زیادہ ٹکٹوں کی خریدو فروخت بھی اسی پارٹی میں ہوئی ،
اب2018ء کے سینیٹ الیکشن کے ووٹوں کی کروڑوں میں خریدو فروخت کی ویڈیو بھی
منظر عام پر آگئی ہے افسوس کی بات یہ ہے کہ جس پارٹی نے سٹیٹس کو توڑنے کی
بات کی اور عوامی توقعات کو آسمان کی بلندیوں تک پہنچا دیا تھا اس نے
اقتدار میں آکر سیاست کے سارے تالاب کو اتنا گدلا کر دیا ہے جسکا اس سے
پہلے تصور بھی محال تھا، ضمنی الیکشن میں پولیس اور میونسپل کمیٹی گلیوں
میں حکمران پارٹی کے سٹیکر اور پوسٹرتک لگاتی پھر ر ہی ہے مسلم لیگ ن کی
انتہائی فعال رکن ضلعی جنرل سیکرٹری شازیہ سہیل میرنے اگلے روز بتایا کہ
بھروکی چیمہ میں انتظامیہ مسلم لیگی امیدوار کے پوسٹرز اور بینرز اتار کر
نذر آتش کرتی رہی،ایسی ہی اطلاعات تقریباََ ہر یونین کونسل سے موصول ہو رہی
ہیں، اعلیٰ سیاسی روایات قائم کرنے اور تبدیلی لانے کے اپنے نظریئے سے
پھرنے اور سیاسی تنزلی کی یہ اپنی نوعیت کی بد ترین مثال ہے جو پی ٹی آئی
قائم کر رہی ہے ،الیکشن اس طرح جیتے جاتے ہیں تو جیتے جاتے ہوں گے۔۔۔مگر
یاد رکھیں اسطرح لوگوں کے دل تو ہرگزنہیں جیتے جاسکتے ، یہ بڑا مہنگا سودا
ہے جس میں حکومت اپنے تئیں سیاسی بقاء کی جنگ لڑتے لڑتے لوگوں کا اعتماد
اور پیار ہار رہی ہے ، حکمرانوں کو احساس نہیں کہ ضمنی الیکشن جیتنا اسکے
لئے اتنا اہم نہیں جتنا لوگوں کے دل جیتنا اہم ہے ، الیکشن تو ہوتے رہتے
ہیں ، ہار جیت بھی سیاست کا حصہ ہے ، یوں بھی دوحلقوں کے ضمنی الیکشن ہارنے
سے حکومت ختم نہیں ہو جائے گی، اگلی مدت کے لئے منتخب ہو کر آنا ہے تو عوام
کے لئے آسانیاں پیدا کریں انکی رائے کا احترام کریں ، منہ زور مہنگائی کے
آگے بندباندھیں، بجلی گیس پیٹرول کی قیمتیں بڑھاتے وقت سوچیں کہ اس سے چند
سو روپے روزانہ کمانے والے غریب عوام پر کیا بیتے گی۔۔۔۔ وقت پہلے ہی حکومت
کے ہاتھ سے نکل چکا ہے ۔۔۔۔ لوگ تو اب تبدیلی کے لفظ سے ہی چڑ کھا رہے ہیں
اورعمران خان کی خیالی تبدیلی کی لاش وزیر آباد اور ڈسکہ کی سڑکوں پر بے
گوروکفن پڑی ہے جسے وزیر وں مشیر وں، غیرمنتخب افراد کی فوج ظفر موج کے
علاوہ سرکار ی ملازمین اور پولیس حسب توفیق نوچ رہی ہے۔
|