انسان صدیوں سے اس زمین پر زندگی گزار رہا ہے۔ وہ اپنے
اردگردکے ماحول سے متاثر ہوتا بھی ہے اور اسے متاثر کرتا بھی ہے زمین کے
ساتھ انسان کا رشتہ اسی دوستانہ فضاء کا عکاس ہے،جوانسانی زندگی کو نت نئے
رنگوں میں ڈھالنے اور اس کے حُسن اور خوبصورتی میں اضافے کا باعث بنتی
ہے۔زمین کے ساتھ انسان کی وابستگی بڑی پرانی ہے۔وہ اپنے اردگرد کے ماحول سے
بے خبر ہو کر زندگی کی خوبصورتیوں کوحاصل نہیں کر سکتا اور نہ ہی ماحول کی
انسان کی وابستگی کے بغیر ماحول کا حُسن برقرار رہ سکتا ہے۔
انسان اور زمین لازم و ملزوم ہیں۔ایک کے بغیر دوسرے کا تصور ممکن نہیں۔جدید
دور سا ئنسی ایجادات کا دور ہے۔جس قدر ایجادات پچھلی ایک آدھ صدی کے زما نے
میں ہو ئی ہیں اتنی ایجادات پچھلی تمام صدیوں میں مل کر بھی نہیں ہو ئیں۔سا
ئنسی ایجادات نے جہاں انسانی زندگی پر مثبت اثرات مرتب کیے ہیں وہیں اس کے
منفی اثرات سے انکار بھی ممکن نہیں۔
سائنسی ترقی کی بدولت صنعت و حرفت کے میدان میں بے پناہ انقلاب پیدا
ہواہے۔اس انقلاب اور ترقی کی بدولت ہماری زندگی بہت سی بنیادی سہولتوں سے
آشنا ہوئی۔مثال کے طور پر ہفتوں اور مہینوں میں کیا جانے والا سفر دنوں اور
گھنٹوں میں ہونے لگا۔ کام کے معیار اور مقدار میں اضافہ ہوا۔
انسانی سہولت کی ہزارہا اشیاء سامنے آئیں،جن کی بدولت انسانی زندگی بنیادی
سہولتوں سے ہمکنار ہوئی،لیکن اس کے ساتھ ساتھ سائنسی ایجادات نے کتنی ہی
ایسی باتوں کو جنم دیا،جو انسانی زندگی پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔صنعتی
ترقی نے ہمارے لیے نت نئے مسائل کا اضافہ کیا ہے۔ان مسائل میں سے ایک اہم
اور بنیادی مسئلہ آلودگی کا ہے۔آلودگی ہمارے ماحول کو خاموشی سے دیمک کی
طرح چاٹ رہی ہے۔ یہ زمیں،پانی اور ہوا کو ضرررساں بنا رہی ہے جس کی وجہ سے
نئی نئی بیماریاں انسانی زندگی کو اپنے گھیرے میں لے رہی ہیں۔
آلودگی پوری دنیا کا مسئلہ ہے۔زمین،پانی اور ہوا اﷲ تعالیٰ کی بڑی نعمتیں
ہیں، لیکن جدید صنعتی ترقی اور سائنسی انقلاب نے ان نعمتوں کو خالص نہیں
رہنے دیا۔ کارخانوں اور فیکٹریوں سے نکلنے والے فاضل زہریلے مادے مٹی،پانی
اور ہوا کو آلودہ کر رہے ہیں۔ اس وجہ سے انسانی زندگی کو عجیب و غریب مسائل
کا سامنا ہے۔ فیکٹریوں اور کارخانوں کا آلودہ پانی زیرِزمین پانی کو بُری
طرح متاثر کر رہا ہے۔
اس وجہ سے آج ہیضہ،ٹائی فائیڈ،یرقان،اسہال اور کئی طرح کی بیما رہاں عام ہو
رہی ہیں۔صنعتی علاقوں کے زہریلے مادے زمین پر بکھر کر مٹی کی قوتِ نمو کو
اپنے زہریلے پن کی وجہ سے بنجر بنا رہے ہیں۔سونا اگلنے والی زمین
سیم،تھور،اور بنجرپن کا شکار ہوتی جا رہی ہے۔اس وجہ سے نہ صرف ہماری زمین
کی زرخیزی میں فرق آ رہا ہے بلکہ ہماری فصلوں کے معیار اور مقدار میں بھی
کمی واقع ہو رہی ہے۔
فیکٹریوں اور کاخانوں سے نکلتا ہوا دھواں ہماری فضا کو آلودہ کر رہا ہے۔اسی
طرح دھواں چھوڑتی گاڑیاں فضائی آلودگی میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔خالص
ہوا میں زہریلی ہوا کی آمیزش سے فضائی پا کیزگی اور خالص پن میں بگاڑ پیدا
ہو رہا ہے،جو براہِ راست انسانی زندگی سے وابستہ ہے۔یوں انسان پر منفی
اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور کئی قسم کی بیماریاں مثلا دمہ،کینسر اور دل کے
عوارض عام ہو رہے ہیں۔شور اعصابی نظام کو بُری طرح متاثر کرتا ہے۔شور کی
آلودگی غیر ضروری اور بے ہنگم آوازوں سے پیدا ہو تی ہے۔
یہ آلودگی ہمارے اعصاب، ذہن اور جسم پر انتہائی بُرے اثرات مرتب کرتی
ہے۔شور کی آلودگی سے انسانوں میں بُردباری،متانت،تحمل اور قوتِ برداشت ختم
ہو جاتی ہے اور کئی طرح کے نفسیا تی عوارض جنم لیتے ہیں۔قوتِ سما عت اور
قوتِ مدافعت میں کمی واقع ہو جاتی ہے جو نفسیاتی امراض کے ساتھ ساتھ بلڈ
پریشر،چڑچڑے پن اور دل کی بیما ریوں کا مو جب ہے۔یہ آلودگیاں انسانی زندگی
کے لیے مُضر
ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے ماحول کو صاف ستھرارکھیں تاکہ ہمارے
اردگردتیزی سے بڑھتی ہوئی ان آلودگیوں پر قابو پایا جا سکے۔
فیکٹریوں اور کاخانوں سے نکلنے والے زہریلے پانی اور فالتو مادوں کو ختم
کرنے کا مناسب انتظام کیا جاے تا کہ زندگی جیسی عظیم نعمت اس قسم کے
نقصانات سے محفوظ رہے نیز یہ نقصان دہ مادے پھیل کر ہماری زمین کو برباد نہ
کریں۔اسی طرح زہریلے پانی کو آبی ذخائر سے نہیں ملنے دینا چاہیے تاکہ وہ اس
نعمت ِ ربی کو خراب نہ کر سکے۔حکومت کو ان آلودگیوں پر قابو پانے کے لیے مو
ثر اقدامات کرنے چاہیں۔معاشرے ک تمام طبقوں میں اس بات کا شعور پیدا کرنا
چاہیے کہ سب مل کر ماحول کہ صاف ستھرا رکھنے کے لیے مثبت کردار ادا کریں
|