آج کی دنیا میں جنگ انفارمیشن اور ٹیکنالوجی سے لٹری جاتی
ہے۔جو بھی ملک ٹیکنالوجی میں آگے ہے،اس ہی کو جنگ میں فائدہ ہوتا
ہے۔پاکستان کا جے ایف 17تھنڈر اپنی ٹیکنالوجی کی وجہ سے دُنیا کے بٹرے
جہازوں کو دُور ہی سے گرا دیتا ہے۔دُنیا کے بہت سارے ممالک اس جہاز سے
متاثر ہو کر،پاکستان سے یہ جہاز خریدنے کا آرڈر بُک کروا چُکے ہیں۔دلچسپ
بات تو یہ ہے کہ اس جہاز کو بہت حد تک پاکستان ائیرفورس نے خُود تیار کیا
ہے۔اور اس کے کافی پُرزے پاکستان ہی میں مینیوفیکچر ہوئے ہیں۔دُنیا میں آج
دشمن کو پتہ بھی نہیں چلتااور وہ فوج کے نشانے پر آجاتا ہے۔یہ سب جدید
ٹیکنالوجی کے سبب ہی ہوا ہے۔ڈرون تیارے، کاپٹر اورسیٹالائیٹ سے دشمن کو
نشانہ بنایا جاتا ہے۔کمپیوٹر اسسٹیڈ (Computer Assisted) میزائیلوں کی دنیا
میں بہت تیزی سے ترقی ہو رہی ہے۔ایک بٹن دبانے پرمیزائیلوں کا وار دُشمن کے
اڈوں کو چند سیکنڈوں میں تباہ کر دیتا ہے۔میزائیلوں کی اس دوڑ میں دنیا
اپنے بیرونی اور اندرونی دفاع کو مضبوط سے مضبوط تر بنا رہی ہے۔
پاکستان نے اپنے دفاع کو مزید مضبوط بناننے کے لئیے غزنوی میزائیل بھی بنا
لیا ہے۔یہ میزئیل 290 کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔پاکستان خطے
میں امن کا خواہاں ہے۔ایسے خطے میں امن قائم رکھنے والی قوت کو تقویت ملی
ہے۔موجودہ دور میں میزائیل سسٹم کے ساتھ اینٹی میزائیل سسٹم کی بھی بہت
ضرورت ہے۔اور اسے بھی جدید سسٹم کے ساتھ ہم آہنگ کرنا پٹرتا ہے۔
اسرائیل کا ڈوم اینٹی میزائیل سسٹم اس ضمن میں قابلاِذکر نام ہے۔یہ سسٹم
بارڈر سے آنے والے میزائیلوں کو سرحد پر ہی تباہ کر دیتا ہے۔جہاں ٹیکنالوجی
بہت ضروری ہے وہاں انفارمیشن بھی بہت اہمیت کی حامل ہے۔جنگ میں جس فوج کے
پاس زیادہ انفارمیشن ہوتی ہے،اُس ہیکو زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔اس میں
اینٹیلیجنس کا بھی بہت بٹرا رول ہوتا ہے۔اینٹیلیجنس پہلے ہی سے دُشمن کی
نشاندھی کر دیتی ہے۔اور اُس کے متعلق معلومات فوج کو فراہم کر دیتی ہے،جس
سے فوج کو صیح کاروائی کرنے میں مدد ملتی ہے۔دفاع کی دوڑ میں دنیا نئی سے
نئی ٹیکنالوجی کا رخ کر رہی ہے۔ابھی حال ہی میں روس نے ایک ایسا دفاعی نظام
بنایا ہے،جس سے وہ دُنیا کی کسی بھی جگہ کو،کسی بھی وقت نشانہ بنا سکتا
ہے۔ایسے ہے ففتھ جنعرشن (5th Generation) والے جنگی تیارے بھی بٹری اہمیت
کے حامل ہیں۔یہ تیارے مخالف تیارے کوبہت دور ہی سے ٹارگٹ کو لاک کر لیتے
ہیں۔اور قریب سے لڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔دنیا کے ممالک جہاں اپنے اپنے
دفاعی نظام کو مضبوط بنا رہے ہیں،وہاں اس بات کی بھی بہت ضرورت ہے کہ ہر
مُلک اپنے اندرونی معاملات کوصیح رکھے۔چرچل نے کہا تھا کہ جس ملک میں عدل
کا نظام صیح ہے تو وہ ملک بھی ٹھیک ہے۔اِس بات سے بہت پہلے مدینہ منورہ کی
ریاست میں بھی یہی نظام رائج تھا۔ویسے بھی جس معاشرے میں عدل کا نظام نہیں
رہتا وہ آہستہ آہستہ تباہ ہو جاتا ہے۔لیکن کہاں کوئی عدل قائم رکھ پاتا
ہے۔بس ضرورت ہے تو اس ہی بات کی کے نظام کو عدل کے ساتھ چلانے کی کوشش کی
جائے۔
ترقی کے اس دور میں دُنیا کے طاقتور ممالک نے اپنے دفاع کو بہت مضبوط بنا
لیا ہے۔اب تو شارٹ نیوکلئیر میزائیلز بھی بنا لئیے گئے ہیں،جو صرف ایک
مخصوص علاقے کو تباہ کردیتے ہیں،جیسے شہر،دیہات یاپھر کوئی وادی۔لیکن اگر
دُنیا میں ان شارٹ نیوکلئیر میزائیلز سے بھی جنگ لڑی جاتی ہے،تو اس کے دنیا
پر بڑ ے خطرناک اثرات مرتب ہوں گے۔پہلے ہی دنیا گلوبل وارمنگ کا سامنا کر
رہی ہے،جس کی وجہ سے ہر سال ایک ڈگری درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے،پھر اگر دو
ممالک کے درمیان،نیوکلئیر میزائیلز کا تبادلہ ہو جاتا ہے،تو اس سے درجہ
حرارت پر کیا اثر پڑے گا؟
دُنیا کو ایٹمی ٹیکنالوجی کے حوالے سے سنجیدہ ہو کر ایک میز پر آنا ہو
گا۔اگر کسی ایک ملک کا سربراہ غیر ذمہ داری کا ثبوت دے تو باقی ممالک کے
سرباراہان اس کا نوٹس لئیں۔کیونکہ ایسے میں سب کو مل کر چلنا ہوتا ہے،اور
ویسے بھی یہ ایٹمی ہتھیاروں کا معاملہ ہے،کسی ملک کا سیاسی معاملہ نہیں۔اس
میں اس بات کی بھی بہت ضرورت ہے کہ ایٹمی معاہدے میں شامل تمام ممالک، ایک
پیج پرر ہیں،پارٹی بازی سے گریز کیا جائے۔دُنیا کو پہلے ہی بہت زیادہ مسائل
کا سامنا ہے،ایسے میں اگر ایٹمی ٹیکنالوجی کے حوالے سے موئثر پالیسی نہ
بنائی گئی تو شدید نوعیت کے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔
جہاں ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے پالیسی بنانے کا معاملہ ہے وہاں اس
معاملے کی بھی بٹری اہمیت ہے کہ ہتھیاروں کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آ ہنگ
کیا جائے۔کیونکہ جوں جوں دور آگے بڑھتا جا رہا ہے،ایسے ہی امن دُشمن عناصر
بھی نئے نئے طور طریقے اپنارہے ہیں۔ان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے
لئیے نہ صرف ہتھیار بلکہ انفارمیشن کا سسٹم بھی اچھا بنانا ہو گا۔قانون کو
نافذ کرنے والے اداروں کے اندر بھی احتساب کے نظام کومضبوط بنانا ہو
گا۔کیونکہ جب ادارے مضبوط ہوں گے،تب ہی امن قائم رہ سکے گا۔
سائنسدان کہتے ہیں ایٹمی جنگ کے نتیجے میں ایک نیوکلئیر وِنڈ(Nuclear
Wind)چلے گی،جو بہت گرم ہو گی۔اس سے جنگلات میں آگ لگ جائے گی اور دُنیا کا
درجہ حرارت بھی بڑھ جائے گا!سب سے زیادہ خطرناک بات تو یہ ہے کہ ایٹمی
جنگوں سے انسانی آبادی کوبہت بُری طرح نقصان پہنچے گا۔ایٹمی دھماکہ پہلے تو
ساری بڑی چھوٹی عمارتوں کوآپس میں ٹکرواتا ہے،جس میں انسان پھستا چلا جائے
گا۔بڑے بڑے پلازوں کے ٹکڑے گھروں کی طرف اُڑتے ہوئے آکر گرئیں گے،ہر کوئی
اپنے آگے موت کو آتے ہوئے دیکھ رہا ہو گا۔یہ دھماکہ ہر کسی کو بڑی بُری
حادثاتی موت مارے گا۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس سے محفوظ رکھئیں،کیو نکہ آج
ہم جس دور میں رہتے ہیں،اُس میں پہاڑ نما بڑی چھوٹی عمارتیں
ہیں، حتٰی کہ اب دیہاتو ں میں بھی مضبوط گھر واقع ہیں۔ آمین! |