متعصب اور محتسب

عہدجاہلیت میں انسان توبہت تھے لیکن دوردور تک اِنسانیت نہیں تھی۔بزرگ وبرتراورمعبودبرحق اﷲ تعالیٰ کی "بندگی" کیلئے پیداہونیوالے بندے "درندگی" پراترآئے تھے۔شرک میں لتھڑے انسانوں نے حیوانیت وشیطانیت میں حیوان اورشیطان کو بھی پچھاڑدیا تھا۔"فرشتے" بھی انسانوں کے ہاتھوں مقدس" رشتے "پامال ہوتے ہوئے د یکھتے تو حیرت زہ ہوجاتے۔ ظہورِ اِسلام کے بعد اِنسانوں میں اِنسانیت کے صادق جذبات" بیدار" جبکہ وہ ظلم اورظالم دونوں سے "بیزار"ہوئے۔"اِسلامیت " کو "اِنسانیت" کی روح قراردیاجاسکتا ہے اورہمارے دین ِفطرت نے اِنسانیت کو "روحانیت" اور"طمانیت "کے خوب صورت رنگوں سے سجایا۔اِسلام نے اِنسانوں کو"سلامتی" اورامن و"شانتی" کامفہوم سمجھایا ۔سراپارحمت سرورکونین حضرت سیّدنامحمدرسول اﷲ خاتم النبیّن صلی اﷲ علیہ وآلہ واصحبہٰ وسلم کے وسیلے اوران کی وساطت سے ملے اِسلامی نصاب نے اِنسانی حیات میں یکسانی اور اعتدال کیلئے عدل وانصاف اور احتساب کاتصور بلکہ ہماری کامیابی وکامرانی اورشادمانی کیلئے ہمیں ایک بھرپوراورمربوط ضابطہ حیات دیا۔اسلامی تعلیمات اورترجیحات سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے ،"اسلام میں عدل وانصاف کوبڑامقام حاصل ہے۔اس کے قوانین چاہے معاشرت ، معاشیات اورسیاسیات سے یاحقوق العباد سے متعلق ہوں ،اسلام ہر معاملے میں عدل وانصاف ،رواداری ،بردباری اوربرابری کادرس دیتا ہے۔جس طرح ایک زندہ انسان کیلئے آکسیجن ضروری ہے اس طرح نفاذ اسلام کیلئے عدل وانصاف بھی ناگزیر ہے کیونکہ قیام عدل کے بغیراہل اسلام اسلامی نظام سے مستفید نہیں ہوسکتے۔عدل وانصاف وہ آئینہ اور پیمانہ ہے جس کی بدولت انسانیت کاوجودبرقرار ہے ۔عدل وانصاف سے محروم معاشروں میں فلاح اوراصلاح کاباب بندہوجاتا ہے "۔قران مجید فرقان حمید میں اﷲ رب العزت نے ارشاد فرما یا ،"اِن اﷲ یامربالعدل والاحسان "اﷲ تمہیں عدل واحسان کاحکم دیتا ہے ۔حضرت سیّدنامحمدرسول اﷲ خاتم النبیّن صلی اﷲ علیہ وآلہ واصحبہٰ وسلم نے ارشاد فرمایا ،"اے ایمان والو!انصاف کوقائم کرنیوالے بن جاؤ اوراﷲ تعالیٰ کے واسطے کے گواہ بنو ،خواہ یہ گواہی اپنی ذات کیخلاف ہویاوالدین یااقرباء کیخلاف ہو۔وہ امیرہوں یاغریب ، اﷲ تعالیٰ ان کا بہترین نگہبان ہے ۔تم اپنی خواہشات کی پیروی میں عدل سے نہ ہٹو اوراگرتم بات کوگول کرجاؤگے یاسچائی سے پہلو بچاؤگے توجوکچھ تم کرتے ہو اﷲ تعالیٰ اس سے باخبر ہے "۔ ایک اورحدیث شریف میں فرمایا ، اے ایمان والو!اﷲ تعالیٰ کیلئے انصاف کی شہادت دینے کیلئے کھڑے ہوجایاکرو اورلوگوں کی دشمنی تمہیں اس بات پرآمادہ نہ کردے کہ تم عدل چھوڑدو۔عدل کیا کروکہ یہی تقویٰ کے قریب ہے اوراﷲ تعالیٰ سے ڈرتے رہو ، کچھ شک نہیں کہ اﷲ تعالیٰ تمہارے سب اعمال سے باخبر ہے۔
جس معاشرے میں انصاف اور احتساب کانظام بری طرح بدنام یاناکام ہوجائے وہاں اِنتقام کا"رواج" اور ظلم کا"قائم راج "ہونا فطری امر ہے،جہاں" اینٹی کرپشنــ" کو"آنٹی کرپشن" کہاجاتا ہووہاں رشوت کے آگے بندکون باندھے گا۔پاکستان میں عدلیہ "آزاد" ہے لیکن اس کے باوجودابھی تک کئی بیگناہ انسان" قید" ہیں،انصاف کی فراہمی میں دیر ناانصافی کے زمرے میں آتی ہے ۔ اِسلام کسی سچے مسلمان کو بیگناہوں کی زندگی سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیتااوراس کے ساتھ ساتھ دوسروں کی "رسوائی" سے روکتا جبکہ سچائی تکــ" رسائی" کادرس دیتا ہے،جودوسروں کی عزت اچھالتا ہووہ سچامسلمان نہیں ہوسکتا۔اسلام اثاثہ جات ڈکلیئر کرنے اوربدعنوانوں کے بے رحم احتساب کاحامی ہے۔ حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ کے دورخلافت میں اسلامی ریاست کے اعلیٰ عہدیداروں کوتجارت کی اجازت نہیں تھی جبکہ عہد حاضر میں ہردوسرا سرمایہ دار منتخب ایوان میں براجمان جبکہ قوم اورقومی معیشت ان کے رحم وکرم پر ہے۔کوئی سرمایہ دارکسی مزدور اور" مفلس" کے ساتھ" مخلص" نہیں ہوسکتا ۔بھارت کی کسان تحریک نے مودی سرکار کوہلکان کردیا ہے ،پاکستان کے کسان بھی اپنے حال اورمستقبل سے پریشان ہیں ،انہیں اپنے حقوق کیلئے شاہراہوں پرآنے کیلئے مجبور کرنے کی بجائے ان کے دیرینہ مسائل کاپائیدارحل تلاش کیاجائے ۔ قومی سیاست میں سرگرم سرمایہ داروں کے نجی ادارے نوٹ چھاپ رہے ہیں جبکہ پی آئی اے اورپاکستان ریلوے سمیت قومی اداروں کازوال ختم ہونے میں نہیں آرہا ۔مٹھی بھر لوگ سالہاسال سے قومی معیشت میں نقب لگارہے ہیں لیکن انہیں کسی نیب اور احتساب کاڈر نہیں۔نیب میں گرفتارہونیوالے چندماہ بعد چھوٹ جاتے ہیں ،آج تک کسی قومی چورکوسزانہیں ملی جوایک بڑاسوالیہ نشان ہے۔

تاجدار ختم نبوت حضرت محمدرسول اﷲ خاتم النبیّن صلی اﷲ علیہ وآلہ واصحبہٰ وسلم نے ہجرت کے بعد مدینہ منورہ کے بازار کادورہ کیا اوروہاں کیلئے کچھ نئے قوانین بنانے کے ساتھ ساتھ ایک محتسب بھی مقررفرمایا۔اِسلامی معاشرے میں محتسب کامنصب بہت اہمیت رکھتا ہے۔جہاں کسی سرکش کا"محاصرہ" اور"محاسبہ "نہ ہووہاں مجرمانہ سرگرمیوں کے بندٹوٹ جاتے ہیں ۔نیب پرتوپچھلے چندبرسوں سے کسی آسیب کاسایہ ہے ،نیب حکام احتساب کے سواسب کچھ کررہے ہیں،عدلیہ نے بھی بار بار نیب پرعدم اعتماد کااظہارکرتے ہوئے اس کی ناقص کارگزاری پر سوال اٹھائے ہیں۔نیب ان تنازعات کے بوجھ تلے دب گیا ہے جواس کے اپنے حکا م نے اپنے رویوں سے پیداکئے ہیں۔نیب زدگان سے برآمدگی برائے نام ہے جبکہ نیب حکام کی اپنی مراعات ہوشربا ہیں تاہم پنجاب کی سطح پرعادل،اعتدال پسند ،انتھک اورزیرک صوبائی محتسب میجر (ر)اعظم سلیمان خان اپنے منصب سے انصاف اورشہریوں کی تحریری شکایات پرزورآورسرکاری آفیسرز کابے رحم احتساب کررہے ہیں۔جس روزمیجر (ر)اعظم سلیمان خان کو صوبائی محتسب مقررکیا گیا اُس دن سے یہ محکمہ سائلین کی امیدوں کامحورومرکز بن گیا ہے۔صوبائی محتسب پنجاب کے آفس سے سائلین کو انصاف اچھی "قیمت "یاپھران کی"قسمت "کے بل پر نہیں بلکہ سچائی کی بنیادپرملتاہے۔ میجر (ر)اعظم سلیمان خان" فیصلے" نہیں بلکہ "انصاف" کرتے ہیں ۔جوانسان اپنے گھر سے انصاف کرنے کی نیت سے نکلتا ہے اس کیلئے بہت سے انعامات ،اعزازات اورآسانیاں ہیں۔اﷲ عزو جل خودعادل ہے لہٰذاء اسے اپنے بندوں کے ساتھ انصاف کرنیوالے منصف بہت پسند ہیں ۔ میجر (ر)اعظم سلیمان خان منصف نہیں لیکن وہ بحیثیت محتسب انتہائی انصاف پسند ہیں کیونکہ جو"متعصب "ہووہ ایک اچھا"محتسب "نہیں ہوسکتا،ہمیں روزانہ اخبارات میں صوبائی محتسب پنجاب کے بیانات پڑھنے کونہیں ملتے کیونکہ ا ن کاکام بولتا ہے۔وہ بڑی بڑی ڈینگیں نہیں مارتے بلکہ ڈیلیورکرتے ہیں۔ میجر (ر)اعظم سلیمان خان کے نزدیک انصاف کی فراہمی ایک عبادت اورسعادت ہے،وہ اپنے" فوکل پرسن" پرانحصارکرنے سے زیادہ اپنے فرض منصبی کی بجاآوری پر"فوکس "کرتے ہیں ۔آج تک کسی سائل یاملزم کوان کے انصاف پرانگلی اٹھاتے ہوئے نہیں دیکھا گیا۔ میجر (ر)اعظم سلیمان خان سودوزیاں سے بے نیازہوکر سائلین کوریلیف کی فراہمی یقینی بنارہے ہیں۔پاک فوج سے ملی تربیت ، پیشہ ورانہ مہارت ،خوداعتمادی اورخودداری نے میجر (ر)اعظم سلیمان خان کی خدادادانتظامی صلاحیتوں کومزید نکھاردیا ہے ۔باوقارصوبائی محتسب پنجاب کے افکاروکردار سے اسلامیت ،انسانیت اورپاکستانیت جھلکتی ہے۔ میجر (ر)اعظم سلیمان خان نے پنجاب میں ہوم سیکرٹری اورچیف سیکرٹری سمیت مختلف وفاقی اورصوبائی عہدوں پرانتہائی پراعتماد انداز سے کام کرتے ہوئے توقعات سے زیادہ خدمات انجام دی ہیں۔وہ دباؤمیں نہیں آتے اورجہاں کسی معاملے میں ارباب اقتدار کے فیصلے سے اختلاف رائے ناگزیر ہووہاں وہ آزادنہ،جرأتمندانہ اورآبرومندانہ انداز سے اپنانکتہ نظرضروربیان کرتے ہیں۔معاشرے میں عدل وانصاف کی فراہمی بلکہ فراوانی سے بدترین ظلم کاسیاہ علم بھی سرنگوں کیا جاسکتا ہے۔صوبائی محتسب پنجاب کے آفس میں لاہورسمیت صوبہ بھر سے مختلف محکموں کیخلاف ہزاروں کی تعدادمیں تحریری شکایات موصول ہوتی ہیں۔اس محکمہ میں ان نیک نام آفیسرز کاتقررکیاجاتا ہے جوماضی میں عدلیہ اورپولیس سمیت مختلف شعبوں میں اور اہم انتظامی عہدوں پرکام کر چکے ہوں ۔ صوبائی محتسب پنجاب میجر (ر)اعظم سلیمان خان ایک بہترین منتظم اورمدبر انسان ہیں ،انہوں نے اپنے آفس میں آنیوالی تحریری شکایات کا بروقت مداواکرنے کیلئے روڈمیپ متعین اور ٹائم فریم مقررکردیا ہے۔میجر (ر)اعظم سلیمان خان سائلین کے پیچیدہ مسائل کاسدباب کرتے ہوئے ان کی دعائیں سمیٹ رہے ہیں ۔ وہ چندماہ پہلے تک وفاقی سیکرٹری داخلہ اور چیف سیکرٹری پنجاب تھے اسلئے وہ وفاقی اور صوبائی محکموں کے بھیدی ہیں لہٰذاء کوئی ان کی آنکھوں میں دھول نہیں جھونک سکتا۔کوئی ریاست میجر (ر)اعظم سلیمان خان سے نیک نام،نیک نیت اورباصلاحیت آفیسرز کے ضیاع کی متحمل نہیں ہوسکتی ،اُن سے وہاں کام لیاجائے جہاں ان کی زیادہ ضرورت ہے۔

Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 140 Articles with 89658 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.