اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں کو حلال کرلینا یقیناً حد
سے گزرنا ہے لیکن ارشادِ ربانی تو یہ بھی ہے کہ :’’ اے ایمان والو! جو پاک
چیزیں الله نے تمہارے لیے حلال کی ہیں انہیں حرام نہ کرو او رحد سے تجاوزمت
کرو، الله کو حد سے تجاوز کرنے والے پسند نہیں‘‘۔سوال یہ ہے کہ بھلااہل
ایمان کیا کسی حلال شئے کو بھی اپنے اوپر حرام کرسکتا ہے؟سیرت کی کتابوں
میں یہ واقعہ درج ہے کہ تین آدمی رسول اللہ ﷺکی ازواج مطہرات کی خدمت میں
حاضر ہوئے تاکہ نبی پاکؐ کی عبادت کا حال دریافت کریں، جب ان کو آپ ؐ کی
عبادت کی بابت بتایا گیا تو انہوں نے آپس میں کہا۔ رسول اللہ ﷺ کے مقابلہ
میں ہم کیا چیز ہیں؟ ان کےتو اگلے پچھلے سارے گناہ معاف ہیں، ان میں سے ایک
نے کہا، اب میں ہمیشہ ساری رات نماز پڑھا کروں گا، دوسرے نے کہا اور میں
ہمیشہ روزہ رکھا کروں گا ۔ تیسرے نے کہا میں عورتوں سے الگ رہوں گا اور
کبھی نکاح نہ کروں گا۔اس گفتگو کے دوران رسول اللہﷺتشریف لے آئے اور فرمایا
: خبردار ! میں تم سے زیادہ اللہ سے ڈرتا ہوں اور متقی ہوں مگر میں روزہ
رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں۔ میں نماز پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں
نیز نکاح بھی کرتا ہوں ۔ جو میرے طریقہ سے انحراف کرے گا وہ مجھ سے (یعنی
میراپیروکار)نہیں ۔"
یہ حد سےتجاوزکرنا ہےاوراس میں ازدواجی زندگی سے باز رہنا بھی شامل ہے
خاندان کی بنیاد ہے ۔ اسلامی خاندان اس طرح معرضِ وجود میں آتا ہے کہ
:’’مرد عورتوں کے محافظ و منتظم (حاکم) ہیں ۔اس لئے کہ اللہ نے بعض (مردوں)
کو بعض (عورتوں) پر فضیلت دی ہے اور اس لئے بھی کہ مرد (عورتوں پر) اپنے
مال سے خرچ کرتے ہیں۔ سو نیک عورتیں تو اطاعت گزار ہوتی ہیں کیونکہ اللہ نے
(شوہروں کے ذریعہ) ان کی حفاظت کی ہے۔ اسی طرح پیٹھ پیچھے (شوہر کے مال و
اپنی ناموس کی) حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں۰۰۰‘‘۔نبی ٔ پاک ﷺ نے بھی جب چار
ایسی چیزوں کا ذکر فرمایا کہ جسے وہ مل جائیں گویا اس کو دنیا وآخرت کا ہر
خیر مل گیا تو اس فہرست میں:’’ شکر وسپاس کے جذبات سے لبریز دل، ذکرالہٰی
سے تر زبان اورمصائب پر صبر کرنے والے جسم‘‘ کے ساتھ ایسی نیک بیوی کا ذکر
فرمایا کہ ’’ جو اپنی عزت وآبرو اور شوہر کے مال کے معاملہ میں کوئی خیانت
گوارہ نہ کرے‘‘۔
اس طرح شوہر اور بیوی جب مذکورہ ذمہ داریاں ادا کرتے ہیں تو ایک خوشگوار
خاندان پروان چڑھتا ہے۔ صحابہ کرام نےرسول اکرم ﷺ سے سوال کیا کہ کون سا
مال بہتر ہے ؟ یہ اسی طرح کا سوال ہے جیسے آج کل کوئی پوچھے کہ کون سی
کمپنی کا شیئر سب سے سب سے محفوظ اور منافع بخش ہے ۔آپ ﷺ نے جواب میں
فرمایا:’’ سب سے بہتر مال ذکر والی زبان، شکر والا دل اور شوہر کے ایمان
میں مدد گار صاحب ایمان بیوی ہے‘‘۔ یہ نہایت دلچسپ جواب ہے مال کی قسمیں
بتانے کے بجائے ایسی زبان کا ذکر کیا گیا اللہ کے ذکر سے تر بتر ہو اور
جذبۂ شکر سے لبریز ایسے دل کی بات کی گئی لیکن اس کے ساتھ ایسی شریک حیات
کو بہترین نعمتوں میں شامل کیا جو ایمانی زندگی میں معاون ہو۔ اس طرح یہ
حدیث ازخود سمجھ میں آجاتی ہے کہ متاع دنیا سب سے بہتر نیک بیوی کیوں ہے؟
اور یہ کیوں فرمایا کہ :’’دنیا کی چیزوں میں سے میرے دل میں عورت کی محبت
ڈال دی گئی ہے‘‘۔
ان پائیدار بنیادوں پر مضبوط خاندانی نظام کو نشوونما دینے کا نبوی ؐ نسخۂ
کیمیا یہ ہے کہ : میں تمہیں مرد کا سب سے بہترین خزانہ نہ بتاؤں؟ وہ نیک
عورت ہے، جب شوہر اس کی طرف دیکھے تو وہ شوہر کو خوش کردے، جب شوہر اس کو
کوئی حکم کرے تو شوہر کا کہنا مانے۔ اگر شوہر کہیں باہر سفر میں چلا جائے
تو اس کے مال اور اپنے نفس کی حفاظت کرے‘‘۔جو مرد اس نعمت عظمیٰ کی قدر
دانی کرتے ہیں وہ خوشگوار ازدواجی زندگی گزارتے اور اس کی ناقدری کرنے والے
اپنی قدروقیمت گنوا بیٹھتے ہیں ۔ رسول اللہ ؐنے فرمایا : تم میں سب سے بہتر
وہ لوگ ہیں جو اپنی عورتوں کے ساتھ اچھا برتاوٴ کرتے ہیں‘‘۔زوجہ کے ساتھ
حسنِ سلوک کو تکمیلِ ایمان قرار دے کر ان کے تئیں بھلائی کی نصیحت فرمائی
۔خوشگوار خاندان اس اشتراک عمل کا نام ہے۔
|