للن بجرنگی نے کلن ترنگی سے کہا یار میں تم سے نہیں کہتا
تھا ملک کے مسلمان بہت اچھے لوگ ہیں مگر منحوس کانگریس نے ان کو بگاڑ رکھا
ہے۔
للن کے منہ سے یہ جملہ سن کر کلن کی آنکھیں پھٹی رہ گئیں ۔ وہ بولا یہ تم
کب کہتے تھے ؟ میں نے تو تمہیں ہمیشہ مسلمانوں کو برا بھلا کہتے ہی سنا ہے۔
تم کانگریسی کوئی کام کی بات نہ سنتے ہو نہ بولتے ہو اور نہ دیکھتے ہو۔
گاندھی جی کے تینوں بندروں کی آتما تم لوگوں میں سمائی ہوئی ہے۔
یہ سن کرکلن کو غصہ آگیا وہ بولا ہاں اوے گوڈسے کی اولاد اب تو ہی بتا کہ
تو نے ایسا کیا دیکھ یا سن لیا کہ تیری بولی بدل گئی۔
ارے بھائی میں نے ویڈیو میں دیکھاکہ اپنے اتر پردیش کے گونڈا ضلع میں دو
مسلمان بچوں نے رام مندر کے لیے چندہ دیا ۔
مسلمان اور وہ بھی بچے ؟ ان کو بھلا کیا معلوم کہ رام کون ہے اور مندر کہاں
بن رہا ہے؟ یہ تو اپنے بچوں کو بھیٹھیک سے نہیں معلوم۔
تمہارے بچے نہیں جانتے ہوں گے لیکن میرے بچوں کو خوب معلوم ہے کیونکہ میں
نے ابھی اپنے گگن کو رام نام کے چندے سے سائیکل دلائی ہے۔
اچھا تو آگے چل کرموٹر سائیکل دلا دینا اور بھی زیادہ یاد کرے گا لیکن ان
مسلمان بچوں نے ایسی حماقت کیوں کی؟
ارے بھائی انہوں نے ویڈیو میں بتایا کہ وہ فرقہ وارانہ خیرسگالی اور
ہندوستانی تہذیب کو فروغ دینے کے لیے ایسا کررہے ہیں ۔
یار اب تو حد ہوگئی ۔ بچے جو آپس میں مل جل کر کھیلتے ہیں خیر سگالی کے
لیے چندہ دیں ا ور بڑے فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کے لیے چندہ جمع کریں ۔
للن بولا میں سمجھ گیا تم مجھ پر طنز کررہے ہو لیکن کیا تمہیں پتہ ہے کہ ان
بچوں نے کتنے روپئے دئیے؟
مجھے کیا پتہ؟ ویڈیو تم نے دیکھی اورسوال مجھ سے کر رہے ہو۔
ارے بھائی ان دونوں نے پچاس پچاس ہزار یعنی جملہ ایک لاکھ روپئے دئیے ۔
کلن نے حیرانی سے پوچھا ایک لاکھ روپئے؟ ارے بھائی اتنی بڑی رقم ان کو مل
کیسے گئی؟ کوئی لاٹری لگ گئی تھی کیا ؟ اور دونوں کی ایک ساتھ؟؟
جی نہیں کلن بھیا لاٹری واٹری نہیں لگی ۔ یہ رقم ان لوگوں نے گلک میں جمع
کی تھی ؟
گلک میں ! کیا تم نے کبھی گلک میں پیسہ جمع کیا ہے؟
ہاں ہاں کیوں نہیں کیا ؟ ہمارے زمانے میں ہر بچہ یہ کرتاتھا ۔میں نے بھی
کئی گلک جمع کیے اور پھوڑے ہیں۔
اچھا تو یہ بتاو کہ جب بھی اس کو پھوڑا جاتا توکتنے پیسے نکلتے؟
یہی دو چار سو روپئے ۔ اس سے زیادہ کبھی نہیں نکلے لیکن اس زمانے میں رام
مندر کا چندہ کہاں جمع ہوتا تھا؟
صرف دوچار سو روپئے ؟ اور ان مسلمان لڑکوں کے گلک میں پچاس ہزار روپئے؟ کیا
وہ ۵؍۵سو کی نوٹ جمع کرتے تھے جو مودی جی نے بند کردیئے ؟
ہاں یار ؟ یہ تو میں نے سوچا ہی نہیں کہ گلک میں پچاس ہزار روپئے کیسے سما
گئے ؟
خیر کوئی بات نہیں سوچنے کے لیے دماغ کی ضرورت پڑتی ہے اور جس دماغ درست ہو
وہ بجرنگ دل میں تھوڑی نا جاتا ہے ؟
یار دیکھو کلن، تم مجھے چار گالی دے دو مگر میری بجرنگ دل کو کچھ نہ بولو ۔
کیوں اس سے کیا فرق پڑتا ہے ؟
اس سے دلِ دُکھتا ہے ۔
اچھا اور جو تم لوگ مسلمانوں کی دلآزاری کرتے رہتے ہو اس کا کیا؟ اورکیا
اس کے باوجود بھی کوئی چندہ تم کو چندہ دے سکتاہے؟
بھائی کلن ، کیا ہوسکتا ہے؟ کیسے ہوتا ہے؟؟ اور کیوں ہوتا جیسے خیالی
سوالات کو چھوڑو اور یہ دیکھو کہ ان لوگوں نے کتنی فراخدلی کا ثبوت دیا ہے۔
اچھا چلو مان لیں کہ ایسا ہوا کہ لیکن یہ بتاو کہ ان بچوں کی عمر کیا ہے ؟
یہ تو نہیں معلوم لیکن ان میں سے اویس آٹھویں میں اور اس کا چچا زاد بھائی
شعیب چھٹی جماعت میں پڑھتا ہے۔
اچھا تقریباً گیارہ اور تیرہ سال ۔ اس کم عمری میں انہوں نےایک لاکھ جمع
کرلیے تب تو بارہویں تک وہ کروڈ پتی بن جاتے ۔کیا وہ محل میں رہتے ہیں؟
نہیں بھائی، محل والوں کو گلک کی کیا ضرورت ۔ وہ تو بنک میں پیسہ جمع کرتے
ہیں ۔ وہ بچے بھی ہماری طرح کچے مکان میں رہتے ہیں ۔
تب تو تمہیں اپنے بیٹے کا گلک توڑ کر دیکھنا چاہیے شاید دوچار لاکھ نکل
آئیں۔ وہ دسویں میں ہے اور سچر کمیشن کے مطابق مسلمان ہم سے بھی پسماندہ
ہیں ۔
یار تم بار بار میرے بچوں کے پیچھے پڑ جاتے ہو۔ ان مسلم بچوں کی بات کرو
جنھوں نے یہ چندہ دیا ہے۔
اچھا خیر یہ بتاو کہ وہ لوگ گلک میں رقم کس لیے جمع کررہے تھے؟
اپنی پڑھائی کے لیے اور کس لیے ؟
بہت خوب ۔ اب جو تمہارے لوگوں نے ان کی یہ جمع پونجی چندے میں لے لی تو ان
کی تعلیم کا کیا ہوگا؟ کیا رام مندر میں ان کو پڑھایا جائے گا؟
کیسی بات کرتے ہو کلن ۔ مندر میں کہیں پڑھائی لکھائی ہوتی ہے؟ وہ تو اسکول
کالج میں ہوتی ہے ۔
اچھا تو مندر میں کیا ہوتا ہے؟
وہی پوجا پاٹ وغیرہ وغیرہ ۔
یہ وغیرہ وغیرہ کیا ہے؟ کھل کر بولو مجھے سب پتہ ہے میں مسلمان تھوڑی نہ
ہوں ۔
ارے بھائی وہی سیاست وغیرہ اور آج کل تو سیاست کالج بلکہ گھر میں بھی ہونے
لگی ہے۔
یار یہ کہیں زور زبردستی سے جمع کی جانے والی سیاست میرا مطلب تاوان تو
نہیں ہے؟
للن بجرنگی بگڑ کر بولا کیا بکواس کررہے ہو؟ یہ دیکھو ویڈیو میں وہ لڑکا
کیا کہہ رہا ہے۔ للن نے موبائل میں ویڈیو چلا دی ۔
بچہ کہہ رہا تھا :رام مندر کی تعمیر ہندوستانیوں کا خواب تھا۔ سپریم کورٹ
نے اسےپورا کرنے کا موقع دیا ہے اس لیے ہر ہندوستانی کو چندہ دینا چاہیے۔
کلن ہنس کر بولا یار قسم سے تم لوگوںکو جھوٹ گھڑنا بھی نہیں آتا ۔
اس میں جھوٹ کہا ں سے آگیا ۔ یہ تو ویڈیو ہے تم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے
ہو۔
اسی لیے تو کہہ رہا ہوں کہ اس طرح کے رٹے رٹائے جملے ہم لوگ اسکول کے
ڈراموں بولا کرتے تھے ۔ یہ لڑکا بھی یہی کررہا ہے۔
اچھا لیکن ہمیں تو اپنے اساتذہ مکالمے یاد کراتے تھے ۔ اس کو کس نے یاد
کرایا ہوگا؟
چندہ جمع کرنے والوں نے اور کس نے ؟
وہ ایسا کیوں کریں گے؟
ویڈیو بناکر مسلمانوں سے چندہ جمع کرنے کے لیے لیکن جس مندر کے لیےہندو
چندہ نہیں دے رہا ہے اس کے لیے مسلمان کیوں دے گا؟
ہندو نہیں دے رہا ہے کیا مطلب ؟ یہ تمہیں کیسے پتہ ؟
ارے بھائی ہندوستان میں ۱۲۰ کروڈ ہندو ہیں۔ اگر ایک ہندو دس روپیہ بھی دے
تب بھی بارہ سو کروڈ جمع ہوجائے گا آخر تم لوگوں کو کتنا پیسہ چاہیے؟
للن سوچ میں پڑگیا ، ہاں یار اگر سارے ہندو ۱۰؍۱۰ روپئے دے دیں تو مسئلہ حل
ہوجائے گا۔ ہمیں مسلمانوں کے سامنےہاتھ پھیلانے کی کیا ضرورت؟
تو کیا تم اب بھی نہیں سمجھے کہ یہ چندہ کس لیے جمع ہورہا ہے؟
نہیں یار کلن میری سمجھ میں کچھ نہیں آتا۔
ایک تو اس سائیکل کے لیے جو تم اپنے بیٹے کو دلا چکے ہو اور دوسرے الیکشن
لڑنے کے لیے ۔ اسی کے لیے مندر اور اس کے نام پرچندہ درکارہے۔
یار تم ایک سیدھی سی بات کو کہاں سے کہا ں لے گئے ۔ میں تمہارے لیے یہ
انگریزی اخبار لایا تھا تاکہ مجھے اردو میں بتاو اس میں کیا لکھا ہے۔
کلن بولا اس میں یہی بھی لکھا ہے کہ تمل ناڈوکے شہر چنئی میں ایک مسلم
تاجرڈبلیو ایس حبیب نے رام مندر کے لیے ایک لاکھ روپئے چندہ دیا ۔
اچھا ! اس نے اتنا زیادہ روپیہ کیوں دے دیا؟
وہی بچوں والا جملہ یعنی مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان فرقہ وارانہ خیر
سگالی کو فروغ دینے کے لیے ۔
یار کمال ہے ۔ سبھی کو ایک ہی مکالمہ لکھ کر تھما دیا یہ تو غلط ہے۔ آج کل
ہر کوئی کاپی پیسٹ کرتا ہے کوئی محنت نہیں کرنا چاہتا۔
ہاں مگر اس نے یہ بھی کہا کہ کچھ لوگ مسلمانوں کو ہندو دشمن یا ملک دشمن
بناکر پیش کررہے ہیں ۔ اس لیے وہ چندہ دے رہا ہے ۔
ارے تعجب ہے ۔ مسلمانوں کو ملک دشمن تو ہمیں لوگ کررہے ہیں اور وہ ہم کو ہی
چندہ دے رہا ہے ۔ اس سے بڑی حیرت کی بات کیاہوسکتی ہے؟
بھائی سپریم کورٹ نے بھی تو یہی کیا کہ جس کو بابری مسجدکے انہدام کومجرم
بتایا اسی کو زمین دے دی ۔ کل یگ میں یہی ہوتا ہے۔
ہاں یار تمہاری بات درست ہے اگر عدالت عظمیٰ یہ کرسکتی ہے تو ہم آپ کس
کھیت کی مولی ہیں۔
ارے بھائی اس اخبار میں یہ بھی لکھا ہے ک بھیڑ میں سے ایک مسلمان نے آکر
اچانک 50 ہزار روپے کا چیک دےدیا۔
یہ سن کر للن کا دماغ چکرا گیا وہ بولا یار ان مسلمانوں کے پاس اچانک اتنا
روپیہ کہاں سے آگیا ؟ ہم لوگ تو مودی راج میں کنگال ہوگئے۔
کلن ہنس کر بولا یارتمہیں یادہے بچپن میں سڑک پر جادو کا تماشہ دکھانے والا
اور مجمع کے اندر کسی شخص کا نکل کر اس کو چیلنج کردینا؟
جی ہاں لیکن وہ اسی کا آدمی ہوتا تھا ۔ لوگوں کو بیوقوف بنانے کے لیے وہ
آپس میں لڑتے تھے ۔لیکن یہاں تو محبت اور خیر سگالی کی باتیں ہورہی ہیں ۔
بھائی یہ سمجھ لو کہ کھیل وہی ہے۔ لوگوں کو بیوقوف بنا کر اپنا مقصد نکالنے
کے لیے کبھی آپس میں لڑایا جاتا ہے تو کبھی ملایا جاتا ہے ۔
اچھا اگر یہ ناٹک ہے تو اس کا کیا فائدہ ؟ مسلمان تو چندہ دیں گے نہیں۔
ارے بھائی اس سے ہندووں کوعار دلائی جارہی ہے کہ کچھ تو شرم کرو اور اپنی
تجوری کھول کراب تو چندہ دو۔
للن بولا اچھا تو یہ ہمیں بیوقوف بنانے کی سازش ہے؟ یار حد ہوگئی اپنے ہی
لوگ ہم کو الو بنارہے ہیں۔
کلن نے کہا بھائی یہ کون سی نئی بات ہے۔ تم نے یہ شعر نہیں سنا ؟
کون سا شعر؟؟ یہ شعر شاعری کا ٹائم پاس تو تم ہی کرتے رہتے ہو؟ خیر اب کہہ
دیا ہے تو سنا ہی دو۔
ہاں تو سنو عرض کیا ہے: دشمنوں کی جفا کا خوف نہیں دوستوں کی وفا سے ڈرتے
ہیں
یار کلن تم نے تو میرے دل کی بات کہہ دی مزہ آگیا ۔ چلو میں چلتا ہوں ۔
پھر ملیں گے ۔
جی ہاں لیکن اگلی بار کوئی قائدے کی ویڈیو لانا ۔ ایسی نہیں کہ ہنسی بھی
آئے اور رونا بھی آئے۔
|