سیرت النبی ﷺ پر گراں قدر کتابوں کے مصنف، طالب الہاشمی

محمد یونس قریشی المعروف طالب الہاشمی 12 جون 1923ء کو سیالکوٹ کے نواحی قصبے ’’دھیدو والی‘‘ نزد ڈسکہ میں پیدا ہوئے۔ طالب الہاشمی کو "ہمارے رسول پاک ﷺ " کے عنوان کے تحت کتاب لکھنے پر صدارتی ایوارڈ جبکہ آپ کی کتاب ’’سیرت طیبہ رحمت دارینؐ‘‘ کو صوبائی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ آپ تحریک پاکستان کے پرجوش کارکن تھے اور پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست دیکھنے کے متمنی تھے۔16 فروری 2008ء کو دنیائے علم وادب کا درخشندہ ستارہ‘ تاریخ اسلام کا امین‘ سیرت رسولؐ اور سیرت صحابہؓ پر گراں قدر کتابوں کے مصنف‘ درویش صفت اور انکسار کے پیکر‘ فرزند اسلام طالب الہاشمی افق عالم سے غروب ہو کر آخرت کی وسعتوں میں گم ہو گئے۔ ہاشمی صاحب ان خوش قسمت انسانوں میں سے شامل تھے جنہیں خواب کے حالت میں حضور نبی کریم ﷺ کی زیارت کا عظیم شرف حاصل ہوا۔ آپ کے والد محمد حسین قریشی نے ڈاک خانے میں ملازمت اختیارکر لی۔ ملازمت ہی کے سلسلے میں وہ حسن ابدال میں مقیم تھے، جہاں ان کے بچے مقامی سکولوں میں زیرتعلیم رہے۔ محمد یونس قریشی نے حسن ابدال کے ہائی سکول سے میٹرک کا امتحان نمایاں نمبروں سے پاس کیا۔ہاشمی صاحب کے والد چونکہ ڈاک خانے میں ملازم تھے اس لئے ان کی ترغیب پر میٹرک کا نتیجہ آنے کے بعد ہاشمی صاحب بھی ڈاک خانے میں ملازم ہو گئے۔ اس زمانے میں میٹرک پاس ہونا کافی تصور کیاجاتا تھا۔ 1943ء میں اس محکمے میں ملازم ہوئے‘ لاہور میں پوسٹ ماسٹر جنرل کے دفتر میں تعیناتی عمل میں آئی۔ انگریز افسروں کے ساتھ کام کرنے کا بھی موقع ملا۔ یوں ان کی انگریزی بھی اچھی ہو گئی۔ میٹرک کے امتحان کے بعد انہوں نے فارسی اور عربی کے امتحانات منشی فاضل اور ادیب فاضل کے امتحانات بھی جامعہ پنجاب سے بطور پرائیویٹ طالب علم پاس کرلیے۔ ان کا عربی اور فارسی کا ذوق بہت اچھا تھا۔ اس سرکاری دفتر میں اپنی ملازمت کے دوران وہ روٹین کے مطابق ترقی حاصل کرتے رہے اور چالیس سال ملازمت کرنے کے بعد 1983ء کو گزٹیڈ پوسٹ سے ریٹائر ہوئے۔ طالب ہاشمی کی ادبی اور اسلامی خدمات کے حوالے سے پروفیسر حفیظ الرحمن احسن ایک جگہ لکھتے ہیں کہ وہ ایک خوبصورت نثر نگار ٗ محقق ٗ بلند عیار اور علم و ادب کے نکتہ شناس تھے مگر انکسار کی انتہا یہ کہ جب تک احباب سے مشورہ اور تبادلہ خیال نہ کرلیتے قلم آگے نہ بڑھتا ۔ طالب ہاشمی ان خوش نصیب ہستیوں میں شامل تھے جنہیں اﷲ تعالی اپنے دین کی خدمت کے لیے چن لیتا ہے ۔ بہت سے علمی و تاریخی موضوعات کے علاوہ ان کا سب سے محبوب موضوع تحریر و تصنیف اصحاب رسول ﷺ و رضی اﷲ عنہم کا تذکرہ جمیل قرار پایا اور حقیقت یہ ہے کہ اس موضوع پر کام کرنے کا انہوں نے حق ادا کردیا ۔آپ کی چھوٹی بڑی تصنیفات کی تعداد 120 تک پہنچتی ہے۔ ان کی اہم کتابوں میں سے چند کے نام درج ذیل ہیں:سیرت طیبہ رحمت دارین ﷺ،حسنت جمیع خصالہ ،اخلاق پیغمبری ،خلق خیر الخلاق ﷺ ،ارشادات دانائے کونین ﷺ ،معجزات سرور کونین ﷺ ،وفود عرب بارگاہ نبوی ﷺ میں ،ہمارے رسول پاک ﷺ ( بچوں کے لیے )،سفر نامہ آخرت ،خلیفہ الرسول ﷺ سیدنا صدیق اکبر ؓ ، تیس پروانے شمع رسالت ﷺ کے،خیر البشر ﷺ کے چالیس جانثار ،سرور کائنات ﷺ کے پچاس صحابہ ؓ،رحمت دارین کے سو شیدائی ،فوز و سعادت کے ایک سو پچاس چراغ،حبیب کبریا کے تین سو اصحاب ؓ ،تذکار صحابیات ؓ ،آسمان ہدایت کے ستر ستارے،سیرت سیدۃ النساء حضرت فاطمہ ؓ الزاہرا ،یہ تیرے پر اسرار بندے ،سیرت حضرت سعد ؓ بن ابی وقاص ،سیرت حضرت ابو ایوب انصاری ؓ،سیرت حضرت عبداﷲ بن زبیر ؓ،سیرت حضرت ابوہریرہ ؓ،تذکار صالحات ،سلطان نور الدین محمود زنگی ،الملک الظاہر ہیرس ،ملک شاہ سلجوقی ،یعقوب لمنصور باﷲ ،حکایات رومی ،حکایات سعدی ؓ ،حکایات صوفیہ ،تذکرہ جامی ؓ ،تذکرہ شاہ جیلان ؓ ،تذکرہ خواجہ اجمیری ؓ،تذکرہ بابا فرید الدین گنج شکر ؓ ،تذکرہ موج دریا بخاری ؒ ،حسن گفتار ،اصلاح تلفظ و املا،تاریخ اسلام کی چار سو باکمال خواتین ،حضرت ابوبکر صدیق ؓ ،حضرت عمر فاروق ؓ ،حضرت عثمان غنی ؓ ،حضرت علی مرتضی ْؓ ،حضرت سعد ؓ بن ابی وقاص ،حضرت سعید بن زید ؓ ،حضرت طلحہ ؓ ،حضرت زبیر ؓ ،حضرت ابو عبیدہ ؓ ، حضرت عبدالرحمن ؓ بن عوف ،50 چھوٹی کتابیں بچوں کی تعمیر سیر و کردار کے لیے ،آج کے بچے کل کے جوان ،چاندی کی ہتھکڑی اور دوسری کہانیاں ،قسمت کا سکندر اور دوسری کہانیاں ، یمن کا سورما اور دوسری کہانیاں ،علم بڑی دولت ہے اور دوسری کہانیاں ، 1- رحمت دارین ﷺ ‘ آنحضور ﷺ کی سیرت پر اہم کتاب ہے جو آٹھ سو چونسٹھ صفحات پر مشتمل ہے۔ 2- یہ تیرے پراسرار بندے ساڑھے نو سو صفحات کی کتاب ہے جس میں آنحضور ﷺ کے اکاسی صحابہؓ اور چالیس مشاہیر امت کا تذکرہ ہے۔ 3- رحمت دارینؐ کے سو شیدائی‘ آنحضورؐ کے سو صحابہؓ کے حالات پر مشتمل چھ سو صفحات کی کتاب ہے۔ 4- تذکرہ صحابیات میں ساڑھے پانچ سو صفحات کے ایمان افروز حالات کے موتی بکھرے ہوئے ہیں۔ 5- ایک اور کتاب حبیب کبریاؐ کے تین سو اصحاب کے نام سے سات سو سات صفحات کی قیمتی دستاویز ہے۔ 6- فوز وسعات کے ایک سو پچاس چراغ بھی صحابہ کرام کے حالات بیان کرتی ہے اور ساڑھے چھ سو صفحات پر محیط ہے۔ ان کے علاوہ اولیاء اﷲ کے تذکرے مشہور تاریخی شخصیات کے واقعات بچوں کی کتابیں اور ادبی کتب بھی ہاشمی صاحب کے رشحات قلم کی امین ہیں۔ چالیس جاں نثار پچاس صحابہ ستر ستارے اور کئی دیگر کتب مرحوم کا صدقہ جاریہ ہیں۔ برصغیر کے بزرگان بابا فرید الدین خواجہ نظام الدین اجمیری اور دیگر بزرگوں پر بھی قلم اٹھایا اور موضوع کا حق ادا کیا۔ ان کی کتابوں کی طویل فہرست ہے جو ان کی بیش تر کتابوں کے آخر میں دیکھی جا سکتی ہے۔ ان کی تالیفات میں بچوں کا ادب بھی شامل ہے۔ بچوں میں ان کو بڑی مقبولیت حاصل تھی۔

Muhammad Aslam Lodhi
About the Author: Muhammad Aslam Lodhi Read More Articles by Muhammad Aslam Lodhi: 781 Articles with 660042 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.