"بیٹا آپ کو بڑے ہو کر کیا بننا ہے“ ایک اچھا کیرئیر منتخب کرنے میں بچوں کی رہنمائی کیسے کی جاسکتی ہے

image
 
“ کھانا پکانا لڑکوں کا کام نہیں ہے۔ تم سمجھتے کیوں نہیں ہو آخر؟ تمھارے سب دوست انجینئرنگ لے رہے ہیں۔ تمھارے بھی انٹر میں اتنے اچھے مارکس آئے تھے لیکن تم ہو کہ ہوم اکنامکس کی طرف جانا چاہتے ہو“ احمد صاحب جو بیٹے کے کیرئیر کے حوالے سے فکرمند تھے، مضمون کے انتخاب میں اپنی رائے دیتے ہوئے بولے “ابو آخر اس میں مسئلہ کیا ہے؟ مجھے کھانا پکانے میں دلچسپی ہے۔ بڑے بڑے ہوٹل ماہر شیف کو منہ مانگی تنخواہ دیتے ہیں۔ بس مجھ سے نہیں ہوتی انجینئیرنگ۔ آپ کے کہنے پر میں نے انٹر تک تو پڑھ لیا لیکن اس میں میرا دل نہیں لگتا“ حمزہ نے تھکے تھکے لہجے میں اپنے باپ سے کہا-
 
بہرحال یہ لڑکیوں والی فیلڈ میں تم کو نہیں لینے دوں گا۔ شوق پورا کرنے کے لئے زندگی پڑی ہے لیکن پڑھائی وہ کرو جس سے تم کو روزگار ملے اور انجینئرنگ میں روزگار کے بہت سے موقع ملتے ہیں۔ یہاں تک کہ تم ملک سے باہر بھی جاسکتے ہو۔ تم کو ہر حال میں انجیینئرنگ پڑھنی ہی ہوگی۔ احمد صاحب نے بیٹے کو یہ سوچے بغیر اپنا فیصلہ سنا دیا کہ بغیر شوق کے صرف مجبوری میں ان کا بیٹا انجینئر بن بھی گیا تو کوئی خاص کارکردگی نہیں دکھا سکے گا۔
 
ہمارے گھروں میں جب بھی بچوں کے کیرئیر کے انتخاب کا وقت آتا ہے والدین اور بچوں کی سوچ میں بہت فرق پایا جاتا ہے۔ بچے جو اپنے مستقبل کے لئے والدین کی رہنمائی کے محتاج ہوتے ہیں اکثر والدین کے فیصلوں اور اپنے شوق کے درمیان پھنس کر رہ جاتے ہیں۔ اس کالم میں ہم آپ کو بتائیں گے کہ بحیثیتِ والدین وہ کون سے پہلو ہیں جن کو مدِنظر رکھ کر آپ اپنے بچے یا بچی کو ایک مضبوط کیرئیر کا انتخاب کرنے میں مدد کرسکتے ہیں۔
 
1۔ آپ کے بچے ایک الگ شخصیت ہیں
سب سے پہلے تو والدین سمجھیں کہ آپ کا بچہ ایک الگ انسان ہے۔ ہو سکتا ہے کہ جن چیزوں کا شوق آپ کو ہو آپ کے بچے کو ان میں دلچسپی نہ ہو۔ اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ والدین اگر خود پائلٹ بننا چاہتے تھے مگر اپنے والدین کی ضد پر ان کو ڈاکٹر بننا پڑا تو وہ اپنی خواہشات اپنے بچوں کو پائلٹ بنا کر پوری کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن اگر آپ کے بچے کو جہاز سے کسی قسم کی دلچسپی ہی نہیں تو یہ ممکن نہیں ہے۔ ایسے میں اگر آپ کا بچہ وہ فیلڈ منتخب بھی کر لے جو آپ چاہتے ہیں تو اس میں اس کا دل نہیں لگے گا۔
 
image
 
2۔ والدین بچوں کو تیار کریں
اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے بچے کو کمپیوٹر انجینئیر بننا چاہیے کیونکہ اس صورت میں اس کا مستقبل زیادہ محفوظ ہے تو آپ کم عمری سے ہی بچے میں کمپیوٹر کا شوق پیدا کریں۔ اسے چھوٹی کلاسز سے ہی کمپیوٹر کورسز کروائیں۔ گیمز کھلائیں تاکہ بچے کو کمپیوٹر سے لگاؤ پیدا ہو اور جب کیرئیر کا انتخاب کرنے کا وقت آئے تو وہ کسی دباؤ کے بجائے اپنے شوق سے اسی مضمون کا انتخاب کرے جو آپ چاہتے ہیں۔ اسی طرح اگر آپ بچوں کو بزنس کی طرف لانا چاہتے ہیں تو انہیں کاروبار کے بارے میں شروع سے بتاتے رہیں۔ لیکن اگر آپ کی کوشش کے باوجود بچہ اس مضمون کی طرف راغب نہ ہورہا ہو تو اسے مجبور نہیں کرنا چاہیے۔
 
3۔ نئی چیزوں سے متعارف کرائیں
ایسا بھی ممکن ہے کہ آپ کا بچہ یہ اندازہ نہ کر پا رہا ہو کہ اسے کس چیز کا شوق ہے تو ایسی صورت میں ماں باپ کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں میں نئے رجحانات اور سرگرمیاں متعارف کرائیں۔ بچوں کو میوزیم، قدرت، سائینس، فنونِ لطیفہ عجائب گھر غرض ہر چیز سے روشناس کرائیں اور مشاہدہ کریں کہ آپ کا بچہ کس چیز میں دلچسپی لے رہا ہے۔ اگر بچہ کسی کام میں بہت جوش و خروش کا مظاہرہ کرے تو اسکی مزید حوصلہ افزائی کریں۔
 
4۔ بچوں کو ان کی کمزوریاں اور مضبوط پہلو سمجھنے میں مدد کریں
اس سلسلے میں کیرئیر کاؤنسلر کا سہارا بھی لیا جاسکتا ہے اس کے علاوہ مختلف ٹیسٹس کے ذریعے بچوں کو یہ سمجھایا جاسکتا ہے کہ وہ کن چیزوں میں اچھے ہیں اور کن میں انھیں مزید محنت کی ضرورت ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ کی بیٹی کو ڈاکٹر بننے کا شوق ہے لیکن وہ طبعیات کے مضمون میں کمزور ہے تو یقینی طور پر وہ اتنے نمبر نہیں لاسکے گی کہ ڈاکٹر بن سکے۔ ٹیسٹ اور کیرئیر کاؤنسلر کے ذریعے آپ اپنے بچوں کی خوبیوں اور کمیوں سے بروقت آگاہ ہوکر ان کی مدد کرسکتے ہیں۔
 
image
 
5۔ ایک مثال ان کے سامنے رکھیں
کوئی ایسا شخص جو اس شعبے میں بہت کامیاب ہو جس میں آپ کا بچہ جانا چاہتا ہے، اسے مثال کے طور پر بچوں کے سامنے پیش کرنا ایک اچھا عمل ہوسکتا ہے کیونکہ بہت ممکن ہے کہ آپ کو بچوں کے پسندیدہ شعبے کے بارے میں زیادہ معلومات نہ ہو تو اس صورت میں بچے خود اس شخصیت کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیں گے اور اس سے سیکھنے کی کوشش کریں گے۔ لیکن خیال رہے کہ کسی کو مثال کے طور پر پیش کرنے کا مقصد بچے کی حوصلہ افزائی ہونا چاہیے نہ کہ دل شکنی۔
 
6۔ شوق یا پیشے کی کوئی جنس نہیں ہوتی
وقت بدل چکا ہے۔ پہلے کے وقتوں میں شاید کچھ مخصوص فیلڈز میں صرف خواتین یا مرد ہی جاتے ہوں گے جیسے پائلٹ بننا لڑکیوں کے لئے ممکن نہیں تھا لیکن اب ایسا نہیں ہے اسی طرح کھانا پکانا یا کپڑے سلائی کرنا پہلے مردوں کے لئے مناسب نہیں سمجھا جاتا تھا لیکن اب یہ باقاعدہ ایک منظم کاروبار کی حیثیت اختیار کرچکے ہیں- اس لئے بحیثیتِ والدین آپ اس بات کو سمجھیں کہ جب آپ کا بیٹا یا بیٹی آپ کو اپنے شوق کے بارے میں بتائے تو اسے صرف جنس کی وجہ سے مسترد نہ کریں بلکہ آپ خود اس کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیں اور دیکھیں کہ اسے بطورِ کیرئیر جوائن کرنے کے کیا کیا امکانات ہوسکتے ہیں۔
 
image
 
7۔ اس کام میں وقت لگ سکتا ہے
پوری زندگی کے فیصلے کرنے اور اپنے آپ کو سمجھنے میں ہوسکتا ہے آپ کا بچہ کچھ زیادہ وقت لے۔ ایسے میں مسلسل اس کی حوصلہ افزائی کرتے رہیں کیونکہ یہی وہ چیز ہے جس کی آپ کے بچے کو سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ کیرئیر کاؤنسلنگ کے وقت بچوں کا خاندان کے دوسرے بچوں یہاں تک کہ اس کے دوستوں کے ساتھ بھی موازنہ نہ کریں کیونکہ اس سے اس سے وہ مایوس ہوسکتے ہیں۔
YOU MAY ALSO LIKE: