ایک رات خبر آتی ہے کہ بھارت سے کچھ جاسوس
پاکستان میں داخل ہونے والے ہیں ۔
پھر ان جاسوسوں کا انتظار کیا جاتا ہے آخر کار وہ جاسوس آ ہی جاتے ہیں
ہمارے گمنام مجاہد انہیں پکڑ لیتے ہیں جب تفتیش کی جاتی ہے تو پتہ چلتا ہے
ان کے پاس کوئی
انفارمیشن نہیں ہے سوائے ایک نمبر کے
جس پر انہوں نے پاکستان پہنچ کر کال کے زریعے بتانا تھا کہ ہم پہنچ گئے،
وہ نمبر بھی کسی یورپی ملک کا ہوتا ہے گمنام اسی نمبر کی مدد سے ملک دشمنوں
تک پہنچتے ہیں اور ان پر کڑی نگرانی شروع کر دی جاتی ہے
ایک گمنام لالچی بن کر ان کی ایک جاسوسہ کو گھیرتا ہے وہ گمنام اسے اپنے
سحر میں جکڑ لیتا ہے.
جب اس جاسوسہ کو پتہ چلتا ہے کہ یہ تو ایٹمی پلانٹ کا سیکورٹی مینجر ہے ہے
وہ اندر ہی اندر بہت خوش ہوتی ہے جو خود ایک ملک غدار کے گھر میں رہے رہی
ہوتی ہے ۔
وہ گمنام خود کو لالچی ظاہر کرتا ہے اور وہ جاسوسہ اس گمنام کی ملاقات اس
غدار سے کرواتی ہے جس کے گھر رہے رہی ہوتی ہے ۔
وہ سب بہت ہی خوش ہوتے ہیں کہ ہم نے شکار کر لیا ہے اب ہم بہت جلد پاکستان
کے ایٹمی پلانٹ کو تباہ کر دیں گے لیکن انہیں اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ
وہ گمنام ہیروز کی نگاہ میں ہیں ان کی ایک ایک حرکت گمنام نوٹ کر رہے ہیں
ایک دن وہ اس گمنام کی ملاقات بھارتی کمانڈوز اور تربیت یافتہ جاسوسوں سے
کرائی جاتی ہے وہ اس گمنام کو پیسے کا لالچ دیتے ہیں
اور کہتے ہیں ہم ایٹمی پلانٹ تک جائیں گے لیکن تم فلاں راستے سے پوری
سیکورٹی یہ جتنا ممکن ہو سکے ہٹا لو گے یہ پھر تم کچھ دن کی چھٹی کی
درخواست دے کر سکوں کریں ہمیں راستے کا نقشہ دے دیں ۔
وہ گمنام کچھ دن کی چھٹی کی درخواست دیتا ہے جسے قبول کر لیا جاتا ہے.
لیکن وہ چھٹی بھی محض ایک کھیل ہی ہوتا ہے
وہ اسے پچاس لاکھ ایڈوانس دیتے ہیں جیسے وہ گمنام بخوشی قبول کر لیتا ہے
اور ان کی بات مان لی جاتی ہے
آخر وہ رات آ ہی جاتی جس کا گمنام ہیروز کو بھی ب صبری سے انتظار ہوتا ہے
اور دشمن کو بھی ب صبری سے انتظار ہوتا ہے ۔
وہ رات دوسری راتوں کی نسبت کچھ زیادہ ہی کالی تھی.
ملک دشمن اپنی تیاری کے ساتھ رات کو نکلتے ہیں اور
ایٹمی پلانٹ کے تقریباً دس کلومیٹر دور سے وہ پیدل سفر
شروع کر دیتے ہیں جیسے جیسے وہ
قریب ہوتے جاتے ہیں ان کی خونخوار آنکھوں میں چمک پیدا ہوتی جاتی ہے لیکن
وہ یہ نہیں جانتے کہ عنقریب وہ
گمنام ہیروز کی گرفت میں ہونگے
جب تقریباً 5 کلومیٹر راستہ طے کر لیا جاتا ہے اور وہ مسلسل آگے پڑھ رہے
ہوتے ہیں تو اچانک ہی
ان کی چاروں سے سرچ لائٹ چلتی ہے جس آنکھیں ہی چندھیا جائیں؟
ابھی ملک دشمن سمجھ ہی رہے ہوتے ہیں کہ یہ کیا ہوا
گمنام ہیروز انہیں آ گھیرتے ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے
وہ سب ملک دشمن گمنام ہیروز کے شکنجوں میں اس طرح آ چکے تھے کہ اگر وہ ہلکہ
سا بھی ہلتے تو وہ موت کی وادی میں ہوتے؟
ان سب کو جب تفتیش سنٹر پہنچایا جاتا ہے تو آگے وہی گمنام ہیرو ویلکم کہتا
ہے.
اس کے الفاظ کچھ اس طرح ہوتے ہیں کہ
ویلکم ٹو کہوٹہ؟
جب دشمنوں کی آنکھیں کچھ دیکھنے کے قابل ہوتی تو
اسے سامنے کھڑا دیکھ کر اور ان کے پیسے ہی جھوٹ جاتے ہیں ۔
وہ دن اور آج کا دن پھر کسی نے کہوٹہ کی طرف جانے کی تکلیف نہیں کی ۔
یہ تھا ایک مختصر سا تعارف اپنے گمنام مجاہدوں کا ۔
اگر ہم سکوں سے سوتے ہیں تو اس کے پیچھے
ہمارے گمنام محافظوں کا جاگنا ہوتا ہے ۔
|