گندم کی کنگی ، اقسام ، نقصان اور طریقہ انسداد

تحریر: رانا گلزار احمد اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایگریکلچر، پیسٹ وارننگ اینڈ کوالٹی کنٹرول آ ف پیسٹیسائیڈز لاہور
گندم پاکستا ن کی ایک اہم نقد آور فصل ہے۔جو ملکی غذائی ضروریات پوری کرنے اور زرمباد لہ کمانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اگرچہ گندم کی پیداوا ر پچھلے چند سالوں میں بڑھی ہے لیکن ابھی بھی اس میں اضافے کی گنجائش موجود ہے۔ گند م کی پیداورا میں کمی کی وجوہات میں ایک بڑی وجہ کیڑے مکوڑوں اور بیماریوں کا حملہ ہے۔گندم پر حملہ آور ہونے والی بیماریوں میں کنگی کا مرض نہایت اہم ہے پوری دنیا میں گندم کی کنگی کے امراض کو فوڈسیکیورٹی کے لیے خطرناک قرار دیا جاچکا ہے کیونکہ یہ مرض وبائی صورت اختیار کر کے پیداوار میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔کنگی ایک پھپھوند ی سے پھیلنے والا مرض ہے اور یہ مرض سازگار موسمی حالات میسر آنے پر قوت مدافعت سے عاری اقسام پر حملہ آور ہو کر پیداوار میں کمی کا سبب بنتا ہے گند م کی فصل پر تین مختلف اقسام کی کنگی کی بیماریاں حملی آور ہوتی ہیں جوکہ درج ذیل ہیں۔بھوری کنگی :اس بیماری کا حملہ تقریباً پنجاب کے تمام اضلاع میں یکساں طور پر ہوتا ہے اور اس بیماری کی وبائی صورت میں پیداوار میں نمایاں کمی ہوتی ہے۔ اس کے پھیلاو کے لیے موزوں ترین درجہ حرارت ۱۵ تا ۲۲ ڈگری سینٹی گریڈہے۔ اس بیماری کا حملہ عام طور پرپودے کے نچلے پتوں سے شروع ہوتا ہے جس کی وجہ سے پتے کے اوپر بھورے رنگ کا زنگ نما پاوڈر دکھائی دیتا ہے۔ بڑھوتری کی اگیتی حالت میں حملہ ہونے پر کمزور ہو جاتے ہیں اور پودے کا خوراک بنانے کا عمل متاثر ہوتا ہے۔ اور بعض اوقات پیداوار میں ۲۰ تا ۳۰ فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے عام طور پر بیماری وسط فروری سے نمودار ہو کر ناقص قوت مدافعت کی حا مل اقسام پر اثر انداز ہو تی ہے اورپیداواد میں کمی کا باعث بنتی ہے۔ زرد کنگی :کنگی کی اس قسم کا حملہ پنجاب کے تمام اضلاع میں دیکھا گیاہے چونکہ اس کا حملہ فصل کی ابتدائی حالت میں ہوتا ہے اور اگر حملے میں شدت پائی جائے تو نقصان ۲۰ تا ۵۰ فیصد تک ہوسکتا ہے اس کی پرورش اور وبائی صورت اختیار کرنے کے لیے موزوں ترین درجہ حرارت ۱۲ تا ۲۰ ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔ اس کی پہچان یہ ہے کہ پودے کے پتوں پر زرد رنگ کے چھوٹے چھوٹے دھبے متوازی قطاروں میں پاوڈر کی صورت میں پائے جاتے ہیں۔ وبائی حملے کی صورت میں اس کانقصان بھوری کنگی سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔ زیادہ بارشوں اور کم درجہ حرارت کی صورت میں یہ بیماری وبائی شکل اختیار کر جاتی ہے۔ سیاہ کنگیـ: عرصہ دراز سے پنجاب میں کنگی کی یہ قسم اہم نہیں رہی لیکن ۰۷۔۲۰۰۶ سے حیدرآباد اور وادی کاغان کے علاوہ ملک کے کئی حصوں میں پائی گئی ہے۔ سیاہ کنگی پتوں اور تنوں پر بیغوی دھبوں کی صورت میں نمودار ہوتی ہے جوکہ شروع میں بھورے رنگ کے ہوتے ہیں اور بعد ازاں ان کا رنگ سیاہ ہوجاتا ہے سائز بڑھنے کے ساتھ ساتھ درمیان سے پھٹ جاتے ہیں اس کے پھیلاو کے لیے موزوں درجہ حرارت ۲۰ تا ۳۰ ڈگری سینٹی گریڈہے۔ انسداد:گندم کو مختلف طریقوں سے کنگی کے مرض سے بچایا جاسکتاہے۔ ۱۔ جینیاتی مزاحمت:کنگی کنڑول کر نے والی قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کریں۔۲۔ کیمیائی طریقہ:پھپھوند کش زہریں کا فی مہنگی ہوتی ہیں ۔ اس لئے یہ طریقہ صرف ناگزیر حالات میں اپنایا جاسکتا ہے۔ سپرے کرنے کے لئے ہالوکون نوزل کا استعمال کریں۔ محکمہ زراعت کے عملے کے مشورے سے ڈائی فینوکونازول ،ٹرائی ایڈی میفن ، پراپیکونازول میں سے کسی ایک زہر کا سپرے کریں ۔
 

Sidra Ali Shakir
About the Author: Sidra Ali Shakir Read More Articles by Sidra Ali Shakir: 17 Articles with 16511 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.