انتخابی جلسوں میں نواز شریف کی شعلہ بیانیاں

آزاد کشمیر کے انتخابات اور انتخابی جلسوں میں نواز شریف کی شعلہ بیانیاں....؟
آزاد کشمیر کے انتخابات حکمران اور اپوزیشن جماعتوں کے وعدے، دعوے اور مہربانیاں

ہم اپنے کالم کی ابتداءشہیدبینظیر بھٹوکے قول کے بعد سرہیرلڈولسن اور کونیل کے کہے ہوئے اُن خوبصورت الفاظ سے کریں گے جوسیاست کے طالبعلموں کے لئے ایک مشعل راہ کادرجہ رکھتے ہیں محترمہ بےنظیر بھٹونے کبھی کہاتھاکہ” سیاست کی بڑی سنجیدہ اور دُوررس ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔سیاست قوم کے وجود میں اِس کے حیاکی بنیادہوتی ہے“اسی طرح کونیل نے کہاہے کہ”سیاست میں ہر ہفتہ ایک اہم ہفتہ ہوتاہے“جیساکہ اِن دنوں ہماری ملکی سیاست ایک نئے موڑ پر نکل پڑی ہے اور کونیل کا سیاست سے متعلق کہناہے کہ”جو بات اخلاقی طورپر غلط ہواِسے سیاسی طورپر درست قرارنہیں دیاجاسکتاہے۔“یقینی طورپر بات نوازشریف پر فٹ آتی ہے۔

اِس کے بعد ہم اپنے اصل موضوع کی طرف آتے ہیں کہنے کو تو موجودہ جمہوری حکومت میں آزاد کشمیر میں اِن دنوں جس طرح سے انتخابی جلسے اور جلوسوں کا سلسلہ جاری ہے اور اِن میں اپنی اپنی جماعتوں کے حمایت یافتہ امیدواروں کی انتخابی مہم کے دوران پارٹیوں کے سربراہان اپنی تقاریر میں اور پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں جس طرح کے بیانات جاری کررہے ہیں اِن سے تو ہمیں نہیں لگتا ہے کہ ہم اپنے یہاں جنرل الیکشن بھی کرا پائیں گے یا نہیں یہ بات ہم نے کسی مفروضے یا قیاس پر نہیں کہہ دی بلکہ پورے وثوق کے ساتھ کہہ رہے ہیں اِس کی زندہ مثا ل کے طور پر ہم یہ ثبوت پیش کررہے ہیں کہ آزادکشمیر میں چونکہ اِن دنوں انتخابات ہورہے ہیں اوریہاں مختلف مقامات باغ ، چناری اور دھر ی کوٹ میں ہونے والے انتخابی جلسوں سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ اور ملک کے سابق آمر صدر جنرل (ر)پرویزمشرف سے خائف رہنے والے میاں نواز شریف نے اپنے اِن جلسوں میں اپنی تقاریر کے دوران ملک کے حالات کا حوالہ دیتے ہوئے موجودہ حکومت اور ایجنسیوں پر جس قسم کے خدشات کا اظہاراِن پر الزامات لگاتے ہوئے کیاوہ اِنہیںزیب نہیں دیتاکہ ماضی میں خود ملک کے وزیراعظم رہنے والے میاں نواز شریف اپنے جلسوں میں بلاجھجک یہ کہیں کہ ملک کے حالات خراب کرنے میں حکومت اور ہماری ایجنسیاں ملوث ہیں ہم سمجھتے ہیں یہاں امرواقع یہ ہے کہ کوئی بھی حکومت اور کسی بھی ملک کی ایجنسی یہ کبھی نہیں چاہے گی کہ اِس کے یہاں حالات خراب رہیں اور ملک میں کرپشن اور لوٹ بازاری کا سلسلہ جارہے رہے اور وہ خود سے یہ گھناؤنا فعل اپنے ملک میں جاری رکھے جس کی جانب نوازشریف نے اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے اُنہوں نے موجودہ حکومت اور صدر کو تنقیدکا نشانہ بنانے ہوئے کہاکہ جس قدرکرپشن ملک میں آج ہورہی ہے ایسی کبھی دیکھی نہ سنی، عوام (اُنہوںنے صدرآصف علی زراری کے نام سے پہلے لفظ صدر کہے بغیر کہا کہ)آصف زرداری سے جانناچاہتے ہیں کہ بینظیر کے قاتل کون ہیں نوازشریف نے زور دے کر کہاکہ آج ہر ادارے میں کرپشن ہورہی ہے ، حاجیوں کے بھی پیسے کھائے جارہے ہیں، سوئس بینکوں میں موجوداربوں روپے زرداری کے نہیں بلکہ پاکستانی عوام کے ہیں روپے ہیںزرداری نے مشرف کو سلیوٹ (سلام)کرکے عزت سے اپنے ملک سے رخصت کیااُنہوںنے اپناسینہ ٹھونک کر یہ دعویٰ بھی کیاکہ مشرف کو پکڑکرایک دن ضرور واپس لایاجائے نواز شریف نے اپنے خطاب میں موجودہ حکومت کی ناقص کارکردگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ موجودہ حکومت نے ملک کے ہر ادارے کو تباہ کردیاہے ایسے موقع ملاتو یہ یہاں بھی ایساہی حشرکرے گی کشمیر کے عوام انتخابات کے دوران ووٹ دیتے وقت ایسے لوگوں کے بارے میں ضرور سوچیں کہ وہ اِن کے لئے کیاکرسکتے ہیں۔

مختصر یہ کہ حکمران جماعت سے متعلق میاں نواز شریف جس قسم کی زبان استعمال کررہے ہیں اِس سے تو یہ واضح طور پر محسوس کیاجاسکتاہے کہ آئندہ سالوں میں شایدہمارے یہاں ایسا کچھ ہوجائے جس کے بارے میں گزشتہ سالوںسے خدشات کااظہار دبے دبے الفاظ میں کیاجارہاہے یعنی یہ کہ ہمارے ملک کا اہل دانش پر مشتمل وہ ایک خاموش طبقہ جووقتافوقتا کہیں کہیں یہ بات کہہ جاتاہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے اگر ملکی سیاست میں اجتماعیت سے زیادہ انفرادیت اور اناپرستی کی سیاست پر قائم رہ کر اپنی حاسدانہ روش نہ بدلی اور موجودہ لولی لنگڑی جمہوری حکومت اور ملک کے جیسے تیسے صدر آصف علی زرداری اور ملکی ایجنسیوں کوہدف تنقیدبناتے اور اِنہیں بدنام کرتے رہے اوراِن کے ساتھ اپناتعاون اُس طرح سے جاری نہ رکھاجس طرح دنیا کے تہذیب اور ترقی یافتہ ممالک کی حزب اختلاف کی جماعتیں اپنے ملک میں اپنا ایک فعل رول ہر قسم کے ذاتی فوائد کے حصول کے بغیر اداکرتی ہیںتو موجودہ حکومت کی مدت کے خاتمے سے قبل ہی ملک پر ایک بار پھر کوئی آمر آدھمکے کا اور ہمارے سیاستدانوں اور جمہوریت کواپنے بوٹوں تلے روندھ کر ملک پر اپناتسلط قائم کرلے گا تب ہمارے اِن لڑاکواور گزبھر کی زبان رکھنے والے سیاستدان اپنی پیشانیوںپر ہاتھ کرندامت کے آنسوبہاتے پھریں گے(جس طرح یہ پرویزمشرف کے ڈسے جانے کے بعد سے آج تک اپنے زخموں کو دیکھ دیکھ کر بین کررہے ہیں) پھر اِن کے ہاتھ سوائے پچھتاوے کے اور کچھ نہیں آئے گا...بہرحال !اِنہیں خود کو سنبھالنے اور سدھارنے کے لئے ابھی ایک مختصر ساعرصہ ضرور پڑاہے کہ یہ اس دوران خود اپنااحتساب کرلیں اور اپنے آپ کو ٹھیک کرلیں اور اِس دوران کوئی ایسی ویسی حرکت نہ کرجائیں جس کے بعد اِن کا سیاسی اور جمہوری باب ایک بار پھر آکرکوئی آمر بندکردے۔

جبکہ نواز شریف کی اِس ہی بدزبانی اور دیدہ دلیری کے جواب میں ہمارے انتہائی فہم فراست سے لبریز مگر عوامی خدمت سے غافل صدرِ مملکت عزت مآب جناب سیدآصف علی زرداری نے بینظیربھٹوکے یوم ولادت پرگڑھی خدابخش میں ہونے والی تقریب سے خطاب کے دوران پہلی مرتبہ اپنے عفوودرگزر کا پیمانہ لوزکرتے ہوئے نواز شریف کی اپنے متعلق مسلسل ہونے والی شرانگیزیوں پر نوازشریف کوسیاسی مولوی قراردیتے ہوئے کہاکہ آج اِن کی سوچ لوہار کی سوچ ہے، میرے خلاف سارے مقدمات نوازشریف نے بنائے، میں نے اِنہیں جیل میں ہی معاف کردیاتھا، اداروں کو توڑنے کی باتیںصحیح نہیں ہیں وہ کس کے سیاسی وارث ہیں یہ بتانے کی ضرورت نہیں، میں تاریخ لکھناچاہتاہوں، کل کی سُرخی لگوانانہیں چاہتا، سیاسی اداکاروں کی ایک اداکاری ایک دن ختم ہوجائے گی، وہ وقت جلدآئے گاجب چینلز پر اداکار نہیںدانشور بیٹھیں گے،اداروں کابچنابڑاضروری ہے اِس طرح ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جب صدر زرداری بھی کھل کر نواز شریف کے مدمقابل اِن سے مقابلہ کرنے کے لئے میدانِ ذاتیات کی سیاست میں کودپڑے ہیں تو دیکھئے اَب آئندہ ملکی سیاست میں کیا صورت حال درپیش آتی ہے جس کے لئے وقت اور حالات کا انتظار ہماری طرح آپ کو بھی ضرور ہوگا۔

بہر حال !آزادکشمیر میں ہونے والے انتخابات کے حوالے سے شاعر کا یہ شعر حاضر خدمت ہے
الیکشن نام ہے جس کا وہ خدمت ہے عبارت ہے
ہماراووٹ کیاہے ملک و ملت کی امانت ہے
مگر جب جائزہ اِس کا لیا تو یہ ہواثابت
الیکشن قوم کی خدمت نہیں ہے اک تجارت ہے

اِس میں کوئی شک نہیں کہ قوم کا ہر فرد ہمیشہ الیکشن میں اپنا ووٹ ایک عبادت اور خدت سمجھ کراپنے پسند کے اُمیدوار کو دیتاہے مگر افسوس کہ امیدوار اِن کے ووٹ سے کامیاب ہوکرایوانوںمیں جانے کے بعداپنے ووٹروں کو بھول جاتاہے اورایک ایسی سیاست اور تجارت میںمصروف ہوجاتاہے جو قومی خزانے کے گرد ہی گھوم رہی ہوتی ہے۔اور عوام مسائل کی چکی میں پس رہے ہوتے ہیں اور اِن کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا ملک کا ایک غریب آدمی تو غریب ترہوتاجارہاہے اور ہمارے حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں کے باعث امیر طبقہ امیرترہوتاچلاجارہاہے اِس کااندازآپ اِس سے بھی باآسانی لگاسکتے ہیں کہ ہمارے ملک کی وزاتِ سماجی بہبود کے اعدادوشمارکے مطابق کل آبادی 17کروڑ70لاکھ ہے جن میں گیارہ کروڑ غریب ہیں اِن میں ایک اندازے کے مطابق ہر دس پاکستانیوں میں سے چھ پاکستانی یومیہ 170روپے یااِس سے بھی کم کماتے ہیں جو کہ اِس بات کا بین ثبوت ہے کہ اِس میں ہمارے حکمرانوں اور پالیسی سازوں کی نااہلی اور ناقص منصوبہ بندی کا بھی بڑاعمل دخل ہے۔اور شاید یہی وجہ ہے کہ ایک موقر امریکی جریدے ”فارن پالیسی“نےدنیا کی ناکام ترین ریاستوں کی سالانہ درجہ بندی میں پاکستان کو12واں نمبرقراردیاہے جس میں اِس نے واضح اور دوٹوک الفاظ میں کہاہے کہ پاکستان میں ہر حکمران نے اپنی فکرزیادہ کی ہے وہ اتنی توجہ ملک کی استحکام پر دیتاتو پاکستان بھی ایک کامیاب ریاست بن سکتاتھامگر افسوس کہ پاکستان میں اقتدارسنبھالنے والے کسی بھی حکمران نے اپنے ملک کی استحکام کے خاطر کوئی کام نہیں کیاجس کا نتیجہ یہ سامنے آیاہے کہ پاکستان آج اپنے یہاں ہر قسم کے وسائل رکھنے کے باوجودبھی ایک ناکام ریاست کادرجہ حاصل کرگیاہے۔ جوکہ ہمارے حکمرانوں ، سیاستدانوں،آرمی چیف اور عوام کے لئے بھی لمحہ فکریہ ہوناچاہئے۔

اگرچہ اِس میں کوئی شک نہیں کہ آزادکشمیر میں ہونے والے الیکشن ہمارے ملک میں آئندہ ہونے والے جنرل انتخابات میں کسی پارٹی کی کامیابی کاتعین کرنے میں بھی معاون اور مددگار ثابت ہوں گے اور یہیں سے یہ اندازہ ہوپائے گا کہ جب کبھی ہمارے یہاں جنرل انتخابات ہوئے تو آئندہ کونسی حکمران جماعت کوملک کا اقتدار ملے گا اِس کا بھی فیصلہ آزاد کشمیر میں ہونے والے انتخابات سے ممکن ہوسکے گا اور شاید اِسی وجہ سے موجودہ حکمران جماعت یہ چاہتی ہے کہ (عوام کے لئے کسی قسم کا ریلیف نہ دینے اور اُلٹاملک میں توانائی کے بحرانوں ، بے لگام مہنگائی ، بھوک اور افلاس ،بیروزگاری اوربہت سے مسائل کے باجود بھی) اِسے ملک میں ایک بار پھر حکمرانی کا موقع ملے اِسی لئے اِس حکومت کے وفاقی وزیر پانی وبجلی سیدنوید قمرنے آزادکشمیر کے انتخابات میں اپنی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کے حمایت یافتہ اُمیدوار کو کامیاب بنانے کے لئے اِس کے حلقے میں اِس کے ووٹروں کو بجلی کی لوڈشیڈنگ سے نجات دلانے کے لئے پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے صدر چوہدری عبدالمجید کی خصوصی درخواست پر واضح اور دوٹوک الفاظ میں آزاد کشمیر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا اعلان کردیاجس کے بعد سے اِن سطور کے رقم کرنے تک حقیقی معنوںمیں آزادکشمیر سے بجلی کی اعلانیہ اور غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ ختم کردی گئی ہے یہ وہ حکومتی نواز ش ہے جو حکومت نے آزادکشمیر میں الیکشن کے دوران عوام سے اپنی غمخواری کا ثبوت دیتے ہوئے نچھاورکی ہے بقول شاعر
ملت ِ بیضا کی غمخواری کا موسم آگیا
قوم سے عہد وفاداری کا موسم آگیا
لیڈروں کی گرم گفتاری کا موسم آگیا
ووٹروں کی نازبرداری کا موسم آگیا
ووٹ دینے کا دلانے کا زمانہ آگیا
دعوتیں کھانے، کِھلانے کا زمانہ آگیا
ہر طرف پیسہ چلانے کا زمانہ آگیا
کالے دھن کو اَب لٹانے کا زمانہ آگیا

جبکہ ملک کے دیگر صوبوں اور شہراور گاؤں کے بجلی کی طویل ترین اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور حکومتی مرضی اور منشا کے مطابق مصنوعی فالٹس کی صورت میں بجلی کے تعطل کے ستائے ہوئے بدحال عوام کے مسائل کو حل کرنے کے بجائے اِنہی وفاقی وزیر پانی وبجلی سیدنویدقمر نے ٹکاساجواب دیتے ہوئے کہاہے اِن کے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں کہ ملک بھر سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کردیںتاہم لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں بتدریج کمی ہوئی ہے(جبکہ ہماری اطلاعات اور مشاہدات کے مطابق حقیقت اِس کے بالکل برعکس ہے جیسے جیسے حکومتی مدت کم ہوتے جارہی ہے اور جنرل الیکشن کے دن قریب آتے جارہے ہیں ویسے ویسے ملک بھر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا اعلانیہ اور غیر اعلانیہ دورانیہ بتدریج بڑھتاہی جارہاہے) یہاں میراخیال یہ ہے کہ حکومت ایسا اِس لئے کررہی ہے کہ جب ملک میں عام انتخابات کا بازار سجے گا تو عوام کو بجلی کی لوڈشیڈنگ کی صورت میں پیداہونے والے توانائی کے بحران کوآزاد کشمیر کی طرح بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا اعلان کرکے ووٹروں کو بجلی کی سپلائی کی بلاتعطل سہولت فراہم کردی جائے گی اور ملک بھر سے اپنے ووٹروں کو بجلی کی لوڈشیڈنگ سے نجات دلاکراپنے ناراض ووٹروں کو خوش کرکے اِن سے ووٹروں سے دوبارہ اقتدار حاصل کرلیاجائے گا۔

ہم دیکھ رہے ہیں کہ آزاد کشمیر میں ہونے والے انتخابات میں اپوزیشن جماعتیں مل کر مرکز اور صوبوں سے متعلق جس طرح زہر اگل رہی ہیں وہ کسی بھی حال میں اپنی تاریخ سے انتہائی نازک ادوار سے گزرتے ہمارے ملک کی بقاءو سا لمیت کے اعتبار سے سومنداور حوصلہ افزاقرار نہیں دی جاسکتی ہے اِس موقع پر ہمیں شاعر کے یہ اشعاریاد آگئے
مرکزوصوبہ کی آویزش ہے ملت کے خلاف
یہ محاذ آرائیاں ہیں مرکز یت کے خلاف
یہ جنوں انگیزیاں،یہ سازشیں یہ توڑ پھوڑ
سالمیت کے، اُخوت کے ،حکومت کے خلاف
نفرت کا بول بالا کہیں انتشار ہے
اِس غم میں آج قلب ونظر سوگوار ہے
میرے بہشتِ ارض میں فتنوں کا ہے نزول
میرے وطن میں کشمکشِ اقتدار ہے

تعصب نے مُسلمانوں کوآپس میںلڑایاہے
ہماری نفرتوں نے جذبہ اُلفت مٹایاہے
یہی صُوبہ پرستی باعثِ تذلیلِ ملت ہے
اِسی لعنت سے آدھے ملک کو ہم نے گنوایاہے

سب دینِ محمدﷺ کی ہیں تسبیح کے دانے
وہ مصر ہو سوڈان ہوترکی ہوکہ ایران
اک جسم ہیں اک جان ہیں ایک قوم ہیں فاروق
پنجاب ہو بولان ہو سرحد ہوکہ مہران

جبکہ ملک کے ہر فرد کوخواہ وہ حکومت میں ہویااپوزیشن میں یا کوئی ایک عام پاکستان شہری ہواِسے اِن حالات میں جبکہ ملک پر ہر جانب سے دشمنوں کی نظریں گڑی ہوئی ہیں اِسے چاہئے کہ وہ اپنے قول وفعل اور کردار سے ملک کی بقا و سا لمیت کے خاطر آپسمیں اخوت، محبت ، اتحاد، ملی یکجہتی اور مساوات کا ولولہ پیداکرے جس کے لئے شاعر نے کہاہے
ہمیشہ ولولہ رکھیئے وفاق ومرکزیت کا
تقاضاہے اُخوت کا ، سیاست کا،فراست کا
یقیناََ اور بھی ہیں مسئلے درپیش ملت کو
بڑاہے مسئلہ سب سے وطن کی سا لمیت کا
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 907030 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.